مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

ذنوب

(4-111)

حدیث نمبر 1

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ كَانَ أَبِي (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ مَا مِنْ شَيْ‏ءٍ أَفْسَدَ لِلْقَلْبِ مِنْ خَطِيئَةٍ إِنَّ الْقَلْبَ لَيُوَاقِعُ الْخَطِيئَةَ فَمَا تَزَالُ بِهِ حَتَّى تَغْلِبَ عَلَيْهِ فَيُصَيِّرَ أَعْلاهُ أَسْفَلَهُ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے میرے پدر بزرگوار نے فرمایا گناہ سے زیادہ کوئی چیز قلبِ انسانی کو فاسد نہیں کرتی جب کوئی گناہ کرتا ہے اور باز نہیں آتا تو وہ گناہ اس پر غالب آ جاتا ہے اور اسے پلٹ کر رکھ دیتا ہے (پھر وہ گناہِ کبیرہ کرنے لگتا ہے)۔

حدیث نمبر 2

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ عَبْدِ الله بْنِ مُسْكَانَ عَمَّنْ ذَكَرَهُ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) فِي قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ فَما أَصْبَرَهُمْ عَلَى النَّارِ فَقَالَ مَا أَصْبَرَهُمْ عَلَى فِعْلِ مَا يَعْلَمُونَ أَنَّهُ يُصَيِّرُهُمْ إِلَى النَّارِ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے اس آیت کے متعلق "کتنا صبر دکھایا دوزخ میں جانے کے لیے" لوگوں نے اس کا مطلب پوچھا تو فرمایا کس قدر صبر کیا اس فعل پر جس کے متعلق وہ نہیں جانتے کہ یہ ان کو دوزخ کی طرف لے جائیگا۔

حدیث نمبر 3

عَنْهُ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّضْرِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ أَمَا إِنَّهُ لَيْسَ مِنْ عِرْقٍ يَضْرِبُ وَلا نَكْبَةٍ وَلا صُدَاعٍ وَلا مَرَضٍ إِلا بِذَنْبٍ وَذَلِكَ قَوْلُ الله عَزَّ وَجَلَّ فِي كِتَابِهِ وَما أَصابَكُمْ مِنْ مُصِيبَةٍ فَبِما كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُوا عَنْ كَثِيرٍ قَالَ ثُمَّ قَالَ وَمَا يَعْفُو الله أَكْثَرُ مِمَّا يُؤَاخِذُ بِهِ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے جب کوئی رگِ بدن پھڑکتی ہے یا سختی پیش آتی ہے یا درد سر ہوتا ہے یا بیماری لاحق ہوتی ہے تو وہ کسی گناہ کا کفارہ ہوتا ہے۔ خدا فرماتا ہے جو مصیبت تم پر نازل ہوتی ہے وہ تمہارے ہی کرتوتوں سے آتی ہے اور اللہ تمہارے زیادہ گناہ معاف کر دیتا ہے۔ پھر حضرت نے فرمایا جتنے گناہ خدا معاف کرتا ہے وہ اس سے کہیں زیادہ ہوتے ہیں جن کے متعلق وہ مواخذہ کرتا ہے۔

حدیث نمبر 4

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ حَرِيزٍ عَنِ الْفُضَيْلِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَا مِنْ نَكْبَةٍ تُصِيبُ الْعَبْدَ إِلا بِذَنْبٍ وَمَا يَعْفُو الله عَنْهُ أَكْثَرُ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے بندہ پر جو مصیبت بھی آتی ہے اس کے گناہ کے باعث آتی ہے اور اللہ تعالیٰ بہت سے گناہ معاف کر دیتا ہے۔

