مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

محبت دنیا اور اس کی حرص

(4-126)

حدیث نمبر 1

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ دُرُسْتَ بْنِ أَبِي مَنْصُورٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) وَهِشَامٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ رَأْسُ كُلِّ خَطِيئَةٍ حُبُّ الدُّنْيَا۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ ہر گناہ کی اصل بنیاد حب دنیا ہے۔

حدیث نمبر 2

عَلِيٌّ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنِ ابْنِ بُكَيْرٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ مَا ذِئْبَانِ ضَارِيَانِ فِي غَنَمٍ قَدْ فَارَقَهَا رِعَاؤُهَا أَحَدُهُمَا فِي أَوَّلِهَا وَالآخَرُ فِي آخِرِهَا بِأَفْسَدَ فِيهَا مِنْ حُبِّ الْمَالِ وَالشَّرَفِ فِي دِينِ الْمُسْلِمِ۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہہ دو بھوکے بھیڑیوں کا بکریوں کے ایک غلہ کے آگے پیچھے ہونا جس کا چرواہا اس دنیا سے جدا ہو گیا ہو اس سے زیادہ نقصان رساں دنیا کی محبت اور دین اسلام میں ریاست کی خواہش ہے۔

حدیث نمبر 3

عَنْهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَا ذِئْبَانِ ضَارِيَانِ فِي غَنَمٍ لَيْسَ لَهَا رَاعٍ هَذَا فِي أَوَّلِهَا وَهَذَا فِي آخِرِهَا بِأَسْرَعَ فِيهَا مِنْ حُبِّ الْمَالِ وَالشَّرَفِ فِي دِينِ الْمُؤْمِنِ۔

فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ مال دنیا کی محبت اور دین اسلام میں حکومت کی خواہش اس سے زیادہ خطرناک ہے جو اس گلہ کے لیے ہو جس کا چرواہا اپنی بکریوں سے جدا ہو گیا ہو اور ایک شکاری بھیڑیا اس کے آگے ہو اور دوسرا اس کے پیچھے۔

حدیث نمبر 4

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى الْخَزَّازِ عَنْ غِيَاثِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الشَّيْطَانَ يُدِيرُ ابْنَ آدَمَ فِي كُلِّ شَيْ‏ءٍ فَإِذَا أَعْيَاهُ جَثَمَ لَهُ عِنْدَ الْمَالِ فَأَخَذَ بِرَقَبَتِهِ۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ شیطان اولاد آدم کا رخ ہر حرام چیز کی طرف موڑ دیتا ہے اور جب آدمی اسے درماندہ بنا دیتا ہے تو مال کے لیے اس کی کمین گاہوں میں بیٹھتا ہے پھر جب وہ محبت مال میں مبتلا ہو جاتا ہے تو اس کی گردن پکڑ لیتا ہے۔

حدیث نمبر 5

عَنْهُ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ النُّعْمَانِ عَنْ أَبِي أُسَامَةَ زَيْدٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) مَنْ لَمْ يَتَعَزَّ بِعَزَاءِ الله تَقَطَّعَتْ نَفْسُهُ حَسَرَاتٍ عَلَى الدُّنْيَا وَمَنْ أَتْبَعَ بَصَرَهُ مَا فِي أَيْدِي النَّاسِ كَثُرَ هَمُّهُ وَلَمْ يَشْفِ غَيْظَهُ وَمَنْ لَمْ يَرَ لله عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهِ نِعْمَةً إِلا فِي مَطْعَمٍ أَوْ مَشْرَبٍ أَوْ مَلْبَسٍ فَقَدْ قَصَرَ عَمَلُهُ وَدَنَا عَذَابُهُ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ رسول اللہ نے فرمایا جو شخص تقدیر الہٰی پر صبر نہیں کرتا تو اس کا نفس مال کی دنیا کی محبت میں پارہ پارہ ہو جاتا ہے اور جو اپنی آنکھ لگائے رہتا ہے ان چیزوں کی طرف جو لوگوں کے پاس ہیں تو اس کا غم زیادہ ہو جاتا ہے اور اس کا غصہ فرو نہیں ہوتا اور جو خدا کی نعمت صرف کھانے پینے اور لباس ہی میں جانتا ہے تو اس کا عمل کوتاہ ہو جاتا ہے اور عذاب اس سے قریب ہو جاتا ہے۔

