مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ هَاشِمٍ عَنْ سَعْدَانَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ أَخَذَ مِنْ وَجْهِ أَخِيهِ الْمُؤْمِنِ قَذَاةً كَتَبَ الله عَزَّ وَجَلَّ لَهُ عَشْرَ حَسَنَاتٍ وَمَنْ تَبَسَّمَ فِي وَجْهِ أَخِيهِ كَانَتْ لَهُ حَسَنَةٌ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے جو اپنے مومن بھائی کے چہرہ سے خس و خاشاک دور کرے تو اللہ اس کے لیے دس نیکیاں لکھتا ہے اور جو بندہ مومن کے چہرے پر تبسم لائے تو اس کے لیے ایک نیکی لکھتا ہے۔
عَنْهُ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ جَمِيلِ بْنِ دَرَّاجٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ قَالَ لأخِيهِ الْمُؤْمِنِ مَرْحَباً كَتَبَ الله تَعَالَى لَهُ مَرْحَباً إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے جو اپنے مومن بھائی سے مرحبا کہے اللہ تعالیٰ قیامت تک اس کے لیے خوش آمدید لکھتا ہے۔
عَنْهُ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ أَتَاهُ أَخُوهُ الْمُسْلِمُ فَأَكْرَمَهُ فَإِنَّمَا أَكْرَمَ الله عَزَّ وَجَلَّ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ جس کے پاس کوئی مومن بھائی آئے اور وہ اس کا اکرام کرے تو اللہ اس کا اکرام کرتا ہے۔
عَنْهُ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ نَصْرِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ النُّعْمَانِ عَنْ الْهَيْثَمِ بْنِ حَمَّادٍ عَنْ أَبِي دَاوُدَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) مَا فِي أُمَّتِي عَبْدٌ أَلْطَفَ أَخَاهُ فِي الله بِشَيْءٍ مِنْ لُطْفٍ إِلا أَخْدَمَهُ الله مِنْ خَدَمِ الْجَنَّةِ۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو کوئی میری امت میں اپنے بھائی پر کسی چیز سے بھی مہربانی کرے گا تو اللہ اس کی خدمت کے لیے جنت کے خادم مقرر کرے گا۔
وَعَنْهُ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ بَكْرِ بْنِ صَالِحٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ جَعْفَرِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) مَنْ أَكْرَمَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ بِكَلِمَةٍ يُلْطِفُهُ بِهَا وَفَرَّجَ عَنْهُ كُرْبَتَهُ لَمْ يَزَلْ فِي ظِلِّ الله الْمَمْدُودِ عَلَيْهِ الرَّحْمَةُ مَا كَانَ فِي ذَلِكَ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا جس نے صرف ایک کلمہ سے اپنے بھائی کو نوازا اور اس پر مہربانی کر کے خوش کرے تو اللہ اسے اپنے مہربانی کے سایہ میں رکھے گا جب تک وہ اس کام میں لگا رہے۔
عَنْهُ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ جَمِيلٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ إِنَّ مِمَّا خَصَّ الله عَزَّ وَجَلَّ بِهِ الْمُؤْمِنَ أَنْ يُعَرِّفَهُ بِرَّ إِخْوَانِهِ وَإِنْ قَلَّ وَلَيْسَ الْبِرُّ بِالْكَثْرَةِ وَذَلِكَ أَنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ فِي كِتَابِهِ وَيُؤْثِرُونَ عَلى أَنْفُسِهِمْ وَلَوْ كانَ بِهِمْ خَصاصَةٌ ثُمَّ قَالَ وَمَنْ يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُولئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ وَمَنْ عَرَّفَهُ الله عَزَّ وَجَلَّ بِذَلِكَ أَحَبَّهُ الله وَمَنْ أَحَبَّهُ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَفَّاهُ أَجْرَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِغَيْرِ حِسَابٍ ثُمَّ قَالَ يَا جَمِيلُ ارْوِ هَذَا الْحَدِيثَ لِإِخْوَانِكَ فَإِنَّهُ تَرْغِيبٌ فِي الْبِرِّ۔
