مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَالِمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ لِيَأْذَنْ بِحَرْبٍ مِنِّي مَنْ آذَى عَبْدِيَ الْمُؤْمِنَ وَلْيَأْمَنْ غَضَبِي مَنْ أَكْرَمَ عَبْدِيَ الْمُؤْمِنَ وَلَوْ لَمْ يَكُنْ مِنْ خَلْقِي فِي الأرْضِ فِيمَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ إِلا مُؤْمِنٌ وَاحِدٌ مَعَ إِمَامٍ عَادِلٍ لاسْتَغْنَيْتُ بِعِبَادَتِهِمَا عَنْ جَمِيعِ مَا خَلَقْتُ فِي أَرْضِي وَلَقَامَتْ سَبْعُ سَمَاوَاتٍ وَأَرَضِينَ بِهِمَا وَلَجَعَلْتُ لَهُمَا مِنْ إِيمَانِهِمَا أُنْساً لا يَحْتَاجَانِ إِلَى أُنْسِ سِوَاهُمَا۔
فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ خدا فرماتا ہے (حدیث قدسی) مجھ سے جنگ کے لیے آمادہ ہوا وہ جس نے بندہ مومن کو اذیت دی اور میرے غضبب سے بے خوف ہوا وہ جس نے میرے بندہ مومن کی عزت کی۔ اگر روئے زمین پر مشرق و مغرب کے درمیان میری کوئی مخلوق بھی سوائے ایک مومن اور عادل امام کے نہ رہے تو میں ان دونوں کی عبادت کے سبب تمام مخلوقاتِ ارض کی عبادت سے بے پرواہ ہوں گا ان دونوں کی وجہ سے سات آسمان اور زمین قائم رہیں گی ان کے ایمان سے انس رکھنے کی وجہ سے وہ اپنے غیر کے انس کے محتاج نہ ہوں گے۔
عَنْهُ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ سِنَانٍ عَنْ مُنْذِرِ بْنِ يَزِيدَ عَنِ الْمُفَضَّلِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ نَادَى مُنَادٍ أَيْنَ الصُّدُودُ لأوْلِيَائِي فَيَقُومُ قَوْمٌ لَيْسَ عَلَى وُجُوهِهِمْ لَحْمٌ فَيُقَالُ هَؤُلاءِ الَّذِينَ آذَوُا الْمُؤْمِنِينَ وَنَصَبُوا لَهُمْ وَعَانَدُوهُمْ وَعَنَّفُوهُمْ فِي دِينِهِمْ ثُمَّ يُؤْمَرُ بِهِمْ إِلَى جَهَنَّمَ۔
فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے قیامت کے دن ایک منادی ندا کرے گا کہاں ہیں رکاوٹ پیدا کرنے والے میرے دوستوں کے معاملہ میں۔ پس کچھ لوگ کھڑے ہوں گے جن کے چہروں پر گوشت نہ ہو گا ان کے لیے کہا جائے گا یہ وہ لوگ ہیں جنھوں نے مومنوں کو ستایا ان سے تعصب برتا ان پر ظلم کیا، حکم ہو گا انہیں جہنم میں ڈال دو۔
أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ بَشِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) قَالَ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى مَنْ أَهَانَ لِي وَلِيّاً فَقَدْ أَرْصَدَ لِمُحَارَبَتِي۔
فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ خدا نے فرمایا ہے جس نے میرے دوست کی توہین کی وہ مجھ سے جنگ پر تیار ہوا۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ عَمَّنْ ذَكَرَهُ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ حَقَّرَ مُؤْمِناً مِسْكِيناً أَوْ غَيْرَ مِسْكِينٍ لَمْ يَزَلِ الله عَزَّ وَجَلَّ حَاقِراً لَهُ مَاقِتاً حَتَّى يَرْجِعَ عَنْ مَحْقَرَتِهِ إِيَّاهُ۔
فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے جس نے کسی مومن مسکین یا غیر مسکین کو حقیر سمجھا خدا اس کو ذلیل کرے گا اور اس پر غضب ناک رہے گا جب تک وہ اس مومن کی حقارت سے باز نہ آئے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ النُّعْمَانِ عَنِ ابْنِ مُسْكَانَ عَنْ مُعَلَّى بْنِ خُنَيْسٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِنَّ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَقُولُ مَنْ أَهَانَ لِي وَلِيّاً فَقَدْ أَرْصَدَ لِ حَارَبَتِي وَأَنَا أَسْرَعُ شَيْءٍ إِلَى نُصْرَةِ أَوْلِيَائِي۔
راوی کہتا ہے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ خدا نے (حدیث قدسی) میں کہا ہے جس نے میرے دوست کو ذلیل کیا وہ مجھ سے جنگ پر آمادہ ہوا اور میں ہر شے سے زیادہ اپنے اولیاء کی نصرت کرنے والا ہوں۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ خُنَيْسٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ قَدْ نَابَذَنِي مَنْ أَذَلَّ عَبْدِيَ الْمُؤْمِنَ۔
فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے جس نے میرے بندہ مومن کو ذلیل کیا اس نے کھلم کھلا مجھ سے دشمنی مول لی۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى وَأَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ جَمِيعاً عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ مَنْ أَهَانَ لِي وَلِيّاً فَقَدْ أَرْصَدَ لِمُحَارَبَتِي وَمَا تَقَرَّبَ إِلَيَّ عَبْدٌ بِشَيْءٍ أَحَبَّ إِلَيَّ مِمَّا افْتَرَضْتُ عَلَيْهِ وَإِنَّهُ لَيَتَقَرَّبُ إِلَيَّ بِالنَّافِلَةِ حَتَّى أُحِبَّهُ فَإِذَا أَحْبَبْتُهُ كُنْتُ سَمْعَهُ الَّذِي يَسْمَعُ بِهِ وَبَصَرَهُ الَّذِي يُبْصِرُ بِهِ وَلِسَانَهُ الَّذِي يَنْطِقُ بِهِ وَيَدَهُ الَّتِي يَبْطِشُ بِهَا إِنْ دَعَانِي أَجَبْتُهُ وَإِنْ سَأَلَنِي أَعْطَيْتُهُ وَمَا تَرَدَّدْتُ عَنْ شَيْءٍ أَنَا فَاعِلُهُ كَتَرَدُّدِي عَنْ مَوْتِ الْمُؤْمِنِ يَكْرَهُ الْمَوْتَ وَأَكْرَهُ مَسَاءَتَهُ۔
راوی کہتا ہے میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ خدا کہتا ہے جس نے میرے دوست کی توہین کی وہ میری جنگ پر آمادہ ہوا اور میرا تقرب بندہ نے اس چیز سے حاصل کیا جو مجھے زیادہ محبوب ہے یعنی جو میں نے اس پر واجب کیا ہے اسے پورا کر کے اور وہ تقرب کو زیادہ کرتا ہے نافلہ ادا کر کے تاکہ میں اسے دوست رکھوں اور جب میں اسے دوست رکھتا ہوں تو میں ہوتا ہوں اس کا حس سامعہ جس سے وہ سنتا اور حس باصرہ جس سے وہ دیکھتا ہے اور حس ناطقہ جس سے وہ بولتا ہے اور اسکے ہاتھ ہوتا ہوں جس سے وہ حملہ کرتا ہے یعنی یہ چاروں باتیں میرے حکم کے بموجب سرزد ہوتی ہیں پس جو دعا وہ مجھ سے کرتا ہے قبول کرتا ہوں اور جو مانگتا ہے دیتا ہوں اور میں اپنا حکم نہیں ہٹاتا مگر موت مومن کے لیے جب بندہ مرنا نہیں چاہتا تو میں اس کو آزردہ کرنا نہیں