حدیث نمبر 6

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الله عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ زَيْدٍ عَنْ زِيَادٍ الْقَنْدِيِّ عَنْ أَبِي وَكِيعٍ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ السَّبِيعِيِّ عَنِ الْحَارِثِ الأعْوَرِ عَنْ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) إِنَّ الدِّينَارَ وَالدِّرْهَمَ أَهْلَكَا مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ وَهُمَا مُهْلِكَاكُمْ۔

فرمایا حضرت امیر المومنین علیہ السلام نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ دینار و درہم نے تم سے پہلے لوگوں کو بھی ہلاک کیا اور وہ تمہیں بھی ہلاک کرنے والے ہیں۔

حدیث نمبر 7

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يَحْيَى بْنِ عُقْبَةَ الأزْدِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) مَثَلُ الْحَرِيصِ عَلَى الدُّنْيَا مَثَلُ دُودَةِ الْقَزِّ كُلَّمَا ازْدَادَتْ مِنَ الْقَزِّ عَلَى نَفْسِهَا لَفّاً كَانَ أَبْعَدَ لَهَا مِنَ الْخُرُوجِ حَتَّى تَمُوتَ غَمّاً وَقَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) أَغْنَى الْغِنَى مَنْ لَمْ يَكُنْ لِلْحِرْصِ أَسِيراً وَقَالَ لا تُشْعِرُوا قُلُوبَكُمُ الإشْتِغَالَ بِمَا قَدْ فَاتَ فَتَشْغَلُوا أَذْهَانَكُمْ عَنِ الإسْتِعْدَادِ لِمَا لَمْ يَأْتِ۔

فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے دنیا میں حرص کی مثال ریشم کے کیڑے کی سی ہے کہ جس قدر اپنے اوپر بنتا جاتا ہے اسی قدر اس سے نکلنا بعید ہو جاتا ہے یہاں تک کہ وہ غم سے مر جاتا ہے اور حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے فرمایا سب سے زیادہ غنی وہ ہے جو اسیر حرص نہ ہو اور فرمایا جو چیز فوت ہو گئی یعنی جاتی رہی اس کی طرف دل نہ لگائے تاکہ جو چیز ابھی نہیں آئی اپنی قوتِ فکر اس کے متعلق کھو بیٹھو یعنی کار آخرت سے بے خبر ہو جاؤ۔

