مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

ہمسایہ کا حق

(7-18)

حدیث نمبر 1

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مَهْزِيَارَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ فَضَّالٍ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ أَيُّوبَ جَمِيعاً عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عِكْرِمَةَ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) فَقُلْتُ لَهُ لِي جَارٌ يُؤْذِينِي فَقَالَ ارْحَمْهُ فَقُلْتُ لا رَحِمَهُ الله فَصَرَفَ وَجْهَهُ عَنِّي قَالَ فَكَرِهْتُ أَنْ أَدَعَهُ فَقُلْتُ يَفْعَلُ بِي كَذَا وَكَذَا وَيَفْعَلُ بِي وَيُؤْذِينِي فَقَالَ أَ رَأَيْتَ إِنْ كَاشَفْتَهُ انْتَصَفْتَ مِنْهُ فَقُلْتُ بَلَى أُرْبِي عَلَيْهِ فَقَالَ إِنَّ ذَا مِمَّنْ يَحْسُدُ النَّاسَ عَلَى مَا آتَاهُمُ الله مِنْ فَضْلِهِ فَإِذَا رَأَى نِعْمَةً عَلَى أَحَدٍ فَكَانَ لَهُ أَهْلٌ جَعَلَ بَلاءَهُ عَلَيْهِمْ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ أَهْلٌ جَعَلَهُ عَلَى خَادِمِهِ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ خَادِمٌ أَسْهَرَ لَيْلَهُ وَأَغَاظَ نَهَارَهُ إِنَّ رَسُولَ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) أَتَاهُ رَجُلٌ مِنَ الأنْصَارِ فَقَالَ إِنِّي اشْتَرَيْتُ دَاراً فِي بَنِي فُلانٍ وَإِنَّ أَقْرَبَ جِيرَانِي مِنِّي جِوَاراً مَنْ لا أَرْجُو خَيْرَهُ وَلا آمَنُ شَرَّهُ قَالَ فَأَمَرَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) عَلِيّاً (عَلَيهِ السَّلام) وَسَلْمَانَ وَأَبَا ذَرٍّ وَنَسِيتُ آخَرَ وَأَظُنُّهُ الْمِقْدَادَ أَنْ يُنَادُوا فِي الْمَسْجِدِ بِأَعْلَى أَصْوَاتِهِمْ بِأَنَّهُ لا إِيمَانَ لِمَنْ لَمْ يَأْمَنْ جَارُهُ بَوَائِقَهُ فَنَادَوْا بِهَا ثَلاثاً ثُمَّ أَوْمَأَ بِيَدِهِ إِلَى كُلِّ أَرْبَعِينَ دَاراً مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ وَعَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ۔

راوی کہتا ہے میں نے صادق آل محمد علیہ السلام سے کہا کہ میرا ایک ہمسایہ مجھے ستاتا ہے۔ فرمایا اس پر رحم کرو۔ میں نے کہا میں تو رحم نہ کروں گا، یہ سن کر حضرت نے میری طرف سے منہ پھیر لیا۔ میں نے اس حالت میں حضرت کو چھوڑنا برا سمجھا۔ میں نے کہا وہ میرے ساتھ ایسا ایسا کرتا ہے اور ستاتا ہے۔ فرمایا اگر تم نے اس سے انتقام لیا تو کیا برابری کو قائم رکھو گے میں نے کہا میں تو اس پر زیادتی کروں گا۔ فرمایا تو ایسا ہی ہے جیسا خدا فرماتا ہے ، وہ لوگوں سے حسد کرتے ہیں اس چیز پر جو خدا نے اپنے فضل سے ان کو دیا ہے۔ جب حاسد لوگ کسی پر نزول رحمت دیکھتے ہیں تو اس کے گھر والوں پر مصیبت نازل کرتے ہیں اور اگر گھر والے نہیں ہوتے تو نوکروں کو مبتلائے بلا کرتے ہیں اور اگر نوکر بھی نہیں ہوتے تو بے چینی سے رات کو جاگتے ہیں اور دن کو غیظ و غضب سے پیچ و تاب کھاتے ہیں حضرت رسول خدا کے پاس انصار میں سے ایک آدمی آیا اور کہنے لگا میں نے فلاں قبیلہ میں ایک گھر خریدا ہے میرا قریب تر پڑوسی ایسا ہے جس سے نہ تو نیکی کی امید ہے اور نہ میں اس کے شر سے محفوظ ہوں یہ سن کر حضرت نے حضرت علی اور سلمان اور ابوذر اور غالباً مقداد کو حکم دیا کہ وہ بلند آواز سے مسجد میں ندا کریں کہ جس سے اس کا ہمسایہ امن میں نہیں ہے وہ مومن نہیں ہے چنانچہ ان حضرات نے تین بار ندا کی پھر رسول اللہ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کر کے بتایا کہ پڑوس چالیس گھر ہے آگے پیچھے دائیں بائیں۔

