مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

ذکر مولد جناب فاطمہ صلوات اللہ علیہا

(3-114)

حدیث نمبر 0

وُلِدَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا وَعَلَى بَعْلِهَا السَّلامُ بَعْدَ مَبْعَثِ رَسُولِ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِه) بِخَمْسِ سِنِينَ وَتُوُفِّيَتْ (عليها السلام) وَلَهَا ثَمَانَ عَشْرَةَ سَنَةً وَخَمْسَةٌ وَسَبْعُونَ يَوْماً وَبَقِيَتْ بَعْدَ أَبِيهَا (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِه) خَمْسَةً وَسَبْعِينَ يَوْما۔

جناب فاطمہ علیہا السلام بعثت رسول سے 5 برس بعد پیدا ہوئیں اور 18 سال 75 دن کی عمر میں وفات پائی اور آنحضرت ﷺ کی وفات کے بعد 75 دن زندہ رہیں۔

حدیث نمبر 1

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنِ ابْنِ رِئَابٍ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ فَاطِمَةَ (عليها السلام) مَكَثَتْ بَعْدَ رَسُولِ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِه) خَمْسَةً وَسَبْعِينَ يَوْماً وَكَانَ دَخَلَهَا حُزْنٌ شَدِيدٌ عَلَى أَبِيهَا وَكَانَ يَأْتِيهَا جَبْرَئِيلُ (عَلَيْهِ السَّلام) فَيُحْسِنُ عَزَاءَهَا عَلَى أَبِيهَا وَيُطَيِّبُ نَفْسَهَا وَيُخْبِرُهَا عَنْ أَبِيهَا وَمَكَانِهِ وَيُخْبِرُهَا بِمَا يَكُونُ بَعْدَهَا فِي ذُرِّيَّتِهَا وَكَانَ علي (عَلَيْهِ السَّلام) يَكْتُبُ ذَلِكَ۔

امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ حضرت فاطمہ رسول اللہ ﷺ کے 75 دن زندہ رہیں اور باپ کے غم میں بے حد ملول و محزون تھیں جبرئیل آ کر تسلی و دلاسہ دیتے تھے اور ان کا دل بہلاتے تھے اور باپ کے حالات بتاتے اور ان کے مقام کی خبر دیتے اور آگاہ کرتے ان واقعات سے جو ان کی اولاد کو ان کے بعد پیش آنے والے تھے علی علیہ السلام اسے لکھ لیتے تھے۔

حدیث نمبر 2

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنِ الْعَمْرَكِيِّ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ أَخِيهِ أَبِي الْحَسَنِ (عَلَيْهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ فَاطِمَةَ (عليها السلام) صِدِّيقَةٌ شَهِيدَةٌ وَإِنَّ بَنَاتِ الانْبِيَاءِ لا يَطْمَثْنَ۔

فرمایا امام رضا علیہ السلام نے کہ فاطمہ علیہا السلام صدیقہ اور شہیدہ ہیں اور بنات الانبیاء کو حیض نہیں آتا۔