حدیث نمبر 8

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ وَعَلِيِّ بْنِ مُحَمَّدٍ جَمِيعاً عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ الْمِنْقَرِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ بْنِ هَمَّامٍ عَنْ مَعْمَرِ بْنِ رَاشِدٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ عُبَيْدِ الله قَالَ سُئِلَ عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ (عَلَيهِما السَّلام) أَيُّ الأعْمَالِ أَفْضَلُ عِنْدَ الله قَالَ مَا مِنْ عَمَلٍ بَعْدَ مَعْرِفَةِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَمَعْرِفَةِ رَسُولِهِ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) أَفْضَلَ مِنْ بُغْضِ الدُّنْيَا فَإِنَّ لِذَلِكَ لَشُعَباً كَثِيرَةً وَلِلْمَعَاصِي شُعَبٌ فَأَوَّلُ مَا عُصِيَ الله بِهِ الْكِبْرُ مَعْصِيَةُ إِبْلِيسَ حِينَ أَبَى وَاسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنَ الْكَافِرِينَ ثُمَّ الْحِرْصُ وَهِيَ مَعْصِيَةُ آدَمَ وَحَوَّاءَ (عَلَيهِما السَّلام) حِينَ قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ لَهُمَا فَكُلا مِنْ حَيْثُ شِئْتُما وَلا تَقْرَبا هذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونا مِنَ الظَّالِمِينَ فَأَخَذَا مَا لا حَاجَةَ بِهِمَا إِلَيْهِ فَدَخَلَ ذَلِكَ عَلَى ذُرِّيَّتِهِمَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَذَلِكَ أَنَّ أَكْثَرَ مَا يَطْلُبُ ابْنُ آدَمَ مَا لا حَاجَةَ بِهِ إِلَيْهِ ثُمَّ الْحَسَدُ وَهِيَ مَعْصِيَةُ ابْنِ آدَمَ حَيْثُ حَسَدَ أَخَاهُ فَقَتَلَهُ فَتَشَعَّبَ مِنْ ذَلِكَ حُبُّ النِّسَاءِ وَحُبُّ الدُّنْيَا وَحُبُّ الرِّئَاسَةِ وَحُبُّ الرَّاحَةِ وَحُبُّ الْكَلامِ وَحُبُّ الْعُلُوِّ وَالثَّرْوَةِ فَصِرْنَ سَبْعَ خِصَالٍ فَاجْتَمَعْنَ كُلُّهُنَّ فِي حُبِّ الدُّنْيَا فَقَالَ الأنْبِيَاءُ وَالْعُلَمَاءُ بَعْدَ مَعْرِفَةِ ذَلِكَ حُبُّ الدُّنْيَا رَأْسُ كُلِّ خَطِيئَةٍ وَالدُّنْيَا دُنْيَاءَانِ دُنْيَا بَلاغٍ وَدُنْيَا مَلْعُونَةٍ۔

حضرت امام علی بن الحسین علیہ السلام سے سوال کیا گیا کہ پیشِ خدا کون سا عمل افضل ہے۔ فرمایا اللہ اور رسول کی معرفت کے بعد افضل عمل دنیا سے بعض رکھنا ہے کیونکہ اس کی بہت سی شاخیں ہیں اور گناہوں کی بھی بہت سی صورتیں ہیں۔ سب سے پہلے معصیت خدا کرنے والی چیز تکبر ہے جس کا اظہار ابلیس سے ہوا جبکہ اس نے سجدہ آدم سے انکار کیا اور کافروں میں سے ہو گیا اس کے بعد حرص ہے اور وہ آدم و حوا کا ترک اولیٰ ہے خدا نے ان سے کہا تھا کہ جو چاہو کھاؤ مگر اس درخت کے پاس نہ جانا ورنہ اپنے نفس پر ظلم کرنے والوں میں سے ہو جاؤ گے۔ پس انھوں نے اس چیز کو اختیار کیا جس کی ان کو ضرورت نہیں تھی پس خدا نے قیامت تک کے لیے اس حرص کو ذریت آدم میں داخل کر دیا اس کے بعد حسد ہے اور وہ آدم کے بیٹے (قابیل) کا گناہ تھا جس نے اپنے بھائی سے حسد کیا اور اس کو قتل کر دیا۔ ان میں شاخیں پھوٹیں عورتوں کی محبت، دنیا کی محبت، ریاست کی محبت، راحت کی محبت، کلام کی محبت، بلندی اور ثروت کی محبت ، یہ سب مل کر سات ہو گئیں اور یہ سب جمع ہو گئیں حب دنیا میں انبیاء اور علماء نے ان چیزوں کو پہنچانتے ہوئے کہا کہ محبت دنیا تمام خطاؤں کا گھر ہے اور دنیا ادنیٰ اور پست ہے اور دنیا ملعونہ ہے۔

