مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ قُتَيْبَةَ الأعْشَى قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ الْمُؤْمِنَةُ أَعَزُّ مِنَ الْمُؤْمِنِ وَالْمُؤْمِنُ أَعَزُّ مِنَ الْكِبْرِيتِ الأحْمَرِ فَمَنْ رَأَى مِنْكُمُ الْكِبْرِيتَ الأحْمَرَ۔
فرمایا صادق آل محمد نے مومن نایاب ہے بہ نسبت مومن کے اور مومن نایاب ہے یاقوتِ سرخ سے۔ پس تم میں کون ہے جس نے یاقوتِ سرخ دیکھا۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنِ ابْنِ أَبِي نَجْرَانَ عَنْ مُثَنًّى الْحَنَّاطِ عَنْ كَامِلٍ التَّمَّارِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ النَّاسُ كُلُّهُمْ بَهَائِمُ ثَلاثاً إِلا قَلِيلاً مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنُ غَرِيبٌ ثَلاثَ مَرَّاتٍ۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے تمام لوگ چوپائے ہیں (تین بار فرمایا) مگر مومنین جو بہت کم ہیں اور مومن کم پایا جاتا ہے (تین بار فرمایا)۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنِ ابْنِ رِئَابٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ لأبِي بَصِيرٍ أَمَا وَالله لَوْ أَنِّي أَجِدُ مِنْكُمْ ثَلاثَةَ مُؤْمِنِينَ يَكْتُمُونَ حَدِيثِي مَا اسْتَحْلَلْتُ أَنْ أَكْتُمَهُمْ حَدِيثاً۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے اے ابو بصیر خدا کی قسم اگر میں تم میں تین شیعہ امامیہ پا لیتا جو ازراہ تقیہ ہماری بات کو بصیغہ راز رکھتے تو میرے لیے اپنی بات کو ان سے چھپانا جائز نہ ہوتا۔
مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بُنْدَارَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ حَمَّادٍ الأنْصَارِيِّ عَنْ سَدِيرٍ الصَّيْرَفِيِّ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) فَقُلْتُ لَهُ وَالله مَا يَسَعُكَ الْقُعُودُ فَقَالَ وَلِمَ يَا سَدِيرُ قُلْتُ لِكَثْرَةِ مَوَالِيكَ وَشِيعَتِكَ وَأَنْصَارِكَ وَالله لَوْ كَانَ لأمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) مَا لَكَ مِنَ الشِّيعَةِ وَالأنْصَارِ وَالْمَوَالِي مَا طَمِعَ فِيهِ تَيْمٌ وَلا عَدِيٌّ فَقَالَ يَا سَدِيرُ وَكَمْ عَسَى أَنْ يَكُونُوا قُلْتُ مِائَةَ أَلْفٍ قَالَ مِائَةَ أَلْفٍ قُلْتُ نَعَمْ وَمِائَتَيْ أَلْفٍ قَالَ مِائَتَيْ أَلْفٍ قُلْتُ نَعَمْ وَنِصْفَ الدُّنْيَا قَالَ فَسَكَتَ عَنِّي ثُمَّ قَالَ يَخِفُّ عَلَيْكَ أَنْ تَبْلُغَ مَعَنَا إِلَى يَنْبُعَ قُلْتُ نَعَمْ فَأَمَرَ بِحِمَارٍ وَبَغْلٍ أَنْ يُسْرَجَا فَبَادَرْتُ فَرَكِبْتُ الْحِمَارَ فَقَالَ يَا سَدِيرُ أَ تَرَى أَنْ تُؤْثِرَنِي بِالْحِمَارِ قُلْتُ الْبَغْلُ أَزْيَنُ وَأَنْبَلُ قَالَ الْحِمَارُ أَرْفَقُ بِي فَنَزَلْتُ فَرَكِبَ الْحِمَارَ وَرَكِبْتُ الْبَغْلَ فَمَضَيْنَا فَحَانَتِ الصَّلاةُ فَقَالَ يَا سَدِيرُ انْزِلْ بِنَا نُصَلِّ ثُمَّ قَالَ هَذِهِ أَرْضٌ سَبِخَةٌ لا تَجُوزُ الصَّلاةُ فِيهَا فَسِرْنَا حَتَّى صِرْنَا إِلَى أَرْضٍ حَمْرَاءَ وَنَظَرَ إِلَى غُلامٍ يَرْعَى جِدَاءً فَقَالَ وَالله يَا سَدِيرُ لَوْ كَانَ لِي شِيعَةٌ بِعَدَدِ هَذِهِ الْجِدَاءِ مَا وَسِعَنِي الْقُعُودُ وَنَزَلْنَا وَصَلَّيْنَا فَلَمَّا فَرَغْنَا مِنَ الصَّلاةِ عَطَفْتُ عَلَى الْجِدَاءِ فَعَدَدْتُهَا فَإِذَا هِيَ سَبْعَةَ عَشَرَ۔
