مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

کسی جماعت کے لیے ایک سلام کرے تو کافی ہے اور دوسری جماعت کا ایک جواب دے تو کافی ہے

(7-8)

حدیث نمبر 1

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَسْبَاطٍ عَنِ ابْنِ بُكَيْرٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِذَا مَرَّتِ الْجَمَاعَةُ بِقَوْمٍ أَجْزَأَهُمْ أَنْ يُسَلِّمَ وَاحِدٌ مِنْهُمْ وَإِذَا سَلَّمَ عَلَى الْقَوْمِ وَهُمْ جَمَاعَةٌ أَجْزَأَهُمْ أَنْ يَرُدَّ وَاحِدٌ مِنْهُمْ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے جب کوئی جماعت کسی جماعت کی طرف سے گزرے تو ان میں سے ایک کا سلام کر لینا کافی ہے اس جماعت میں ایک کا جواب سلام دینا کافی ہے۔

حدیث نمبر 2

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَجَّاجِ قَالَ إِذَا سَلَّمَ الرَّجُلُ مِنَ الْجَمَاعَةِ أَجْزَأَ عَنْهُمْ۔

جب جماعت میں سے ایک آدمی سلام کرے تو باقی کے لیے وہ کافی ہے۔

حدیث نمبر 3

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى عَنْ غِيَاثِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِذَا سَلَّمَ مِنَ الْقَوْمِ وَاحِدٌ أَجْزَأَ عَنْهُمْ وَإِذَا رَدَّ وَاحِدٌ أَجْزَأَ عَنْهُمْ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے جب جماعت میں سے ایک شخص سلام کرے تو باقی سے ساقط ہے اسی طرح جواب۔