مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

سبب تاخیر اجابت دعا

(5-19)

حدیث نمبر 1

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي نَصْرٍ قَالَ قُلْتُ لأبِي الْحَسَنِ (عَلَيهِ السَّلام) جُعِلْتُ فِدَاكَ إِنِّي قَدْ سَأَلْتُ الله حَاجَةً مُنْذُ كَذَا وَكَذَا سَنَةً وَقَدْ دَخَلَ قَلْبِي مِنْ إِبْطَائِهَا شَيْ‏ءٌ فَقَالَ يَا أَحْمَدُ إِيَّاكَ وَالشَّيْطَانَ أَنْ يَكُونَ لَهُ عَلَيْكَ سَبِيلٌ حَتَّى يُقَنِّطَكَ إِنَّ أَبَا جَعْفَرٍ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) كَانَ يَقُولُ إِنَّ الْمُؤْمِنَ يَسْأَلُ الله عَزَّ وَجَلَّ حَاجَةً فَيُؤَخِّرُ عَنْهُ تَعْجِيلَ إِجَابَتِهِ حُبّاً لِصَوْتِهِ وَاسْتِمَاعِ نَحِيبِهِ ثُمَّ قَالَ وَالله مَا أَخَّرَ الله عَزَّ وَجَلَّ عَنِ الْمُؤْمِنِينَ مَا يَطْلُبُونَ مِنْ هَذِهِ الدُّنْيَا خَيْرٌ لَهُمْ مِمَّا عَجَّلَ لَهُمْ فِيهَا وَأَيُّ شَيْ‏ءٍ الدُّنْيَا إِنَّ أَبَا جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) كَانَ يَقُولُ يَنْبَغِي لِلْمُؤْمِنِ أَنْ يَكُونَ دُعَاؤُهُ فِي الرَّخَاءِ نَحْواً مِنْ دُعَائِهِ فِي الشِّدَّةِ لَيْسَ إِذَا أُعْطِيَ فَتَرَ فَلا تَمَلَّ الدُّعَاءَ فَإِنَّهُ مِنَ الله عَزَّ وَجَلَّ بِمَكَانٍ وَعَلَيْكَ بِالصَّبْرِ وَطَلَبِ الْحَلالِ وَصِلَةِ الرَّحِمِ وَإِيَّاكَ وَمُكَاشَفَةَ النَّاسِ فَإِنَّا أَهْلَ الْبَيْتِ نَصِلُ مَنْ قَطَعَنَا وَنُحْسِنُ إِلَى مَنْ أَسَاءَ إِلَيْنَا فَنَرَى وَالله فِي ذَلِكَ الْعَاقِبَةَ الْحَسَنَةَ إِنَّ صَاحِبَ النِّعْمَةِ فِي الدُّنْيَا إِذَا سَأَلَ فَأُعْطِيَ طَلَبَ غَيْرَ الَّذِي سَأَلَ وَصَغُرَتِ النِّعْمَةُ فِي عَيْنِهِ فَلا يَشْبَعُ مِنْ شَيْ‏ءٍ وَإِذَا كَثُرَتِ النِّعَمُ كَانَ الْمُسْلِمُ مِنْ ذَلِكَ عَلَى خَطَرٍ لِلْحُقُوقِ الَّتِي تَجِبُ عَلَيْهِ وَمَا يُخَافُ مِنَ الْفِتْنَةِ فِيهَا أَخْبِرْنِي عَنْكَ لَوْ أَنِّي قُلْتُ لَكَ قَوْلاً أَ كُنْتَ تَثِقُ بِهِ مِنِّي فَقُلْتُ لَهُ جُعِلْتُ فِدَاكَ إِذَا لَمْ أَثِقْ بِقَوْلِكَ فَبِمَنْ أَثِقُ وَأَنْتَ حُجَّةُ الله عَلَى خَلْقِهِ قَالَ فَكُنْ بِالله أَوْثَقَ فَإِنَّكَ عَلَى مَوْعِدٍ مِنَ الله أَ لَيْسَ الله عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ وَإِذا سَأَلَكَ عِبادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذا دَعانِ وَقَالَ لا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ الله وَقَالَ وَالله يَعِدُكُمْ مَغْفِرَةً مِنْهُ وَفَضْلاً فَكُنْ بِالله عَزَّ وَجَلَّ أَوْثَقَ مِنْكَ بِغَيْرِهِ وَلا تَجْعَلُوا فِي أَنْفُسِكُمْ إِلا خَيْراً فَإِنَّهُ مَغْفُورٌ لَكُمْ۔