حدیث نمبر 9

وَبِهَذَا الإسْنَادِ عَنِ الْمِنْقَرِيِّ عَنْ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ فِي مُنَاجَاةِ مُوسَى (عَلَيهِ السَّلام) يَا مُوسَى إِنَّ الدُّنْيَا دَارُ عُقُوبَةٍ عَاقَبْتُ فِيهَا آدَمَ عِنْدَ خَطِيئَتِهِ وَجَعَلْتُهَا مَلْعُونَةً مَلْعُونٌ مَا فِيهَا إِلا مَا كَانَ فِيهَا لِي يَا مُوسَى إِنَّ عِبَادِيَ الصَّالِحِينَ زَهِدُوا فِي الدُّنْيَا بِقَدْرِ عِلْمِهِمْ وَسَائِرَ الْخَلْقِ رَغِبُوا فِيهَا بِقَدْرِ جَهْلِهِمْ وَمَا مِنْ أَحَدٍ عَظَّمَهَا فَقَرَّتْ عَيْنَاهُ فِيهَا وَلَمْ يُحَقِّرْهَا أَحَدٌ إِلا انْتَفَعَ بِهَا۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ جناب موسیٰ سے وقت مناجات خدا نے کہا اے موسیٰ دنیا عذاب کا گھر ہے آدم نے اپنی خطاؤں کا خمیازہ بھگتا۔ میں نے دنیا کو ملعون قرار دیا ہے اور ملعون ہے ہر وہ چیز جو اس میں سے ہے صرف وہ نہیں جو میری خوشنودی کے لیے کی جائے۔ اے موسیٰ میرے نیک بندوں نے دنیا سے بقدر اپنے علم کے دنیا کو ترک کیا اور عام لوگوں نے بقدر اپنی جہالت کے اس کی طرف رغبت کی اور جس نے دنیا کو حقیر سمجھا اس نے فائدہ پایا۔

حدیث نمبر 10

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنْ أَبِي جَمِيلَةَ عَنْ مُحَمَّدٍ الْحَلَبِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَا ذِئْبَانِ ضَارِيَانِ فِي غَنَمٍ قَدْ فَارَقَهَا رِعَاؤُهَا وَاحِدٌ فِي أَوَّلِهَا وَهَذَا فِي آخِرِهَا بِأَفْسَدَ فِيهَا مِنْ حُبِّ الْمَالِ وَالشَّرَفِ فِي دِينِ الْمُسْلِمِ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ مال اور اسلام میں ریاست کی محبت اس سے زیادہ خطرناک ہے جو بکریوں کے اس گلہ کو پیش آئے جس کا چرواہا اس سے جدا ہو گیا ہو اور ایک بھوکا بھیڑیا اس کے آگے ہو اور دوسرا اس کے پیچھے۔

