مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

صدق اور ادائے امانت

(4-51)

حدیث نمبر 1

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ أَبِي الْعَلاءِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ لَمْ يَبْعَثْ نَبِيّاً إِلا بِصِدْقِ الْحَدِيثِ وَأَدَاءِ الأمَانَةِ إِلَى الْبَرِّ وَالْفَاجِرِ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ نے کسی نبی کو نہیں بھیجا مگر بات کی سچائی اور ہر نیک و بد کی امانت کو ادا کرنے کے ساتھ۔

حدیث نمبر 2

عَنْهُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَمَّارٍ وَغَيْرِهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ لا تَغْتَرُّوا بِصَلاتِهِمْ وَلا بِصِيَامِهِمْ فَإِنَّ الرَّجُلَ رُبَّمَا لَهِجَ بِالصَّلاةِ وَالصَّوْمِ حَتَّى لَوْ تَرَكَهُ اسْتَوْحَشَ وَلَكِنِ اخْتَبِرُوهُمْ عِنْدَ صِدْقِ الْحَدِيثِ وَأَدَاءِ الأمَانَةِ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے دھوکہ نہ کھاؤ لوگوں کی نماز و روزہ سے کیوں کہ انسان نماز و روزہ کا بعض اوقات ایسا حریص ہو جاتا ہے کہ اس کے ترک سے اسے وحشت ہوتی ہے بلکہ اسے آزماؤ گفتگو کی صداقت اور ادائے امانت سے۔

حدیث نمبر 3

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنِ ابْنِ أَبِي نَجْرَانَ عَنْ مُثَنًّى الْحَنَّاطِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ صَدَقَ لِسَانُهُ زَكَى عَمَلُهُ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے جس کی زبان سچی ہے اس کا عمل پاک صاف ہے۔

حدیث نمبر 4

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ مُوسَى بْنِ سَعْدَانَ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي الْمِقْدَامِ قَالَ قَالَ لِي أَبُو جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) فِي أَوَّلِ دَخْلَةٍ دَخَلْتُ عَلَيْهِ تَعَلَّمُوا الصِّدْقَ قَبْلَ الْحَدِيثِ۔

راوی نے کہا فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے جب میں پہلی بار حضرت کے پاس آدابِ گفتگو حاصل کرنے آیا۔ فرمایا پہلے صدق بیانی حاصل کرو۔

حدیث نمبر 5

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ أَبِي كَهْمَسٍ قَالَ قُلْتُ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) عَبْدُ الله بْنُ أَبِي يَعْفُورٍ يُقْرِئُكَ السَّلامَ قَالَ عَلَيْكَ وَعَلَيْهِ السَّلامُ إِذَا أَتَيْتَ عَبْدَ الله فَأَقْرِئْهُ السَّلامَ وَقُلْ لَهُ إِنَّ جَعْفَرَ بْنَ مُحَمَّدٍ يَقُولُ لَكَ انْظُرْ مَا بَلَغَ بِهِ عَلِيٌّ (عَلَيهِ السَّلام) عِنْدَ رَسُولِ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فَالْزَمْهُ فَإِنَّ عَلِيّاً (عَلَيهِ السَّلام) إِنَّمَا بَلَغَ مَا بَلَغَ بِهِ عِنْدَ رَسُولِ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) بِصِدْقِ الْحَدِيثِ وَأَدَاءِ الأمَانَةِ۔

راوی کہتا ہے میں نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے کہا کہ عبداللہ بن یعفور نے آپ کو سلام کہا ہے۔ فرمایا اس پر اور تم پر سلام ہو جب تم عبداللہ کےپاس جانا تو اس پر میرا سلام کہنا اور یہ کہنا کہ جعفر بن محمد نے کہا ہے کہ تم اس چیز کی طرف نظر کرو جس کی وجہ سے علی علیہ السلام نے رسول اللہ سے تقرب حاصل کیا اور اس کے لیے لازم قرار دو اور وہ گفتگو میں صداقت اور امانت کا ادا کرنا ہے۔

حدیث نمبر 6

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي إِسْمَاعِيلَ الْبَصْرِيِّ عَنْ فُضَيْلِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَا فُضَيْلُ إِنَّ الصَّادِقَ أَوَّلُ مَنْ يُصَدِّقُهُ الله عَزَّ وَجَلَّ يَعْلَمُ أَنَّهُ صَادِقٌ وَتُصَدِّقُهُ نَفْسُهُ تَعْلَمُ أَنَّهُ صَادِقٌ۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے اے فضیل سچ کی تصدیق سب سے پہلے خدا کرتا ہےا ور صادق کے صدق کو جانتا ہے اس لیے اس کی تصدیق کرتا ہے۔

