عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي نَصْرٍ وَعِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدٍ الثَّقَفِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَرْوَانَ جَمِيعاً عَنْ أَبَانِ بْنِ عُثْمَانَ عَمَّنْ ذَكَرَهُ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَعْطَى مُحَمَّداً (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) شَرَائِعَ نُوحٍ وَإِبْرَاهِيمَ وَمُوسَى وَعِيسَى (عَلَيهِ السَّلام) التَّوْحِيدَ وَالإخْلاصَ وَخَلْعَ الأنْدَادِ وَالْفِطْرَةَ الْحَنِيفِيَّةَ السَّمْحَةَ وَلا رَهْبَانِيَّةَ وَلا سِيَاحَةَ أَحَلَّ فِيهَا الطَّيِّبَاتِ وَحَرَّمَ فِيهَا الْخَبَائِثَ وَوَضَعَ عَنْهُمْ إِصْرَهُمْ وَالأغْلالَ الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهِمْ ثُمَّ افْتَرَضَ عَلَيْهِ فِيهَا الصَّلاةَ وَالزَّكَاةَ وَالصِّيَامَ وَالْحَجَّ وَالأمْرَ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَالْحَلالَ وَالْحَرَامَ وَالْمَوَارِيثَ وَالْحُدُودَ وَالْفَرَائِضَ وَالْجِهَادَ فِي سَبِيلِ الله وَزَادَهُ الْوُضُوءَ وَفَضَّلَهُ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَبِخَوَاتِيمِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ وَالْمُفَصَّلِ وَأَحَلَّ لَهُ الْمَغْنَمَ وَالْفَيْءَ وَنَصَرَهُ بِالرُّعْبِ وَجَعَلَ لَهُ الأرْضَ مَسْجِداً وَطَهُوراً وَأَرْسَلَهُ كَافَّةً إِلَى الأبْيَضِ وَالأسْوَدِ وَالْجِنِّ وَالإنْسِ وَأَعْطَاهُ الْجِزْيَةَ وَأَسْرَ الْمُشْرِكِينَ وَفِدَاهُمْ ثُمَّ كُلِّفَ مَا لَمْ يُكَلَّفْ أَحَدٌ مِنَ الأنْبِيَاءِ وَأُنْزِلَ عَلَيْهِ سَيْفٌ مِنَ السَّمَاءِ فِي غَيْرِ غِمْدٍ وَقِيلَ لَهُ فَقاتِلْ فِي سَبِيلِ الله لا تُكَلَّفُ إِلا نَفْسَكَ۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ نے عطا کیں محمد کو نوح و ابراہیم ،موسیٰ و عیسیٰ کی شریعتیں، توحید و اخلاص، بتوں سے دوری، پر خلوص فطرت، سخاوت پسندی اور رہبانیت سے دور رکھا اور جنگلوں میں بے ذریعہ معاش گھومنے سے اور حلال کیا ان کے لیے پاکیزہ چیزوں کو اور حرام کیا خبیث چیزوں کو اور آنحضرت نے لوگوں کے بوجھ کو ہلکا کیا اور اس طوق کو جو لوگوں کی گردنوں پر پڑا تھا نکالا پھر ان پر فرض کیا نماز و زکوٰۃ و روزہ و حج و امر بالمعروف و نہی عن المنکر کو اور آگاہ کیا حلال و حرام و میراث و حدود و فرائض و جہاد فی سبیل اللہ سے اور زیادہ کیا اس پر وضو کو اور فضیلت دی سورہ فاتحہ سے اور ختم سورہ بقر سے اور سورہ محمد سے آخر قرآن تک اور حلال کیا مالِ غنیمت اور مال فے کو اور نصرت کی ان کا رعب قائم کرنے میں کفار پر اور زمین کو ان کے لیے مسجد بنایا اور اس کو طاہر قرار دیا اور رسول بنایا ان سب پر، خواہ سفید ہوں یا کالے اور جن و انس پر اور جزیہ لینے مشرکوں کو قید کرنے اور فدیہ لینے کی اجازت دی گئی اور اس کو تکلیف دی گئی جو کسی نبی کو نہیں دی گئی جس کے لیے بے نیام کو تلوار نازل کی گئی اور کہا گیا فی سبیل اللہ قتال کرو اور اپنے نفس کے سوا اور کسی کو تکلیف نہ دو۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ سَمَاعَةَ بْنِ مِهْرَانَ قَالَ قُلْتُ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَوْلَ الله عَزَّ وَجَلَّ فَاصْبِرْ كَما صَبَرَ أُولُوا الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ فَقَالَ نُوحٌ وَإِبْرَاهِيمُ وَمُوسَى وَعِيسَى وَمُحَمَّدٌ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) قُلْتُ كَيْفَ صَارُوا أُولِي الْعَزْمِ قَالَ لأنَّ نُوحاً بُعِثَ بِكِتَابٍ وَشَرِيعَةٍ وَكُلُّ مَنْ جَاءَ بَعْدَ نُوحٍ أَخَذَ بِكِتَابِ نُوحٍ وَشَرِيعَتِهِ وَمِنْهَاجِهِ حَتَّى جَاءَ إِبْرَاهِيمُ (عَلَيهِ السَّلام) بِالصُّحُفِ وَبِعَزِيمَةِ تَرْكِ كِتَابِ نُوحٍ لا كُفْراً بِهِ فَكُلُّ نَبِيٍّ جَاءَ بَعْدَ إِبْرَاهِيمَ (عَلَيهِ السَّلام) أَخَذَ بِشَرِيعَةِ إِبْرَاهِيمَ وَمِنْهَاجِهِ وَبِالصُّحُفِ حَتَّى جَاءَ مُوسَى بِالتَّوْرَاةِ وَشَرِيعَتِهِ وَمِنْهَاجِهِ وَبِعَزِيمَةِ تَرْكِ الصُّحُفِ وَكُلُّ نَبِيٍّ جَاءَ بَعْدَ مُوسَى (عَلَيهِ السَّلام) أَخَذَ بِالتَّوْرَاةِ وَشَرِيعَتِهِ وَمِنْهَاجِهِ حَتَّى جَاءَ الْمَسِيحُ (عَلَيهِ السَّلام) بِالإنْجِيلِ وَبِعَزِيمَةِ تَرْكِ شَرِيعَةِ مُوسَى وَمِنْهَاجِهِ فَكُلُّ نَبِيٍّ جَاءَ بَعْدَ الْمَسِيحِ أَخَذَ بِشَرِيعَتِهِ وَمِنْهَاجِهِ حَتَّى جَاءَ مُحَمَّدٌ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فَجَاءَ بِالْقُرْآنِ وَبِشَرِيعَتِهِ وَمِنْهَاجِهِ فَحَلالُهُ حَلالٌ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَحَرَامُهُ حَرَامٌ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ فَهَؤُلاءِ أُولُو الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ (عَلَيهِم السَّلام)۔
سماعہ بن مہران سے مروی ہے کہ میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے اس آیت کے متعلق پوچھا اے رسول اولوالعزم رسولوں کی طرح صبر کرو۔ فرمایا اولوالعزم نوح، ابراہیم، موسیٰ، عیسیٰ اور محمد ﷺ ہیں۔ میں نے کہا یہ حضرات اولوالعزم کیوں کہلاتے ہیں۔ فرمایا اس لیے کہ خدا نے نوح کو مبعوث کیا کتاب و شریعت کے ساتھ ان کے بعد جتنے انبیاء آئے انھوں نے کتاب نوح شریعت نوح اور طریقہ نوح پر عمل کیا۔ یہاں تک کہ ابراہیم پر صحیفے نازل ہوئے۔ انھوں نے کتاب نوح کو ازروئے عزیمت ترک کیا نہ کہ نبوت نوح سے انکار کے طور پر، اس کے بعد جتنے انبیاء ابراہیم کے بعد آئے انھوں نے مطابق شریعت ابراہیمی اور صحیفوں کے احکام کے مطابق عمل کیا۔ یہاں تک کہ موسیٰ پر توریت نازل ہوئی شریعت و سنت مقرر ہوئی اور انھوں نے پورے عزم سے صحف ابراہیم کو ترک کیا۔ موسیٰ کے بعد آنے والا ہر نبی توریت اور شریعت موسوی کا ماننے والا رہا یہاں تک کہ مسیح پر انجیل نازل ہوئی اور انھوں نے شریعت موسوی کو ترک کیا اور ان کی شریعت اور سنت نبی جو انبیاء (مراد اوصیائے عیسیٰ) ان کے بعد آئے انھوں نے شریعت عیسوی پر عمل کیا۔ ان کے بعد حضرت محمد مصطفیٰ قرآن لے کر آئے اور ان کی شریعت و سنت نبی پس حلالِ محمدی قیامت تک کے لیے حلال ہے اور حرام محمدی قیامت تک کے لیے حرام ہے پس یہ ہیں اولوالعزم رسول۔