حدیث نمبر 11

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْعَبَّاسِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جَنَاحٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَلِيٍّ الْكُوفِيِّ عَنْ مُهَاجِرٍ الأسَدِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَرَّ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ (عَلَيهِما السَّلام) عَلَى قَرْيَةٍ قَدْ مَاتَ أَهْلُهَا وَطَيْرُهَا وَدَوَابُّهَا فَقَالَ أَمَا إِنَّهُمْ لَمْ يَمُوتُوا إِلا بِسَخْطَةٍ وَلَوْ مَاتُوا مُتَفَرِّقِينَ لَتَدَافَنُوا فَقَالَ الْحَوَارِيُّونَ يَا رُوحَ الله وَكَلِمَتَهُ ادْعُ الله أَنْ يُحْيِيَهُمْ لَنَا فَيُخْبِرُونَا مَا كَانَتْ أَعْمَالُهُمْ فَنَجْتَنِبَهَا فَدَعَا عِيسَى (عَلَيهِ السَّلام) رَبَّهُ فَنُودِيَ مِنَ الْجَوِّ أَنْ نَادِهِمْ فَقَامَ عِيسَى (عَلَيهِ السَّلام) بِاللَّيْلِ عَلَى شَرَفٍ مِنَ الأرْضِ فَقَالَ يَا أَهْلَ هَذِهِ الْقَرْيَةِ فَأَجَابَهُ مِنْهُمْ مُجِيبٌ لَبَّيْكَ يَا رُوحَ الله وَكَلِمَتَهُ فَقَالَ وَيْحَكُمْ مَا كَانَتْ أَعْمَالُكُمْ قَالَ عِبَادَةُ الطَّاغُوتِ وَحُبُّ الدُّنْيَا مَعَ خَوْفٍ قَلِيلٍ وَأَمَلٍ بَعِيدٍ وَغَفْلَةٍ فِي لَهْوٍ وَلَعِبٍ فَقَالَ كَيْفَ كَانَ حُبُّكُمْ لِلدُّنْيَا قَالَ كَحُبِّ الصَّبِيِّ لأمِّهِ إِذَا أَقْبَلَتْ عَلَيْنَا فَرِحْنَا وَسُرِرْنَا وَإِذَا أَدْبَرَتْ عَنَّا بَكَيْنَا وَحَزِنَّا قَالَ كَيْفَ كَانَتْ عِبَادَتُكُمْ لِلطَّاغُوتِ قَالَ الطَّاعَةُ لأهْلِ الْمَعَاصِي قَالَ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ أَمْرِكُمْ قَالَ بِتْنَا لَيْلَةً فِي عَافِيَةٍ وَأَصْبَحْنَا فِي الْهَاوِيَةِ فَقَالَ وَمَا الْهَاوِيَةُ فَقَالَ سِجِّينٌ قَالَ وَمَا سِجِّينٌ قَالَ جِبَالٌ مِنْ جَمْرٍ تُوقَدُ عَلَيْنَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ قَالَ فَمَا قُلْتُمْ وَمَا قِيلَ لَكُمْ قَالَ قُلْنَا رُدَّنَا إِلَى الدُّنْيَا فَنَزْهَدَ فِيهَا قِيلَ لَنَا كَذَبْتُمْ قَالَ وَيْحَكَ كَيْفَ لَمْ يُكَلِّمْنِي غَيْرُكَ مِنْ بَيْنِهِمْ قَالَ يَا رُوحَ الله إِنَّهُمْ مُلْجَمُونَ بِلِجَامٍ مِنْ نَارٍ بِأَيْدِي مَلائِكَةٍ غِلاظٍ شِدَادٍ وَإِنِّي كُنْتُ فِيهِمْ وَلَمْ أَكُنْ مِنْهُمْ فَلَمَّا نَزَلَ الْعَذَابُ عَمَّنِي مَعَهُمْ فَأَنَا مُعَلَّقٌ بِشَعْرَةٍ عَلَى شَفِيرِ جَهَنَّمَ لا أَدْرِي أُكَبْكَبُ فِيهَا أَمْ أَنْجُو مِنْهَا فَالْتَفَتَ عِيسَى (عَلَيهِ السَّلام) إِلَى الْحَوَارِيِّينَ فَقَالَ يَا أَوْلِيَاءَ الله أَكْلُ الْخُبْزِ الْيَابِسِ بِالْمِلْحِ الْجَرِيشِ وَالنَّوْمُ عَلَى الْمَزَابِلِ خَيْرٌ كَثِيرٌ مَعَ عَافِيَةِ الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ حضرت عیسیٰ ابن مریم ایک گاؤں کی طرف سے گزرے جس کے باشندے پرندے اور چوپائے مر گئے تھے۔ حضرت نے فرمایا یہ عذاب الہٰی سے مرے ہیں اگر جدا جدا مرتے تو دفن کیے جاتے۔ حواریوں نے کہا اے روح اللہ اے کلمۃ اللہ خدا سے دعا کیجیے کہ یہ لوگ ہمیں جواب دیں اور ہم معلوم کریں کہ ان کے اعمال کیا تھے تاکہ ہم ان سے اجتناب کریں۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے دعا کی۔ افق سے آواز آئی کہ ان کو پکارو، حضرت عیسیٰ رات کے وقت ایک ٹیلہ پر گئے اور فرمایا اے گاؤں کے رہنے والو ان میں سے ایک نے جواب دیا لبیک یا روح اللہ اے کلمۃ اللہ۔ فرمایا وائے ہو تم پر تمہارے کیا اعمال ایسے تھے کہ تم پر عذاب آیا۔ اس نے کہا ہم نے شیطان کی عبادت کی تھی اور دنیا کی محبت میں خوفِ خدا بہت کم رہا تھا اور امیدیں طولانی ہو گئی تھیں اور لہو و لعب میں دن گزارتے تھے۔ فرمایا حب دنیا کس حد تک تھی اس نے کہا جیسے ایک بچہ کو اپنی ماں کی ہوتی ہے جب دنیا ہماری طرف متوجہ ہوتی تو ہم خوش ہوتے اور جب روگردانی کرتی تو ہم روتے اور رنجیدہ ہوتے۔ فرمایا تمہاری شیطانی عبادت کا کیا حال تھا۔ اس نے کہا ہم نے گنہگاروں کی اطاعت کی تھی۔ فرمایا پھر انجام کیا ہوا۔ اس نے کہا رات کو ہم عافیت سے تھے اور صبح کو جہنم رسید ہوئے۔ پوچھا ہاویہ کیا ہے۔ اس نے کہا سجین۔ پوچھا سجین کیا ہے اس نے کہا وہ چنگاریوں کے پہاڑ ہیں جو قیامت تک ہمارے اوپر اسکے شعلے بھڑکتے رہیں گے۔ فرمایا پھر تم نے خدا سے کیا کہا۔ اس نے کہا میں نے کہا یا اللہ ہمیں دنیا میں بھیج دے تاکہ ہم اسے ترک کریں۔ ہم سے کہا گیا تم جھوٹے ہو۔ فرمایا وائے ہو تجھ پر تیرے علاوہ کسی اور نے کلام کیوں نہ کیا۔ اس نے کہا اے روح اللہ ان کے دہنوں میں آگ کی لگام چڑھی ہوئی ہے جو سخت گیر ملائکہ کے ہاتھوں میں رہتی ہے میں ان کے درمیان تھا لیکن شیطان کا پجاری نہ تھا جب عذاب نازل ہوا تو میں بھی اسی لپیٹ میں آ گیا کہ ان کے درمیان سے نکل کیوں نہ گیا اب ہم سرکے بالوں سےے جہنم کے کنارے لکٹے ہوئے ہیں نہیں معلوم اس میں گریں گے یا بچ جائیں گے۔ اب حضرت عیسیٰ نے حواریوں سے متوجہ ہو کر فرمایا اے اولیائے خدا سوکھی روٹی بدمزہ نمک سے کھانا اور کوڑے گھر پر سونا بہتر ہے دنیا و آخرت کی عافیت کے لیے۔

