عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنِ ابْنِ بُكَيْرٍ عَنْ فُضَيْلِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ الْمُخْتَارِ الأنْصَارِيِّ قَالَ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) يَا عَبْدَ الْوَاحِدِ مَا يَضُرُّ رَجُلاً إِذَا كَانَ عَلَى ذَا الرَّأْيِ مَا قَالَ النَّاسُ لَهُ وَلَوْ قَالُوا مَجْنُونٌ وَمَا يَضُرُّهُ وَلَوْ كَانَ عَلَى رَأْسِ جَبَلٍ يَعْبُدُ الله حَتَّى يَجِيئَهُ الْمَوْتُ۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے اے عبدالواحد اگر انسان صاحبِ رائے ہے تو لوگوں کا کہنا اگرچہ وہ مجنون کہیں کوئی نقصان نہیں دیتا اور ایسے ہی نقصان نہیں دیتا لوگوں کا کہنا اگر وہ پہاڑ پر مرتے دم تک عبادت خدا کرے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنِ ابْنِ مُسْكَانَ عَنْ مُعَلَّى بْنِ خُنَيْسٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) قَالَ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى لَوْ لَمْ يَكُنْ فِي الأرْضِ إِلا مُؤْمِنٌ وَاحِدٌ لاسْتَغْنَيْتُ بِهِ عَنْ جَمِيعِ خَلْقِي وَلَجَعَلْتُ لَهُ مِنْ إِيمَانِهِ أُنْساً لا يَحْتَاجُ إِلَى أَحَدٍ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ رسول اللہ نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ روئے زمین پر ایک کے سوا کوئی دوسرا مومن نہ رہے تو وہ بھی تمام خلق سے بے پروا کر دے گا اور میں اس کے ایمان سے انس رکھوں گا اور مجھے کسی اور کی احتیاج نہ رہے گی۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي نَصْرٍ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ مُوسَى عَنْ فُضَيْلِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَا يُبَالِي مَنْ عَرَّفَهُ الله هَذَا الأمْرَ أَنْ يَكُونَ عَلَى قُلَّةِ جَبَلٍ يَأْكُلُ مِنْ نَبَاتِ الأرْضِ حَتَّى يَأْتِيَهُ الْمَوْتُ۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ نہیں پرواہ کرتا وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ کی معرفت حاصل ہو کہ وہ چاہے مرتے دم تک پہاڑ کی چوٹی پر رہے اور گھاس پات کھا کر بسر کرے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنْ كُلَيْبِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ مَا يَنْبَغِي لِلْمُؤْمِنِ أَنْ يَسْتَوْحِشَ إِلَى أَخِيهِ فَمَنْ دُونَهُ الْمُؤْمِنُ عَزِيزٌ فِي دِينِهِ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے مومن کے لیے سزاوار نہیں کہ وہ بزور مومن سے ازروئے حقارت دوری اختیار کرے کیونکہ ہو سکتا ہے کہ وہ پست درجہ والا مومن دین میں اس سے زیادہ عزیز ہو۔
عَنْهُ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ أَيُّوبَ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبَانٍ وَسَيْفِ بْنِ عَمِيرَةَ عَنْ فُضَيْلِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) فِي مَرْضَةٍ مَرِضَهَا لَمْ يَبْقَ مِنْهُ إِلا رَأْسُهُ فَقَالَ يَا فُضَيْلُ إِنَّنِي كَثِيراً مَا أَقُولُ مَا عَلَى رَجُلٍ عَرَّفَهُ الله هَذَا الأمْرَ لَوْ كَانَ فِي رَأْسِ جَبَلٍ حَتَّى يَأْتِيَهُ الْمَوْتُ يَا فُضَيْلَ بْنَ يَسَارٍ إِنَّ النَّاسَ أَخَذُوا يَمِيناً وَشِمَالاً وَإِنَّا