مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

آئمہ علیہم السلام امرِ الہی قائم کرنے والے اور ہدایت کرنے والے ہیں

(3-128)

حدیث نمبر 1

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ زَيْدٍ أَبِي الْحَسَنِ عَنِ الْحَكَمِ بْنِ أَبِي نُعَيْمٍ قَالَ أَتَيْتُ أَبَا جَعْفَرٍ (عَلَيْهِ السَّلام) وَهُوَ بِالْمَدِينَةِ فَقُلْتُ لَهُ عَلَيَّ نَذْرٌ بَيْنَ الرُّكْنِ وَالْمَقَامِ إِنْ أَنَا لَقِيتُكَ أَنْ لا أَخْرُجَ مِنَ الْمَدِينَةِ حَتَّى أَعْلَمَ أَنَّكَ قَائِمُ آلِ مُحَمَّدٍ أَمْ لا فَلَمْ يُجِبْنِي بِشَيْ‏ءٍ فَأَقَمْتُ ثَلاثِينَ يَوْماً ثُمَّ اسْتَقْبَلَنِي فِي طَرِيقٍ فَقَالَ يَا حَكَمُ وَإِنَّكَ لَهَاهُنَا بَعْدُ فَقُلْتُ نَعَمْ إِنِّي أَخْبَرْتُكَ بِمَا جَعَلْتُ لله عَلَيَّ فَلَمْ تَأْمُرْنِي وَلَمْ تَنْهَنِي عَنْ شَيْ‏ءٍ وَلَمْ تُجِبْنِي بِشَيْ‏ءٍ فَقَالَ بَكِّرْ عَلَيَّ غُدْوَةً الْمَنْزِلَ فَغَدَوْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ (عَلَيْهِ السَّلام) سَلْ عَنْ حَاجَتِكَ فَقُلْتُ إِنِّي جَعَلْتُ لله عَلَيَّ نَذْراً وَصِيَاماً وَصَدَقَةً بَيْنَ الرُّكْنِ وَالْمَقَامِ إِنْ أَنَا لَقِيتُكَ أَنْ لا أَخْرُجَ مِنَ الْمَدِينَةِ حَتَّى أَعْلَمَ أَنَّكَ قَائِمُ آلِ مُحَمَّدٍ أَمْ لا فَإِنْ كُنْتَ أَنْتَ رَابَطْتُكَ وَإِنْ لَمْ تَكُنْ أَنْتَ سِرْتُ فِي الارْضِ فَطَلَبْتُ الْمَعَاشَ فَقَالَ يَا حَكَمُ كُلُّنَا قَائِمٌ بِأَمْرِ الله قُلْتُ فَأَنْتَ الْمَهْدِيُّ قَالَ كُلُّنَا نَهْدِي إِلَى الله قُلْتُ فَأَنْتَ صَاحِبُ السَّيْفِ قَالَ كُلُّنَا صَاحِبُ السَّيْفِ وَوَارِثُ السَّيْفِ قُلْتُ فَأَنْتَ الَّذِي تَقْتُلُ أَعْدَاءَ الله وَيَعِزُّ بِكَ أَوْلِيَاءُ الله وَيَظْهَرُ بِكَ دِينُ الله فَقَالَ يَا حَكَمُ كَيْفَ أَكُونُ أَنَا وَقَدْ بَلَغْتُ خَمْساً وَأَرْبَعِينَ سَنَةً وَإِنَّ صَاحِبَ هَذَا الامْرِ أَقْرَبُ عَهْداً بِاللَّبَنِ مِنِّي وَأَخَفُّ عَلَى ظَهْرِ الدَّابَّةِ۔

