مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ عَمَّارِ بْنِ مَرْوَانَ قَالَ أَوْصَانِي أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) فَقَالَ أُوصِيكَ بِتَقْوَى الله وَأَدَاءِ الأمَانَةِ وَصِدْقِ الْحَدِيثِ وَحُسْنِ الصِّحَابَةِ لِمَنْ صَحِبْتَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِالله۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے میں نصیحت کرتا ہوں اللہ سے ڈرنے کی ادائے امانت کی صدق گوئی کی اچھی صحبت کی جس سے ہم نشینی ہو اور قوت صرف اللہ ہی سے چاہو۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ حَرِيزٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ خَالَطْتَ فَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ تَكُونَ يَدُكَ الْعُلْيَا عَلَيْهِ فَافْعَلْ۔
فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے جس سے ربط ضبط رکھو تو اگر ممکن ہو تو تم اپنا ہاتھ نیکی میں اس سے اونچا رکھ سکو تو یہ کرو۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّوْفَلِيِّ عَنِ السَّكُونِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) مَا اصْطَحَبَ اثْنَانِ إِلا كَانَ أَعْظَمُهُمَا أَجْراً وَأَحَبُّهُمَا إِلَى الله عَزَّ وَجَلَّ أَرْفَقَهُمَا بِصَاحِبِهِ۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب دو شخص مصاحب ہوں تو عنداللہ زیادہ مستحق اجر اور زیادہ محبوب وہ ہے جو اپنے ساتھ پر زیادہ مہربان ہے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الله عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عِدَّةٍ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) حَقُّ الْمُسَافِرِ أَنْ يُقِيمَ عَلَيْهِ أَصْحَابُهُ إِذَا مَرِضَ ثَلاثاً۔
فرمایا رسول اللہ ﷺ نے مسافر کا یہ حق ہے کہ اگر بیمار ہو تو اس کے ساتھی تین شبانہ روز اس کے پاس رہیں۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ هَارُونَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْعَدَةَ بْنِ صَدَقَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله عَنْ آبَائِهِ (عَلَيهِم السَّلام) أَنَّ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) صَاحَبَ رَجُلاً ذِمِّيّاً فَقَالَ لَهُ الذِّمِّيُّ أَيْنَ تُرِيدُ يَا عَبْدَ الله فَقَالَ أُرِيدُ الْكُوفَةَ فَلَمَّا عَدَلَ الطَّرِيقُ بِالذِّمِّيِّ عَدَلَ مَعَهُ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) فَقَالَ لَهُ الذِّمِّيُّ أَ لَسْتَ زَعَمْتَ أَنَّكَ تُرِيدُ الْكُوفَةَ فَقَالَ لَهُ بَلَى فَقَالَ لَهُ الذِّمِّيُّ فَقَدْ تَرَكْتَ الطَّرِيقَ فَقَالَ لَهُ قَدْ عَلِمْتُ قَالَ فَلِمَ عَدَلْتَ مَعِي وَقَدْ عَلِمْتَ ذَلِكَ فَقَالَ لَهُ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) هَذَا مِنْ تَمَامِ حُسْنِ الصُّحْبَةِ أَنْ يُشَيِّعَ الرَّجُلُ صَاحِبَهُ هُنَيْئَةً إِذَا فَارَقَهُ وَكَذَلِكَ أَمَرَنَا نَبِيُّنَا (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فَقَالَ لَهُ الذِّمِّيُّ هَكَذَا قَالَ قَالَ نَعَمْ قَالَ الذِّمِّيُّ لا جَرَمَ أَنَّمَا تَبِعَهُ مَنْ تَبِعَهُ لأفْعَالِهِ الْكَرِيمَةِ فَأَنَا أُشْهِدُكَ أَنِّي عَلَى دِينِكَ وَرَجَعَ الذِّمِّيُّ مَعَ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) فَلَمَّا عَرَفَهُ أَسْلَمَ۔
حضرت امیر المومنین علیہ السلام کے ساتھ ایک کافر ذمی ہمسفر تھا اس نے آپ سے پوچھا آپ کا ارادہ کہاں جانے کا ہے۔ آپ نے کہا کوفہ۔ جب ذمی نے اپنی منزل کے لیے وہ راستہ چھوڑا تو امیر المومنین اس کے چلے ۔ اس نے کہا آپ تو کوفہ جا رہے تھے۔ فرمایا ہاں۔ اس نے کہا تو آپ نے اپنا راستہ چھوڑ دیا۔ فرمایا مجھے معلوم ہے ، اس نے کہا پھر آپ نے کیوں چھوڑا جبکہ میں نے آپ کو بتا دیا تھا۔ فرمایا مصاحبت کی خوبی یہ ہے کہ جب اپنے ساتھی سے جدا ہو تو کچھ دور اس کے ساتھ چلو۔ ہمارے نبی نے ایسا ہی حکم دیا ہے۔ ذمی نے کہا ایسا ہی ہے ، فرمایا ہاں۔ ذمی نے کہا آپ کے پیغمبر کا تابع ہو گا وہ جو ان کے افعال کریمہ کی پیروی کرے۔ آپ گواہ رہیے کہ میں اس بارے میں آپ کے دین پر ہوں پس وہ حضرت کے ساتھ کوفہ آیا اور مسلمان ہو گیا۔