حدیث نمبر 3

أَحْمَدُ بْنُ مِهْرَانَ رَحِمَهُ الله رَفَعَهُ وَأَحْمَدُ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ الشَّيْبَانِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّازِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْهُرْمُزَانِيُّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله الْحُسَيْنِ بن علي (عَلَيْهما السَّلام) قَالَ لَمَّا قُبِضَتْ فَاطِمَةُ (عليها السلام) دَفَنَهَا أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ سِرّاً وَعَفَا عَلَى مَوْضِعِ قَبْرِهَا ثُمَّ قَامَ فَحَوَّلَ وَجْهَهُ إِلَى قَبْرِ رَسُولِ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِه) فَقَالَ السَّلامُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ الله عَنِّي وَالسَّلامُ عَلَيْكَ عَنِ ابْنَتِكَ وَزَائِرَتِكَ وَالْبَائِتَةِ فِي الثَّرَى بِبُقْعَتِكَ وَالْمُخْتَارِ الله لَهَا سُرْعَةَ اللِّحَاقِ بِكَ قَلَّ يَا رَسُولَ الله عَنْ صَفِيَّتِكَ صَبْرِي وَعَفَا عَنْ سَيِّدَةِ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ تَجَلُّدِي إِلا أَنَّ لِي فِي التَّأَسِّي بِسُنَّتِكَ فِي فُرْقَتِكَ مَوْضِعَ تَعَزٍّ فَلَقَدْ وَسَّدْتُكَ فِي مَلْحُودَةِ قَبْرِكَ وَفَاضَتْ نَفْسُكَ بَيْنَ نَحْرِي وَصَدْرِي بَلَى وَفِي كِتَابِ الله لِي أَنْعَمُ الْقَبُولِ إِنَّا لله وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ قَدِ اسْتُرْجِعَتِ الْوَدِيعَةُ وَأُخِذَتِ الرَّهِينَةُ وَأُخْلِسَتِ الزَّهْرَاءُ فَمَا أَقْبَحَ الْخَضْرَاءَ وَالْغَبْرَاءَ يَا رَسُولَ الله أَمَّا حُزْنِي فَسَرْمَدٌ وَأَمَّا لَيْلِي فَمُسَهَّدٌ وَهَمٌّ لا يَبْرَحُ مِنْ قَلْبِي أَوْ يَخْتَارَ الله لِي دَارَكَ الَّتِي أَنْتَ فِيهَا مُقِيمٌ كَمَدٌ مُقَيِّحٌ وَهَمٌّ مُهَيِّجٌ سَرْعَانَ مَا فَرَّقَ بَيْنَنَا وَإِلَى الله أَشْكُو وَسَتُنْبِئُكَ ابْنَتُكَ بِتَظَافُرِ أُمَّتِكَ عَلَى هَضْمِهَا فَأَحْفِهَا السُّؤَالَ وَاسْتَخْبِرْهَا الْحَالَ فَكَمْ مِنْ غَلِيلٍ مُعْتَلِجٍ بِصَدْرِهَا لَمْ تَجِدْ إِلَى بَثِّهِ سَبِيلاً وَسَتَقُولُ وَيَحْكُمُ الله وَهُوَ خَيْرُ الْحَاكِمِينَ سَلامَ مُوَدِّعٍ لا قَالٍ وَلا سَئِمٍ فَإِنْ أَنْصَرِفْ فَلا عَنْ مَلالَةٍ وَإِنْ أُقِمْ فَلا عَنْ سُوءِ ظَنٍّ بِمَا وَعَدَ الله الصَّابِرِينَ وَاهَ وَاهاً وَالصَّبْرُ أَيْمَنُ وَأَجْمَلُ وَلَوْ لا غَلَبَةُ الْمُسْتَوْلِينَ لَجَعَلْتُ الْمُقَامَ وَاللَّبْثَ لِزَاماً مَعْكُوفاً وَلاعْوَلْتُ إِعْوَالَ الثَّكْلَى عَلَى جَلِيلِ الرَّزِيَّةِ فَبِعَيْنِ الله تُدْفَنُ ابْنَتُكَ سِرّاً وَتُهْضَمُ حَقَّهَا وَتُمْنَعُ إِرْثَهَا وَلَمْ يَتَبَاعَدِ الْعَهْدُ وَلَمْ يَخْلَقْ مِنْكَ الذِّكْرُ وَإِلَى الله يَا رَسُولَ الله الْمُشْتَكَى وَفِيكَ يَا رَسُولَ الله أَحْسَنُ الْعَزَاءِ صَلَّى الله عَلَيْكَ وَعَلَيْهَا السَّلامُ وَالرِّضْوَانُ۔