حدیث نمبر 5

عَلِيٌّ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّوْفَلِيِّ عَنِ السَّكُونِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ كَانَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ لا تُبْدِيَنَّ عَنْ وَاضِحَةٍ وَقَدْ عَمِلْتَ الأعْمَالَ الْفَاضِحَةَ وَلا يَأْمَنِ الْبَيَاتَ مَنْ عَمِلَ السَّيِّئَاتِ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا ہنسی میں اگلے دانت ظاہر نہ کرنے چاہیں اس شخص کو جو برے اعمال کرتا ہے اور برے اعمال کے مواخذہ سے کوئی بے خوف نہیں رہ سکتا۔

حدیث نمبر 6

عَنْهُ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنْ أَبِي أُسَامَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ تَعَوَّذُوا بِالله مِنْ سَطَوَاتِ الله بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ قَالَ قُلْتُ لَهُ وَمَا سَطَوَاتُ الله قَالَ الأخْذُ عَلَى الْمَعَاصِي۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے اللہ سے پناہ مانگو اس کی سخت گیری سے رات اور دن۔ راوی نے پوچھا سخت گیری سے کیا مراد ہے۔ فرمایا اللہ کی معاصی پر گرفت۔

حدیث نمبر 15

ابْنُ مَحْبُوبٍ عَنْ مَالِكِ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ إِنَّهُ مَا مِنْ سَنَةٍ أَقَلَّ مَطَراً مِنْ سَنَةٍ وَلَكِنَّ الله يَضَعُهُ حَيْثُ يَشَاءُ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ إِذَا عَمِلَ قَوْمٌ بِالْمَعَاصِي صَرَفَ عَنْهُمْ مَا كَانَ قَدَّرَ لَهُمْ مِنَ الْمَطَرِ فِي تِلْكَ السَّنَةِ إِلَى غَيْرِهِمْ وَإِلَى الْفَيَافِي وَالْبِحَارِ وَالْجِبَالِ وَإِنَّ الله لَيُعَذِّبُ الْجُعَلَ فِي جُحْرِهَا بِحَبْسِ الْمَطَرِ عَنِ الأرْضِ الَّتِي هِيَ بِمَحَلِّهَا بِخَطَايَا مَنْ بِحَضْرَتِهَا وَقَدْ جَعَلَ الله لَهَا السَّبِيلَ فِي مَسْلَكٍ سِوَى مَحَلَّةِ أَهْلِ الْمَعَاصِي قَالَ ثُمَّ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) فَاعْتَبِرُوا يَا أُولِي الأبْصَارِ۔

فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ کوئی سال بلحاظ بارش دوسرے سال سے کم نہیں ہوتا لیکن خدا جہاں چاہتا ہے برساتا ہے جب کوئی قوم گناہوں میں مبتلا ہوتی ہے تو خدا اس سے اس بارش کو ہٹا لیتا ہے جو اس سال اس کے لیے مقدر ہوتی ہے اور اس بارش کو دوسری طرف بھیج دیتا ہے بشرطیکہ وہ اہل معاصی نہ ہوں ورنہ وہ اسے جنگلوں دریاؤں اور پہاڑوں کی طرف منتقل کر دیتا ہے اور خدا جعل کیڑے کو عذاب دیتا ہے بارش روک کر اس سرزمین سے جہاں اس کا سوراخ ہوتا ہے اس قصور پر کہ وہ اپنا سوراخ وہاں سے کیوں نہیں ہٹاتا جہاں اہل معاصی رہتے ہیں خدا نے اس کے لیے وہ راہ کشادہ کر دی ہے جو اہل معاصی کی راہ سے جدا ہے حضرت نے فرمایا اے بابصیرت لوگو اس واقعہ سے عبرت حاصل کرو۔
توضیح: مطب یہ ہے کہ خدا جب اہل معاصی کے قریب کیڑوں تک کا رہنا پسند نہیں کرتا تو نیک انسانوں کا کہاں تک پسند کرے گا ان کو چاہیے کہ فوراً ان کی ہمسائیگی سے علیحدہ ہو جائیں تاکہ خشک سال کے عذاب میں مبتلا نہ ہوں۔