ابو نصر سے مروی ہے کہ میں نے امام رضا علیہ السلام سے کہا میں نے اللہ سے فلاں فلاں سال یہ یہ دعا کی لیکن قبول نہ ہوئی اس تاخیر سے میرے دل میں شیطانی وسوسہ پیدا ہوا۔ حضرت نے فرمایا اے احمد اپنے کو شیطانی کید (مکاری) سے بچاؤ اور اس کو اپنے میں راہ نہ دو کہ وہ تمہیں رحمتِ خدا سے مایوس بنا دے۔ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا جب مومن اللہ سے اپنی حاجت کا سوال کرتا ہے تو اللہ اجابت میں اس لیے تاخیر کرتا ہے کہ وہ اس کی آواز اور گریہ و زاری کو دوست رکھتا ہے پھر فرمایا اور اللہ اس امر میں جو مومنین امور دنیا کے متعلق طلب کرتے ہیں اس لیے تاخیر کرتا ہے کہ آخرت میں ان کے لیے بہتری ہو اور دنیا کیا اور اس کا مایہ کیا اور حضرت ابو جعفر علیہ السلام نے فرمایا کہ مومن کو چاہیے جس طرح وہ مصیبت میں اللہ کو پکارتا ہے اسی طرح راحت کے وقت بھی پکارے۔ مومن کو چاہیے کہ تاخیر اجابت سے ملول نہ ہو کہ خدا جب مصلحت سے کام کرتا ہے تم کو صبر کرنا چاہیے۔ حلال روزی طلب کرو، صلہ رحم کرو اور لوگوں کی عداوت سے بچو۔ ہم اہلبیت صلہ رحم کرتے ہیں اس سے جو قطع رحم کرے اور احسان کرے اس کو جو ہم سے برائی کرے ہم اس میں اپنے لیے اچھا انجام دیکھتے ہیں مالدار دنیا جب کچھ مانگتا ہے اور اسے دیا جاتا ہے تو پھر اور مانگنے لگتا ہے اور نعمت خدا اس کی نظر میں حقیر ہو جاتی ہے کہ وہ کسی شے سے سیر نہیں ہوتا اور جب اس کے پاس زیادہ نعمتیں ہو جاتی ہیں تو پھر واجب الادا حقوق کو نظر انداز کر دیتا ہے اور پیدا ہوتے فتنوں سے نہیں ڈرتا، اچھا مجھے بتاؤ اگر تم سے میں کوئی بات کہو کہ تم اس پر اعتماد کرو گے میں نے کہا میں آپ پر فدا ہوں بھلا آپ کی بات پر اعتماد نہ کروں تو اور کس کی بات پر کروں گا جبکہ خلق اللہ پر حجت خدا ہیں فرمایا سب سے زیادہ تمہارا اعتماد خدا پر ہونا چاہیے کیونکہ اس نے تم سے وعدہ کیا ہے کیا وہ یہ نہیں فرماتا اے رسول جب میرے بندے تم سے میرے متعلق پوچھیں تو تم ان سے کہہ دو کہ میں تو تمہارے قریب ہی ہوں دعا کرنے والے جب مجھے پکارتے ہیں تو ان کی دعا قبول کرتا ہوں اور یہ بھی فرماتا ہے تم رحمتِ خدا سے مایوس نہ ہو اور یہ بھی فرمایا ہے کہ اللہ نے تم سے معرفت اور فضل کا وعدہ کر لیا ہے پس تم کو چاہیے کہ سب سے زیادہ بھروسہ کرو اور اپنے دلوں میں خیر کے سوا اور کسی بات کو جگہ نہ دو، وہ تمہارے گناہ بخش دے گا۔

