مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عِيسَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ النُّعْمَانِ عَنْ دَاوُدَ بْنِ فَرْقَدٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ أَخَذَ الله مِيثَاقَ الْمُؤْمِنِ عَلَى أَنْ لا تُصَدَّقَ مَقَالَتُهُ وَلا يَنْتَصِفَ مِنْ عَدُوِّهِ وَمَا مِنْ مُؤْمِنٍ يَشْفِي نَفْسَهُ إِلا بِفَضِيحَتِهَا لأنَّ كُلَّ مُؤْمِنٍ مُلْجَمٌ۔
فرمایا صادق آلِ محمد نے اللہ نے بندہ مومن سے صبر کا عہد لیا ہے اس پر کہ اہل باطل اس کے کلام کی تصدیق نہ کریں گے اور اس کے دشمن سے انتقام نہ لیں گے اور جو مومن ہے وہ بیچارہ دشمنوں کے پروپیگنڈے سے رسوا ہو کر مرے گا کیونکہ دنیوی معاملات کے متعلق بندہ مومن کی زبان بند رہتی ہے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ جَمِيعاً عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ الثُّمَالِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) إِنَّ الله أَخَذَ مِيثَاقَ الْمُؤْمِنِ عَلَى بَلايَا أَرْبَعٍ أَيْسَرُهَا عَلَيْهِ مُؤْمِنٌ يَقُولُ بِقَوْلِهِ يَحْسُدُهُ أَوْ مُنَافِقٌ يَقْفُو أَثَرَهُ أَوْ شَيْطَانٌ يُغْوِيهِ أَوْ كَافِرٌ يَرَى جِهَادَهُ فَمَا بَقَاءُ الْمُؤْمِنِ بَعْدَ هَذَا۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے خدا نے عہد لیا مومن سے چار بلاؤں پر صبر کرنے کا۔ ایک یہ کہ مومن اس سے حسد کرے دوسرے منافق بظاہر اس کی پیروی کرے اور باطن میں اسکی عیب جوئی کرے۔ تیسرے شیطان اس کو بھگانے میں لگا رہے چوتھے کافر اس سے جنگ کرے جب یہ چار دشمن پیچھے لگے ہوں تو پھر مومن اس کے بعد کہاں ملے گا۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنِ ابْنِ مُسْكَانَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَا أَفْلَتَ الْمُؤْمِنُ مِنْ وَاحِدَةٍ مِنْ ثَلاثٍ وَلَرُبَّمَا اجْتَمَعَتِ الثَّلاثُ عَلَيْهِ إِمَّا بُغْضُ مَنْ يَكُونُ مَعَهُ فِي الدَّارِ يُغْلِقُ عَلَيْهِ بَابَهُ يُؤْذِيهِ أَوْ جَارٌ يُؤْذِيهِ أَوْ مَنْ فِي طَرِيقِهِ إِلَى حَوَائِجِهِ يُؤْذِيهِ وَلَوْ أَنَّ مُؤْمِناً عَلَى قُلَّةِ جَبَلٍ لَبَعَثَ الله عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهِ شَيْطَاناً يُؤْذِيهِ وَيَجْعَلُ الله لَهُ مِنْ إِيمَانِهِ أُنْساً لا يَسْتَوْحِشُ مَعَهُ إِلَى أَحَدٍ۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے خلاصی نہیں ہے مومن کو تین باتوں میں سے ایک سے یا تینوں مصیبتیں اس کے لیے جمع ہو جائیں یا بعض جمع ہوں پہلے یہ کہ جو شخص اس کے ساتھ گھر میں رہتا ہو وہ اس پر درروازہ بند کرے اور اس کو ستائے دوسرے پڑوسی ستائے تیسرے جب وہ ضروریات پوری کرنے کو نکلے تو راہ میں لوگ ستائیں اگر مومن پہاڑ کی چوٹی پر بھی جا کر بیٹھے تو اللہ تعالیٰ اس کے امتحان کے لیے وہاں بھی ایک شیطان کو بھیجے گا جو اسے ستائے گا اور اللہ مومن کے ایمان سے انس رکھتا ہے اور اس کی وحشت دور کرنے کے لیے دوسرے کی ضرورت باقی نہیں رکھتا۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي نَصْرٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ سِرْحَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ أَرْبَعٌ لا يَخْلُو مِنْهُنَّ الْمُؤْمِنُ أَوْ وَاحِدَةٍ مِنْهُنَّ مُؤْمِنٌ يَحْسُدُهُ وَهُوَ أَشَدُّهُنَّ عَلَيْهِ وَمُنَافِقٌ يَقْفُو أَثَرَهُ أَوْ عَدُوٌّ يُجَاهِدُهُ أَوْ شَيْطَانٌ يُغْوِيهِ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے مومن چار باتوں سے خالی نہیں یا کم از کم ایک تو ہو گی۔ مومن اس سے حسد کرے یہ سب سے بڑی مصیبت ہے یا منافق بظاہر اس کی پیروی کرے یا دشمن اس سے لڑے یا شیطان اسے بہکائے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ ابْنِ سِنَانٍ عَنْ عَمَّارِ بْنِ مَرْوَانَ عَنْ سَمَاعَةَ بْنِ مِهْرَانَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ جَعَلَ وَلِيَّهُ فِي الدُّنْيَا غَرَضاً لِعَدُوِّهِ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ نے اپنے ولی کو دنیا میں (مرتبہ زیادہ کرنے کے لیے) اپنے دشمن کا ہدف بنایا ہے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلانَ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) فَشَكَا إِلَيْهِ رَجُلٌ الْحَاجَةَ فَقَالَ لَهُ اصْبِرْ فَإِنَّ الله سَيَجْعَلُ لَكَ فَرَجاً قَالَ ثُمَّ سَكَتَ سَاعَةً ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى الرَّجُلِ فَقَالَ أَخْبِرْنِي عَنْ سِجْنِ الْكُوفَةِ كَيْفَ هُوَ فَقَالَ أَصْلَحَكَ الله ضَيِّقٌ مُنْتِنٌ وَأَهْلُهُ بِأَسْوَإِ حَالٍ قَالَ فَإِنَّمَا أَنْتَ فِي السِّجْنِ فَتُرِيدُ أَنْ تَكُونَ فِيهِ فِي سَعَةٍ أَ مَا عَلِمْتَ أَنَّ الدُّنْيَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ۔