حدیث نمبر 16

أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنِ ابْنِ بُكَيْرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الرَّجُلَ يُذْنِبُ الذَّنْبَ فَيُحْرَمُ صَلاةَ اللَّيْلِ وَإِنَّ الْعَمَلَ السَّيِّئَ أَسْرَعُ فِي صَاحِبِهِ مِنَ السِّكِّينِ فِي اللَّحْمِ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے جو شخص گناہ کرتا ہے تو وہ توفیق الہٰی سلب ہونے کی بناء پر نماز شب سے محروم ہو جاتا ہے اور عملِ بد انسان کے دل میں اس سے زیادہ تیز اثر کرتا ہے جتنا ایک چاقو آسانی سے گوشت کے اندر داخل ہو جاتا ہے۔

حدیث نمبر17

عَنْهُ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنِ ابْنِ بُكَيْرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ هَمَّ بِسَيِّئَةٍ فَلا يَعْمَلْهَا فَإِنَّهُ رُبَّمَا عَمِلَ الْعَبْدُ السَّيِّئَةَ فَيَرَاهُ الرَّبُّ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فَيَقُولُ وَعِزَّتِي وَجَلالِي لا أَغْفِرُ لَكَ بَعْدَ ذَلِكَ أَبَداً۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے جو شخص گناہ کرنے کا ارادہ کرے اسے چاہیے کہ عمل میں نہ لائے بسا اوقات بندہ کسی عمل بد کو خفیف سمجھ کر بجا لاتا ہے خدا اسے دیکھ کر فرماتا ہے اپنے عزت و جلال کی قسم کھا کر کہتا ہے اس کے بعد تجھے ہرگز نہ بخشوں گا۔

حدیث نمبر 18

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ النَّهْدِيِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ حَقٌّ عَلَى الله أَنْ لا يُعْصَى فِي دَارٍ إِلا أَضْحَاهَا لِلشَّمْسِ حَتَّى تُطَهِّرَهَا۔

حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے فرمایا جس گھر میں گناہ ہو تو خدا اس کو پیش کرتا ہے سورج پر تاکہ وہ پاک کرے اس کو باطنی طہارت سے۔

حدیث نمبر 19

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ شَمُّونٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأصَمِّ عَنْ مِسْمَعِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) إِنَّ الْعَبْدَ لَيُحْبَسُ عَلَى ذَنْبٍ مِنْ ذُنُوبِهِ مِائَةَ عَامٍ وَإِنَّهُ لَيَنْظُرُ إِلَى أَزْوَاجِهِ فِي الْجَنَّةِ يَتَنَعَّمْنَ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ ایک بندہ منجملہ دیگر گناہوں کے صرف ایک گناہ کی بدولت دخول جنت سے سو برس تک روک لیا جائے گا وہ اپنی ازواج کی طرف جو نعمات جنت سے بہرہ یاب ہوں گی بہ حسرت تکتا رہے گا۔

حدیث نمبر 20

أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ عِيسَى بْنِ أَيُّوبَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مَهْزِيَارَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عُرْوَةَ عَنِ ابْنِ بُكَيْرٍ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ مَا مِنْ عَبْدٍ إِلا وَفِي قَلْبِهِ نُكْتَةٌ بَيْضَاءُ فَإِذَا أَذْنَبَ ذَنْباً خَرَجَ فِي النُّكْتَةِ نُكْتَةٌ سَوْدَاءُ فَإِنْ تَابَ ذَهَبَ ذَلِكَ السَّوَادُ وَإِنْ تَمَادَى فِي الذُّنُوبِ زَادَ ذَلِكَ السَّوَادُ حَتَّى يُغَطِّيَ الْبَيَاضَ فَإِذَا غَطَّى الْبَيَاضَ لَمْ يَرْجِعْ صَاحِبُهُ إِلَى خَيْرٍ أَبَداً وَهُوَ قَوْلُ الله عَزَّ وَجَلَّ كَلا بَلْ رانَ عَلى‏ قُلُوبِهِمْ ما كانُوا يَكْسِبُونَ۔