سدیر صیرفی کہتے ہیں میں صادق آلِ محمد کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی خدا کی قسم اب آپ کے لیے گھر میں بیٹھ رہنا درست نہیں۔ حضرت نے فرمایا یہ کیوں۔ میں نے کہا آپ کے دوستوں شیعوں اور انصار کی کثرت کی وجہ سے، واللہ اگر امیر المومنین کے پاس اتنے شیعہ، انصار اور دوست ہوے تو تیم و عدی والے ان سے خلافت نہ لے سکتے۔ فرمایا اے سدیر تم سب بھلا کتنے ہو۔ میں نے کہا ایک لاکھ۔ فرمایا ایک لاکھ، میں نے کہا جی ہاں بلکہ دو لاکھ۔ فرمایا دو لاکھ بلکہ نصف دنیا، یہ سن کر حضرت خاموش ہو گئے ۔ اور فرمایا کیا یہ تیرے لیے آسان ہے کہ تو ہمارے ساتھ چشمہ ینبع تک چلے۔ میں نے کہا ضرور آپ نے حکم دیا کہ گدھے اور خچر پر زین کس، میں نے جلد یہ خدمت انجام دی اور میں گدھے پر سوار ہوا۔ فرمایا اے سدیر حمار پر مجھے سوار ہونے دے۔ میں نے کہا خچر زیادہ شاندار اور شریف طبیعت ہے۔ فرمایا گدھا رفتار میں میری موافقت کرتا ہے یہ سن کر میں اتر آیا اور خچر پر سوار ہوا اور حضرت حمار پر سوار ہوئے۔ ہم دونوں چلے جب وقت نماز آیا تو فرمایا اترو نماز ادا کریں۔ اس کے بعد فرمایا یہ زمین شور ہے یہاں نماز جائز نہیں ہے۔ ہم پھر چلے یہاں تک کہ ایک سرسبز و سرخ رنگ کے خطہ پر پہنچے ایک لڑکے کو بکریاں چراتے دیکھا۔ فرمایا اے سدیر اگر میرے شیعہ بقدر ان بکریوں کے ہوتے تو میں خروج کرتا ہم وہاں اترے اور نماز پڑھی۔ اس کے بعد میں نے ان بکریوں کو شمار کیا تو ان کی تعداد سترہ تھی۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ عَمَّارِ بْنِ مَرْوَانَ عَنْ سَمَاعَةَ بْنِ مِهْرَانَ قَالَ قَالَ لِي عَبْدٌ صَالِحٌ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) يَا سَمَاعَةُ أَمِنُوا عَلَى فُرُشِهِمْ وَأَخَافُونِي أَمَا وَالله لَقَدْ كَانَتِ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا إِلا وَاحِدٌ يَعْبُدُ الله وَلَوْ كَانَ مَعَهُ غَيْرُهُ لأضَافَهُ الله عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهِ حَيْثُ يَقُولُ إِنَّ إِبْراهِيمَ كانَ أُمَّةً قانِتاً لله حَنِيفاً وَلَمْ يَكُ مِنَ الْمُشْرِكِينَ فَغَبَرَ بِذَلِكَ مَا شَاءَ الله ثُمَّ إِنَّ الله آنَسَهُ بِإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ فَصَارُوا ثَلاثَةً أَمَا وَالله إِنَّ الْمُؤْمِنَ لَقَلِيلٌ وَإِنَّ أَهْلَ الْكُفْرِ لَكَثِيرٌ أَ تَدْرِي لِمَ ذَاكَ فَقُلْتُ لا أَدْرِي جُعِلْتُ فِدَاكَ فَقَالَ صُيِّرُوا أُنْساً لِلْمُؤْمِنِينَ يَبُثُّونَ إِلَيْهِمْ مَا فِي صُدُورِهِمْ فَيَسْتَرِيحُونَ إِلَى ذَلِكَ وَيَسْكُنُونَ إِلَيْهِ۔
