مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَسْبَاطٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِنَا مِنْ أَهْلِ خُرَاسَانَ مِنْ وُلْدِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَيَّارٍ يَرْفَعُهُ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الله عَلِمَ أَنَّ الذَّنْبَ خَيْرٌ لِلْمُؤْمِنِ مِنَ الْعُجْبِ وَلَوْ لا ذَلِكَ مَا ابْتُلِيَ مُؤْمِنٌ بِذَنْبٍ أَبَداً۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے اللہ جانتا ہے کہ مومن کا گناہ اس کی خودپسندی سے بہتر ہے اگر ایسا نہ ہو تو مومن گناہ میں کبھی مبتلا نہ ہو۔
عَنْهُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جَنَاحٍ عَنْ أَخِيهِ أَبِي عَامِرٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ دَخَلَهُ الْعُجْبُ هَلَكَ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے جس کے اندر خودپسندی داخل ہوئی وہ ہلاک ہو گیا۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَسْبَاطٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ الْحَلالِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ سَأَلْتُهُ عَنِ الْعُجْبِ الَّذِي يُفْسِدُ الْعَمَلَ فَقَالَ الْعُجْبُ دَرَجَاتٌ مِنْهَا أَنْ يُزَيَّنَ لِلْعَبْدِ سُوءُ عَمَلِهِ فَيَرَاهُ حَسَناً فَيُعْجِبَهُ وَيَحْسَبَ أَنَّهُ يُحْسِنُ صُنْعاً وَمِنْهَا أَنْ يُؤْمِنَ الْعَبْدُ بِرَبِّهِ فَيَمُنَّ عَلَى الله عَزَّ وَجَلَّ وَلله عَلَيْهِ فِيهِ الْمَنُّ۔
حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام سے راوی نے عجب کے متعلق پوچھا جس سے عمل فاسد ہو جاتا ہے۔ فرمایا عجب کے درجات ہیں ایک ان میں سے یہ ہے کہ بندہ اپنے برے عمل کو اچھا سمجھے اور مغرور ہو کر یہ گمان کرے کہ وہ اچھا کام کر رہا ہے۔ دوسرے یہ کہ عبادت کا اپنے رب پر احسان رکھے حالانکہ خدا کا احسان اس پر ہے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَجَّاجِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الرَّجُلَ لَيُذْنِبُ الذَّنْبَ فَيَنْدَمُ عَلَيْهِ وَيَعْمَلُ الْعَمَلَ فَيَسُرُّهُ ذَلِكَ فَيَتَرَاخَى عَنْ حَالِهِ تِلْكَ فَلأنْ يَكُونَ عَلَى حَالِهِ تِلْكَ خَيْرٌ لَهُ مِمَّا دَخَلَ فِيهِ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے ایک شخص گناہ کرتا ہے پھر اس پر نادم ہوتا ہے پھر کوئی اور عمل کرتا ہے اور اس پر خوش ہوتا ہے اور خودپسندی اس سے ظاہر ہوتی ہے پس اگر وہ اپنے سے پہلے ہی ندامت والے حال پر باقی رہتا تو اس موجودہ حال سے بہتر ہوتا۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ نَضْرِ بْنِ قِرْوَاشٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ أَتَى عَالِمٌ عَابِداً فَقَالَ لَهُ كَيْفَ صَلاتُكَ فَقَالَ مِثْلِي يُسْأَلُ عَنْ صَلاتِهِ وَأَنَا أَعْبُدُ الله مُنْذُ كَذَا وَكَذَا قَالَ فَكَيْفَ بُكَاؤُكَ قَالَ أَبْكِي حَتَّى تَجْرِيَ دُمُوعِي فَقَالَ لَهُ الْعَالِمُ فَإِنَّ ضَحِكَكَ وَأَنْتَ خَائِفٌ أَفْضَلُ مِنْ بُكَائِكَ وَأَنْتَ مُدِلٌّ إِنَّ الْمُدِلَّ لا يَصْعَدُ مِنْ عَمَلِهِ شَيْءٌ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ ایک عالم ایک عابد کے پاس آیا اور اس سے پوچھا آپ کی نماز کا کیا حال ہے اس نے کہا مجھ جیسے کی نماز کا کیا پوچھنا، میں اللہ کی عبادت اس طرح کرتا ہوں۔ پوچھا بکا کا کیا حال ہے اس نے کہا کہ آنسوؤں سے روتا ہوں۔ عالم نے کہا تمہارا ہنسنا ایسی حالت میں کہ تم خدا سے ڈرتے افضل ہوتا تمہاری بکا سے۔ درآنحالیکہ تم مسرور اور خودپسند ہو یہ تمہاری خودپسندی تمہارے کسی عمل کو اوپر نہ جانے دے گی۔
عَنْهُ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي دَاوُدَ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحَدِهِمَا (عَلَيهِما السَّلام) قَالَ دَخَلَ رَجُلانِ الْمَسْجِدَ أَحَدُهُمَا عَابِدٌ وَالآخَرُ فَاسِقٌ فَخَرَجَا مِنَ الْمَسْجِدِ وَالْفَاسِقُ صِدِّيقٌ وَالْعَابِدُ فَاسِقٌ وَذَلِكَ أَنَّهُ يَدْخُلُ الْعَابِدُ الْمَسْجِدَ مُدِلاً بِعِبَادَتِهِ يُدِلُّ بِهَا فَتَكُونُ فِكْرَتُهُ فِي ذَلِكَ وَتَكُونُ فِكْرَةُ الْفَاسِقِ فِي التَّنَدُّمِ عَلَى فِسْقِهِ وَيَسْتَغْفِرُ الله عَزَّ وَجَلَّ مِمَّا صَنَعَ مِنَ الذُّنُوبِ۔
فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام یا امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ دو شخص مسجد میں داخل ہوئے ایک ان میں عابد تھا اور دوسرا فاسق، وہ عبادت کر کے مسجد سے نکلے فاسق اپنے ایمان میں سچا تھا اور عابد فاسق تھا اس طرح کہ جب عابد مسجد میں داخل ہوا تو وہ اپنی عبادت پر مغرور تھا اور اس کی سوچ بچار اسی بارے میں تھی اور فاسق اپنے فسق پر نادم تھا اور اس نے اپنے گناہوں کے متعلق خدا سے استغفار کیا۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَجَّاجِ قَالَ قُلْتُ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) الرَّجُلُ يَعْمَلُ الْعَمَلَ وَهُوَ خَائِفٌ مُشْفِقٌ ثُمَّ يَعْمَلُ شَيْئاً مِنَ الْبِرِّ فَيَدْخُلُهُ شِبْهُ الْعُجْبِ بِهِ فَقَالَ هُوَ فِي حَالِهِ الأولَى وَهُوَ خَائِفٌ أَحْسَنُ حَالاً مِنْهُ فِي حَالِ عُجْبِهِ۔
راوی کہتا ہے میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے کہا ایک شخص ایک کام کرتا ہے درآنحالیکہ وہ خوف زدہ ہے پھر ایک نیک کام کرتا ہے جس سے اس میں خودپسندی پیدا ہو جاتی ہے۔ حضرت نے فرمایا اس کی پہلی خوف کی حالت اس خودپسندی سے بہتر ہے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) بَيْنَمَا مُوسَى (عَلَيهِ السَّلام) جَالِساً إِذْ أَقْبَلَ إِبْلِيسُ وَعَلَيْهِ بُرْنُسٌ ذُو أَلْوَانٍ فَلَمَّا دَنَا مِنْ مُوسَى (عَلَيهِ السَّلام) خَلَعَ الْبُرْنُسَ وَقَامَ إِلَى مُوسَى فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَقَالَ لَهُ مُوسَى مَنْ أَنْتَ فَقَالَ أَنَا إِبْلِيسُ قَالَ أَنْتَ فَلا قَرَّبَ الله دَارَكَ قَالَ إِنِّي إِنَّمَا جِئْتُ لأسَلِّمَ عَلَيْكَ لِمَكَانِكَ مِنَ الله قَالَ فَقَالَ لَهُ مُوسَى (عَلَيهِ السَّلام) فَمَا هَذَا الْبُرْنُسُ قَالَ بِهِ أَخْتَطِفُ قُلُوبَ بَنِي آدَمَ فَقَالَ مُوسَى فَأَخْبِرْنِي بِالذَّنْبِ الَّذِي إِذَا أَذْنَبَهُ ابْنُ آدَمَ اسْتَحْوَذْتَ عَلَيْهِ قَالَ إِذَا أَعْجَبَتْهُ نَفْسُهُ وَاسْتَكْثَرَ عَمَلَهُ وَصَغُرَ فِي عَيْنِهِ ذَنْبُهُ وَقَالَ قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ لِدَاوُدَ (عَلَيهِ السَّلام) يَا دَاوُدُ بَشِّرِ الْمُذْنِبِينَ وَأَنْذِرِ الصِّدِّيقِينَ قَالَ كَيْفَ أُبَشِّرُ الْمُذْنِبِينَ وَأُنْذِرُ الصِّدِّيقِينَ قَالَ يَا دَاوُدُ بَشِّرِ الْمُذْنِبِينَ أَنِّي أَقْبَلُ التَّوْبَةَ وَأَعْفُو عَنِ الذَّنْبِ وَأَنْذِرِ الصِّدِّيقِينَ أَلا يُعْجَبُوا بِأَعْمَالِهِمْ فَإِنَّهُ لَيْسَ عَبْدٌ أَنْصِبُهُ لِلْحِسَابِ إِلا هَلَكَ۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ موسیٰ علیہ السلام ایک روز بیٹھے تھے کہ ابلیس ایک اونچی رنگ برنگ کی ٹوپی پہنے ہوئے آئے اور جناب موسیٰ کے قریب آ کر ٹوپی اتار لی اور ان کو سلام کیا۔ انھوں نے پوچھا تو کون ہے اس نے کہا ابلیس۔ فرمایا تو ہے ابلیس خدا تجھ سے دور رکھے۔ اس نے کہا میں تو آپ کو سلام کرنے آیا تھا بسبب آپ کی قربت کے جو خدا سے آپ کو حاصل ہے۔ جناب موسیٰ نے کہا یہ ٹوپی کیسی ہے اس نے کہا میں اس سے بنی آدم کے قلوب اچک لیتا ہوں۔ جناب موسیٰ نے کہا وہ گناہ بتا جسے آدمی کرتا ہے اور تو اس پر غالب آ جاتا ہے۔ اس نے کہا جب اس کا نفس خودپسند ہو جاتا ہے اور وہ زیادہ عمل کر کے گناہ کو حقیر سمجھنے لگتا ہے داؤد علیہ السلام سے خدا نے کہا اے داؤد گنہگاروں کو بشارت دے دو اور صدیقوں کو ڈراؤ، انھوں نے کہا یہ دونوں صورتیں کیسے ہوں۔ فرمایا گنہگاروں سے کہو میں توبہ کا قبول کرنے والا ہوں اور گناہوں کا بخشنے والا اور صدیقین کو اس بات سے ڈراؤ کہ وہ اپنے اعمال پر مغرور نہ ہوں کیوں کہ جس کو میں روز حساب پکڑوں گا وہ ہلاک ہو جائے گا۔