مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

سباب (گالی دینے والا)

(4-151)

حدیث نمبر 1

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّوْفَلِيِّ عَنِ السَّكُونِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) سِبَابُ الْمُؤْمِنِ كَالْمُشْرِفِ عَلَى الْهَلَكَةِ۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ رسول اللہ نے فرمایا مومن کو گالی دینے والا اپنے آپ کو جہنم کے کنارے پہنچانے والا ہے۔

حدیث نمبر 2

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ أَيُّوبَ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ بُكَيْرٍ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) سِبَابُ الْمُؤْمِنِ فُسُوقٌ وَقِتَالُهُ كُفْرٌ وَأَكْلُ لَحْمِهِ مَعْصِيَةٌ وَحُرْمَةُ مَالِهِ كَحُرْمَةِ دَمِهِ۔

فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مومن کو گالی دینے والا سب سے بڑا فاسق ہے اس سے لڑنا کفر ہے اس کی غیبت کرنا معصیت ہے اور اس کے مال کا احترام اسی طرح لازم ہے جیسے اس کے خون کا احترام لازم ہے۔

حدیث نمبر 3

عَنْهُ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ رَجُلاً مِنْ بَنِي تَمِيمٍ أَتَى النَّبِيَّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فَقَالَ أَوْصِنِي فَكَانَ فِيمَا أَوْصَاهُ أَنْ قَالَ لا تَسُبُّوا النَّاسَ فَتَكْتَسِبُوا الْعَدَاوَةَ بَيْنَهُمْ۔۔

فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ بنی تمیم کا ایک شخص رسول اللہ کے پاس آیا اور کہا کہ مجھے کچھ ہدایت فرمائیے۔ پس منجملہ باتوں کے حضرت نے یہ بھی فرمایا کہ لوگوں کو گالی نہ دو کیونکہ اس سے آپس میں عداوت پیدا ہوتی ہے۔

حدیث نمبر 4

ابْنُ مَحْبُوبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَجَّاجِ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ مُوسَى (عَلَيهِ السَّلام) فِي رَجُلَيْنِ يَتَسَابَّانِ قَالَ الْبَادِي مِنْهُمَا أَظْلَمُ وَوِزْرُهُ وَوِزْرُ صَاحِبِهِ عَلَيْهِ مَا لَمْ يَعْتَذِرْ إِلَى الْمَظْلُومِ۔

فرمایا حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے جب دو آدمی آپس میں ایک دوسرے کو گالی دے رہے ہوں تو ابتداء کرنے والا زیادہ ظالم ہو گا اس کا اور اس کے دوسرے کا گناہ اس پر ہو گا جب تک وہ مظلوم سے معافی نہ مانگے۔

حدیث نمبر 5

أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ النَّضْرِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شِمْرٍ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَا شَهِدَ رَجُلٌ عَلَى رَجُلٍ بِكُفْرٍ قَطُّ إِلا بَاءَ بِهِ أَحَدُهُمَا إِنْ كَانَ شَهِدَ بِهِ عَلَى كَافِرٍ صَدَقَ وَإِنْ كَانَ مُؤْمِناً رَجَعَ الْكُفْرُ عَلَيْهِ فَإِيَّاكُمْ وَالطَّعْنَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ۔

فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے ایک آدمی اگر دوسرے کے کفر کی گواہی دے تو ان میں ایک کافر ہو گا اگر جس کے متعلق کفر کی گواہی دی ہے وہ کافر ہے تب تو یہ سچا ہے اور اگر وہ مومن ہے تو کفر اس کی طرف رجوع کرے گا پس اپنے کو مومن پر طعن کرنے سے بچاؤ۔

حدیث نمبر 6

الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ الْوَشَّاءِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَحَدِهِمَا (عَلَيهِما السَّلام) قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ إِنَّ اللَّعْنَةَ إِذَا خَرَجَتْ مِنْ فِي صَاحِبِهَا تَرَدَّدَتْ فَإِنْ وَجَدَتْ مَسَاغاً وَإِلا رَجَعَتْ عَلَى صَاحِبِهَا۔

راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے اور امام جعفر صادق علیہ السلام سے سنا کہ جب کوئی کسی پر لعن کرتا ہے تو اگر وہ مستحق لعن ہے تو اس کی طرف لوٹتی ہے اور اگر نہیں تو لعن کرنے والے کی طرف جاتی ہے۔

حدیث نمبر 7

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ الثُّمَالِيِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِنَّ اللَّعْنَةَ إِذَا خَرَجَتْ مِنْ فِي صَاحِبِهَا تَرَدَّدَتْ بَيْنَهُمَا فَإِنْ وَجَدَتْ مَسَاغاً وَإِلا رَجَعَتْ عَلَى صَاحِبِهَا۔

ابو حمزہ ثمالی سے مروی ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے سنا کہ لعنت جب کسی کے منہ سے نکلتی ہے تو گھومتی ہے دونوں کے درمیان اگر وہ صحیح ہے تو خیر ورنہ لعنت کرنے والے کی طرف عود کرتی ہے۔

حدیث نمبر 8

أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْفُضَيْلِ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِذَا قَالَ الرَّجُلُ لأخِيهِ الْمُؤْمِنِ أُفٍّ خَرَجَ مِنْ وَلايَتِهِ وَإِذَا قَالَ أَنْتَ عَدُوِّي كَفَرَ أَحَدُهُمَا وَلا يَقْبَلُ الله مِنْ مُؤْمِنٍ عَمَلاً وَهُوَ مُضْمِرٌ عَلَى أَخِيهِ الْمُؤْمِنِ سُوءاً۔

فرمایا حضرت صادق آل محمد نے جب کوئی کسی مومن بھائی کے متعلق کوئی بری بات کہتا ہے تو اس کی ولایت سے خارج ہو جاتا ہے اور جب کہتا ہے تو میرا دشمن ہے تو ان میں سے ایک کافر ہو گا اور اللہ کسی ایسے مومن کے عمل کو قبول نہ کرے گا جس کے دل میں اپنے مومن بھائی کی طرف سے بدی چھپی ہو۔

حدیث نمبر 9

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ سِنَانٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ رِبْعِيٍّ عَنِ الْفُضَيْلِ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَا مِنْ إِنْسَانٍ يَطْعُنُ فِي عَيْنِ مُؤْمِنٍ إِلا مَاتَ بِشَرِّ مِيتَةٍ وَكَانَ قَمِناً أَنْ لا يَرْجِعَ إِلَى خَيْرٍ۔

فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے جس نے کسی مومن کو اس کے سامنے طعنہ دیا وہ بدترین موت مرے گا اور اس کا سرزاوار ہو گا کہ امر نیک کی طرف رجوع نہ کرے۔