حدیث نمبر 2

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى عَنْ طَلْحَةَ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله عَنْ أَبِيهِ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَرَأْتُ فِي كِتَابِ عَلِيٍّ (عَلَيهِ السَّلام) أَنَّ رَسُولَ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) كَتَبَ بَيْنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالأنْصَارِ وَمَنْ لَحِقَ بِهِمْ مِنْ أَهْلِ يَثْرِبَ أَنَّ الْجَارَ كَالنَّفْسِ غَيْرُ مُضَارٍّ وَلا آثِمٍ وَحُرْمَةُ الْجَارِ عَلَى الْجَارِ كَحُرْمَةِ أُمِّهِ الْحَدِيثُ مُخْتَصَرٌ۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے اپنے پدر بزرگوار سے روایت کی ہے کہ میں نے حضرت کی ایک تحریر میں مضمون پڑھا کہ رسول اللہﷺ نے مہاجرین و انصار اور ان کے متعلقین اہل مدینہ کی موجودگی میں تحریر فرمایا کہ ہمسایہ مثل انسان کے نفس کے ہے اس کو نقصان نہ پہنچایا جائے اور ہمسایہ کی عزت اس طرح کرو جیسے اپنی ماں کی کرتے ہو۔ حدیث طولانی ہے جس کو مختصر بیان کیا گیا ہے۔

حدیث نمبر 3

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مِهْرَانَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي رَجَاءٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ حُسْنُ الْجِوَارِ يَزِيدُ فِي الرِّزْقِ۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہمسایہ سے نیک برتاؤ رزق بڑھاتا ہے۔

حدیث نمبر 4

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَسْبَاطٍ عَنْ عَمِّهِ يَعْقُوبَ بْنِ سَالِمٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَمَّارٍ عَنِ الْكَاهِلِيِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِنَّ يَعْقُوبَ (عَلَيهِ السَّلام) لَمَّا ذَهَبَ مِنْهُ بِنْيَامِينُ نَادَى يَا رَبِّ أَ مَا تَرْحَمُنِي أَذْهَبْتَ عَيْنَيَّ وَأَذْهَبْتَ ابْنَيَّ فَأَوْحَى الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى لَوْ أَمَتُّهُمَا لأحْيَيْتُهُمَا لَكَ حَتَّى أَجْمَعَ بَيْنَكَ وَبَيْنَهُمَا وَلَكِنْ تَذْكُرُ الشَّاةَ الَّتِي ذَبَحْتَهَا وَشَوَيْتَهَا وَأَكَلْتَ وَفُلانٌ وَفُلانٌ إِلَى جَانِبِكَ صَائِمٌ لَمْ تُنِلْهُ مِنْهَا شَيْئاً۔

فرمایا صادق آل محمد علیہ السلام نے کہ جب یعقوب علیہ السلام کے بیٹے بنیامین کو عزیز مصر نے روک لیا تو انھوں نے بارگاہ الہٰی میں عرض کی اے میرے رب تو نے میری بصارت لے لی تو نے میرے دونوں بیٹوں کو جدا کر دیا اب بھی مجھ پر رحم نہ کرے گا۔ خدا نے فرمایا اگر میں ان دونوں کو مار دیتا تو زندہ بھی کر دیتا اور تم سب کو جمع بھی کر دیا لیکن تم ذرا اپنا وہ عمل تو یاد کرو کہ تم نے بکری کو ذبح کیا اسے پکایا اور کھایا اور فلاں شخص تمہارے پڑوس میں روزہ دار تھا تم نے اسے کچھ بھی نہ دیا۔

حدیث نمبر 5

وَفِي رِوَايَةٍ أُخْرَى قَالَ فَكَانَ بَعْدَ ذَلِكَ يَعْقُوبُ (عَلَيهِ السَّلام) يُنَادِي مُنَادِيهِ كُلَّ غَدَاةٍ مِنْ مَنْزِلِهِ عَلَى فَرْسَخٍ أَلا مَنْ أَرَادَ الْغَدَاءَ فَلْيَأْتِ إِلَى يَعْقُوبَ وَإِذَا أَمْسَى نَادَى أَلا مَنْ أَرَادَ الْعَشَاءَ فَلْيَأْتِ إِلَى يَعْقُوبَ۔