چاہتا۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مِهْرَانَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْقَمَّاطِ عَنْ أَبَانِ بْنِ تَغْلِبَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ لَمَّا أُسْرِيَ بِالنَّبِيِّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) قَالَ يَا رَبِّ مَا حَالُ الْمُؤْمِنِ عِنْدَكَ قَالَ يَا مُحَمَّدُ مَنْ أَهَانَ لِي وَلِيّاً فَقَدْ بَارَزَنِي بِالْمُحَارَبَةِ وَأَنَا أَسْرَعُ شَيْءٍ إِلَى نُصْرَةِ أَوْلِيَائِي وَمَا تَرَدَّدْتُ عَنْ شَيْءٍ أَنَا فَاعِلُهُ كَتَرَدُّدِي عَنْ وَفَاةِ الْمُؤْمِنِ يَكْرَهُ الْمَوْتَ وَأَكْرَهُ مَسَاءَتَهُ وَإِنَّ مِنْ عِبَادِيَ الْمُؤْمِنِينَ مَنْ لا يُصْلِحُهُ إِلا الْغِنَى وَلَوْ صَرَفْتُهُ إِلَى غَيْرِ ذَلِكَ لَهَلَكَ وَإِنَّ مِنْ عِبَادِيَ الْمُؤْمِنِينَ مَنْ لا يُصْلِحُهُ إِلا الْفَقْرُ وَلَوْ صَرَفْتُهُ إِلَى غَيْرِ ذَلِكَ لَهَلَكَ وَمَا يَتَقَرَّبُ إِلَيَّ عَبْدٌ مِنْ عِبَادِي بِشَيْءٍ أَحَبَّ إِلَيَّ مِمَّا افْتَرَضْتُ عَلَيْهِ وَإِنَّهُ لَيَتَقَرَّبُ إِلَيَّ بِالنَّافِلَةِ حَتَّى أُحِبَّهُ فَإِذَا أَحْبَبْتُهُ كُنْتُ إِذاً سَمْعَهُ الَّذِي يَسْمَعُ بِهِ وَبَصَرَهُ الَّذِي يُبْصِرُ بِهِ وَلِسَانَهُ الَّذِي يَنْطِقُ بِهِ وَيَدَهُ الَّتِي يَبْطِشُ بِهَا إِنْ دَعَانِي أَجَبْتُهُ وَإِنْ سَأَلَنِي أَعْطَيْتُهُ۔
فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے جب رسول خدا معراج کو تشریف لے گئے تو اللہ سے کہا تیرے نزدیک مومن کا کیا حال ہے۔ فرمایا اے محمد جو کوئی میرے دوست کی اہانت کرتا ہے وہ مجھ سے جنگ پر آمادہ ہوتا ہے میں اپنے اولیاء کی نصرت کے لیے ہر شے سے زیادہ جلدی کرنے والا ہوتا ہوں جس کا ذکر کرنے والا ہوں اس سے نہیں پھرتا مثل اس پھرنے کہ جو وفاق مومن کے متعلق ہوتا ہے جب وہ موت کو ناپسند کرتا ہے تو میں اس کی آزردگی ناپسند کرتا ہوں میرے مومن بندوں میں کچھ ایسے ہیں کہ ان کی درستی حال مالدار بنانے میں ہوتی ہے اگر میں ان کی اس حالت کو بدل دوں تو وہ ہلاک ہو جائیں گے اور کچھ مومن ایسے ہیں کہ ان کی درستی حال فقر میں ہوتی ہے اگر میں اس صورت حال کو بدل دوں تو وہ ہلاک ہو جائیں بندہ کے تقرب کے لیے میرے نزدیک کوئی چیز اس سے زیادہ محبوب نہیں کہ وہ ادا کرے اپنے فرض کو جب وہ فرض کے بعد نوافل سے تقرب چاہتا ہے تو میں اس کو دوست رکھتا ہوں جب میں اس کو دوست رکھتا ہوں تو اس کے کان جن سے وہ سنتا ہے میرے کان بن جاتے ہیں اور آنکھیں جن سے وہ دیکھتا ہے میری آنکھیں بن جاتی ہیں اور زبان جس سے وہ بولتا ہے میری زبان بن جاتی ہے اور اس کی ہاتھ جن سے وہ حملہ کرتا ہے میرے ہاتھ ہو جاتے ہیں میں اس کی دعا قبول کرتا ہوں اور جو مانگتا ہے اسے دیتا ہوں۔