فرمایا امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے اے سماعہ لوگ اپنے فرشوں پر آرام سے رہے اور مجھے خوف و ہراس میں ڈالا، واللہ ایک وقت دنیا میں ایسا تھا کہ اللہ کا عبادت گزار صرف ایک ہی تھا اگر کوئی دوسرا اور ہوتا تو اس کے ساتھ اس کا بھی ذکر کرتا۔ جیسا کہ فرماتا ہے بے شک ابراہیم ایسی امت تھے جو اللہ کی طرف رجوع کرنے والے تھے اور نرے کھرے بندے تھے۔ وہ مشرکوں میں سے نہ تھے۔ پس جس طرح اللہ نے چاہا یہ زمانہ گزرا۔ پھر اللہ نے مانوس کیا ان کو اسماعیل و اسحاق سے اور وہ تین ہو گئے واللہ مومن دنیا میں کم ہیں اور اہل کفر زیادہ، تم جانتے ہو ایسا کیوں ہے۔ میں نے کہا نہیں۔ فرمایا یہ کافر مومنوں سے مانوس ہوئے اور جو ان کے سینوں میں تھا لے لیا اور آرام سے ہو گئے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أُورَمَةَ عَنِ النَّضْرِ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي خَالِدٍ الْقَمَّاطِ عَنْ حُمْرَانَ بْنِ أَعْيَنَ قَالَ قُلْتُ لأبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) جُعِلْتُ فِدَاكَ مَا أَقَلَّنَا لَوِ اجْتَمَعْنَا عَلَى شَاةٍ مَا أَفْنَيْنَاهَا فَقَالَ أَ لا أُحَدِّثُكَ بِأَعْجَبَ مِنْ ذَلِكَ الْمُهَاجِرُونَ وَالأنْصَارُ ذَهَبُوا إِلا وَأَشَارَ بِيَدِهِ ثَلاثَةً قَالَ حُمْرَانُ فَقُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ مَا حَالُ عَمَّارٍ قَالَ رَحِمَ الله عَمَّاراً أَبَا الْيَقْظَانِ بَايَعَ وَقُتِلَ شَهِيداً فَقُلْتُ فِي نَفْسِي مَا شَيْءٌ أَفْضَلَ مِنَ الشَّهَادَةِ فَنَظَرَ إِلَيَّ فَقَالَ لَعَلَّكَ تَرَى أَنَّهُ مِثْلُ الثَّلاثَةِ أَيْهَاتَ أَيْهَاتَ۔
میں نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے کہا ہماری جماعت کس قدر قلیل ہے کہ اگر دسترخوان پر ایک بکری کھانے بیٹھیں تو اسے تمام نہ کر سکیں۔ فرمایا میں تم کو اس سے زیادہ عجیب بات بتاؤں۔ آنحضرت کے بعد مہاجرین و انصار ایمان سے پھر گئے اور پھر تین انگلیوں سے اشارہ کیا۔ حمران کہتا ہے میں نے کہا عمار کا کیا حال ہے۔ فرمایا اللہ ان پر رحم کرے ان کی کنیت ابوالیقظان ہے انھوں نے امیر المومنین کی بیعت کی اور جنگ صفین میں شہید ہوئے۔ میں نے اپنے دل میں کہا شہادت سے افضل کوئی شے نہیں۔ حضرت نے فرمایا کیا تمہارا یہ خیال ہے کہ وہ مثل تین کے تھے۔ بہت دور ہے یہ بات بہت دور ہے یہ بات یعنی وہ افضل تھے۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الله عَنْ عَلِيِّ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْحَسَنِ (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ لَيْسَ كُلُّ مَنْ قَالَ بِوَلايَتِنَا مُؤْمِناً وَلَكِنْ جُعِلُوا أُنْساً لِلْمُؤْمِنِينَ۔
فرمایا امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے ہر وہ شخص جو ہماری ولایت کا مدعی ہے مومن نہیں بلکہ وہ مومنین سے مانوس ہے۔