حدیث نمبر 12

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَا فَتَحَ الله عَلَى عَبْدٍ بَاباً مِنْ أَمْرِ الدُّنْيَا إِلا فَتَحَ الله عَلَيْهِ مِنَ الْحِرْصِ مِثْلَهُ۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ اللہ نے جس امر دنیا کا دروازہ کھولا ہے اس پر اسی طرح حرص کا دروازہ بھی کھول دیا ہے۔

حدیث نمبر 13

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْمِنْقَرِيِّ عَنْ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) تَعْمَلُونَ لِلدُّنْيَا وَأَنْتُمْ تُرْزَقُونَ فِيهَا بِغَيْرِ عَمَلٍ وَلا تَعْمَلُونَ لِلآخِرَةِ وَأَنْتُمْ لا تُرْزَقُونَ فِيهَا إِلا بِالْعَمَلِ وَيْلَكُمْ عُلَمَاءَ سَوْءٍ الأجْرَ تَأْخُذُونَ وَالْعَمَلَ تُضَيِّعُونَ يُوشِكُ رَبُّ الْعَمَلِ أَنْ يُقْبَلَ عَمَلُهُ وَيُوشِكُ أَنْ يُخْرَجُوا مِنْ ضِيقِ الدُّنْيَا إِلَى ظُلْمَةِ الْقَبْرِ كَيْفَ يَكُونُ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مَنْ هُوَ فِي مَسِيرِهِ إِلَى آخِرَتِهِ وَهُوَ مُقْبِلٌ عَلَى دُنْيَاهُ وَمَا يَضُرُّهُ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِمَّا يَنْفَعُهُ۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا تم دنیا کے حصول میں سعی کرتے ہو حالانکہ اس میں رزق بے محبت خدا تمہیں دیتا ہے اور آخرت کے لیے عمل نہیں کرتے حالانکہ وہاں بے عمل کو کوئی رزق نہیں دیا جاتا۔ وائے ہو تم پر اے علمائے سُو تم اجر چاہتے ہو اور عمل کو ضائع کرتے ہو۔ قریب ہے کہ صاحب عمل کا عمل قبول کیا جائے اور قریب ہے تم دنیا کی تنگی سے نکل کر قبر کی تاریکی میں چلے جاؤ۔ کیا حال ہو گا ان اہل علم کا جنہیں آخرت کی طرف جانا چاہئے اور وہ دنیا کی طرف متوجہ ہیں جو چیز ان کے لیے محبوب ہے وہ نفع والی چیز میں تغیر پیدا کرنے والی نہ ہو گی۔