توضیح: اعضائے انسانی کا اپنی طرف خدا کا منسوب کرنا۔ اس کی توضیح یہ ہے کہ عارف جب اپنے دل کو شہوات اور ارادوں سے خالی کر لیتا ہے اور اس کی عقل و روح اور مسامع اور مشاعر پر محبت الہٰی جلوہ گفن ہو جاتی ہے اور اپنے تمام امور خدا کے سپرد کر دیتا ہے اور خدا کے ہر فیصلہ پر راضی ہوتا ہے تو خدا تصرف کرتا ہے اس کی عقل اور قلب اور تمام قوتوں میں ان کے تمام امور کو انجام دیتا ہے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنِ اسْتَذَلَّ مُؤْمِناً وَاسْتَحْقَرَهُ لِقِلَّةِ ذَاتِ يَدِهِ وَلِفَقْرِهِ شَهَرَهُ الله يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رُءُوسِ الْخَلائِقِ۔
فرمایا صادق آل محمد نے کہ جس نے بندہ مومن کو ذلیل کیا اور اس کی عسرت و تنگدستی کے سبب اسے ذلیل و حقیر جانا اللہ تعالیٰ روز قیامت تمام مخلوق کے سامنے اسے مشتہر کرے گا یعنی بدی کی علامت اس کے چہرہ پر نمایاں کر کے لوگوں پر ظاہر کر دیتا ہے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنْ مُعَاوِيَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) لَقَدْ أَسْرَى رَبِّي بِي فَأَوْحَى إِلَيَّ مِنْ وَرَاءِ الْحِجَابِ مَا أَوْحَى وَشَافَهَنِي إِلَى أَنْ قَالَ لِي يَا مُحَمَّدُ مَنْ أَذَلَّ لِي وَلِيّاً فَقَدْ أَرْصَدَنِي بِالْمُحَارَبَةِ وَمَنْ حَارَبَنِي حَارَبْتُهُ قُلْتُ يَا رَبِّ وَمَنْ وَلِيُّكَ هَذَا فَقَدْ عَلِمْتُ أَنَّ مَنْ حَارَبَكَ حَارَبْتَهُ قَالَ لِي ذَاكَ مَنْ أَخَذْتُ مِيثَاقَهُ لَكَ وَلِوَصِيِّكَ وَلِذُرِّيَّتِكُمَا بِالْوَلايَةِ۔
فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا شب معراج پس پردہ خدا نے مجھ سے وحی کی جو چاہا اور پھر مجھ سے بے واسطہ کلام کیا۔ اے محمد جس نے میرے دوست کو ذلیل کیا اس نے مجھ سے جنگ کی اور جس نے مجھ سے جنگ کی میں بھی اس سے جنگ کروں گا میں نے کہا اے میرے رب یہ تیرا کون دوست ہے یہ تو میں نے جان لیا کہ جو تجھ سے جنگ کرے گا تو بھی اس سے جنگ کرے گا لیکن وہ دوست کون ہے یہ نہیں جانا۔ فرمایا میں نے روز الست تمہاری اور تمہارے وصی اور تمہاری اولاد کی ولایت کا عہد لیا ہے (جو اس کے خلاف کرے گا وہی دشمن ہے)۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنِ ابْنِ مُسْكَانَ عَنْ مُعَلَّى بْنِ خُنَيْسٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ مَنِ اسْتَذَلَّ عَبْدِيَ الْمُؤْمِنَ فَقَدْ بَارَزَنِي بِالْمُحَارَبَةِ وَمَا تَرَدَّدْتُ فِي شَيْءٍ أَنَا فَاعِلُهُ كَتَرَدُّدِي فِي عَبْدِيَ الْمُؤْمِنِ إِنِّي أُحِبُّ لِقَاءَهُ فَيَكْرَهُ الْمَوْتَ فَأَصْرِفُهُ عَنْهُ وَإِنَّهُ لَيَدْعُونِي فِي الأمْرِ فَأَسْتَجِيبُ لَهُ بِمَا هُوَ خَيْرٌ لَهُ۔
فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ رسول اللہ نے فرمایا جس نے میرے بندہ مومن کو ذلیل کیا تو وہ میری جنگ پر آمادہ ہوا میرا تردد کسی شے جس کا میں فاعل ہوں ایسا نہیں جیسا اس بندہ مومن کے متعلق جس کی لقا کو میں دوست رکھتا ہوں اور وہ موت سے کراہت کرتا ہے میں اس کو اس سے ہٹا دیتا ہوں جب وہ مجھ سے دعا کرتا ہے تو میں جو امر اس کے لیے بہتر ہوتا ہے اسے قبول کر لیتا ہوں۔