امام حسین علیہ السلام نے فرمایا جب جنابِ فاطمہ کا انتقال ہوا تو امیر المومنین نے پوشیدہ طور پر دفن کیا اور نشانِ قبر کو مٹا دیا تاکہ کسی کو پتہ نہ چلے۔ پھر اپنا منہ قبر رسول کی طرف کر کے فرمایا السلام علیک یا رسول اللہ، یہ سلام میری طرف سے اور آپ کی بیٹی اور زائرہ کی طرف سے جو آرام کر رہی ہیں اپنی قبر میں جو آپ کی زمین ہے اور اللہ نے انتخاب کیا ان کا آپ سے سب سے جلد ملنے والوں میں۔ یا رسول اللہ آپ کی پیاری بیٹی سیدہ نساء العالمین کے غم میں میرا صبر کمزور ثابت ہو رہا ہے۔ مگر یہ کہ آپ کی تاسی کی آپ کی جدائی کے غم میں اور آپ کو مدفون لحد کرنے میں کیسا صبر آزما وہ وقت تھا جب میں نے آٌپ کو لحد میں رکھا اور جب کہ میرے سینے پر آپ کا دم نکلا۔ ہاں کتابِ خدا میرے لیے باعثِ قبولِ صبر ہے انا للہ و انا الیہ راجعون۔ امانت مجھ سے واپس لے لی گئی اور جو چیز گرد تھی وہ واپس لے لی گئی ۔ فاطمہ زہرا کو مجھ سے اچک لیا گیا۔ اے رسول اللہ اب یہ آسمان و زمین میرے لیے کتنے برے ہو گئے۔ میرا حزن دائمی ہے اور میری رات بیدار رکھنے والی ہے اور یہ وہ غم ہے جو میرے دل سے دور ہونے والا نہیں یہاں تک کہ خدا مجھے اس گھر میں پہنچا دے جہاں آپ مقیم ہیں۔ یہ وہ ملال ہے جو دمبدم بے تاب کرنے والا ہے اور پے در پے ابھرنے والا ہے۔ کتنے جلد ہمارے درمیان جدائی ہو گئی۔ میں اپنے غم کی شکایت اپنے اللہ سے کرتا ہوں۔ آپ کی بیٹی آپ کو بتائیں گی کہ آپ کی امت نے ان پر ظلم کرنے میں کس طرح ایک دوسرے کی مدد کی ۤآپ ان سے سوال کریں وہ سب بتائیں گی جو ان کے دل میں غم کی سوزش ہے جو کسی طرح کم ہونے میں نہیں آتی اور ان کو اپنے غم کو دل سے ہٹانے میں کوئی صورت نظر نہ آئی آپ ان سے کہیں گے اور اللہ ہی حکم کرنے والا ہے اور وہ سب حکم کرنے والوں سے بہتر ہے۔
سلام رخصتی قبول ہو، یہ جدائی نہ کارہ سی ہے نہ ملول کی سی۔ اگر میں روگردانی کروں تو یہ کسی ملال کی وجہ سے نہیں اور اگر ٹھہروں تو خدا نے جو صابروں سے وعدہ کیا ہے اس سے سوء ظنی کی بناء پر نہیں ۔ آہ آہ اس غم میں صبر ہی بہتر ہے۔ اگر ظالموں کے غلبہ کو خوف نہ ہوتا تو میں اسی جگہ رہتا اور میرا یہ قیام لازمی اور مستقل ہوتا، میں روتا زن پسر مردہ کے رونے کی طرح اس عظیم الشان مصیبت پر پس اللہ کی حفاظت میں میں آٌپ کی بیٹی کو دفن کرتا ہوں وہ بیٹی جس سے حق چھینا گیا جس کو میراثِ پدر نہ دی گئی جو عہد لوگوں نے کیا تھا اسے زیادہ زمانہ بھی نہ گزرا تھا وہ ذکر پرانا بھی نہ پڑا تھا۔ یا رسول اللہ خدا کے سامنے میری شکایت ہے اور آپ کے سامنے اللہ آپ کو صبر دے۔ درود ہو آپ پر اور آپ کی بیٹی پر۔