فرمایا حضرت ابو جعفر علیہ السلام نے کہ ہر مومن کے دل میں ایک سفید نقطہ ہوتا ہے جب وہ گناہ کرتا ہے تو اس میں ایک سیاہ نقطہ پیدا ہوتا ہے اگر توبہ کر لیتا ہے تو یہ سیاہی برطرف ہو جاتی ہے اور اگر گناہ پر باقی رہتا ہے تو یہ سیاہی بڑھتی رہتی ہے یہاں تک کہ اس نقطہ سفید کو ڈھانپ لیتی ہے اور یہ صورت ہوتی ہے تو وہ شخص نیکی کی طرف رجوع ہی نہیں کرتا۔ جیسا کہ خدا فرماتا ہے "بلکہ جو کچھ انھوں نے کیا ہے اس کی وجہ سے ان کے دل زنگ آلود ہو گئے ہیں"۔

حدیث نمبر21

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَسْبَاطٍ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ الرِّضَا (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) لا تُبْدِيَنَّ عَنْ وَاضِحَةٍ وَقَدْ عَمِلْتَ الأعْمَالَ الْفَاضِحَةَ وَلا تَأْمَنِ الْبَيَاتَ وَقَدْ عَمِلْتَ السَّيِّئَاتِ۔

حضرت امام رضا علیہ السلام سے مروی ہے کہ امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا ہنسنے میں اپنے دانت ظاہر نہ کرو جبکہ تم برے عمل کر چکے ہو اور آرام سے مت رہو اگر تم گناہ کر چکے ہو۔

حدیث نمبر 22

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى وَأَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مَهْزِيَارَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عِيسَى عَنْ أَبِي عَمْرٍو الْمَدَائِنِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ كَانَ أَبِي (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِنَّ الله قَضَى قَضَاءً حَتْماً أَلا يُنْعِمَ عَلَى الْعَبْدِ بِنِعْمَةٍ فَيَسْلُبَهَا إِيَّاهُ حَتَّى يُحْدِثَ الْعَبْدُ ذَنْباً يَسْتَحِقُّ بِذَلِكَ النَّقِمَةَ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ میرے پدر بزرگوار فرمایا کرتے تھے کہ خدا نے یہ فیصلہ کر دیا ہے کہ خدا اپنے عبد کو جو نعمت دیتا ہے وہ سلب کرنے کے لیے نہیں ہے ہاں جب بندہ سے کوئی گناہ سرزد ہوتا ہے تو اس کے عذاب کا وہ مستحق ہوتا ہے۔

حدیث نمبر 23

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ جَمِيلِ بْنِ صَالِحٍ عَنْ سَدِيرٍ قَالَ سَأَلَ رَجُلٌ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ فَقالُوا رَبَّنا باعِدْ بَيْنَ أَسْفارِنا وَظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ الآيَةَ فَقَالَ هَؤُلاءِ قَوْمٌ كَانَتْ لَهُمْ قُرًى مُتَّصِلَةٌ يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ وَأَنْهَارٌ جَارِيَةٌ وَأَمْوَالٌ ظَاهِرَةٌ فَكَفَرُوا نِعَمَ الله عَزَّ وَجَلَّ وَغَيَّرُوا مَا بِأَنْفُسِهِمْ مِنْ عَافِيَةِ الله فَغَيَّرَ الله مَا بِهِمْ مِنْ نِعْمَةٍ وَإِنَّ الله لا يُغَيِّرُ ما بِقَوْمٍ حَتَّى يُغَيِّرُوا ما بِأَنْفُسِهِمْ فَأَرْسَلَ الله عَلَيْهِمْ سَيْلَ الْعَرِمِ فَغَرَّقَ قُرَاهُمْ وَخَرَّبَ دِيَارَهُمْ وَأَذْهَبَ أَمْوَالَهُمْ وَأَبْدَلَهُمْ مَكَانَ جَنَّاتِهِمْ جَنَّتَيْنِ ذَوَاتَيْ أُكُلٍ خَمْطٍ وَأَثْلٍ وَشَيْ‏ءٍ مِنْ سِدْرٍ قَلِيلٍ ثُمَّ قَالَ ذلِكَ جَزَيْناهُمْ بِما كَفَرُوا وَهَلْ نُجازِي إِلا الْكَفُورَ۔

