مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

مومن کی دو قسمیں

(4-104)

حدیث نمبر 1

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ نُصَيْرٍ أَبِي الْحَكَمِ الْخَثْعَمِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ الْمُؤْمِنُ مُؤْمِنَانِ فَمُؤْمِنٌ صَدَقَ بِعَهْدِ الله وَوَفَى بِشَرْطِهِ وَذَلِكَ قَوْلُ الله عَزَّ وَجَلَّ رِجالٌ صَدَقُوا ما عاهَدُوا الله عَلَيْهِ فَذَلِكَ الَّذِي لا تُصِيبُهُ أَهْوَالُ الدُّنْيَا وَلا أَهْوَالُ الآخِرَةِ وَذَلِكَ مِمَّنْ يَشْفَعُ وَلا يُشْفَعُ لَهُ وَمُؤْمِنٌ كَخَامَةِ الزَّرْعِ تَعْوَجُّ أَحْيَاناً وَتَقُومُ أَحْيَاناً فَذَلِكَ مِمَّنْ تُصِيبُهُ أَهْوَالُ الدُّنْيَا وَأَهْوَالُ الآخِرَةِ وَذَلِكَ مِمَّنْ يُشْفَعُ لَهُ وَلا يَشْفَعُ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے مومن دو قسم کے ہوتے ہیں ایک وہ جو عہد خدا میں صادق ہے اور اس کی شرطوں کو پورا کرتا ہے جیسا کہ خدا فرماتا ہے وہ ایسے لوگ ہیں جنھوں نے اللہ سے جو عہد کیا تھا اس کو پورا کیا یہی وہ لوگ ہیں جن کو نہ دینا کے خوف ہیں نہ آخرت کے اور یہی وہ لوگ ہیں جو دوسروں کی شفاعت کریں گے اور ان کی شفاعت کی ضرورت نہ ہو گی اور دوسرا جو نئے درخت کی مانند ہے کبھی جھکتا ہے کبھی کھڑا ہوتا ہے۔ یہ وہ ہے جس کے لیے دنیا کے خوف بھی ہیں جیسے طاعون وغیرہ دوسرا آخرت کا خوف بھی ہے اس کی شفاعت کی جائے گی مگر وہ شفاعت نہ کر سکے گا۔

حدیث نمبر 2

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الله عَنْ خَالِدٍ الْعَمِّيِّ عَنْ خَضِرِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ الْمُؤْمِنُ مُؤْمِنَانِ مُؤْمِنٌ وَفَى لله بِشُرُوطِهِ الَّتِي شَرَطَهَا عَلَيْهِ فَذَلِكَ مَعَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ وَحَسُنَ أُولَئِكَ رَفِيقاً وَذَلِكَ مَنْ يَشْفَعُ وَلا يُشْفَعُ لَهُ وَذَلِكَ مِمَّنْ لا تُصِيبُهُ أَهْوَالُ الدُّنْيَا وَلا أَهْوَالُ الآخِرَةِ وَمُؤْمِنٌ زَلَّتْ بِهِ قَدَمٌ فَذَلِكَ كَخَامَةِ الزَّرْعِ كَيْفَمَا كَفَأَتْهُ الرِّيحُ انْكَفَأَ وَذَلِكَ مِمَّنْ تُصِيبُهُ أَهْوَالُ الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ وَيُشْفَعُ لَهُ وَهُوَ عَلَى خَيْرٍ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے مومن دو طرح کے ہیں ایک وہ جو اللہ سے عہد کی ساری شرطیں پوری کرے اور نبیوں، صدیقوں، شہیدوں اور صالحین کے ساتھ ہو گا اور یہ اس کے اچھے رفیق ہوں گے یہ شفاعت کرے گا اس کی شفاعت نہ کی جائے گی اس کے لیے نہ احوالِ دنیا ہے نہ آخرت۔ دوسرا مومن وہ ہے جس کے قدم کو لغزش ہے وہ اس نئے پودے کی طرح ہے جس کو ہوا کا جھونکا جھکاتا ہے اور اٹھاتا ہے اس کے لیے دنیا کے خوف بھی ہیں اور آخرت کے بھی اس کی شفاعت کی جائے گی اور وہ نیکی پر ہو گا۔

حدیث نمبر 3

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مِهْرَانَ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَعْقُوبَ عَنْ أَبِي مَرْيَمَ الأنْصَارِيِّ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَامَ رَجُلٌ بِالْبَصْرَةِ إِلَى أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَخْبِرْنَا عَنِ الإخْوَانِ فَقَالَ الإخْوَانُ صِنْفَانِ إِخْوَانُ الثِّقَةِ وَإِخْوَانُ الْمُكَاشَرَةِ فَأَمَّا إِخْوَانُ الثِّقَةِ فَهُمُ الْكَفُّ وَالْجَنَاحُ وَالأهْلُ وَالْمَالُ فَإِذَا كُنْتَ مِنْ أَخِيكَ عَلَى حَدِّ الثِّقَةِ فَابْذُلْ لَهُ مَالَكَ وَبَدَنَكَ وَصَافِ مَنْ صَافَاهُ وَعَادِ مَنْ عَادَاهُ وَاكْتُمْ سِرَّهُ وَعَيْبَهُ وَأَظْهِرْ مِنْهُ الْحَسَنَ وَاعْلَمْ أَيُّهَا السَّائِلُ أَنَّهُمْ أَقَلُّ مِنَ الْكِبْرِيتِ الأحْمَرِ وَأَمَّا إِخْوَانُ الْمُكَاشَرَةِ فَإِنَّكَ تُصِيبُ لَذَّتَكَ مِنْهُمْ فَلا تَقْطَعَنَّ ذَلِكَ مِنْهُمْ وَلا تَطْلُبَنَّ مَا وَرَاءَ ذَلِكَ مِنْ ضَمِيرِهِمْ وَابْذُلْ لَهُمْ مَا بَذَلُوا لَكَ مِنْ طَلاقَةِ الْوَجْهِ وَحَلاوَةِ اللِّسَانِ۔

فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ بصرہ میں ایک شخص امیر المومنین سے کہنے لگا مجھے اخوان (بھائیوں) کے متعلق بتائیے۔ فرمایا بھائی دو قسم کے ہیں ایک صاحب اعتماد اور دوسرے شگفتہ رو، طلیق اللسان جو بھائی ثقہ ہیں یہ لوگ ہاتھ اور بازو کنبہ اور مال ہیں اور جب تم کو کوئی ثقہ بھائی مل جائے تو اس کے لیے اپنا مال اور اپنے بدن کو اس کی خدمت میں لگاؤ اور جو اس کا دوست ہے تم بھی اس کے دوست ہو اور جو دشمن ہے اس کے دشمن رہو اور اسکے بھید کو چھپاؤ اس کے عیب کو مخفی رکھو اور اچھائی ظاہر کرو۔ اسے سوال کرنے والے ایسے لوگ سرخ گندھک سے زیاہ نایاب ہیں لیکن چرب زبان، ہنسوڑ لوگ ان سے ملنے میں تم کو لذت محسوس ہو گی ان سے بھی قطع تعلق نہ کرو اور جو ان کے دل میں ہے اس کے علاوہ اور کچھ طلب نہ کرو اور جس طرح خندہ پیشانی اور شیریں گفتار کے ساتھ وہ تم سے ملتے ہیں تم بھی ان سے ملو۔