مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

حسد

(4-122)

حدیث نمبر 1

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنِ الْعَلاءِ بْنِ رَزِينٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) إِنَّ الرَّجُلَ لَيَأْتِي بِأَيِّ بَادِرَةٍ فَيَكْفُرُ وَإِنَّ الْحَسَدَ لَيَأْكُلُ الإيمَانَ كَمَا تَأْكُلُ النَّارُ الْحَطَبَ۔

فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے جو گناہ کہ جلدی میں (بیفکرانہ طور پر) ہو جاتا ہے اللہ اس کو بخش دیتا ہے اور حسد ایمان کو اس طرح کھا کر خاک کر دیتا ہے جیسے آگ سوکھی لکڑی کو جلا کر راکھ کر دیتی ہے۔

حدیث نمبر 2

عَنْهُ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ وَالْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنِ النَّضْرِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ جَرَّاحٍ الْمَدَائِنِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الْحَسَدَ يَأْكُلُ الإيمَانَ كَمَا تَأْكُلُ النَّارُ الْحَطَبَ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے حسد ایمان کو اسی طرح کھاتا ہے جیسے آگ لکڑی کو۔

حدیث نمبر 3

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ دَاوُدَ الرَّقِّيِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ اتَّقُوا الله وَلا يَحْسُدْ بَعْضُكُمْ بَعْضاً إِنَّ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ كَانَ مِنْ شَرَائِعِهِ السَّيْحُ فِي الْبِلادِ فَخَرَجَ فِي بَعْضِ سَيْحِهِ وَمَعَهُ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ قَصِيرٌ وَكَانَ كَثِيرَ اللُّزُومِ لِعِيسَى (عَلَيهِ السَّلام) فَلَمَّا انْتَهَى عِيسَى إِلَى الْبَحْرِ قَالَ بِسْمِ الله بِصِحَّةِ يَقِينٍ مِنْهُ فَمَشَى عَلَى ظَهْرِ الْمَاءِ فَقَالَ الرَّجُلُ الْقَصِيرُ حِينَ نَظَرَ إِلَى عِيسَى (عَلَيهِ السَّلام) جَازَهُ بِسْمِ الله بِصِحَّةِ يَقِينٍ مِنْهُ فَمَشَى عَلَى الْمَاءِ وَلَحِقَ بِعِيسَى (عَلَيهِ السَّلام) فَدَخَلَهُ الْعُجْبُ بِنَفْسِهِ فَقَالَ هَذَا عِيسَى رُوحُ الله يَمْشِي عَلَى الْمَاءِ وَأَنَا أَمْشِي عَلَى الْمَاءِ فَمَا فَضْلُهُ عَلَيَّ قَالَ فَرُمِسَ فِي الْمَاءِ فَاسْتَغَاثَ بِعِيسَى فَتَنَاوَلَهُ مِنَ الْمَاءِ فَأَخْرَجَهُ ثُمَّ قَالَ لَهُ مَا قُلْتَ يَا قَصِيرُ قَالَ قُلْتُ هَذَا رُوحُ الله يَمْشِي عَلَى الْمَاءِ وَأَنَا أَمْشِي عَلَى الْمَاءِ فَدَخَلَنِي مِنْ ذَلِكَ عُجْبٌ فَقَالَ لَهُ عِيسَى لَقَدْ وَضَعْتَ نَفْسَكَ فِي غَيْرِ الْمَوْضِعِ الَّذِي وَضَعَكَ الله فِيهِ فَمَقَتَكَ الله عَلَى مَا قُلْتَ فَتُبْ إِلَى الله عَزَّ وَجَلَّ مِمَّا قُلْتَ قَالَ فَتَابَ الرَّجُلُ وَعَادَ إِلَى مَرْتَبَتِهِ الَّتِي وَضَعَهُ الله فِيهَا فَاتَّقُوا الله وَلا يَحْسُدَنَّ بَعْضُكُمْ بَعْضاً۔