ایک شخص نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے اس آیت کے متعلق سوال کیا "سبا والوں نے کہا ہمارے رب ہمارے قریوں کے درمیان دوری ڈال دے اور انھوں نے ایک دوسرے پر ظلم کیا" خدا نے فرمایا یہ قوم ہے جس کے گاؤں ملے جلے تھے وہ ایک دوسرے کو دیکھتے تھے اور ان کی بستیوں میں نہریں جاری تھیں اور مال و متاع خوب تھا انھوں نے خدا کی نعمتوں کا انکار کیا اور خدا نے ان کی نعمتوں میں تغیر پیدا کر دیا اور خدا کسی قوم کی حالت اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنی حالت کو نہ بدلے۔ خدا نے ان پر عذاب کے لیے سیل عرم کو بھیجا جس نے ان کے گاؤں متفرق کر دیے اور ان کے گھروں کو تباہ و برباد کر دیا اور ان کے باغوں کو کم کر دیا اور ان کے باغوں کو جھاؤ کے درختوں میں بدل دیا اور کچھ بیری کے درخت بھی اگا دیے جب مالک باغ میں صبح کو آیا اور اپنے باغ کا یہ حال دیکھ کہنے لگا یہ ہمارے کفر کی سزا ہے اور یہ سزا تو کفران نعمت ہی کی ہو سکتی ہے۔

حدیث نمبر 24

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ سَمَاعَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ مَا أَنْعَمَ الله عَلَى عَبْدٍ نِعْمَةً فَسَلَبَهَا إِيَّاهُ حَتَّى يُذْنِبَ ذَنْباً يَسْتَحِقُّ بِذَلِكَ السَّلْبَ۔

راوی کہتا ہے میں نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے سنا کہ خدا نے جس کسی کو نعمت دی ہے اسے اس وقت تک سلب نہیں کرتا جب تک اس نے کوئی ایسا گناہ نہ کیا ہو جو اس سلب کا مستحق ہو۔