حدیث نمبر 7

ابْنُ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ حَازِمٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّمَا سُمِّيَ إِسْمَاعِيلُ صَادِقَ الْوَعْدِ لأنَّهُ وَعَدَ رَجُلاً فِي مَكَانٍ فَانْتَظَرَهُ فِي ذَلِكَ الْمَكَانِ سَنَةً فَسَمَّاهُ الله عَزَّ وَجَلَّ صَادِقَ الْوَعْدِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الرَّجُلَ أَتَاهُ بَعْدَ ذَلِكَ فَقَالَ لَهُ إِسْمَاعِيلُ مَا زِلْتُ مُنْتَظِراً لَكَ۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے حضرت اسماعیل کا نام اس لیے صادق الوعد ہوا کہ انھوں نے ایک جگہ ایک شخص سے ملنے کا وعدہ کیا تھا اس کے انتظار میں وہاں ایک سال تک ٹھہرے رہے اس لیے خدا نے ان کو صادق الوعد فرمایا۔ جب وہ شخص آیا تو حضرت اسماعیل نے کہا کہ میں اب تک تیرا انتظار کرتا رہا۔

حدیث نمبر 8

أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ النَّضْرِ الْخَزَّازِ عَنْ جَدِّهِ الرَّبِيعِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ قَالَ لِي أَبُو جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) يَا رَبِيعُ إِنَّ الرَّجُلَ لَيَصْدُقُ حَتَّى يَكْتُبَهُ الله صِدِّيقاً۔

فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے اے ربیع انسان راست گوئی کرے تااینکہ اللہ اس کو سب سے زیادہ راست گو لکھے بغایت راست گوئی زبان دلیل ہے دعوائے ایمان کی صداقت پر۔

حدیث نمبر 9

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْوَشَّاءِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِنَّ الْعَبْدَ لَيَصْدُقُ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ الله مِنَ الصَّادِقِينَ وَيَكْذِبُ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ الله مِنَ الْكَاذِبِينَ فَإِذَا صَدَقَ قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ صَدَقَ وَبَرَّ وَإِذَا كَذَبَ قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ كَذَبَ وَفَجَرَ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ جو بندہ سچ بولتا ہے تو اللہ اس کو راست گویوں میں لکھتا ہے اور جھوٹوں کو جھوٹ گویوں میں لکھتا ہے۔ سچ بولنے والے کے متعلق ملائکہ سے کہتا ہے اس نے سچ بولا اور نیکی کی اور جھوٹے کے متعلق کہتا ہے اس نے جھوٹا بولا اور فاسق ہوا۔

حدیث نمبر 10

عَنْهُ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنِ الْعَلاءِ بْنِ رَزِينٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ أَبِي يَعْفُورٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ كُونُوا دُعَاةً لِلنَّاسِ بِالْخَيْرِ بِغَيْرِ أَلْسِنَتِكُمْ لِيَرَوْا مِنْكُمُ الإجْتِهَادَ وَالصِّدْقَ وَالْوَرَعَ۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ لوگوں کو نیکی کی طرف صرف زبان سے نہ بلاؤ بلکہ اپنے عمل سے تاکہ وہ تمہاری کوشش سچائی اور پرہیزگاری کو دیکھیں۔

حدیث نمبر11

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ قَالَ قَالَ أَبُو الْوَلِيدِ حَسَنُ بْنُ زِيَادٍ الصَّيْقَلُ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) مَنْ صَدَقَ لِسَانُهُ زَكَى عَمَلُهُ وَمَنْ حَسُنَتْ نِيَّتُهُ زِيدَ فِي رِزْقِهِ وَمَنْ حَسُنَ بِرُّهُ بِأَهْلِ بَيْتِهِ مُدَّ لَهُ فِي عُمُرِهِ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے جس کی زبان سچی ہے اس کا عمل پاک صاف ہے اور جس کی نیت اچھی ہے اس کا رزق زیادہ ہو گا اور جس کی نیکی صحیح ہو گی اپنے خاندان والوں کے ساتھ اس کی عمر زیادہ ہو جائے گی۔

حدیث نمبر 12

عَنْهُ عَنْ أَبِي طَالِبٍ رَفَعَهُ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) لا تَنْظُرُوا إِلَى طُولِ رُكُوعِ الرَّجُلِ وَسُجُودِهِ فَإِنَّ ذَلِكَ شَيْ‏ءٌ اعْتَادَهُ فَلَوْ تَرَكَهُ اسْتَوْحَشَ لِذَلِكَ وَلَكِنِ انْظُرُوا إِلَى صِدْقِ حَدِيثِهِ وَأَدَاءِ أَمَانَتِهِ۔

فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے کسی شخص کے طول رکوع و سجود کو نہ دیکھو کیونکہ یہ تو اس کی عادت ہو گئی ہے اگر اس کو ترک کر دے تو اسے وحشت ہو گی بلکہ اس کی بات کی سچائی اور ادائے امانت کو دیکھو۔