مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

الاخلاص

(4-11)

حدیث نمبر 1

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ مُسْكَانَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) فِي قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ حَنِيفاً مُسْلِماً قَالَ خَالِصاً مُخْلِصاً لَيْسَ فِيهِ شَيْ‏ءٌ مِنْ عِبَادَةِ الأوْثَانِ۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے حنیفاً مسلماً کے متعلق کہ اس سے مراد ہے وہ خالص عبادت جس میں بتوں کی عبادت کا شائبہ بھی نہ ہو۔

حدیث نمبر 2

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الله عَنْ أَبِيهِ رَفَعَهُ إِلَى أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا هُوَ الله وَالشَّيْطَانُ وَالْحَقُّ وَالْبَاطِلُ وَالْهُدَى وَالضَّلالَةُ وَالرُّشْدُ وَالْغَيُّ وَالْعَاجِلَةُ وَالآجِلَةُ وَالْعَاقِبَةُ وَالْحَسَنَاتُ وَالسَّيِّئَاتُ فَمَا كَانَ مِنْ حَسَنَاتٍ فَلله وَمَا كَانَ مِنْ سَيِّئَاتٍ فَلِلشَّيْطَانِ لَعَنَهُ الله۔

فرمایا رسولِ خدا نے لوگو اگر خالص دل سے عبادت ہے تو اللہ کی ہے ورنہ شیطان کی، حق و باطل، ہدایت و ضلالت، نیکی و گمراہی، دنیا و دین، نیکی اور بدی ہے ان میں جو نیکیاں ہیں ان کا تعلق خدا سے ہے اور جو باتیں بد ہیں ان کا تعلق شیطان سے ہے۔

حدیث نمبر 3

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَسْبَاطٍ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ الرِّضَا (عَلَيهِ السَّلام) أَنَّ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) كَانَ يَقُولُ طُوبَى لِمَنْ أَخْلَصَ لله الْعِبَادَةَ وَالدُّعَاءَ وَلَمْ يَشْغَلْ قَلْبَهُ بِمَا تَرَى عَيْنَاهُ وَلَمْ يَنْسَ ذِكْرَ الله بِمَا تَسْمَعُ أُذُنَاهُ وَلَمْ يَحْزُنْ صَدْرَهُ بِمَا أُعْطِيَ غَيْرُهُ۔

امام رضا علیہ السلام نے فرمایا کہ امیر المومنین علیہ السلام فرماتے تھے بشارت ہو اس کے لیے جو خالص دل سے اللہ کی عبادت اور اس سے دعا کرے اور اس کی آنکھیں جو دیکھتی ہیں ان میں سے کوئی چیز خدا کی طرف سے اس کی توجہ نہ ہٹا سکے اور جو کانوں سے سنے وہ یاد خدا کو بھلا نہ دے اور جو غیر کو دے اس سے تنگ دل نہ ہو۔

حدیث نمبر4

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْمِنْقَرِيِّ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) فِي قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلاً قَالَ لَيْسَ يَعْنِي أَكْثَرَ عَمَلاً وَلَكِنْ أَصْوَبَكُمْ عَمَلاً وَإِنَّمَا الإصَابَةُ خَشْيَةُ الله وَالنِّيَّةُ الصَّادِقَةُ وَالْحَسَنَةُ ثُمَّ قَالَ الإبْقَاءُ عَلَى الْعَمَلِ حَتَّى يَخْلُصَ أَشَدُّ مِنَ الْعَمَلِ وَالْعَمَلُ الْخَالِصُ الَّذِي لا تُرِيدُ أَنْ يَحْمَدَكَ عَلَيْهِ أَحَدٌ إِلا الله عَزَّ وَجَلَّ وَالنِّيَّةُ أَفْضَلُ مِنَ الْعَمَلِ أَلا وَإِنَّ النِّيَّةَ هِيَ الْعَمَلُ ثُمَّ تَلا قَوْلَهُ عَزَّ وَجَلَّ قُلْ كُلٌّ يَعْمَلُ عَلى‏ شاكِلَتِهِ يَعْنِي عَلَى نِيَّتِهِ۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ خدا فرماتا ہے تاکہ تم کو آزمائے کہ ازروئے عمل تم میں کون اچھا ہے۔ فرمایا یہاں مراد کثرت عمل نہیں بلکہ درستی عمل ہے اور درستی عمل خدا کا خوف اور صدق نیت ہے اور نیکی ہے۔ پھر فرمایا عمل پر خلوص سے باقی رہنا سخت تر ہے عمل سے اور عمل خالص کی شان یہ ہے کہ تم یہ نہ چاہو کہ اس پر تمہاری کوئی تعریف کرے سوائے اللہ کے اور نیت افضل ہے عمل سے۔ آگاہ رہو کہ نیت ہی سے عمل ہے پھر آیت پڑھی ہر شخص اپنی شاکلہ یعنی نیت پر عمل کرتا ہے