وَشِيعَتَنَا هُدِينَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ يَا فُضَيْلَ بْنَ يَسَارٍ إِنَّ الْمُؤْمِنَ لَوْ أَصْبَحَ لَهُ مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ كَانَ ذَلِكَ خَيْراً لَهُ وَلَوْ أَصْبَحَ مُقَطَّعاً أَعْضَاؤُهُ كَانَ ذَلِكَ خَيْراً لَهُ يَا فُضَيْلَ بْنَ يَسَارٍ إِنَّ الله لا يَفْعَلُ بِالْمُؤْمِنِ إِلا مَا هُوَ خَيْرٌ لَهُ يَا فُضَيْلَ بْنَ يَسَارٍ لَوْ عَدَلَتِ الدُّنْيَا عِنْدَ الله عَزَّ وَجَلَّ جَنَاحَ بَعُوضَةٍ مَا سَقَى عَدُوَّهُ مِنْهَا شَرْبَةَ مَاءٍ يَا فُضَيْلَ بْنَ يَسَارٍ إِنَّهُ مَنْ كَانَ هَمُّهُ هَمّاً وَاحِداً كَفَاهُ الله هَمَّهُ وَمَنْ كَانَ هَمُّهُ فِي كُلِّ وَادٍ لَمْ يُبَالِ الله بِأَيِّ وَادٍ هَلَكَ۔
فضیل بن یسار سے مروی ہے کہ میں امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ وہ حضرت بیمار تھے اور نہایت نحیف و ناتواں ہو گئے تھے۔ حضرت نے فرمایا اے فضیل میں اکثر یہ بات کہا کرتا ہوں کہ کیا شے نقصان دے سکتی ہے اس شخص کو جسے خدا نے ہمارے امر امامت کی معرفت کرا دی ہے اگرچہ وہ تنہا پہاڑ کی چوٹی پر مرتے دم تک رہے۔ اے فضیل لوگوں نے امر حق کو ادہر ادھر دے لیا اور ہم اور ہمارے شیعہ ہدایت پائے ہوئے ہیں۔ اے فضیل اگر مومن وہ سب پا لے جو مشرق و مغرب میں ہے تو حسبِ مصلحت الہٰی یہی اس کے لیے بہتر ہو گا اور وہ خدا کا شکر ادا کرے گا اور اگر اس کے اعضاء قطع ہو جائیں تو مصلحتِ الہٰی اسی میں ہو گی اور وہ صبر کرے گا تو اس کے لیے اسی میں بہتری ہو گی اے فضیل اگر خدا کے نزدیک دنیا کی وقعت پر مگس کے برابر ہوتی تو خدا کا دشمن اس سے ایک پیالہ پانی کا بھی نہ پی سکتا۔ اے فضیل جس کا ایک ارادہ ہو تو اللہ اس کے ارادہ کو پورا کرتا ہے اور اگر ارادہ ہر چیز سے محبت کا ہو تو اللہ پرواہ نہیں کرتا اس بات کی کہ وہ کسی وادی میں ہلاک ہو۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنِ ابْنِ مُسْكَانَ عَنْ مَنْصُورٍ الصَّيْقَلِ وَالْمُعَلَّى بْنِ خُنَيْسٍ قَالا سَمِعْنَا أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ مَا تَرَدَّدْتُ فِي شَيْءٍ أَنَا فَاعِلُهُ كَتَرَدُّدِي فِي مَوْتِ عَبْدِيَ الْمُؤْمِنِ إِنَّنِي لأحِبُّ لِقَاءَهُ وَيَكْرَهُ الْمَوْتَ فَأَصْرِفُهُ عَنْهُ وَإِنَّهُ لَيَدْعُونِي فَأُجِيبُهُ وَإِنَّهُ لَيَسْأَلُنِي فَأُعْطِيهِ وَلَوْ لَمْ يَكُنْ فِي الدُّنْيَا إِلا وَاحِدٌ مِنْ عَبِيدِي مُؤْمِنٌ لاسْتَغْنَيْتُ بِهِ عَنْ جَمِيعِ خَلْقِي وَلَجَعَلْتُ لَهُ مِنْ إِيمَانِهِ أُنْساً لا يَسْتَوْحِشُ إِلَى أَحَدٍ۔
ہم نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے سنا کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ فرمایا اللہ عزوجل نے (حدیث قدسی میں) میں نے تردد نہیں کیا جس کا میں خالق ہوں سوائے اپنے مومن بندہ کی موت کے، میں اس سے ملنا چاہتا ہوں یعنے عمل کا ثواب دینا اور وہ موت کو ناپسند کرتا ہے۔ پس میں اسے ہٹا دیتا ہوں جب وہ مجھے پکارتا ہے تو میں اسے جواب دیتا ہوں اور جب سوال کرتا ہے تو عطا کرتا ہوں اگر دنیا میں میرے مومن بندوں میں سے صرف ایک مومن رہ جائے تو میں بے پرواہ ہوں گا اپنی تمام مخلوق سے اور اس کے ایمان کی بناء پر اس سے انس رکھوں گا اور وہ کسی کی طرف محتاج نہ ہو گا۔