راوی کہتا ہے میں نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے سنا کہ اللہ سے ڈرو اور ایک دوسرے سے حسد نہ کرو۔ عیسیٰ علیہ السلام کی شریعت میں شہروں کی سیر کرنا تھا ایک بار وہ سیر کے لیے چلے تو ان کے اصحاب سے ایک کوتاہ قد ان کے ساتھ چلا۔ یہ اکثر حضرت عیسی علیہ السلام کے ساتھ رہا کرتا تھا۔ حضرت عیسیٰ جب دریا کے کنارے پہنچے تو خدا کی ذات پر پورا یقین رکھتے ہوئے بسم اللہ پڑھی اور پانی پر چلنے لگے۔ مرد کوتاہ قدر نے جب یہ دیکھا تو اس نے بھی پورے یقین کے ساتھ بسم اللہ پڑھی اور پانی پر چل کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے جا ملا۔ اب اس کے دل میں غرور نے جگہ پا لی۔ کہنے لگا جس طرح حضرت عیسی روح اللہ پانی پر چلتے ہیں میں بھی چلتا ہوں۔ لہذا ان کو مجھ پر کیا فضیلت، یہ خیال آتے ہیں وہ پانی میں بیٹھنے گا۔ پس حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے فریاد کی آپ نے اس کو پانی سے نکالا اور فرمایا تو نے کیا کہا۔ اس نے کہا میں نے دل میں کہا جس طرح عیسیٰ پانی پر چلتے ہیں میں بھی چلتا ہوں اس طرح غرور میرے اندر داخل ہوا۔ حضرت عیسیٰ نے فرمایا تو نے اپنے دل میں وہ سوچا جس کا تو اہل نہیں۔ اس لیے خدا تجھ سے ناخوش ہوا۔ اب تو اللہ سے توبہ کر چنانچہ اس نے توبہ کی خدا نے اس کی توبہ قبول کر کے پھر وہی مرتبہ دے دیا۔ امام علیہ السلام نے فرمایا اللہ سے ڈرو اور ایک دوسرے پر حسد نہ کرو۔

حدیث نمبر 4

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّوْفَلِيِّ عَنِ السَّكُونِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) كَادَ الْفَقْرُ أَنْ يَكُونَ كُفْراً وَكَادَ الْحَسَدُ أَنْ يَغْلِبَ الْقَدَرَ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے رسول اللہ نے فرمایا قریب ہے کہ فقیری کفر ہو جائے (جو احتیاج خدا اور بندوں دونوں کی طرف ہو ) اور قریب ہے کہ حسد قضا و قدر کو قوی کر دے یعنی محسود کی نعمت زیادہ ہو ۔

حدیث نمبر 5

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ وَهْبٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) آفَةُ الدِّينِ الْحَسَدُ وَالْعُجْبُ وَالْفَخْرُ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے دین کے لیے آفت حسد ہے غرور ہے اور فخر ہے۔

حدیث نمبر 6

يُونُسُ عَنْ دَاوُدَ الرَّقِّيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ لِمُوسَى بْنِ عِمْرَانَ (عَلَيهِ السَّلام) يَا ابْنَ عِمْرَانَ لا تَحْسُدَنَّ النَّاسَ عَلَى مَا آتَيْتُهُمْ مِنْ فَضْلِي وَلا تَمُدَّنَّ عَيْنَيْكَ إِلَى ذَلِكَ وَلا تُتْبِعْهُ نَفْسَكَ فَإِنَّ الْحَاسِدَ سَاخِطٌ لِنِعَمِي صَادٌّ لِقَسْمِيَ الَّذِي قَسَمْتُ بَيْنَ عِبَادِي وَمَنْ يَكُ كَذَلِكَ فَلَسْتُ مِنْهُ وَلَيْسَ مِنِّي۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ خدا نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے کہا اے فرزند عمران میں نے اپنے فضل سے جو کچھ لوگوں کو دیا ہے اس پر حسد نہ کرو اس کی طرف اپنی نگاہیں نہ اٹھاؤ اور اپنے نفس کو تکلیف میں نہ ڈالو۔ کیوں کہ حاسد میری نعمت پر غصہ کرنے والا ہے اور روکنے والا ہے اس تقسیم کو جو میں نے اپنے بندوں میں کی ہے ایسا شخص نہ مجھ سے ہے اور نہ میں اس سے ہوں۔

حدیث نمبر 7

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْمِنْقَرِيِّ عَنِ الْفُضَيْلِ بْنِ عِيَاضٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الْمُؤْمِنَ يَغْبِطُ وَلا يَحْسُدُ وَالْمُنَافِقُ يَحْسُدُ وَلا يَغْبِطُ۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے مومن غبط کرتا ہے حسد نہیں کرتا اور منافق حسد کرتا ہے غبط نہیں کرتا (غبط یہ ہے کہ دوسرے کی نعمت دیکھ کر خدا سے دعا کرے کہ جس طرح اسے دی ہے مجھے بھی دے اور حسد یہ ہے کہ دوسرے کی نعمت کا زوال چاہے)۔