حدیث نمبر 2

عَنْهُ عَنْ أَحْمَدَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ مَنْصُورٍ الصَّيْقَلِ قَالَ قُلْتُ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) رُبَّمَا دَعَا الرَّجُلُ بِالدُّعَاءِ فَاسْتُجِيبَ لَهُ ثُمَّ أُخِّرَ ذَلِكَ إِلَى حِينٍ قَالَ فَقَالَ نَعَمْ قُلْتُ وَلِمَ ذَاكَ لِيَزْدَادَ مِنَ الدُّعَاءِ قَالَ نَعَمْ۔

راوی کہتا ہے میں نے حضرت جعفر صادق علیہ السلام سے کہا اکثر ایسا بھی ہوتا ہے کہ ایک شخص دعا کرتا ہے وہ قبول ہوتی ہے مگر اس میں ایک وقت تک تاخیر ہو جاتی ہے۔ فرمایا ہاں، میں نے کہا ایسا کیوں ہوتا ہے کیا اس لیے کہ دعا زیادہ کرے۔ فرمایا ہاں۔ میں نے کہا ایسا کیوں ہوتا ہے کیا اس لیے کہ دعا زیادہ کرے۔ فرمایا ہاں۔

حدیث نمبر 3

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ أَبِي هِلالٍ الْمَدَائِنِيِّ عَنْ حَدِيدٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الْعَبْدَ لَيَدْعُو فَيَقُولُ الله عَزَّ وَجَلَّ لِلْمَلَكَيْنِ قَدِ اسْتَجَبْتُ لَهُ وَلَكِنِ احْبِسُوهُ بِحَاجَتِهِ فَإِنِّي أُحِبُّ أَنْ أَسْمَعَ صَوْتَهُ وَإِنَّ الْعَبْدَ لَيَدْعُو فَيَقُولُ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَجِّلُوا لَهُ حَاجَتَهُ فَإِنِّي أُبْغِضُ صَوْتَهُ۔

فرمایا صادق آل محمد نے کہ ایک بندہ دعا کرتا ہے تو خدا دو فرشتوں سے کہتا ہے میں نے اس کی دعا کو قبول کیا لیکن ابھی اس کی حاجت بر لانے میں تاخیر کرو، میں اس کی آواز کو سننا پسند کرتا ہوں ایک بندہ دعا کرتا ہے تو خدا فرماتا ہے جلد اس کی حاجت بر لاؤ کیونکہ مجھے اس کی آواز بری معلوم ہوتی ہے۔

حدیث نمبر 4

ابْنُ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ سُلَيْمَانَ صَاحِبِ السَّابِرِيِّ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَمَّارٍ قَالَ قُلْتُ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ يُسْتَجَابُ لِلرَّجُلِ الدُّعَاءُ ثُمَّ يُؤَخَّرُ قَالَ نَعَمْ عِشْرِينَ سَنَة۔

میں نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے کہا بندہ کی دعا قبول ہوتی ہے اور پھر رک جاتی ہے۔ فرمایا ہاں بیس سال تک۔

حدیث نمبر 5

ابْنُ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ كَانَ بَيْنَ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أُجِيبَتْ دَعْوَتُكُما وَبَيْنَ أَخْذِ فِرْعَوْنَ أَرْبَعِينَ عَاماً۔

اس آیت کے متعلق (اے موسیٰ و ہارون) تم دونوں کی دعائیں قبول ہو گئیں اس کے اور فرعون پر عذاب کے درمیان چالیس سال تھے۔

حدیث نمبر 6

ابْنُ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِنَّ الْمُؤْمِنَ لَيَدْعُو فَيُؤَخَّرُ إِجَابَتُهُ إِلَى يَوْمِ الْجُمُعَةِ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے مومن کو دعا کرنی چاہیے روز جمعہ تک قبول ہونے میں تاخیر ہو گی۔