حدیث نمبر 25

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ وَعَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ جَمِيعاً عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنِ الْهَيْثَمِ بْنِ وَاقِدٍ الْجَزَرِيِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ بَعَثَ نَبِيّاً مِنْ أَنْبِيَائِهِ إِلَى قَوْمِهِ وَأَوْحَى إِلَيْهِ أَنْ قُلْ لِقَوْمِكَ إِنَّهُ لَيْسَ مِنْ أَهْلِ قَرْيَةٍ وَلا أُنَاسٍ كَانُوا عَلَى طَاعَتِي فَأَصَابَهُمْ فِيهَا سَرَّاءُ فَتَحَوَّلُوا عَمَّا أُحِبُّ إِلَى مَا أَكْرَهُ إِلا تَحَوَّلْتُ لَهُمْ عَمَّا يُحِبُّونَ إِلَى مَا يَكْرَهُونَ وَلَيْسَ مِنْ أَهْلِ قَرْيَةٍ وَلا أَهْلِ بَيْتٍ كَانُوا عَلَى مَعْصِيَتِي فَأَصَابَهُمْ فِيهَا ضَرَّاءُ فَتَحَوَّلُوا عَمَّا أَكْرَهُ إِلَى مَا أُحِبُّ إِلا تَحَوَّلْتُ لَهُمْ عَمَّا يَكْرَهُونَ إِلَى مَا يُحِبُّونَ وَقُلْ لَهُمْ إِنَّ رَحْمَتِي سَبَقَتْ غَضَبِي فَلا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَتِي فَإِنَّهُ لا يَتَعَاظَمُ عِنْدِي ذَنْبٌ أَغْفِرُهُ وَقُلْ لَهُمْ لا يَتَعَرَّضُوا مُعَانِدِينَ لِسَخَطِي وَلا يَسْتَخِفُّوا بِأَوْلِيَائِي فَإِنَّ لِي سَطَوَاتٍ عِنْدَ غَضَبِي لا يَقُومُ لَهَا شَيْ‏ءٌ مِنْ خَلْقِي۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے انبیاء میں سے ایک نبی کو بھیجا اس کی قوم کی طرف اور وحی کی کہ اپنی قوم سے کہہ دو کوئی بستی اور کوئی مجمع آدمیوں کا ایسا نہیں کہ جن کو میری اطاعت کی بنا پر خوشحالی نصیب نہ ہوئی ہو اور اس کے بعد وہ اس چیز سے جو مجھے محبوب ہے پلٹ کر اس چیز کی طرف آ گئے ہوں جو مجھے پسند نہیں تو پھر میں نے بھی ان کی وہ حالت جو انہیں پسند تھی اس حالت سے بدل دی جسے وہ پسند نہیں کرتے تھے اور کوئی بستی اور خاندان ایسا نہیں ہے جسے میری معصیت میں نقصان نہ پہنچا ہو۔ لیکن جب وہ اس عمل سے ہٹ کر اس عمل کی طرف آ گئے جو مجھے محبوب ہے تو میں نے بھی ان کی بری حالت اچھی حالت سے بدل دی اور اس نبی سے کہا تم ان سے کہہ دو کہ میرا رحم میرے غصہ پر سبقت کرتا ہے۔ میری رحمت سے مایوس نہ ہو۔ کسی شخص کا بخش دینا میرے لیے کوئی بڑی بات نہیں اور میرے غصے کے سزاوار بن کر مجھے اپنا دشمن نہ بناؤ اور میرے اولیاء کی توہین نہ کرو میرا غصہ ایسا ہے کہ میری مخلوق اس کے مقابلہ کی تاب نہیں لا سکتی۔

حدیث نمبر 26

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْهَاشِمِيُّ عَنْ جَدِّهِ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِ الله عَنْ سُلَيْمَانَ الْجَعْفَرِيِّ عَنِ الرِّضَا (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ أَوْحَى الله عَزَّ وَجَلَّ إِلَى نَبِيٍّ مِنَ الأنْبِيَاءِ إِذَا أُطِعْتُ رَضِيتُ وَإِذَا رَضِيتُ بَارَكْتُ وَلَيْسَ لِبَرَكَتِي نِهَايَةٌ وَإِذَا عُصِيتُ غَضِبْتُ وَإِذَا غَضِبْتُ لَعَنْتُ وَلَعْنَتِي تَبْلُغُ السَّابِعَ مِنَ الْوَرَى۔

فرمایا حضرت امام رضا علیہ السلام نے کہ خدا نے اپنے نبیوں میں سے کسی ایک نبی کو وحی کی کہ جب میری اطاعت کی جاتی ہے تو میں راضی ہوتا ہوں اور جب میں راضی ہوتا ہوں برکت نازل کرتا ہوں اور میرے برکت نازل کرنے کی کوئی انتہا نہیں اور جب مجھے غصہ آتا ہے تو میں اپنے بندہ پر لعنت کرتا ہوں اور میرا لعن کرنا اس کو جہنم کے ساتویں طبقہ میں پہنچاتا ہے۔

