مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

طلب ریاست

(4-117)

حدیث نمبر 1

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُعَمَّرِ بْنِ خَلادٍ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ (عَلَيهِ السَّلام) أَنَّهُ ذَكَرَ رَجُلاً فَقَالَ إِنَّهُ يُحِبُّ الرِّئَاسَةَ فَقَالَ مَا ذِئْبَانِ ضَارِيَانِ فِي غَنَمٍ قَدْ تَفَرَّقَ رِعَاؤُهَا بِأَضَرَّ فِي دِينِ الْمُسْلِمِ مِنَ الرِّئَاسَةِ۔

حضرت امام رضا علیہ السلام نے فرمایا کہ مسلمانوں کے دین میں ہوس ریاست اس سے زیادہ خوفناک و مضر ہے جتنی دو شکاری بھیڑیوں کی موجودگی میں بکریوں کے اس گلہ کی جو اپنے چرواہے سے الگ ہو گیا ہو۔

حدیث نمبر 2

عَنْهُ عَنْ أَحْمَدَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جَنَاحٍ عَنْ أَخِيهِ أَبِي عَامِرٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ طَلَبَ الرِّئَاسَةَ هَلَكَ۔

حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے فرمایا جس نے ہوس ریاست و حکومت کی وہ ہلاک ہو گیا۔

حدیث نمبر 3

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ مُسْكَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِيَّاكُمْ وَهَؤُلاءِ الرُّؤَسَاءَ الَّذِينَ يَتَرَأَّسُونَ فَوَ الله مَا خَفَقَتِ النِّعَالُ خَلْفَ رَجُلٍ إِلا هَلَكَ وَأَهْلَكَ۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ اپنے آپ کو ان رئیسوں سے بچاؤ جو ایک دوسرے پر سبقت لے جانا چاہتے ہیں۔ واللہ جو ان کے پیچھے چلا وہ خود بھی ہلاک ہوا اور دوسروں کو بھی اس نے ہلاک کیا۔

حدیث نمبر 4

عَنْهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ بْنِ بَزِيعٍ وَغَيْرِهِ رَفَعُوهُ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) مَلْعُونٌ مَنْ تَرَأَّسَ مَلْعُونٌ مَنْ هَمَّ بِهَا مَلْعُونٌ مَنْ حَدَّثَ بِهَا نَفْسَهُ۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ملعون ہے وہ جس نے ہوس ریاست باطلہ کی ملعون ہے وہ جس نے اس کا ارادہ کیا ملعون ہے وہ جس نے اپنے نفس سے اس کی بات چیت کی۔

حدیث نمبر 5

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ الْحَسَنِ بْنِ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي عَقِيلَةَ الصَّيْرَفِيِّ قَالَ حَدَّثَنَا كَرَّامٌ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ الثُّمَالِيِّ قَالَ قَالَ لِي أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) إِيَّاكَ وَالرِّئَاسَةَ وَإِيَّاكَ أَنْ تَطَأَ أَعْقَابَ الرِّجَالِ قَالَ قُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ أَمَّا الرِّئَاسَةُ فَقَدْ عَرَفْتُهَا وَأَمَّا أَنْ أَطَأَ أَعْقَابَ الرِّجَالِ فَمَا ثُلُثَا مَا فِي يَدِي إِلا مِمَّا وَطِئْتُ أَعْقَابَ الرِّجَالِ فَقَالَ لِي لَيْسَ حَيْثُ تَذْهَبُ إِيَّاكَ أَنْ تَنْصِبَ رَجُلاً دُونَ الْحُجَّةِ فَتُصَدِّقَهُ فِي كُلِّ مَا قَالَ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے اپنے کو ریاست سے بچاؤ اور لوگوں کے پیچھے چلنے سے بچاؤ۔ راوی کہتا ہے میں نے کہا ریاست باطلہ کو تو میں سمجھ گیا لیکن لوگوں کے پیچھے نہ چلنے سے کیا مراد ہے اس کے سوا ہمارے پاس چارہ کار نہیں کیوں کہ کسب معاش کے لیے ملازمت کرنا ضروری ہے۔ فرمایا جو تم نے خیال کیا ایسا نہیں ہے۔ مطلب یہ ہے کہ فرمایا حجت کے سوا دوسروں کو اپنا رئیس معین نہ کرو ورنہ اس کی ہر بات کی تصدیق کرنا پڑے گی اس طرح تمہارے لیے خطروں کا سامنا ہو گا اور اگر نوکری کرو تو حاکم باطل کے قول کی تصدیق سے اپنے کو بچاؤ۔

حدیث نمبر 6

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنْ أَبِي الرَّبِيعِ الشَّامِيِّ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ لِي وَيْحَكَ يَا أَبَا الرَّبِيعِ لا تَطْلُبَنَّ الرِّئَاسَةَ وَلا تَكُنْ ذِئْباً وَلا تَأْكُلْ بِنَا النَّاسَ فَيُفْقِرَكَ الله وَلا تَقُلْ فِينَا مَا لا نَقُولُ فِي أَنْفُسِنَا فَإِنَّكَ مَوْقُوفٌ وَمَسْئُولٌ لا مَحَالَةَ فَإِنْ كُنْتَ صَادِقاً صَدَّقْنَاكَ وَإِنْ كُنْتَ كَاذِباً كَذَّبْنَاكَ۔

فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے اے ربیع وائے ہو تجھ پر ریاست کو طلب نہ کر اور ظالم لوگوں کے پیچھے نہ چل اور ہمارے ذریعے سے لوگوں کا مال نہ کھا اور ہمارے بارے میں وہ باتیں بیان نہ کر جو ہم اپنے لیے خود نہیں کہتے (یعنی ہمارے اوصاف میں غلو نہ کر) روز قیامت تجھے خدا کے سامنے کھڑا ہونا ہے پس اگر تو سچا ہے تو ہم تیری تصدیق کریں گے اور اگر تو جھوٹا ہے تو ہم تیری تکذیب کریں گے۔

حدیث نمبر 7

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْعَبَّاسِ عَنِ ابْنِ مَيَّاحٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ مَنْ أَرَادَ الرِّئَاسَةَ هَلَكَ۔

فرمایا صادق آل محمد علیہ السلام نے جس نے ریاست باطل کا ارادہ کیا وہ ہلاک ہوا۔

حدیث نمبر 8

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنِ الْعَلاءِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ أَ تَرَى لا أَعْرِفُ خِيَارَكُمْ مِنْ شِرَارِكُمْ بَلَى وَالله وَإِنَّ شِرَارَكُمْ مَنْ أَحَبَّ أَنْ يُوطَأَ عَقِبُهُ إِنَّهُ لا بُدَّ مِنْ كَذَّابٍ أَوْ عَاجِزِ الرَّأْيِ۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ میں تمہارے نیک و بد میں تمیز نہیں کرتا۔ خدا کی قسم میں جانتا ہوں تمہارے نیک و بد وہ ہیں جو چاہتے ہیں کہ لوگ ان کے پیچھے چلیں یعنی خواہان ریاست ہیں۔ ضرور ہے کہ ایسا شخص اپنے پیروؤں سے جھوٹ بولے گا یا پھر عاجز الرائے ہے (دوسروں کے کہنے پر چلے گا)۔