راوی کہتا ہے میں ابو عبداللہ علیہ السلام کے پاس تھا کہ ایک شخص نے اپنی ضرورت کو بیان کیا۔ فرمایا صبر کر اللہ روزی میں وسعت دے گا۔ پھر کچھ خاموش رہنے کے بعد اس سے فرمایا کہ کوفہ کے قیدخانہ کا کیا حال ہے۔ اس نے کہا بہت تنگ و بدبودار ہے اور اس میں قیدی بہت پریشان حال ہیں۔ فرمایا پس تو بھی دنیا کے قیدخانہ میں چاہتا ہے کہ اس میں آرام کی صورت ہو۔ کیا تجھے نہیں معلوم کہ دنیا مومن کے لیے قیدخانہ ہے۔
عَنْهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ إِبْرَاهِيمَ الْحَذَّاءِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَغِيرٍ عَنْ جَدِّهِ شُعَيْبٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ الدُّنْيَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ فَأَيُّ سِجْنٍ جَاءَ مِنْهُ خَيْرٌ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے دنیا مومن کے لیے قیدخانہ ہے پس قیدخانہ میں آرام کہاں۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ الْحَجَّالِ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي يَزِيدَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ الْمُؤْمِنُ مُكَفَّرٌ. وَفِي رِوَايَةٍ أُخْرَى وَذَلِكَ أَنَّ مَعْرُوفَهُ يَصْعَدُ إِلَى الله فَلا يُنْشَرُ فِي النَّاسِ وَالْكَافِرُ مَشْكُورٌ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ مومن کے لیے بہت سی نعمتیں ہیں جن کے لوگ منکر ہیں اور ایک روایت میں ہے کہ مومن کی نیکیاں خدا کی طرف بلند ہوتی ہیں اور لوگوں میں نہیں پھیلتیں البتہ کافر جو لوگوں کو دیتا ہے اس کا شکریہ ادا کیا جاتا ہے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَا مِنْ مُؤْمِنٍ إِلا وَقَدْ وَكَّلَ الله بِهِ أَرْبَعَةً شَيْطَاناً يُغْوِيهِ يُرِيدُ أَنْ يُضِلَّهُ وَكَافِراً يَغْتَالُهُ وَمُؤْمِناً يَحْسُدُهُ وَهُوَ أَشَدُّهُمْ عَلَيْهِ وَمُنَافِقاً يَتَتَبَّعُ عَثَرَاتِهِ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کوئی مومن ایسا نہیں جسے چار چیزوں کا سامنا نہ ہو۔ شیطان بہکا کر گمراہ کرنا چاہتا ہے کافر فریب دیتا ہے اور مومن حسد کرتا ہے اور سب سے زیادہ یہ چیز اس کے لیے سخت ہے اور منافق اس کی لغزشوں کی پیروی کرتا ہے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شِمْرٍ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ إِذَا مَاتَ الْمُؤْمِنُ خَلَّى عَلَى جِيرَانِهِ مِنَ الشَّيَاطِينِ عَدَدَ رَبِيعَةَ وَمُضَرَ كَانُوا مُشْتَغِلِينَ بِهِ۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے جب کوئی مر جاتا ہے تو ربیعہ اور مضر جیسے بڑے قبائل کی تعداد شیاطین وہاں جمع ہو جاتے ہیں اور ان کو باتوں میں لگا لیتے ہیں (تاکہ وہ شرکت جنازہ سے محروم رہیں)۔
سَهْلُ بْنُ زِيَادٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ الْمُبَارَكِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ جَبَلَةَ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَا كَانَ وَلا يَكُونُ وَلَيْسَ بِكَائِنٍ مُؤْمِنٌ إِلا وَلَهُ جَارٌ يُؤْذِيهِ وَلَوْ أَنَّ مُؤْمِناً فِي جَزِيرَةٍ مِنْ جَزَائِرِ الْبَحْرِ لابْتَعَثَ الله لَهُ مَنْ يُؤْذِيهِ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے نہ ایسا تھا نہ ہے نہ ہو گا کہ مومن کو کوئی ستانے والا نہ ہو۔ اگر سمندر کے جزائر میں سے کسی جزیرے میں بھی مومن ہو گا تو اللہ اس کے پاس کسی ایسے شخص کو پہنچا دے گا جو اس کو ستائے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَا كَانَ فِيمَا مَضَى وَلا فِيمَا بَقِيَ وَلا فِيمَا أَنْتُمْ فِيهِ مُؤْمِنٌ إِلا وَلَهُ جَارٌ يُؤْذِيهِ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کوئی زمانہ بھی ہو ماضی، حال یا مستقبل ضرور مومن کے لیے کوئی ایسا شخص موجود ہو گا جو اسے ستائے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ مَا كَانَ وَلا يَكُونُ إِلَى أَنْ تَقُومَ السَّاعَةُ مُؤْمِنٌ إِلا وَلَهُ جَارٌ يُؤْذِيهِ۔
فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے قیامت تک ہر زمانہ میں ایسا ہو گا کہ مومن کے لیے اس کا پڑوسی ستانے والا ہو گا۔