مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

جب کوئی بات کسی کے بارے میں کہی جائے اور اس میں نہ پائی جائے تو اس کی اولاد یا اولاد کی اولاد میں پائی جائے گی

(3-127)

حدیث نمبر 1

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ وَعَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ جَمِيعاً عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنِ ابْنِ رِئَابٍ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الله تَعَالَى أَوْحَى إِلَى عِمْرَانَ أَنِّي وَاهِبٌ لَكَ ذَكَراً سَوِيّاً مُبَارَكاً يُبْرِئُ الاكْمَهَ وَالابْرَصَ وَيُحْيِي الْمَوْتَى بِإِذْنِ الله وَجَاعِلُهُ رَسُولاً إِلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ فَحَدَّثَ عِمْرَانُ امْرَأَتَهُ حَنَّةَ بِذَلِكَ وَهِيَ أُمُّ مَرْيَمَ فَلَمَّا حَمَلَتْ كَانَ حَمْلُهَا بِهَا عِنْدَ نَفْسِهَا غُلامٌ فَلَمَّا وَضَعَتْها قالَتْ رَبِّ إِنِّي وَضَعْتُها أُنْثى‏... وَلَيْسَ الذَّكَرُ كَالانْثى‏ أَيْ لا يَكُونُ الْبِنْتُ رَسُولاً يَقُولُ الله عَزَّ وَجَلَّ وَالله أَعْلَمُ بِما وَضَعَتْ فَلَمَّا وَهَبَ الله تَعَالَى لِمَرْيَمَ عِيسَى كَانَ هُوَ الَّذِي بَشَّرَ بِهِ عِمْرَانَ وَوَعَدَهُ إِيَّاهُ فَإِذَا قُلْنَا فِي الرَّجُلِ مِنَّا شَيْئاً وَكَانَ فِي وَلَدِهِ أَوْ وَلَدِ وَلَدِهِ فَلا تُنْكِرُوا ذَلِكَ۔

امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے وحی کی عمران کو کہ میں تمہیں ایک ایسا لڑکا دینے والا ہوں جو کوڑھیوں اور مبرصوں کو اچھا کرے گا اور بہ اذنِ الہٰی مردوں کو زندہ کرے گا میں اس کو بنی اسرائیل کا رسول بناؤں گا۔ عمران نے یہ بات اپنی بیوی حنا سے بیان کی۔ جب وہ حاملہ ہوئیں تو ان کا خیال تھا کہ لڑکا پیدا ہو گا۔ لیکن جب وضع حمل ہوا تو لڑکی تھی۔ انھوں نے کہا یا اللہ میں تو لڑکی جنی ہوں اور لڑکی لڑکے جیسی تو نہیں ہوتی یعنی رسول تو نہ ہو گی۔ خدا نے کہا جو جنی ہو اللہ اسے جانتا ہے۔ جب اللہ نے مریم سے عیسیٰ کو پیدا کیا تو یہ وہی تھے جن کی بشارت مریم کے باپ عمران کو دی گئی تھی پس جب ہم کسی شخص کے بارے میں کچھ کہیں اور وہ بات بجائے اس کے بیٹے یا پوتے میں پائی جائے تو اس سے انکار نہ کرو۔

حدیث نمبر 2

مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ شَاذَانَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عِيسَى عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُمَرَ الْيَمَانِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلام) قَالَ إِذَا قُلْنَا فِي رَجُلٍ قَوْلاً فَلَمْ يَكُنْ فِيهِ وَكَانَ فِي وَلَدِهِ أَوْ وَلَدِ وَلَدِهِ فَلا تُنْكِرُوا ذَلِكَ فَإِنَّ الله تَعَالَى يَفْعَلُ مَا يَشَاءُ۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا جب ہم کسی شخص کے بارے میں کچھ کہیں اور وہ اس میں نہ پائی جائے اور اس کے بیٹے یا پوتے میں پائی جائے تو اس سے انکار نہ کرو۔ بے شک اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔

حدیث نمبر 3

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْوَشَّاءِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عَائِذٍ عَنْ أَبِي خَدِيجَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلام) يَقُولُ قَدْ يَقُومُ الرَّجُلُ بِعَدْلٍ أَوْ بِجَوْرٍ وَيُنْسَبُ إِلَيْهِ وَلَمْ يَكُنْ قَامَ بِهِ فَيَكُونُ ذَلِكَ ابْنَهُ أَوِ ابْنَ ابْنِهِ مِنْ بَعْدِهِ فَهُوَ هُوَ۔

ابوخدیجہ سے مروی ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے سنا کہ ایک شخص عدل یا ظلم کرتا ہے تو وہ اس کی طرف منسوب ہوتا ہے اور کبھی خود نہیں کرتا اور اس کے بعد بیٹا یا پوتا کرتا ہے تو وہ اسی شخص کا عمل سمجھا جاتا ہے مجازاً نہ حقیقتاً۔