حدیث نمبر 4

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي نَصْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَالِمٍ عَنِ الْمُفَضَّلِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلام) قَالَ قُلْتُ لابِي عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلام) مَنْ غَسَلَ فَاطِمَةَ قَالَ ذَاكَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ وَكَأَنِّي اسْتَعْظَمْتُ ذَلِكَ مِنْ قَوْلِهِ فَقَالَ كَأَنَّكَ ضِقْتَ بِمَا أَخْبَرْتُكَ بِهِ قَالَ فَقُلْتُ قَدْ كَانَ ذَاكَ جُعِلْتُ فِدَاكَ قَالَ فَقَالَ لا تَضِيقَنَّ فَإِنَّهَا صِدِّيقَةٌ وَلَمْ يَكُنْ يَغْسِلُهَا إِلا صِدِّيقٌ أَ مَا عَلِمْتَ أَنَّ مَرْيَمَ لَمْ يَغْسِلْهَا إِلا عِيسَى۔

راوی کہتا ہے میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا، جناب فاطمہ کو کس نے غسل دیا۔ فرمایا امیر المومنین نے، حضرت کا فرمانا مجھے گراں گزرا۔ فرمایا جو میں نے کہا تم اس سے دل تنگ ہوئے۔ میں نے کہا ہاں ایسا ہی ہے۔ فرمایا دل تنگ نہ ہو وہ صدیقہ تھیں۔ نہیں غسل دے سکتا تھا ان کو مگر صدیق۔ کیا ایسا نہیں ہوا کہ مریم کو غسل دیا حضرت عیسیٰ نے۔

حدیث نمبر 5

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ عَنْ صَالِحِ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ مُحَمَّدٍ الْجُعْفِيِّ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ وَأَبِي عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلام) قَالا إِنَّ فَاطِمَةَ (عليها السلام) لَمَّا أَنْ كَانَ مِنْ أَمْرِهِمْ مَا كَانَ أَخَذَتْ بِتَلابِيبِ عُمَرَ فَجَذَبَتْهُ إِلَيْهَا ثُمَّ قَالَتْ أَمَا وَالله يَا ابْنَ الْخَطَّابِ لَوْ لا أَنِّي أَكْرَهُ أَنْ يُصِيبَ الْبَلاءُ مَنْ لا ذَنْبَ لَهُ لَعَلِمْتَ أَنِّي سَأُقْسِمُ عَلَى الله ثُمَّ أَجِدُهُ سَرِيعَ الاجَابَةِ۔

فرمایا امام محمد باقر و امام جعفر صادق علیہما السلام نے کہ جب حضرت فاطمہ پر جو ظلم کرنا تھا کر چکے تو آپ نے عمر کا گریبان پکڑ کر اپنی طرف کھینچا اور کہا اے پسر خطاب خدا کی قسم اگر مجھے اس کا خوف نہ ہوتا کہ بے گناہوں پر مصیبت نازل ہو جائے گی اور قہر الہٰی میں وہ بھی گھر جائیں گے تو میں ضرور بددعا کرتی اور خدا اسے جلد قبول کر لیتا۔

حدیث نمبر 6

وَبِهَذَا الاسْنَادِ عَنْ صَالِحِ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ ابي جعفر (عَلَيْهِ السَّلام) قَالَ لَمَّا وُلِدَتْ فَاطِمَةُ (عليها السلام) أَوْحَى الله إِلَى مَلَكٍ فَأَنْطَقَ بِهِ لِسَانَ مُحَمَّدٍ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِه) فَسَمَّاهَا فَاطِمَةَ ثُمَّ قَالَ إِنِّي فَطَمْتُكِ بِالْعِلْمِ وَفَطَمْتُكِ مِنَ الطَّمْثِ ثُمَّ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ (عَلَيْهِ السَّلام) وَالله لَقَدْ فَطَمَهَا الله بِالْعِلْمِ وَعَنِ الطَّمْثِ فِي الْمِيثَاقِ۔

فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے جب فاطمہ پیدا ہوئیں تو خدا نے ایک فرشتے کو وحی کی ۔ اس نے حضرتِ رسولِ خدا کی زبان پر جاری کیا کہ میں نے اس کا نام فاطمہ رکھا۔ پھر خدا نے کہا میں نے تم کو علم کا جدا کرنے والا بنایا یعنی تمہاری ذریت میں علم ہمیشہ رہے گا اور ناپاکی سے دور رہیں گے۔ پھر امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا اللہ نے فاطمہ کے علم کو جدا کرنے والا بنایا یعنی تعلیم کرنے والا بنایا اور ناپاکی سے دور رہنے والا قرار دیا یوم میثاق۔

