مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

غضب

(4-121)

حدیث نمبر 1

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّوْفَلِيِّ عَنِ السَّكُونِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) الْغَضَبُ يُفْسِدُ الإيمَانَ كَمَا يُفْسِدُ الْخَلُّ الْعَسَلَ۔

حضرت رسول خدا ﷺ نے فرمایا کہ غصہ ایمان کو اس طرح خراب کر دیتا ہے جیسے سرکہ شہد کو۔

حدیث نمبر 2

أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مُيَسِّرٍ قَالَ ذُكِرَ الْغَضَبُ عِنْدَ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) فَقَالَ إِنَّ الرَّجُلَ لَيَغْضَبُ فَمَا يَرْضَى أَبَداً حَتَّى يَدْخُلَ النَّارَ فَأَيُّمَا رَجُلٍ غَضِبَ عَلَى قَوْمٍ وَهُوَ قَائِمٌ فَلْيَجْلِسْ مِنْ فَوْرِهِ ذَلِكَ فَإِنَّهُ سَيَذْهَبُ عَنْهُ رِجْزُ الشَّيْطَانِ وَأَيُّمَا رَجُلٍ غَضِبَ عَلَى ذِي رَحِمَ فَلْيَدْنُ مِنْهُ فَلْيَمَسَّهُ فَإِنَّ الرَّحِمَ إِذَا مُسَّتْ سَكَنَتْ۔

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کے سامنے غصہ کا ذکر کیا گیا فرمایا جو شخص غصہ زیادہ کرتا ہے وہ اس کا عادی ہو جاتا ہے پھر بات بات پر غصہ کر کے وہ اپنے کو مستحق جہنم بنا چھوڑتا ہے جس کسی کو لوگوں پر غصہ آئے تو اس کو چاہئے کہ اگر کھڑا ہو تو بیٹھ جائے۔ ایسا کرنے سے وسوسہ شیطانی اس سے دور ہو جائے گا اور جس کو اپنے قرابت دار پر غصہ آئے تو اس کو چاہیے کہ اس سے ہاتھ ملائے کیونکہ جب رشتہ دار کا جسم رشتہ دار سے ملتا ہے تو غصہ ساکت ہو جاتا ہے۔

حدیث نمبر 3

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ فَرْقَدٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) الْغَضَبُ مِفْتَاحُ كُلِّ شَرٍّ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے غصہ ہر برائی کی کنجی ہے۔

حدیث نمبر 4

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّضْرِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ سَمِعْتُ أَبِي (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ أَتَى رَسُولَ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) رَجُلٌ بَدَوِيٌّ فَقَالَ إِنِّي أَسْكُنُ الْبَادِيَةَ فَعَلِّمْنِي جَوَامِعَ الْكَلامِ فَقَالَ آمُرُكَ أَنْ لا تَغْضَبَ فَأَعَادَ عَلَيْهِ الأعْرَابِيُّ الْمَسْأَلَةَ ثَلاثَ مَرَّاتٍ حَتَّى رَجَعَ الرَّجُلُ إِلَى نَفْسِهِ فَقَالَ لا أَسْأَلُ عَنْ شَيْ‏ءٍ بَعْدَ هَذَا مَا أَمَرَنِي رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) إِلا بِالْخَيْرِ قَالَ وَكَانَ أَبِي يَقُولُ أَيُّ شَيْ‏ءٍ أَشَدُّ مِنَ الْغَضَبِ إِنَّ الرَّجُلَ لَيَغْضَبُ فَيَقْتُلُ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ الله وَيَقْذِفُ الْمُحْصَنَةَ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ میں نے اپنے باپ سے سنا کہ رسول اللہ کے پاس ایک بدو عرب آیا اور کہنے لگا میں ایک مرد صحرا نشین ہوں مجھے ایسی نصیحت کیجیے جو بہت سی نصیحتوں پر حاوی ہو۔ فرمایا میں تجھے حکم دیتا ہوں غصہ نہ کرنا۔ اعرابی نے اپنا یہ سوال تین بار دہرایا۔ حضرت نے وہی جواب دیا۔ اب اعرابی نے اپنے دل میں غور کیا اور کہنے لگا اس کے بعد اب میں رسول اللہ سے کوئی سوال نہ کروں گا کیونکہ حضرت نے مجھے امر نیک کا حکم دیا ہے اور امام علیہ السلام نے فرمایا میرے پدر بزرگوار نے فرمایا ہے غصہ سے زیادہ سخت کوئی چیز نہیں جو غصہ ور ہوتا ہے وہ ایسے شخص کو قتل کر دیتا ہے جس کا قتل کرنا حرام ہو اور وہ زن عٖفیفہ پر تہمت لگاتا ہے۔