حکم بن نعیم سے مروی ہے کہ میں امام محمد باقر علیہ السلام کے پاس مدینہ آیا اور کہا میں نے نذر کی ہے رکن و مقام میں کہ اگر آپ سے ملاقات ہوئی تو مدینہ سے اس وقت تک باہر نہ نکلوں گا جب تک یہ نہ معلوم کر لوں کہ آپ قائم آل محمد ہیں۔ حضرت نے کوئی جواب نہ دیا۔ میں تیس دن تک ٹھہرا رہا۔ ایک روز راستہ میں ملاقات ہو گئی۔ حضرت نے فرمایا اے حکم تم ابھی تک یہیں ہو۔ میں نے کہا جی ہاں، میں نے تو آپ کو بتا دیا تھا جو میں نے نذر کی ہے پس آپ نے مجھے نہ تو ٹھہرنے کا حکم دیا اور نہ کسی امر سے روکا۔ فرمایا کل صبح میرے گھر آؤ۔ میں گیا تو حضرت نے فرمایا بتاؤ تمہاری حاجت کیا ہے۔ میں نے کہا میں نے خدا سے نذر کی ہے رکن و مقام میں روزہ و صدقہ کی اور یہ کہ جب میں آپ سے ملوں گا تو اس وقت تک مدینہ سے نہ نکلوں گا جب تک یہ معلوم نہ کر لوں گا کہ آپ قائم آل محمد ہیں یا نہیں۔ اگر ہیں تو میں آپ کی خدمت میں رہوں گا ورنہ میں روئے زمین کی سیر کروں گا ۔ فرمایا اے حکم ہم سب امر خدا کے قائم کرنے والے ہیں۔ میں نے کہا تو کیا آپ مہدی ہیں۔ فرمایا ہم میں سے ہر ایک خدا کی طرف سے لوگوں کو ہدایت کرتا ہے۔ میں نے کہا کیا آپ صاحب سیف ہیں۔ فرمایا ہم میں سے ہر ایک صاحب سیف ہے۔ میں نے پوچھا کیا آپ اعدائے خدا کو قتل کریں گے اور اولیائے خدا کو عزت بخشیں گے اور دینِ خدا آپ کی وجہ سے قوت حاصل کرے گا۔ فرمایا وہ میں کیسے ہو سکتا ہوں میں 45 سال کا ہو گیا ہوں صاحب الامر مجھ سے سن میں چھوٹے ہونگے اور مذکورہ بالا امور ان کے لیے سواری پر بیٹھنے سے زیادہ آسان ہوں گے۔

حدیث نمبر 2

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الاشْعَرِيُّ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْوَشَّاءِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عَائِذٍ عَنْ أَبِي خَدِيجَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلام) أَنَّهُ سُئِلَ عَنِ الْقَائِمِ فَقَالَ كُلُّنَا قَائِمٌ بِأَمْرِ الله وَاحِدٌ بَعْدَ وَاحِدٍ حَتَّى يَجِي‏ءَ صَاحِبُ السَّيْفِ فَإِذَا جَاءَ صَاحِبُ السَّيْفِ جَاءَ بِأَمْرٍ غَيْرِ الَّذِي كَانَ۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ جب قائم کے متعلق ان سے سوال کیا گیا ہم میں سے سب قائم بامراللہ ہیں ایک کے بعد دوسرا، یہاں تک کہ صاحبِ سیف کا ظہور ہو جب وہ صاحبِ سیف آئے گا تو اس سے ان باتوں کا ظہور ہو گا جو سابق میں نہیں ہوئیں۔

حدیث نمبر3

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ شَمُّونٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ الْقَاسِمِ الْبَطَلِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سِنَانٍ قَالَ قُلْتُ لابِي عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلام) يَوْمَ نَدْعُوا كُلَّ أُناسٍ بِإِمامِهِمْ قَالَ إِمَامِهِمُ الَّذِي بَيْنَ أَظْهُرِهِمْ وَهُوَ قَائِمُ أَهْلِ زَمَانِهِ۔

عبداللہ بن سنان سے مروی ہے کہ میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے اس آیت کے متعلق سوال کیا" روز قیامت ہم تمام لوگوں کو ان کے امام کے ساتھ بلائیں گے" فرمایا امام ان کا وہ ہو گا جو ان کے ساتھ ہو اور اپنے اہل زمانہ کے سامنے ہو۔