حدیث نمبر 7

وَبِهَذَا الاسْنَادِ عَنْ صَالِحِ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شِمْرٍ عَنْ جَابِرٍ عَنْ ابي جعفر (عَلَيْهِ السَّلام) قَالَ قَالَ النَّبِيُّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِه) لِفَاطِمَةَ (عليها السلام) يَا فَاطِمَةُ قُومِي فَأَخْرِجِي تِلْكَ الصَّحْفَةَ فَقَامَتْ فَأَخْرَجَتْ صَحْفَةً فِيهَا ثَرِيدٌ وَعُرَاقٌ يَفُورُ فَأَكَلَ النَّبِيُّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِه) وَعَلِيٌّ وَفَاطِمَةُ وَالْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ ثَلاثَةَ عَشَرَ يَوْماً ثُمَّ إِنَّ أُمَّ أَيْمَنَ رَأَتِ الْحُسَيْنَ مَعَهُ شَيْ‏ءٌ فَقَالَتْ لَهُ مِنْ أَيْنَ لَكَ هَذَا قَالَ إِنَّا لَنَأْكُلُهُ مُنْذُ أَيَّامٍ فَأَتَتْ أُمُّ أَيْمَنَ فَاطِمَةَ فَقَالَتْ يَا فَاطِمَةُ إِذَا كَانَ عِنْدَ أُمِّ أَيْمَنَ شَيْ‏ءٌ فَإِنَّمَا هُوَ لِفَاطِمَةَ وَوُلْدِهَا وَإِذَا كَانَ عِنْدَ فَاطِمَةَ شَيْ‏ءٌ فَلَيْسَ لامِّ أَيْمَنَ مِنْهُ شَيْ‏ءٌ فَأَخْرَجَتْ لَهَا مِنْهُ فَأَكَلَتْ مِنْهُ أُمُّ أَيْمَنَ وَنَفِدَتِ الصَّحْفَةُ فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِه) أَمَا لَوْ لا أَنَّكِ أَطْعَمْتِهَا لاكَلْتِ مِنْهَا أَنْتِ وَذُرِّيَّتُكِ إِلَى أَنْ تَقُومَ السَّاعَةُ ثُمَّ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ (عَلَيْهِ السَّلام) وَالصَّحْفَةُ عِنْدَنَا يَخْرُجُ بِهَا قَائِمُنَا (عجل الله تعالى فرجه الشريف) فِي زَمَانِهِ۔

امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا کہ حضرت رسولِ خدا نے جناب فاطمہ سے کہا اٹھو اور لکڑی کا وہ بڑا کانسہ لاؤ وہ اٹھیں اور لے آئیں۔ اس میں ثرید (شوربہ میں روٹی چوری ہوئی) اور گوشت کی بوٹیاں تھیں، پس حضرت رسولِ خدا اور حضرت علی اور فاطمہ اور حسن و حسین علیہم السلام نے اس کو کھایا 13 دن۔ ام ایمن نے حضرت امام حسین کے پاس کچھ کھانا دیکھ کر کہا آپ کے پاس یہ کہاں سے آیا۔ فرمایا ہم تو اسے کئی روز سے کھا رہے ہیں۔ ام ایمن یہ سن کر فاطمہ کے پاس آئیں اور کہنے لگیں اے فاطمہ جب ام ایمن کے پاس کوئی چیز ہوتی تو فاطمہ اور ان کے بچے اس میں شریک ہیں اور جب فاطمہ کے پاس کچھ ہو تو ام ایمن اس میں شریک نہیں۔ جناب فاطمہ نے اس میں سے نکال کر ام ایمن کو دیا۔ وہ انھوں نے کھا لیا۔ اس کے بعد وہ کھانا ختم ہو گیا۔ رسول اللہ نے فرمایا اگر تم اسے نہ کھلاتیں تو یہ کھانا تم اور تمہاری اولاد قیامت تک کھاتی رہتی۔ امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا یہ کانسہ ہمارے پاس ہے ظہور قائم آل محمد کے وقت نکالا جائے گا۔