راوی کہتا ہے میں نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے سنا کہ جن باتوں سے اللہ نے مخصوص کیا ہے مومنین کو ان میں ایک یہ ہے کہ وہ اپنے بھائیوں کے ساتھ نیکی کریں اگرچہ وہ نیکی کم ہی کیوں نہ ہو۔ خدا اپنی کتاب میں فرماتا ہے وہ تنگدستی کی حالت میں بھی اپنے نفسوں پر دوسروں کو ترجیح دیتے ہیں۔ پھر یہ بھی فرماتا ہے جو بخل سے اپنے کو بچانے والے ہیں وہ روزِ آخرت فلاح پانے والے ہیں اور جس نے خدا کی معرفت حاصل کی خدا اس کو دوست رکھتا ہے اس کا اجر روز قیامت بے حساب ہے۔ پھر فرمایا اے جمیل اس حدیث کو لوگوں سے بیان کرو کہ اس سے نیکی کی طرف لوگوں کو رغبت ہو گی۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ عَنْ صَالِحِ بْنِ عُقْبَةَ عَنِ الْمُفَضَّلِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الْمُؤْمِنَ لَيُتْحِفُ أَخَاهُ التُّحْفَةَ قُلْتُ وَأَيُّ شَيْءٍ التُّحْفَةُ قَالَ مِنْ مَجْلِسٍ وَمُتَّكَإٍ وَطَعَامٍ وَكِسْوَةٍ وَسَلامٍ فَتَطَاوَلُ الْجَنَّةُ مُكَافَأَةً لَهُ وَيُوحِي الله عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهَا أَنِّي قَدْ حَرَّمْتُ طَعَامَكِ عَلَى أَهْلِ الدُّنْيَا إِلا عَلَى نَبِيٍّ أَوْ وَصِيِّ نَبِيٍّ فَإِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ أَوْحَى الله عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهَا أَنْ كَافِئِي أَوْلِيَائِي بِتُحَفِهِمْ فَيَخْرُجُ مِنْهَا وُصَفَاءُ وَوَصَائِفُ مَعَهُمْ أَطْبَاقٌ مُغَطَّاةٌ بِمَنَادِيلَ مِنْ لُؤْلُؤٍ فَإِذَا نَظَرُوا إِلَى جَهَنَّمَ وَهَوْلِهَا وَإِلَى الْجَنَّةِ وَمَا فِيهَا طَارَتْ عُقُولُهُمْ وَامْتَنَعُوا أَنْ يَأْكُلُوا فَيُنَادِي مُنَادٍ مِنْ تَحْتِ الْعَرْشِ أَنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ قَدْ حَرَّمَ جَهَنَّمَ عَلَى مَنْ أَكَلَ مِنْ طَعَامِ جَنَّتِهِ فَيَمُدُّ الْقَوْمُ أَيْدِيَهُمْ فَيَأْكُلُونَ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ مومن کو چاہیے کہ تحفہ دے اپنے بھائی کو ۔ راوی کہتا ہے میں نے کہا کہ تحفہ کس چیز کا ہو۔ فرمایا فرش ہو اس کے بیٹھنے کے لیے، تکیہ پسِ پشت لگانے کے لیے، کھانا ہو لباس ہو، سلام کی جائے۔ اس کے بدلے میں اس کو موقع ہو گا کہ جنت کی طرف گردن اٹھا کر دیکھے اور جنت کو وحی ہو گی کہ میں نے تیرا طعام سوائے نبی یا وصیِ نبی اہلِ دنیا پر حرام کیا۔ جب قیامت کا دن آئے گا تو خدا جنت کو وحی کرے گا کہ تلافی کر میرے دوستوں کی چند تحفوں سے۔ پس نکلیں گے اس سے چند غلام، کنیزیں جن کے سروں پر خوان ہوں گے جو موتی کے رومالوں سے ڈھکے ہوں گے جب وہ لوگ جہنم اور اس کے خوفناک مناظر دیکھیں گے تو ہوش و حواس گم ہو جائیں گے اور کھانے سے رک جائیں گے اس وقت تختِ عرش سے ایک منادی ندا کرے گا جہنم حرام ہے اس پر جو طعام جنت لے تب وہ لوگ اپنے ہاتھ بڑھا کر کھائیں گے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْفُضَيْلِ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ يَجِبُ لِلْمُؤْمِنِ عَلَى الْمُؤْمِنِ أَنْ يَسْتُرَ عَلَيْهِ سَبْعِينَ كَبِيرَةً۔
فرمایا حضرت محمد باقر علیہ السلام نے کہ مومن کی محبت یہ ہے کہ اس کے ستر بڑے گناہ چھپائے۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى جَمِيعاً عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ عَدِيٍّ قَالَ أَمْلَى عَلَيَّ مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَمَّارٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) أَحْسِنْ يَا إِسْحَاقُ إِلَى أَوْلِيَائِي مَا اسْتَطَعْتَ فَمَا أَحْسَنَ مُؤْمِنٌ إِلَى مُؤْمِنٍ وَلا أَعَانَهُ إِلا خَمَشَ وَجْهَ إِبْلِيسَ وَقَرَّحَ قَلْبَهُ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے اے اسحاق احسان کر میرے دوستوں سے جہاں تک ممکن ہو جب مومن ، مومن پر احسان کرتا ہے یا اس کی مدد کرتا ہے تو ابلیس اپنا چہرہ نوچتا ہے اور اس کا قلب زخمی ہوتا ہے۔