حدیث نمبر 7

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِنَا قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) إِنَّ الْعَبْدَ الْوَلِيَّ لله يَدْعُو الله عَزَّ وَجَلَّ فِي الأمْرِ يَنُوبُهُ فَيَقُولُ لِلْمَلَكِ الْمُوَكَّلِ بِهِ اقْضِ لِعَبْدِي حَاجَتَهُ وَلا تُعَجِّلْهَا فَإِنِّي أَشْتَهِي أَنْ أَسْمَعَ نِدَاءَهُ وَصَوْتَهُ وَإِنَّ الْعَبْدَ الْعَدُوَّ لله لَيَدْعُو الله عَزَّ وَجَلَّ فِي الأمْرِ يَنُوبُهُ فَيُقَالُ لِلْمَلَكِ الْمُوَكَّلِ بِهِ اقْضِ لِعَبْدِي حَاجَتَهُ وَعَجِّلْهَا فَإِنِّي أَكْرَهُ أَنْ أَسْمَعَ نِدَاءَهُ وَصَوْتَهُ قَالَ فَيَقُولُ النَّاسُ مَا أُعْطِيَ هَذَا إِلا لِكَرَامَتِهِ وَلا مُنِعَ هَذَا إِلا لِهَوَانِهِ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے اللہ کا دوست بندہ جب کسی مصیبت کے نازل ہونے پر خدا سے دعا کرتا ہے تو خدا اس فرشتہ سے جو اس پر موکل ہے فرماتا ہے اس کی حاجت پوری کر لیکن جلدی نہیں کیوں کہ میں اس کی آواز اور پکار کو سننا چاہتا ہوں۔ اور جب خدا کا دشمن دعا کرتا ہے تو خدا فرشتہ سے کہتا ہے اس کی حاجت جلد پوری کر دے کیونکہ میں اس کی آواز اور فریاد کو پسند نہیں کرتا۔ جاہل لوگ غلطی سے کہتے اس کی عزت کی وجہ سے قبول ہوئی اور اس کی ذلت کی وجہ سے رد ہو گئی۔

حدیث نمبر 8

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ لا يَزَالُ الْمُؤْمِنُ بِخَيْرٍ وَرَجَاءٍ رَحْمَةً مِنَ الله عَزَّ وَجَلَّ مَا لَمْ يَسْتَعْجِلْ فَيَقْنَطَ وَيَتْرُكَ الدُّعَاءَ قُلْتُ لَهُ كَيْفَ يَسْتَعْجِلُ قَالَ يَقُولُ قَدْ دَعَوْتُ مُنْذُ كَذَا وَكَذَا وَمَا أَرَى الإجَابَةَ۔

فرمایا صادق آل محمد نے مومن کو چاہیے کہ ہمیشہ نیکی اور امید اجانت اور رحمت خدا پر نظر رکھے اور جلدی نہ کرے جس کی وجہ سے مایوس ہو کر دعا کرنا ترک کر دے۔ راوی نے پوچھا جلدی کرنے سے کیا مراد ہے فرمایا یہ کہنا کہ میں اتنے عرصہ سے بار بار دعا کر رہا ہوں مگر قبول نہیں ہوتی (بار بار دعا کرنا بھی اجر رکھتا ہے)۔

حدیث نمبر 9

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ سَعْدَانَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الْمُؤْمِنَ لَيَدْعُو الله عَزَّ وَجَلَّ فِي حَاجَتِهِ فَيَقُولُ الله عَزَّ وَجَلَّ أَخِّرُوا إِجَابَتَهُ شَوْقاً إِلَى صَوْتِهِ وَدُعَائِهِ فَإِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ عَبْدِي دَعَوْتَنِي فَأَخَّرْتُ إِجَابَتَكَ وَثَوَابُكَ كَذَا وَكَذَا وَدَعَوْتَنِي فِي كَذَا وَكَذَا فَأَخَّرْتُ إِجَابَتَكَ وَثَوَابُكَ كَذَا وَكَذَا قَالَ فَيَتَمَنَّى الْمُؤْمِنُ أَنَّهُ لَمْ يُسْتَجَبْ لَهُ دَعْوَةٌ فِي الدُّنْيَا مِمَّا يَرَى مِنْ حُسْنِ الثَّوَابِ۔

فرمایا صادق آل محمد نے مومن دعا کرتا ہے اپنی حاجت براری کے لیے تو خدا فرماتا ہے اس کی دعا قبول کرنے میں تاخیر کرو میں اس کی دعا اور آواز کا مشتاق ہوں روز قیامت اس سے خدا فرمائے گا میرے پاس تیری دعا ہے میں نے اس کی اجابت میں تاخیر کی تیرا ثواب اتنا اتنا ہے اس وقت مومن وہ ثواب دیکھ کر کہے گا اچھا ہوا کہ دنیا میں میری دعا قبول نہ ہوئی۔