ایک روایت میں ہے کہ اس کے بعد یعقوب اپنے گھر سے ایک میل دور تک یہ ندا کرتے تھے ہر صبح کو جو کھانا چاہے وہ یعقوب کے پاس آئے ایسے ہی شام کو ندا کرتے تھے کہ جو شام کو کھانا چاہے وہ یعقوب کے پاس آئے۔

حدیث نمبر 6

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ جَاءَتْ فَاطِمَةُ (عليها السلام) تَشْكُو إِلَى رَسُولِ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) بَعْضَ أَمْرِهَا فَأَعْطَاهَا رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) كُرَيْسَةً وَقَالَ تَعَلَّمِي مَا فِيهَا فَإِذَا فِيهَا مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِالله وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلا يُؤْذِي جَارَهُ وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِالله وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِالله وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْراً أَوْ لِيَسْكُتْ۔

امام علیہ السلام نے فرمایا کہ جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا رسول اللہ کے پاس کسی امر کی شکایت لے کر آئیں۔ رسول اللہ ﷺ نے لوح ان کو دے کر فرمایا پڑھو اس میں کیا ہے۔ اس میں تحریر تھا کہ جو اللہ اور روز قیامت پر ایمان رکھتا ہے اس کو چاہیے کہ وہ اپنے ہمسایہ کو نہ ستائے۔ اور جو اللہ اور روز قیامت پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ اپنے مہمان کی عزت کرے اور جو اللہ اور روز قیامت پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہیے کہ وہ یا تو کلمہ خیر کہے ورنہ چپ رہے۔

حدیث نمبر 7

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَعْدَانَ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ لِي أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) حُسْنُ الْجِوَارِ زِيَادَةٌ فِي الأعْمَارِ وَعِمَارَةُ الدِّيَارِ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے ہمسایہ سے نیکی کرنا عمر اور آبادی میں زیادتی کا باعث ہے۔

حدیث نمبر 8

عَنْهُ عَنِ النَّهِيكِيِّ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنِ الْحَكَمِ الْخَيَّاطِ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) حُسْنُ الْجِوَارِ يَعْمُرُ الدِّيَارَ وَيَزِيدُ فِي الأعْمَارِ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے ہمسایہ سے حسن سلوک آبادی اور عمر میں زیادتی کا باعث ہے۔

حدیث نمبر 9

عَنْهُ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ عَنْ صَالِحِ بْنِ حَمْزَةَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ الله عَنْ عَبْدٍ صَالِحٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ لَيْسَ حُسْنُ الْجِوَارِ كَفَّ الأذَى وَلَكِنَّ حُسْنَ الْجِوَارِ صَبْرُكَ عَلَى الأذَى‏۔

فرمایا حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے پڑوسی سے اچھا برتاؤ اس کی اذیت سے باز رہنا نہیں بلکہ اس کی اذیت دینے پر صبر کرنا ہے۔

حدیث نمبر 10

أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ الْكُوفِيِّ عَنْ عُبَيْسِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) حُسْنُ الْجِوَارِ يَعْمُرُ الدِّيَارَ وَيُنْسِئُ فِي الأعْمَارِ۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا پڑوسی سے اچھا سلوک شہروں کی آبادی اور موت کی تاخیر کا سبب ہے۔

حدیث نمبر 11

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ أَبِي عَبْدِ الله عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مِهْرَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَفْصٍ عَنْ أَبِي الرَّبِيعِ الشَّامِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ وَالْبَيْتُ غَاصٌّ بِأَهْلِهِ اعْلَمُوا أَنَّهُ لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يُحْسِنْ مُجَاوَرَةَ مَنْ جَاوَرَهُ۔

فرمایا حضرت صادق آل محمد علیہ السلام نے جبکہ آپ کا گھر لوگوں سے بھرا ہوا تھا جان لو کہ ہم میں سے نہیں وہ جو اپنے ہمسایہ سے اچھا سلوک نہیں کرتا۔

حدیث نمبر 12

عَنْهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْفُضَيْلِ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ الْمُؤْمِنُ مَنْ آمَنَ جَارَهُ بَوَائِقَهُ قُلْتُ وَمَا بَوَائِقُهُ قَالَ ظُلْمُهُ وَغَشْمُهُ۔

حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے فرمایا مومن وہ ہے جس کے بوائق سے ہمسایہ محفوظ رہے۔ میں نے پوچھا بوائق کیا ہے۔ فرمایا ظلم و جور۔

حدیث نمبر 13

أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ عَنْ حَنَانِ بْنِ سَدِيرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فَشَكَا إِلَيْهِ أَذًى مِنْ جَارِهِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) اصْبِرْ ثُمَّ أَتَاهُ ثَانِيَةً فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) اصْبِرْ ثُمَّ عَادَ إِلَيْهِ فَشَكَاهُ ثَالِثَةً فَقَالَ النَّبِيُّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) لِلرَّجُلِ الَّذِي شَكَا إِذَا كَانَ عِنْدَ رَوَاحِ النَّاسِ إِلَى الْجُمُعَةِ فَأَخْرِجْ مَتَاعَكَ إِلَى الطَّرِيقِ حَتَّى يَرَاهُ مَنْ يَرُوحُ إِلَى الْجُمُعَةِ فَإِذَا سَأَلُوكَ فَأَخْبِرْهُمْ قَالَ فَفَعَلَ فَأَتَاهُ جَارُهُ الْمُؤْذِي لَهُ فَقَالَ لَهُ رُدَّ مَتَاعَكَ فَلَكَ الله عَلَيَّ أَنْ لا أَعُودَ۔

ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور اپنے پڑوسی کی شکایت کی، فرمایا صبر کرو، وہ دوسری بار آیا اور پھر شکایت کی فرمایا صبر کرو، پھر وہ تیسری بار وہ پھر آیا اور شکایت کی۔ حضرت نے فرمایا جمعہ کے دن جب لوگ نماز جمعہ کو جا رہے ہوں تو اپنے گھر کا سامان نکال کر راستہ میں ڈال دے جب لوگ پوچھیں تو اپنا حال ان سے بیان کر۔ اس نے ایسا ہی کیا اس کا ستانے والا پڑوسی بھی آیا۔ یہ حال دیکھ کر اس نے کہا یہ سامان لے کر اپنے گھر جا اب تو میرا برتاؤ ایسا نہ پائے گا۔

حدیث نمبر 14

عَنْهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ الْبَجَلِيِّ عَنْ عُبَيْدِ الله الْوَصَّافِيِّ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) مَا آمَنَ بِي مَنْ بَاتَ شَبْعَانَ وَجَارُهُ جَائِعٌ قَالَ وَمَا مِنْ أَهْلِ قَرْيَةٍ يَبِيتُ وَفِيهِمْ جَائِعٌ يَنْظُرُ الله إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مجھ پر ایمان نہیں لایا وہ جو رات کو شکم سیر ہو کر سوئے اور اس کا ہمسایہ بھوکا ہو اور وہ شہر والے بھی مجھ پر ایمان نہیں لائے جو اس طرح سوئیں کہ ان کے درمیان بھوکا ہو روز قیامت اللہ کی نظر رحمت ان پر نہ ہو گی۔

حدیث نمبر 15

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنْ أَبِي جَمِيلَةَ عَنْ سَعْدِ بْنِ طَرِيفٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مِنَ الْقَوَاصِمِ الْفَوَاقِرِ الَّتِي تَقْصِمُ الظَّهْرَ جَارُ السَّوْءِ إِنْ رَأَى حَسَنَةً أَخْفَاهَا وَإِنْ رَأَى سَيِّئَةً أَفْشَاهَا۔

فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ برا ہمسایہ لوگوں کی پشت کا توڑنے والا ہے اگر نیکی دیکھتا ہے تو اسے چھپاتا ہے اور اگر بدی دیکھتا ہے تو اسے ظاہر کر دیتا ہے۔

حدیث نمبر 16

عَنْهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْفُضَيْلِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) أَعُوذُ بِالله مِنْ جَارِ السَّوْءِ فِي دَارِ إِقَامَةٍ تَرَاكَ عَيْنَاهُ وَيَرْعَاكَ قَلْبُهُ إِنْ رَآكَ بِخَيْرٍ سَاءَهُ وَإِنْ رَآكَ بِشَرٍّ سَرَّهُ۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں خدا سے پناہ مانگتا ہوں اور بد ذات پڑوسی سے جو تجھے آنکھوں سے دیکھے اور دل میں تجھے رکھے اس صورت سے کہ جب تجھے خوش حال دیکھے تو آزردہ ہو اور مصیبت میں دیکھے تو خوش ہو۔