حدیث نمبر 5

عَنْهُ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدٍ الأشْعَرِيِّ عَنْ عَبْدِ الأعْلَى قَالَ قُلْتُ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) عَلِّمْنِي عِظَةً أَتَّعِظُ بِهَا فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) أَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ لَهُ يَا رَسُولَ الله عَلِّمْنِي عِظَةً أَتَّعِظُ بِهَا فَقَالَ لَهُ انْطَلِقْ وَلا تَغْضَبْ ثُمَّ أَعَادَ إِلَيْهِ فَقَالَ لَهُ انْطَلِقْ وَلا تَغْضَبْ ثَلاثَ مَرَّاتٍ۔

راوی کہتا ہے میں نے حضرت عبداللہ علیہ السلام سے کہا مجھے کچھ نصیحت فرمائیے تاکہ میں اس پر کاربند رہوں۔ فرمایا جا اور غصہ نہ کر، راوی نے پھر سوال کیا۔ حضرت نے تین بار پھر یہی جواب فرمایا کہ جا اور غصہ نہ کر۔

حدیث نمبر 6

عَنْهُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مِهْرَانَ عَنْ سَيْفِ بْنِ عَمِيرَةَ عَمَّنْ سَمِعَ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ مَنْ كَفَّ غَضَبَهُ سَتَرَ الله عَوْرَتَهُ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے جو کوئی اپنے غصہ کو روکے گا تو اللہ اس کی شرمگاہ کی پردہ پوشی کرے گا۔

حدیث نمبر 7

عَنْهُ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ حَبِيبٍ السِّجِسْتَانِيِّ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَكْتُوبٌ فِي التَّوْرَاةِ فِيمَا نَاجَى الله عَزَّ وَجَلَّ بِهِ مُوسَى (عَلَيهِ السَّلام) يَا مُوسَى أَمْسِكْ غَضَبَكَ عَمَّنْ مَلَّكْتُكَ عَلَيْهِ أَكُفَّ عَنْكَ غَضَبِي۔

فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ توریت میں ہے کہ خدا نے وقت مناجات موسیٰ سے کہا اے موسیٰ اپنے غصہ کو روکو اس شخص سے جس پر اللہ نے تم کو قدرت دی ہے تاکہ میں تم سے اپنا غصہ روکوں۔

حدیث نمبر 8

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنْ يَحْيَى بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سِنَانٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) أَوْحَى الله عَزَّ وَجَلَّ إِلَى بَعْضِ أَنْبِيَائِهِ يَا ابْنَ آدَمَ اذْكُرْنِي فِي غَضَبِكَ أَذْكُرْكَ فِي غَضَبِي لا أَمْحَقْكَ فِيمَنْ أَمْحَقُ وَارْضَ بِي مُنْتَصِراً فَإِنَّ انْتِصَارِي لَكَ خَيْرٌ مِنِ انْتِصَارِكَ لِنَفْسِكَ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ خدا نے کسی نبی پر وحی کی اے ابن آدم تو اپنے غصہ کے وقت مجھے یاد کر میں اپنے غصہ کے وقت تجھے یاد رکھوں گا اور تیری یاد محو نہ کروں گا اور میرے انتقام پر راضی ہو کیوں کہ میرا نتقام تیرے انتقام سے بہتر ہو گا۔

حدیث نمبر 9

أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) مِثْلَهُ وَزَادَ فِيهِ وَإِذَا ظُلِمْتَ بِمَظْلِمَةٍ فَارْضَ بِانْتِصَارِي لَكَ فَإِنَّ انْتِصَارِي لَكَ خَيْرٌ مِنِ انْتِصَارِكَ لِنَفْسِكَ۔

حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے بھی یہی فرمایا ہے اتنا اور زیادہ ہے جب تیرے اوپر کوئی ظلم ہو تو میرے انتقام پر راضی ہو جا کیوں کہ میرا انتقام تیرے انتقام سے بہتر ہو گا۔

حدیث نمبر10

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَمَّارٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِنَّ فِي التَّوْرَاةِ مَكْتُوباً يَا ابْنَ آدَمَ اذْكُرْنِي حِينَ تَغْضَبُ أَذْكُرْكَ عِنْدَ غَضَبِي فَلا أَمْحَقْكَ فِيمَنْ أَمْحَقُ وَإِذَا ظُلِمْتَ بِمَظْلِمَةٍ فَارْضَ بِانْتِصَارِي لَكَ فَإِنَّ انْتِصَارِي لَكَ خَيْرٌ مِنِ انْتِصَارِكَ لِنَفْسِكَ۔

راوی کہتا ہے میں نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے سنا کہ توریت میں لکھا ہے اے ابن آدم غصہ کے وقت تو مجھے یاد رکھ میں اپنے غصہ کے وقت تجھے یاد رکھوں گا اور جب غصہ والوں کو نظر انداز کروں گا تو تیرے ساتھ ایسا نہ کروں گا۔ جب تجھ پر ظلم کیا جائے گا تو میرے انتقام پر راضی ہو جا کیوں کہ میرا انتقام بہ نسبت تیرے انتقام کے زیادہ ہو گا۔

حدیث نمبر 11

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ أَبِي حَمَّادٍ جَمِيعاً عَنِ الْوَشَّاءِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عَائِذٍ عَنْ أَبِي خَدِيجَةَ عَنْ مُعَلَّى بْنِ خُنَيْسٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَجُلٌ لِلنَّبِيِّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) يَا رَسُولَ الله عَلِّمْنِي قَالَ اذْهَبْ وَلا تَغْضَبْ فَقَالَ الرَّجُلُ قَدْ اكْتَفَيْتُ بِذَاكَ فَمَضَى إِلَى أَهْلِهِ فَإِذَا بَيْنَ قَوْمِهِ حَرْبٌ قَدْ قَامُوا صُفُوفاً وَلَبِسُوا السِّلاحَ فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ لَبِسَ سِلاحَهُ ثُمَّ قَامَ مَعَهُمْ ثُمَّ ذَكَرَ قَوْلَ رَسُولِ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) لا تَغْضَبْ فَرَمَى السِّلاحَ ثُمَّ جَاءَ يَمْشِي إِلَى الْقَوْمِ الَّذِينَ هُمْ عَدُوُّ قَوْمِهِ فَقَالَ يَا هَؤُلاءِ مَا كَانَتْ لَكُمْ مِنْ جِرَاحَةٍ أَوْ قَتْلٍ أَوْ ضَرْبٍ لَيْسَ فِيهِ أَثَرٌ فَعَلَيَّ فِي مَالِي أَنَا أُوفِيكُمُوهُ فَقَالَ الْقَوْمُ فَمَا كَانَ فَهُوَ لَكُمْ نَحْنُ أَوْلَى بِذَلِكَ مِنْكُمْ قَالَ فَاصْطَلَحَ الْقَوْمُ وَذَهَبَ الْغَضَبُ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ ایک شخص رسول اللہ سے کہنے لگا مجھے کچھ تعلیم دیجیے۔ فرمایا جاؤ اور غصہ نہ کرو اس نے کہا میرے لیے آپ کا یہ حکم کافی ہے۔ اس کے بعد وہ اپنے گھر چلا گیا۔ وہاں معلوم ہوا کہ اس کی قوت آمادہ جنگ ہے صف بندی ہو چکی ہے اور لوگوں نے ہتھیار بدن پر سج لیے ہیں یہ حال دیکھ کر اس نے بھی اپنے بدن پر ہتھیار سجائے اور ان کے ساتھ لڑنے پر آمادہ ہوا۔ تب اس کو رسول اللہ کا قول یاد آیا غصہ نہ کرنا۔ فوراً اپنے ہتھیار کھول ڈالے اور ان لوگوں کے پاس آیا جن سے دشمنی تھی اور ان سے کہا لوگو اگر تم میں سے کسی کو زخم لگا ہے یا کوئی قتل ہوا ہے یا چوٹ کھائی ہے جس کا اب اثر نہ ہو تو میں اپنے مال سے دیت دینے کے لیے تیار ہوں میری قوم سے اس کا تعلق نہ ہو گا۔ میں خود یہ وعدہ وفا کروں گا انھوں نے کہا جو تم کہہ رہے ہو یہ تمہارے ہی پاس رہے ہم تم سے زیادہ جوانمردی دکھانے کے اہل ہیں پس اس کے بعد ان میں صلح ہو گئی اور غصہ دور ہو گیا۔

