مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

النوادر

(7-22)

حدیث نمبر 1

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْوَشَّاءِ عَنْ جَمِيلِ بْنِ دَرَّاجٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ كَانَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) يَقْسِمُ لَحَظَاتِهِ بَيْنَ أَصْحَابِهِ فَيَنْظُرُ إِلَى ذَا وَيَنْظُرُ إِلَى ذَا بِالسَّوِيَّةِ قَالَ وَلَمْ يَبْسُطْ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) رِجْلَيْهِ بَيْنَ أَصْحَابِهِ قَطُّ وَإِنْ كَانَ لَيُصَافِحُهُ الرَّجُلُ فَمَا يَتْرُكُ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) يَدَهُ مِنْ يَدِهِ حَتَّى يَكُونَ هُوَ التَّارِكَ فَلَمَّا فَطَنُوا لِذَلِكَ كَانَ الرَّجُلُ إِذَا صَافَحَهُ قَالَ بِيَدِهِ فَنَزَعَهَا مِنْ يَدِهِ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے آنحضرت ﷺ تمام صحابہ پر یکساں نظر ڈالتے تھے اور صحابہ کے سامنے پیر نہیں پھیلاتے تھے اور جب مصافحہ کرتے تھے تو جب تک دوسرا اپنا ہاتھ نہ کھینچے اپنا ہاتھ نہیں کھینچتے تھے جب صحابہ کو یہ علم ہوا تو وہ اپنا ہاتھ ہٹانے لگے۔

حدیث نمبر 2

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَمَّرِ بْنِ خَلادٍ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِذَا كَانَ الرَّجُلُ حَاضِراً فَكَنِّهِ وَإِذَا كَانَ غَائِباً فَسَمِّهِ۔

امام رضا علیہ السلام نے فرمایا جب کوئی موجود ہو تو اس کو کنیت سے یاد کرو جب غائب ہو جائے تو اس کا نام خط میں لکھو۔

حدیث نمبر 3

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّوْفَلِيِّ عَنِ السَّكُونِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) إِذَا أَحَبَّ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ فَلْيَسْأَلْهُ عَنِ اسْمِهِ وَاسْمِ أَبِيهِ وَاسْمِ قَبِيلَتِهِ وَعَشِيرَتِهِ فَإِنَّ مِنْ حَقِّهِ الْوَاجِبِ وَصِدْقِ الإخَاءِ أَنْ يَسْأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ وَإِلا فَإِنَّهَا مَعْرِفَةُ حُمْقٍ۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم کسی برادر مسلم سے دوستی کرو تو اس کا نام اس کے باپ اور خاندان و قبیلہ کا نام معلوم کرو کہ یہ اس کا حق واجب ہے اور سچی دوستی کے لیے ضروری ہے ورنہ وہ دوستی حماقت ہے۔

حدیث نمبر 4

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ قُدَامَةُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ (عَلَيهِما السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) يَوْماً لِجُلَسَائِهِ تَدْرُونَ مَا الْعَجْزُ قَالُوا الله وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ فَقَالَ الْعَجْزُ ثَلاثَةٌ أَنْ يَبْدُرَ أَحَدُكُمْ بِطَعَامٍ يَصْنَعُهُ لِصَاحِبِهِ فَيُخْلِفَهُ وَلا يَأْتِيَهُ وَالثَّانِيَةُ أَنْ يَصْحَبَ الرَّجُلُ مِنْكُمُ الرَّجُلَ أَوْ يُجَالِسَهُ يُحِبُّ أَنْ يَعْلَمَ مَنْ هُوَ وَمِنْ أَيْنَ هُوَ فَيُفَارِقَهُ قَبْلَ أَنْ يَعْلَمَ ذَلِكَ وَالثَّالِثَةُ أَمْرُ النِّسَاءِ يَدْنُو أَحَدُكُمْ مِنْ أَهْلِهِ فَيَقْضِي حَاجَتَهُ وَهِيَ لَمْ تَقْضِ حَاجَتَهَا فَقَالَ عَبْدُ الله بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ فَكَيْفَ ذَلِكَ يَا رَسُولَ الله قَالَ يَتَحَوَّشُ وَيَمْكُثُ حَتَّى يَأْتِيَ ذَلِكَ مِنْهُمَا جَمِيعاً قَالَ وَفِي حَدِيثٍ آخَرَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) إِنَّ مِنْ أَعْجَزِ الْعَجْزِ رَجُلاً لَقِيَ رَجُلاً فَأَعْجَبَهُ نَحْوُهُ فَلَمْ يَسْأَلْهُ عَنِ اسْمِهِ وَنَسَبِهِ وَمَوْضِعِهِ۔

