مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

افشائے راز

(4-160)

حدیث نمبر 1

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ عَيَّرَ أَقْوَاماً بِالإذَاعَةِ فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ وَإِذا جاءَهُمْ أَمْرٌ مِنَ الأمْنِ أَوِ الْخَوْفِ أَذاعُوا بِهِ فَإِيَّاكُمْ وَالإذَاعَةَ۔

راوی کہتا ہے میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے سنا کہ خدا نے سرزنش کی ہے منافقوں کو افشائے راز کے متعلق اپنے اس قول میں جب ان کے کوئی معاملہ امن یا خوف کا ہوتا ہے تو وہ اس کو افشا کر دیتے ہیں، پس اپنے کو افشائے راز سے بچاؤ۔

حدیث نمبر 2

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنْ مُحَمَّدٍ الْخَزَّازِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ أَذَاعَ عَلَيْنَا حَدِيثَنَا فَهُوَ بِمَنْزِلَةِ مَنْ جَحَدَنَا حَقَّنَا قَالَ وَقَالَ لِمُعَلَّى بْنِ خُنَيْسٍ الْمُذِيعُ حَدِيثَنَا كَالْجَاحِدِ لَهُ۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے جس نے ہمارا افشائے راز کیا ایسا ہے گویا ہمارے حق سے انکار کیا اور معلیٰ بن خنیس سے فرمایا ہماری بات کو دوسروں سے بیان کرنے والا اس سے انکار کرنے والے کی مانند ہے۔

حدیث نمبر 3

يُونُسُ عَنِ ابْنِ مُسْكَانَ عَنِ ابْنِ أَبِي يَعْفُورٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) مَنْ أَذَاعَ عَلَيْنَا حَدِيثَنَا سَلَبَهُ الله الإيمَانَ۔

فرمایا صادق آل محمد علیہ السلام نے جس نے ہماری حدیث کا افشا کیا اللہ نے اس کے ایمان کو سلب کر لیا۔

حدیث نمبر 4

يُونُسُ بْنُ يَعْقُوبَ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَا قَتَلَنَا مَنْ أَذَاعَ حَدِيثَنَا قَتْلَ خَطَإٍ وَلَكِنْ قَتَلَنَا قَتْلَ عَمْدٍ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے جس نے ہماری حدیث کا افشا کیا اس نے ہم کو خطاً نہیں بلکہ عمداً قتل کیا۔

حدیث نمبر 5

يُونُسُ عَنِ الْعَلاءِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ يُحْشَرُ الْعَبْدُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَا نَدِيَ دَماً فَيُدْفَعُ إِلَيْهِ شِبْهُ الْمِحْجَمَةِ أَوْ فَوْقَ ذَلِكَ فَيُقَالُ لَهُ هَذَا سَهْمُكَ مِنْ دَمِ فُلانٍ فَيَقُولُ يَا رَبِّ إِنَّكَ لَتَعْلَمُ أَنَّكَ قَبَضْتَنِي وَمَا سَفَكْتُ دَماً فَيَقُولُ بَلَى سَمِعْتَ مِنْ فُلانٍ رِوَايَةَ كَذَا وَكَذَا فَرَوَيْتَهَا عَلَيْهِ فَنُقِلَتْ حَتَّى صَارَتْ إِلَى فُلانٍ الْجَبَّارِ فَقَتَلَهُ عَلَيْهَا وَهَذَا سَهْمُكَ مِنْ دَمِهِ۔

فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ روز قیامت ایک ایسا شخص لایا جائے گا جس نے کسی کا خون نہ بہایا ہو گا اس کی طرف ایک حجامت بنانے کا آلہ یا اس سے بڑی کوئی چیز بڑھا کر کہا جائے گا لے یہ ہے فلاں کے خون بہانے کے سلسلہ میں۔ وہ کہے گا پروردگارا تو جانتا ہے کہ مرتے دم تک میں نے کسی کا خون نہ بہایا تھا خدا فرمائے گا ہاں لیکن تو نے فلاں سے بات سنی تھی تو نے اس کو نقصان پہنچانے کے لیے دوسروں سے بیان کیا وہ نقل ہوتے ہوئے فلاں ظالم تک پہنچی جس نے اس کو قتل کر دیا لہذا یہ تیرا حصہ ہے اس کے خون سے۔

حدیث نمبر 6

يُونُسُ عَنِ ابْنِ سِنَانٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) وَتَلا هَذِهِ الآيَةَ ذلِكَ بِأَنَّهُمْ كانُوا يَكْفُرُونَ بِ‏آياتِ الله وَيَقْتُلُونَ النَّبِيِّينَ بِغَيْرِ الْحَقِّ ذلِكَ بِما عَصَوْا وَكانُوا يَعْتَدُونَ قَالَ وَالله مَا قَتَلُوهُمْ بِأَيْدِيهِمْ وَلا ضَرَبُوهُمْ بِأَسْيَافِهِمْ وَلَكِنَّهُمْ سَمِعُوا أَحَادِيثَهُمْ فَأَذَاعُوهَا فَأُخِذُوا عَلَيْهَا فَقُتِلُوا فَصَارَ قَتْلاً وَاعْتِدَاءً وَمَعْصِيَةً۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے اس آیت کی تلاوت کی "یہ سزا ان کو اس لیے دی گئی ہے کہ وہ آیات الہٰی سے انکار کرتے تھے اور نبیوں کو قتل کرتے تھے" اس لیے کہ وہ نافرمانی سے حد سے تجاوز کرنے والے تھے۔ پھر فرمایا واللہ انھوں نے اپنے ہاتھوں سے قتل کیا تھا نہ تلواروں سے مارا تھا بلکہ انھوں نے انبیاء سے احادیث سن کر افشائے راز کیا تھا جس پر وہ پکڑے گئے اور قتل کر دیے گئے یہ بھی قتل ہی تھا اور حد سے تجاوز کرنا اور معصیت میں مبتلا ہونا ہے۔