حدیث نمبر 12

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ وَعَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ جَمِيعاً عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنِ ابْنِ رِئَابٍ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ الثُّمَالِيِّ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ هَذَا الْغَضَبَ جَمْرَةٌ مِنَ الشَّيْطَانِ تُوقَدُ فِي قَلْبِ ابْنِ آدَمَ وَإِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا غَضِبَ احْمَرَّتْ عَيْنَاهُ وَانْتَفَخَتْ أَوْدَاجُهُ وَدَخَلَ الشَّيْطَانُ فِيهِ فَإِذَا خَافَ أَحَدُكُمْ ذَلِكَ مِنْ نَفْسِهِ فَلْيَلْزَمِ الأرْضَ فَإِنَّ رِجْزَ الشَّيْطَانِ لَيَذْهَبُ عَنْهُ عِنْدَ ذَلِكَ۔

فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ یہ غصہ و غضب ایک شیطانی شرارہ ہے جو آدمی کے قلب میں آگ بھڑکا دیتا ہے جب تم میں سے کوئی غصہ ہوتا ہے تو اس کی آنکھیں سرخ ہو جاتی ہیں اور گردن کی رگیں پھول جاتی ہیں اور شیطانی وسوسے انسان کے اندر داخل ہو جاتے ہیں پس جو تم میں سے ان شیطانی وسوسوں سے ڈرتا ہے اس کو چاہیے کہ زمین گیر ہو جائے یعنی اگر کھڑا ہے تو بیٹھ جائے اور بیٹھا ہے تو لیٹ جائے اس صور ت میں وسواس شیطانی اس سے دور ہو جائیں گے۔

حدیث نمبر 13

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الله عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ رَفَعَهُ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) الْغَضَبُ مَمْحَقَةٌ لِقَلْبِ الْحَكِيمِ وَقَالَ مَنْ لَمْ يَمْلِكْ غَضَبَهُ لَمْ يَمْلِكْ عَقْلَهُ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے غصہ ایک عقلمند کے قلب سے بہت سی صلاحیتوں کو مٹا دیتا ہے جو اپنے غصہ پر قابو نہیں رکھتا وہ اپنی عقل پر قابو نہیں رکھتا۔

حدیث نمبر 14

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَاصِمِ بْنِ حُمَيْدٍ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) مَنْ كَفَّ نَفْسَهُ عَنْ أَعْرَاضِ النَّاسِ أَقَالَ الله نَفْسَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَنْ كَفَّ غَضَبَهُ عَنِ النَّاسِ كَفَّ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَنْهُ عَذَابَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص لوگوں کی ناموس کی حفاظت نہ کرنے سے اپنے نفس کو نہیں روکتا خدا روز قیامت اس کے عیوب شمار کریگا اور جو لوگوں سے اپنے غصے کو روکے رہتا ہے خدا روز قیامت اس پر عذاب نہیں کرے گا۔

حدیث نمبر 15

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ كَفَّ غَضَبَهُ عَنِ النَّاسِ كَفَّ الله عَنْهُ عَذَابَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ۔

فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے جو اپنے غصہ و غضب کو لوگوں سے روکتا ہے روز قیامت اللہ تعالیٰ اس پر عذاب نہیں کرتا۔