حدیث نمبر 5

وَبِهَذَا الإسْنَادِ قَالَ سَأَلْتُهُ عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ إِلا مَنْ أَتَى الله بِقَلْبٍ سَلِيمٍ قَالَ الْقَلْبُ السَّلِيمُ الَّذِي يَلْقَى رَبَّهُ وَلَيْسَ فِيهِ أَحَدٌ سِوَاهُ قَالَ وَكُلُّ قَلْبٍ فِيهِ شِرْكٌ أَوْ شَكٌّ فَهُوَ سَاقِطٌ وَإِنَّمَا أَرَادُوا الزُّهْدَ فِي الدُّنْيَا لِتَفْرُغَ قُلُوبُهُمْ لِلآخِرَة۔

راوی نے امام علیہ السلام سے اس آیت کا مطلب پوچھا جس کو اللہ تعالیٰ نے قلب سلیم دیا۔ فرمایا قلب سلیم وہ ہے جس میں اللہ کے سوا دوسرا نہ ہو۔ یہ بھی فرمایا جس دل کے اندر شرک یا شک ہو وہ ساقط الاعتبار ہے زاہد فی الدنیا کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں کے دل آخرت کے لیے خالی ہو جائیں۔

حدیث نمبر 6

بِهَذَا الإسْنَادِ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ عَنِ السِّنْدِيِّ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَا أَخْلَصَ الْعَبْدُ الإيمَانَ بِالله عَزَّ وَجَلَّ أَرْبَعِينَ يَوْماً أَوْ قَالَ مَا أَجْمَلَ عَبْدٌ ذِكْرَ الله عَزَّ وَجَلَّ أَرْبَعِينَ يَوْماً إِلا زَهَّدَهُ الله عَزَّ وَجَلَّ فِي الدُّنْيَا وَبَصَّرَهُ دَاءَهَا وَدَوَاءَهَا فَأَثْبَتَ الْحِكْمَةَ فِي قَلْبِهِ وَأَنْطَقَ بِهَا لِسَانَهُ ثُمَّ تَلا إِنَّ الَّذِينَ اتَّخَذُوا الْعِجْلَ سَيَنالُهُمْ غَضَبٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَذِلَّةٌ فِي الْحَياةِ الدُّنْيا وَكَذلِكَ نَجْزِي الْمُفْتَرِينَ فَلا تَرَى صَاحِبَ بِدْعَةٍ إِلا ذَلِيلاً وَمُفْتَرِياً عَلَى الله عَزَّ وَجَلَّ وَعَلَى رَسُولِهِ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) وَعَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) إِلا ذَلِيلاً۔

امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا جس نے چالیس دن اپنے ایمان باللہ میں خلوص دکھایا یا کسی بندہ نے خدا کا ذکر جمیل چالیس روز کیا تو خدا اسے دنیا سے متنفر کر دے گا اور اس کی بیماری حرص دنیا اور اس کا علاج اس کے پیشِ نظر کر دے گا اور اس کے قلب میں حکمت کو جگہ دے گا اور پرحکمت باتیں اس کی زبان سے جاری کرائے گا پھر یہ آیت تلاوت کی، جن لوگوں نے بچھڑے کی پوجا کی وہ بہت جلد خدا کے غضب کو پا لیں گے اور دنیا کی زندگی میں ان کو ذلت ہو گی اور ہم افتر کرنے والوں کو ایسا بدلہ دیا کرتے ہیں۔ اے رسول تم بدعت کرنے والوں کو ذلیل پاؤ گے یہ لوگ اللہ، اس کے رسول اور ان کے اہلبیت پر افترا کرنے والے ہیں یہ لوگ ذلیل ہیں۔