حدیث نمبر 27

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْوَلِيدِ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَعْقُوبَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) أَنَّهُ قَالَ إِنَّ أَحَدَكُمْ لَيَكْثُرُ بِهِ الْخَوْفُ مِنَ السُّلْطَانِ وَمَا ذَلِكَ إِلا بِالذُّنُوبِ فَتَوَقَّوْهَا مَا اسْتَطَعْتُمْ وَلا تَمَادَوْا فِيهَا۔

فرمایا صادق آل محمد نے تم میں سے کسی کو بادشاہ کا خوف زیادہ ہوتا ہے بہ سبب گناہ کے پس جہاں تک ممکن ہو اپنے کو گناہوں سے بچاؤ اور اگر صادر ہو تو اس کو بار بار نہ کرو۔

حدیث نمبر 28

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ رَفَعَهُ قَالَ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) لا وَجَعَ أَوْجَعُ لِلْقُلُوبِ مِنَ الذُّنُوبِ وَلا خَوْفَ أَشَدُّ مِنَ الْمَوْتِ وَكَفَى بِمَا سَلَفَ تَفَكُّراً وَكَفَى بِالْمَوْتِ وَاعِظاً۔

جناب امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا دلوں کے لیے کوئی درد گناہ سے زیادہ نہیں اور کوئی خوف موت سے بڑھ کر نہیں جو گناہ ہو چکا اس کے متعلق ہی فکر کافی ہے اور موت سے زیادہ نصیحت کرنے والی کوئی چیز نہیں۔

حدیث نمبر 29

أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْكُوفِيُّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَسَنِ الْمِيثَمِيِّ عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ هِلالٍ الشَّامِيِّ مَوْلىً لأبِي الْحَسَنِ مُوسَى (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ سَمِعْتُ الرِّضَا (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ كُلَّمَا أَحْدَثَ الْعِبَادُ مِنَ الذُّنُوبِ مَا لَمْ يَكُونُوا يَعْمَلُونَ أَحْدَثَ الله لَهُمْ مِنَ الْبَلاءِ مَا لَمْ يَكُونُوا يَعْرِفُونَ۔

فرمایا امام رضا علیہ السلام نے بندے ایسا گناہ کرتے ہیں جسے پہلے نہیں کیا تو اللہ ان پر ایسی بلا نازل کرتا ہے جسے وہ پہلے سے نہیں جانتے (یعنی کسی ظالم کو ان پر مسلط کرتا ہے)۔

حدیث نمبر 30

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ عَبَّادِ بْنِ صُهَيْبٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ يَقُولُ الله عَزَّ وَجَلَّ إِذَا عَصَانِي مَنْ عَرَفَنِي سَلَّطْتُ عَلَيْهِ مَنْ لا يَعْرِفُنِي۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ حدیث قدسی میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جو کوئی میری معرفت رکھتے ہوئے بھی گناہ کرتا ہے تو میں اس پر ایک ایسے شخص کو مسلط کرتا ہوں جو میری معرفت نہیں رکھتا۔

حدیث نمبر 31

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَسْبَاطٍ عَنِ ابْنِ عَرَفَةَ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ لله عَزَّ وَجَلَّ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ مُنَادِياً يُنَادِي مَهْلاً مَهْلاً عِبَادَ الله عَنْ مَعَاصِي الله فَلَوْ لا بَهَائِمُ رُتَّعٌ وَصِبْيَةٌ رُضَّعٌ وَشُيُوخٌ رُكَّعٌ لَصُبَّ عَلَيْكُمُ الْعَذَابُ صَبّاً تُرَضُّونَ بِهِ رَضّاً۔

فرمایا حضرت امام رضا علیہ السلام نے کہ خدا فرماتا ہے (حدیث قدسی میں) کہ ہر دن اور رات کو ایک منادی ندا کرتا ہے اے اللہ کے بندو گناہ سے باز رہو اگر نہ ہوتے چرنے والے اور دودھ پینے والے بچے اور بوڑھے تو البتہ تم پر ایسا عذاب نازل کرتا جو تمہیں پیس کر رکھ دیتا۔