حدیث نمبر 7

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الله عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ سَمَاعَةَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) فِي قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَيَقْتُلُونَ الأنْبِياءَ بِغَيْرِ حَقٍّ فَقَالَ أَمَا وَالله مَا قَتَلُوهُمْ بِأَسْيَافِهِمْ وَلَكِنْ أَذَاعُوا سِرَّهُمْ وَأَفْشَوْا عَلَيْهِمْ فَقُتِلُوا۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے اس آیت کے متعلق "وہ انبیاء کو بے گناہ قتل کرتے تھے" واللہ انھوں نے تلواروں سے قتل نہیں کیا، اپنے انبیاء کے بھید کو لوگوں پر ظاہر کیا اور افشائے راز کیے جس کی بناء پر وہ قتل کیے گئے۔

حدیث نمبر 8

عَنْهُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلانَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله قَالَ قَالَ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ عَيَّرَ قَوْماً بِالإذَاعَةِ فَقَالَ وَإِذا جاءَهُمْ أَمْرٌ مِنَ الأمْنِ أَوِ الْخَوْفِ أَذاعُوا بِهِ فَإِيَّاكُمْ وَالإذَاعَةَ۔

فرمایا صادق آل محمد علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ نے سرزنش کی ہے لوگوں کو افشائے راز پر جیسا کہ فرماتا ہے جب ان کے سامنے کوئی معاملہ امن یا خوف کا آیا تو انھوں نے افشا کر دیا اپنے کو افشائے راز سے بچاؤ۔

حدیث نمبر 9

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ حُسَيْنِ بْنِ عُثْمَانَ عَمَّنْ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ أَذَاعَ عَلَيْنَا شَيْئاً مِنْ أَمْرِنَا فَهُوَ كَمَنْ قَتَلَنَا عَمْداً وَلَمْ يَقْتُلْنَا خَطَأً۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے جس نے ہمیں ضرر پہنچانے کے لیے ہمارے معاملات کا کوئی جز بھی افشا کیا تو گویا عمداً اس نے ہم کو قتل کیا نہ کہ خطاً۔

حدیث نمبر 10

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ نَصْرِ بْنِ صَاعِدٍ مَوْلَى أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ مُذِيعُ السِّرِّ شَاكٌّ وَقَائِلُهُ عِنْدَ غَيْرِ أَهْلِهِ كَافِرٌ وَمَنْ تَمَسَّكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَى فَهُوَ نَاجٍ قُلْتُ مَا هُوَ قَالَ التَّسْلِيمُ۔

راوی کہتا ہے میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے سنا کہ ہمارے رازوں کو افشا کرنے والا ہماری امامت میں شک کرنے والا ہے اور نااہلوں سے اس کا بیان کرنے والا کافر ہے اور جس نے خدا کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ لیا وہ نجات پانے والا ہے میں نے پوچھا عروۃ الوثقی کیا ہے۔ فرمایا ہمارے امر امامت کو تسلیم کرنا۔

حدیث نمبر11

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ أَبِي حَمَّادٍ عَنْ رَجُلٍ مِنَ الْكُوفِيِّينَ عَنْ أَبِي خَالِدٍ الْكَابُلِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) أَنَّهُ قَالَ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ جَعَلَ الدِّينَ دَوْلَتَيْنِ دَوْلَةَ آدَمَ وَهِيَ دَوْلَةُ الله وَدَوْلَةَ إِبْلِيسَ فَإِذَا أَرَادَ الله أَنْ يُعْبَدَ عَلانِيَةً كَانَتْ دَوْلَةُ آدَمَ وَإِذَا أَرَادَ الله أَنْ يُعْبَدَ فِي السِّرِّ كَانَتْ دَوْلَةُ إِبْلِيسَ وَالْمُذِيعُ لِمَا أَرَادَ الله سَتْرَهُ مَارِقٌ مِنَ الدِّينِ۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ اللہ تعالیٰ نے دین میں دو حکومتیں قرار دی ہیں حکومت آدم اور حکومت ابلیس۔ جب خدا چاہتا ہے کہ اس کی عبادت علانیہ ہو (یعنی حاکم عاد کی حکومت میں) تو یہ حکومت آدم ہے اور جب چاہتا ہے کہ لوگ چھپ کر عبادت کریں (ظالم حکمران کے خوف سے) تو یہ ابلیس حکومت ہے ایسی بات کا ظاہر کرنے والا جسے خدا چھپانا چاہے اپنے دین کا برباد کرنے والا ہے۔

حدیث نمبر 12

أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنْ صَفْوَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَجَّاجِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنِ اسْتَفْتَحَ نَهَارَهُ بِإِذَاعَةِ سِرِّنَا سَلَّطَ الله عَلَيْهِ حَرَّ الْحَدِيدِ وَضِيقَ الْمَحَابِسِ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے جس نے اس حال میں صبح کی کہ وہ ہمارے بھید کا ظاہر کرنے والا ہے تو خدا اس پر مسلط کرتا ہے گرم لوہے کو اور تنگ قید خانوں کو۔