رسول اللہ ﷺ نے ایک دن اپنے ہم نشینوں سے فرمایا جانتے ہو بیوقوفی کیا ہے۔ انھوں نے کہا اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتا ہے۔ فرمایا اس کی تین صورتیں ہیں اول یہ کہ جس کو دعوت کے لیے بلایا ہے اس کے کھانے کی تیاری میں جلدی کرے یعنی سامان خرید لائے اور وہ مہمان خلف وعد کرے اور اس سے یہ نہ پوچھے کہ کون ہے کہاں کا رہنے والا ہے یہاں تک کہ وہ جدا ہو جائے تیسرا وہ ہے کہ خود اپنی ضروریات کو پورا کرے اور اس کی بیبی اس میں حصہ نہ لے۔ عبداللہ بن عمرو نے کہا پھر کیا کرنا چاہیے۔ فرمایا ان کاموں میں تاخیر کرے تاکہ دونوں مل جل کر کام کرنے لگیں اور ایک اور حدیث میں ہے کہ سب سے زیادہ بیوقوت وہ ہے کہ جب کسی سے ملے تو یہ نہ پوچھے تیرا نام و نسب کیا ہے اور مقام کہاں ہے۔

حدیث نمبر 5

وَعَنْهُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ سَمَاعَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْحَسَنِ مُوسَى (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ لا تُذْهِبِ الْحِشْمَةَ بَيْنَكَ وَبَيْنَ أَخِيكَ أَبْقِ مِنْهَا فَإِنَّ ذَهَابَهَا ذَهَابُ الْحَيَاءِ۔

حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے فرمایا کہ اپنے اور اپنے مسلمان کے درمیان خودداری قائم رکھو اس کا ترک حیا کا ترک ہے۔

حدیث نمبر 6

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ إِسْمَاعِيلَ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ وَاصِلٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سِنَانٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) لا تَثِقْ بِأَخِيكَ كُلَّ الثِّقَةِ فَإِنَّ صِرْعَةَ الإسْتِرْسَالِ لَنْ تُسْتَقَالَ۔

حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے فرمایا کہ اپنے کسی دوست پر پورا پورا بھروسہ نہ کرو ورنہ جو غلطی تم سے ہو گی اس کی تلافی نہ ہو سکے گی۔

حدیث نمبر 7

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ مُعَلَّى بْنِ خُنَيْسٍ وَعُثْمَانَ بْنِ سُلَيْمَانَ النَّخَّاسِ عَنْ مُفَضَّلِ بْنِ عُمَرَ وَيُونُسَ بْنِ ظَبْيَانَ قَالا قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) اخْتَبِرُوا إِخْوَانَكُمْ بِخَصْلَتَيْنِ فَإِنْ كَانَتَا فِيهِمْ وَإِلا فَاعْزُبْ ثُمَّ اعْزُبْ ثُمَّ اعْزُبْ مُحَافَظَةٍ عَلَى الصَّلَوَاتِ فِي مَوَاقِيتِهَا وَالْبِرِّ بِالإخْوَانِ فِي الْعُسْرِ وَالْيُسْرِ۔

حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے فرمایا اپنے دوستوں کو دو باتوں میں آزماؤ اگر وہ ان میں ہوں تو خیر ورنہ ان سے الگ رہو، اول یہ کہ وہ نمازوں کو وقت پر ادا کرتا ہے دوسرے یہ کہ عسرت و خوش حالی میں اپنے بھائیوں سے نیکی کرتا ہے۔