عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عِيسَى رَفَعَهُ قَالَ فِيمَا نَاجَى الله عَزَّ وَجَلَّ بِهِ مُوسَى (عَلَيهِ السَّلام) يَا مُوسَى لا تُطَوِّلْ فِي الدُّنْيَا أَمَلَكَ فَيَقْسُوَ قَلْبُكَ وَالْقَاسِي الْقَلْبِ مِنِّي بَعِيدٌ۔
امام نے فرمایا خدا نے موسیٰ علیہ السلام سے کہا اے موسیٰ دنیا میں اپنی امیدوں کو طولانی نہ بناؤ ورنہ تمہارا دل سخت ہو جائے گا اور سخت دل آدمی مجھ سے دور ہے
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَفْصٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ دُبَيْسٍ عَمَّنْ ذَكَرَهُ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِذَا خَلَقَ الله الْعَبْدَ فِي أَصْلِ الْخِلْقَةِ كَافِراً لَمْ يَمُتْ حَتَّى يُحَبِّبَ الله إِلَيْهِ الشَّرَّ فَيَقْرُبَ مِنْهُ فَابْتَلاهُ بِالْكِبْرِ وَالْجَبْرِيَّةِ فَقَسَا قَلْبُهُ وَسَاءَ خُلُقُهُ وَغَلُظَ وَجْهُهُ وَظَهَرَ فُحْشُهُ وَقَلَّ حَيَاؤُهُ وَكَشَفَ الله سِتْرَهُ وَرَكِبَ الْمَحَارِمَ فَلَمْ يَنْزِعْ عَنْهَا ثُمَّ رَكِبَ مَعَاصِيَ الله وَأَبْغَضَ طَاعَتَهُ وَوَثَبَ عَلَى النَّاسِ لا يَشْبَعُ مِنَ الْخُصُومَاتِ فَاسْأَلُوا الله الْعَافِيَةَ وَاطْلُبُوهَا مِنْهُ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ جب خدا نے اصل خلقت میں کسی کو کافر پیدا کیا پس وہ نہیں مرتا تااینکہ اللہ شر کو اس کے لیے محبوب بنا دیتا ہے پس وہ اس سے قریب ہو جاتا ہے پھر خدا اس کو مبتلا کرتا ہے تکبر و جبر پسندی میں لہذا اس کا دل سخت ہو جاتا ہےعادت خراب ہو جاتی ہے اور ترش رو بن جاتا ہے بدگوئی کرنے لگتا ہے اس کی حیا کم ہو جاتی ہے اور خدا اس کے بھید کھول دیتا ہے وہ محرمات بجا لاتا ہے وہ ان سے نکل نہیں پاتا اور معاصی کا ارتکاب کیے چلا جاتا ہے اور اللہ کی اطاعت کو دشمن رکھتا ہے اور لوگوں پر حملہ کرتا ہے اور جھگڑوں سے سیر نہیں ہوتا پس تم اللہ سے عافیت کا سوال کرو اور اس سے عافیت کے طالب رہو۔
توضیح: اس حدیث کے اس جملہ سے "جب خدا نے اصل خلقت میں کسی کو کافر پیدا کیا " سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ خدا جسے چاہتا ہے مومن پیدا کرتا ہے جسے چاہتا ہے کافر۔ تو اس سے جبر لازم آتا ہے اس کا جواب یہ ہے کہ یہ ایک مجازی صورت ہے باین طور کہ خدا خلق کے وقت جانتا تھا کہ فلاں شخص کفر اختیار کرے گا پس گویا اس کو کافر پیدا کیا یہ ایک مجازی نسبت ہوئی۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّوْفَلِيِّ عَنِ السَّكُونِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) لَمَّتَانِ لَمَّةٌ مِنَ الشَّيْطَانِ وَلَمَّةٌ مِنَ الْمَلَكِ فَلَمَّةُ الْمَلَكِ الرِّقَّةُ وَالْفَهْمُ وَلَمَّةُ الشَّيْطَانِ السَّهْوُ وَالْقَسْوَةُ۔
فرمایا امیر المومنین علیہ السلام نے کہ دریافت کرنا دو طرح کا ہے ایک کا تعلق شیطان سے ہے اور دوسرے کا فرشتہ سے۔ فرشتہ سے معلومات لینا رقت قلب اور فہم کو پیدا کرتا ہے اور شیطان سے لینا فراموشی اور قساوت کو پیدا کرتا ہے۔