حدیث نمبر 8

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْحَسَنِ (عَلَيْهِ السَّلام) يَقُولُ بَيْنَا رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِه) جَالِسٌ إِذْ دَخَلَ عَلَيْهِ مَلَكٌ لَهُ أَرْبَعَةٌ وَعِشْرُونَ وَجْهاً فَقَالَ لَهُ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِه) حَبِيبِي جَبْرَئِيلُ لَمْ أَرَكَ فِي مِثْلِ هَذِهِ الصُّورَةِ قَالَ الْمَلَكُ لَسْتُ بِجَبْرَئِيلَ يَا مُحَمَّدُ بَعَثَنِي الله عَزَّ وَجَلَّ أَنْ أُزَوِّجَ النُّورَ مِنَ النُّورِ قَالَ مَنْ مِمَّنْ قَالَ فَاطِمَةَ مِنْ عَلِيٍّ قَالَ فَلَمَّا وَلَّى الْمَلَكُ إِذَا بَيْنَ كَتِفَيْهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ الله عَلِيٌّ وَصِيُّهُ فَقَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِه) مُنْذُ كَمْ كُتِبَ هَذَا بَيْنَ كَتِفَيْكَ فَقَالَ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَخْلُقَ الله آدَمَ بِاثْنَيْنِ وَعِشْرِينَ أَلْفَ عَامٍ۔

امام رضا علیہ السلام نے فرمایا کہ ایک روز رسول اللہ بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک فرشتہ آیا جس کے 24 چہرے تھے۔ رسول اللہ نے فرمایا اے میرے حبیب میں آپ کو اس صورت میں کیوں دیکھ رہا ہوں۔ فرشتے نے کہا میں جبرئیل نہیں۔ اللہ نے مجھے اس لیے بھیجا ہے کہ نور کی ترویج نور سے کروں۔ فرمایا کس کی کس سے۔ اس نے کہا فاطمہ کی علی سے۔ حضرت نے فرمایا کہ جب وہ فرشتہ پلٹا تو دونوں شانوں کے درمیان لکھا تھا، محمد رسول اللہ علی وصیہ۔ حضرت رسول اللہ نے فرمایا یہ کب سے تیرے دونوں کندھوں کے درمیان لکھا ہوا ہے۔ اس نے کہا خلقتِ آدم سے بائیس ہزار سال پہلے۔

حدیث نمبر 9

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ وَغَيْرُهُ عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي نَصْرٍ قَالَ سَأَلْتُ الرِّضَا (عَلَيْهِ السَّلام) عَنْ قَبْرِ فَاطِمَةَ (عليها السلام) فَقَالَ دُفِنَتْ فِي بَيْتِهَا فَلَمَّا زَادَتْ بَنُو أُمَيَّةَ فِي الْمَسْجِدِ صَارَتْ فِي الْمَسْجِدِ۔

راوی کہتا ہے میں نے امام رضا علیہ السلام سے جناب فاطمہ کی قبر کے متعلق پوچھا۔ فرمایا وہ اپنے گھر میں دفن کی گئیں جب بنی امیہ (عمر بن عبدالعزیز ) نے مسجد رسول کی توسیع کی تو قبر مسجد میں آ گئی۔

حدیث نمبر 10

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْوَشَّاءِ عَنِ الْخَيْبَرِيِّ عَنْ يُونُسَ بْنِ ظَبْيَانَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلام) قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ لَوْ لا أَنَّ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى خَلَقَ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيْهِ السَّلام) لِفَاطِمَةَ مَا كَانَ لَهَا كُفْوٌ عَلَى ظَهْرِ الارْضِ مِنْ آدَمَ وَمَنْ دُونَهُ۔

امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا اگر خدا حضرت علی علیہ السلام کو پیدا نہ کرتا تو روئے زمین پر فاطمہ کے لیے کوئی کفو نہ ہوتا، آدم سے لے کر قیامت تک۔