مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

اس کے بارے میں جس سے برادر مومن ملنے آئے اور وہ نہ ملے

(4-155)

حدیث نمبر 1

أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَسَّانَ وَعِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ جَمِيعاً عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنِ الْمُفَضَّلِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) أَيُّمَا مُؤْمِنٍ كَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ مُؤْمِنٍ حِجَابٌ ضَرَبَ الله عَزَّ وَجَلَّ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجَنَّةِ سَبْعِينَ أَلْفَ سُورٍ مَا بَيْنَ السُّورِ إِلَى السُّورِ مَسِيرَةُ أَلْفِ عَامٍ‏۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے جو مومن برادر مومن کے اذن دخول سے مانع ہو اللہ اس کے اور جنت کے درمیان ستر ہزار دیواریں کھڑی کر دے گا ایک دیوار کا فاصلہ دوسری دیوار سے ایک ہزار برس کی راہ کا ہو گا۔

حدیث نمبر 2

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُمْهُورٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ الرِّضَا (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فَقَالَ لِي يَا مُحَمَّدُ إِنَّهُ كَانَ فِي زَمَنِ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَرْبَعَةُ نَفَرٍ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ فَأَتَى وَاحِدٌ مِنْهُمُ الثَّلاثَةَ وَهُمْ مُجْتَمِعُونَ فِي مَنْزِلِ أَحَدِهِمْ فِي مُنَاظَرَةٍ بَيْنَهُمْ فَقَرَعَ الْبَابَ فَخَرَجَ إِلَيْهِ الْغُلامُ فَقَالَ أَيْنَ مَوْلاكَ فَقَالَ لَيْسَ هُوَ فِي الْبَيْتِ فَرَجَعَ الرَّجُلُ وَدَخَلَ الْغُلامُ إِلَى مَوْلاهُ فَقَالَ لَهُ مَنْ كَانَ الَّذِي قَرَعَ الْبَابَ قَالَ كَانَ فُلانٌ فَقُلْتُ لَهُ لَسْتَ فِي الْمَنْزِلِ فَسَكَتَ وَلَمْ يَكْتَرِثْ وَلَمْ يَلُمْ غُلامَهُ وَلا اغْتَمَّ أَحَدٌ مِنْهُمْ لِرُجُوعِهِ عَنِ الْبَابِ وَأَقْبَلُوا فِي حَدِيثِهِمْ فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ بَكَّرَ إِلَيْهِمُ الرَّجُلُ فَأَصَابَهُمْ وَقَدْ خَرَجُوا يُرِيدُونَ ضَيْعَةً لِبَعْضِهِمْ فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ وَقَالَ أَنَا مَعَكُمْ فَقَالُوا لَهُ نَعَمْ وَلَمْ يَعْتَذِرُوا إِلَيْهِ وَكَانَ الرَّجُلُ مُحْتَاجاً ضَعِيفَ الْحَالِ فَلَمَّا كَانُوا فِي بَعْضِ الطَّرِيقِ إِذَا غَمَامَةٌ قَدْ أَظَلَّتْهُمْ فَظَنُّوا أَنَّهُ مَطَرٌ فَبَادَرُوا فَلَمَّا اسْتَوَتِ الْغَمَامَةُ عَلَى رُءُوسِهِمْ إِذَا مُنَادٍ يُنَادِي مِنْ جَوْفِ الْغَمَامَةِ أَيَّتُهَا النَّارُ خُذِيهِمْ وَأَنَا جَبْرَئِيلُ رَسُولُ الله فَإِذَا نَارٌ مِنْ جَوْفِ الْغَمَامَةِ قَدِ اخْتَطَفَتِ الثَّلاثَةَ النَّفَرِ وَبَقِيَ الرَّجُلُ مَرْعُوباً يَعْجَبُ مِمَّا نَزَلَ بِالْقَوْمِ وَلا يَدْرِي مَا السَّبَبُ فَرَجَعَ إِلَى الْمَدِينَةِ فَلَقِيَ يُوشَعَ بْنَ نُونٍ (عَلَيهِ السَّلام) فَأَخْبَرَهُ الْخَبَرَ وَمَا رَأَى وَمَا سَمِعَ فَقَالَ يُوشَعُ بْنُ نُونٍ (عَلَيهِ السَّلام) أَ مَا عَلِمْتَ أَنَّ الله سَخِطَ عَلَيْهِمْ بَعْدَ أَنْ كَانَ عَنْهُمْ رَاضِياً وَذَلِكَ بِفِعْلِهِمْ بِكَ فَقَالَ وَمَا فِعْلُهُمْ بِي فَحَدَّثَهُ يُوشَعُ فَقَالَ الرَّجُلُ فَأَنَا أَجْعَلُهُمْ فِي حِلٍّ وَأَعْفُو عَنْهُمْ قَالَ لَوْ كَانَ هَذَا قَبْلُ لَنَفَعَهُمْ فَأَمَّا السَّاعَةَ فَلا وَعَسَى أَنْ يَنْفَعَهُمْ مِنْ بَعْدُ۔