حدیث نمبر 14

عَنْهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو فِيمَا أَعْلَمُ عَنْ أَبِي عَلِيٍّ الْحَذَّاءِ عَنْ حَرِيزٍ عَنْ زُرَارَةَ وَمُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ أَبْعَدُ مَا يَكُونُ الْعَبْدُ مِنَ الله عَزَّ وَجَلَّ إِذَا لَمْ يُهِمَّهُ إِلا بَطْنُهُ وَفَرْجُهُ۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے خدا سے دوری ہے اس بندہ کے لیے جو شکم و شرمگاہ کے سوا فکر آخرت کرتا ہی نہیں ۔

حدیث نمبر 15

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سِنَانٍ وَعَبْدِ الْعَزِيزِ الْعَبْدِيِّ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ أَبِي يَعْفُورٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ أَصْبَحَ وَأَمْسَى وَالدُّنْيَا أَكْبَرُ هَمِّهِ جَعَلَ الله تَعَالَى الْفَقْرَ بَيْنَ عَيْنَيْهِ وَشَتَّتَ أَمْرَهُ وَلَمْ يَنَلْ مِنَ الدُّنْيَا إِلا مَا قَسَمَ الله لَهُ وَمَنْ أَصْبَحَ وَأَمْسَى وَالآخِرَةُ أَكْبَرُ هَمِّهِ جَعَلَ الله الْغِنَى فِي قَلْبِهِ وَجَمَعَ لَهُ أَمْرَهُ۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے جو شخص فکر دنیا میں صبح و شام رہتا ہے اللہ فقر کو اس کی آنکھوں کے سامنے کر دیتا ہے اس کے معاملات کو پراگندہ کر دیتا ہے اور وہ دنیا سے اتنا ہی پاتا ہے جتنا اس کے مقدر میں ہے اور جو کوئی فکر آخرت میں صبح و شام گزارتا ہے خدا اس کے قلب کو مطمئن بنا دیتا ہے اور اس کے معاملات میں اس کو سکون عطا کرتا ہے۔

حدیث نمبر 16

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنِ ابْنِ سِنَانٍ عَنْ حَفْصِ بْنِ قُرْطٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ كَثُرَ اشْتِبَاكُهُ بِالدُّنْيَا كَانَ أَشَدَّ لِحَسْرَتِهِ عِنْدَ فِرَاقِهَا۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے جس کا انہماک دنیا کی طرف زیادہ ہوتا ہے دنیا سے جانے کا غم اسے اتنا ہی زیادہ ہوتا ہے۔

حدیث نمبر 17

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْعَبْدِيِّ عَنِ ابْنِ أَبِي يَعْفُورٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ مَنْ تَعَلَّقَ قَلْبُهُ بِالدُّنْيَا تَعَلَّقَ قَلْبُهُ بِثَلاثِ خِصَالٍ هَمٍّ لا يَفْنَى وَأَمَلٍ لا يُدْرَكُ وَرَجَاءٍ لا يُنَالُ۔

راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے سنا کہ جس کا دل دنیا کی طرف متوجہ ہوتا ہے اس کے لیے تین باتیں پیدا ہوتی ہیں غم اس سے دور نہیں ہوتا اپنی آرزو نہیں پاتا اس کی امید پوری نہیں ہوتی۔