عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عِيسَى عَنْ حَرِيزٍ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ ﴿إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ داخِرِينَ﴾ قَالَ هُوَ الدُّعَاءُ وَأَفْضَلُ الْعِبَادَةِ الدُّعَاءُ قُلْتُ ﴿إِنَّ إِبْراهِيمَ لأوَّاهٌ حَلِيمٌ﴾ قَالَ الأوَّاهُ هُوَ الدَّعَّاءُ۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے ارشاد ربانی ہے کہ جو لوگ میری عبادت میں تکبر کرتے ہیں وہ عنقریب ذلت سے جہنم میں داخل کیے جائیں گے اور فرمایا اس عبادت سے مراد دعا ہے اور دعا سب عبادتوں سے افضل ہے۔ میں نے کہا ابراہیم لاواہ و حلیم تھے اس سے کیا مراد ہے۔ فرمایا وہ بہت زیادہ دعا کرنے والے تھے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ وَابْنِ مَحْبُوبٍ جَمِيعاً عَنْ حَنَانِ بْنِ سَدِيرٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قُلْتُ لأبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) أَيُّ الْعِبَادَةِ أَفْضَلُ فَقَالَ مَا مِنْ شَيْءٍ أَفْضَلَ عِنْدَ الله عَزَّ وَجَلَّ مِنْ أَنْ يُسْئَلَ وَيُطْلَبَ مِمَّا عِنْدَهُ وَمَا أَحَدٌ أَبْغَضَ إِلَى الله عَزَّ وَجَلَّ مِمَّنْ يَسْتَكْبِرُ عَنْ عِبَادَتِهِ وَلا يَسْأَلُ مَا عِنْدَهُ۔
راوی نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے پوچھا کون سی عبادت افضل ہے۔ فرمایا اللہ کے نزدیک اس سے بڑی کوئی عبادت نہیں کہ اس سے سوال کیا جائے اور طلب کیا جائے اور خدا کا سب سے بڑا دشمن وہ ہے جو دعا مانگنے میں تکبر کرتا ہے اور جو اللہ کے خزانہ میں ہے اسے نہیں مانگتا۔
أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنْ صَفْوَانَ عَنْ مُيَسِّرِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ لِي يَا مُيَسِّرُ ادْعُ وَلا تَقُلْ إِنَّ الأمْرَ قَدْ فُرِغَ مِنْهُ إِنَّ عِنْدَ الله عَزَّ وَجَلَّ مَنْزِلَةً لا تُنَالُ إِلا بِمَسْأَلَةٍ وَلَوْ أَنَّ عَبْداً سَدَّ فَاهُ وَلَمْ يَسْأَلْ لَمْ يُعْطَ شَيْئاً فَسَلْ تُعْطَ يَا مُيَسِّرُ إِنَّهُ لَيْسَ مِنْ بَابٍ يُقْرَعُ إِلا يُوشِكُ أَنْ يُفْتَحَ لِصَاحِبِهِ۔
فرمایا حضرت امام صادق علیہ السلام نے اے میسر دعا کر اور مشیت باری کے متعلق یہ نہ کہو جو امر ایجاد سے متعلق تھا وہ ہو چکا۔ خدا کے نزدیک منزلت ہے جس کو بندہ بغیر سوال کیے نہیں پاتا۔ اگر کوئی اپنا منہ بند کر لے اور سوال نہ کرے تو اس کو کچھ نہ ملے گا۔ پس اللہ سے سوال کرو وہ ضرور دے گا۔ اے میسر جو دروازہ کھٹکھٹایا جائے گا قریب ہے کہ وہ اس پر کھل جائے۔
حُمَيْدُ بْنُ زِيَادٍ عَنِ الْخَشَّابِ عَنِ ابْنِ بَقَّاحٍ عَنْ مُعَاذٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ جُمَيْعٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ لَمْ يَسْأَلِ الله عَزَّ وَجَلَّ مِنْ فَضْلِهِ فَقَدِ افْتَقَرَ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ جو اللہ سے اس کی فضل کا سوال نہیں کرتا وہ محتاج رہے گا۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عِيسَى عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ ادْعُ وَلا تَقُلْ قَدْ فُرِغَ مِنَ الأمْرِ فَإِنَّ الدُّعَاءَ هُوَ الْعِبَادَةُ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ داخِرِينَ وَقَالَ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ۔
راوی کہتا ہے میں نے ابو عبداللہ علیہ السلام سے سنا دعا کرو اور قضا و قدر کے بارے میں یہ نہ کہو جو ہونا تھا ہو چکا۔ دعا عبادت ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے جو لوگ تکبر کرتے ہی میری عبادت سے وہ عنقریب ذلیل ہو کر داخل جہنم ہوں گے اور خدا نے فرمایا مجھ سے دعا کرو میں قبول کروں گا۔
أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنِ ابْنِ أَبِي نَجْرَانَ عَنْ سَيْفٍ التَّمَّارِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ عَلَيْكُمْ بِالدُّعَاءِ فَإِنَّكُمْ لا تَقَرَّبُونَ بِمِثْلِهِ وَلا تَتْرُكُوا صَغِيرَةً لِصِغَرِهَا أَنْ تَدْعُوا بِهَا إِنَّ صَاحِبَ الصِّغَارِ هُوَ صَاحِبُ الْكِبَارِ۔
ابو عبداللہ علیہ السلام نے فرمایا کہ دعا کرو بغیر دعا تقرب الہٰی ناممکن ہے کسی بات کے معمولی ہونے پر دعا ترک نہ کرو کبھی کبھی چھوٹی چھوٹی لغزش بڑی بن جاتی ہے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنِ النَّضْرِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ زُرَارَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ رَجُلٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) الدُّعَاءُ هُوَ الْعِبَادَةُ الَّتِي قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبادَتِي الآيَة ادْعُ الله عَزَّ وَجَلَّ وَلا تَقُلْ إِنَّ الأمْرَ قَدْ فُرِغَ مِنْهُ قَالَ زُرَارَةُ إِنَّمَا يَعْنِي لا يَمْنَعْكَ إِيمَانُكَ بِالْقَضَاءِ وَالْقَدَرِ أَنْ تُبَالِغَ بِالدُّعَاءِ وَتَجْتَهِدَ فِيهِ أَوْ كَمَا قَالَ۔
فرمایا صادق آل محمد نے دعا عبادت ہے خدا نے فرمایا ہے جو لوگ تکبر کرتے ہیں میری عبادت میں ، اللہ سے دعا کرو اور یہ نہ کہو جو ہونا تھا ہو چکا۔ زرارہ نے کہا حضرت کا مطلب یہ ہے کہ تمہارا ایمان قضا و قدر کے معاملہ میں تکرار دعا اور اس میں کوشش کرنے سے نہ روکو یا اس سے ملتا جلتا حضرت نے کہا۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الأشْعَرِيِّ عَنِ ابْنِ الْقَدَّاحِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) أَحَبُّ الأعْمَالِ إِلَى الله عَزَّ وَجَلَّ فِي الأرْضِ الدُّعَاءُ وَأَفْضَلُ الْعِبَادَةِ الْعَفَافُ قَالَ وَكَانَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) رَجُلاً دَعَّاءً۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے کہ امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا کہ اللہ کے نزدیک احسن اعمال دنیا میں دعا ہے اور افضل عبادت پاکدامنی ہے اور امیر المومنین سب سے زیادہ دعا کرنے والے تھے۔