راوی کہتا ہے کہ میں حضرت امام رضا علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا۔ فرمایا اے محمد بن سنان زمانہ بنی اسرائیل میں چار شخص مومنین میں سے تھے ان میں سے ایک تین سے ملنے آیا۔ وہ ایک گھر میں باتیں کر رہے تھے اس شخص نے دق الباب کیا۔ ایک غلام نکلا اس نے کہا تیرا آقا کہاں ہے اس نے کہا وہ تو گھر پر نہیں ہے۔ وہ شخص لوٹ گیا۔ غلام جب آقا کے پاس آیا تو اس نے پوچھا دق الباب کس نے کیا تھا۔ اس نے کہا فلاں نے۔ میں نے کہہ دیا آپ گھر پر نہیں ہیں یہ سن کر وہ چپ رہا اور نہ پرواہ کی اور نہ غلام کی سرزنش کی اور نہ ان میں سے کسی کو اس بات کا رنج ہوا۔ دوسرے دن علی الصبح وہ شخص پھر آیا اور ان سے ملا وہ کسی کھیت میں جانے کا ارادہ کر رہے تھے۔ اس نے سلام کیا اور کہا کہ میں بھی آپ لوگوں کے ساتھ چلتا ہوں۔ انھوں نے کہا اچھا اس سے معافی نہ مانگی۔ یہ شخص مرد محتاج تھا راہ میں جا رہے تھے کہ بادل سر پر چھایا۔ وہ سمجھے بارش آ رہی ہے چال تیز کی جب بادل ان کے سروں پر چھا گیا تو اس کے اندر سے ایک منادی نے ندا کی اے آگ ان کو پکڑ لے۔ میں جبرئیل اللہ کا رسول ہوں ناگاہ آگ بادل سے نکلی اور ان تینوں کو جلا دیا۔ وہ شخص اس حادثہ سے خوف زدہ اور متعجب باقی رہا۔ اسے پتہ نہ چلا کہ اس کا سبب کیا ہے۔ شہر کے اندر آیا تو حضرت یوشع بن نون سے ملاقات ہوئی۔ اس نے جو کچھ دیکھا اور سنا ان سے بیان کیا۔ انھوں نے فرمایا تجھے معلوم نہیں یہ ان پر خدا کا غصہ تھا اس عمل پر جو انھوں نے تیرے ساتھ کیا تھا اس نے کہا وہ کیا عمل تھا۔ حضرت یوشع نے بیان کیا اس نے کہا میں نے خدا کے لیے ان کو معاف کر دیا۔ فرمایا یہ معافی پہلے ہوتی تو ان کے لیے فائدہ بخش ہوتی اب تو آخرت ہی میں کام آئے گی۔

حدیث نمبر 3

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ بَكْرِ بْنِ صَالِحٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ مُفَضَّلٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ أَيُّمَا مُؤْمِنٍ كَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ مُؤْمِنٍ حِجَابٌ ضَرَبَ الله بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجَنَّةِ سَبْعِينَ أَلْفَ سُورٍ غِلَظُ كُلِّ سُورٍ مَسِيرَةُ أَلْفِ عَامٍ مَا بَيْنَ السُّورِ إِلَى السُّورِ مَسِيرَةُ أَلْفِ عَامٍ۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے اگر ایک مومن دوسرے مومن سے ملنا پسند نہ کرے تو اس کے اور جنت کے درمیان ستر دیواریں حائل ہوں گے اور ہر دیوار ایک ہزار سال کی مسافت کے برابر موٹی ہو گی اور اس کا فاصلہ دوسری سے ہزار سالہ راہ کی مسافت پر ہو گا۔