حَدَّثَنِي الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ الزِّيَادِيِّ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ الْوَشَّاءِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ عُثْمَانَ عَنْ فُضَيْلٍ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ بُنِيَ الإسْلامُ عَلَى خَمْسٍ عَلَى الصَّلاةِ وَالزَّكَاةِ وَالصَّوْمِ وَالْحَجِّ وَالْوَلايَةِ وَلَمْ يُنَادَ بِشَيْءٍ كَمَا نُودِيَ بِالْوَلايَةِ۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے۔ نماز، زکوٰۃ، صوم، حج اور ولایت اور اسلام اس شان سے کسی چیز کے ساتھ نہیں پکارا گیا جتنا ولایت کے ساتھ۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَجْلانَ أَبِي صَالِحٍ قَالَ قُلْتُ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) أَوْقِفْنِي عَلَى حُدُودِ الإيمَانِ فَقَالَ شَهَادَةُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا الله وَأَنَّ مُحَمَّداً رَسُولُ الله وَالإقْرَارُ بِمَا جَاءَ بِهِ مِنْ عِنْدِ الله وَصَلَوَاتُ الْخَمْسِ وَأَدَاءُ الزَّكَاةِ وَصَوْمُ شَهْرِ رَمَضَانَ وَحِجُّ الْبَيْتِ وَوَلايَةُ وَلِيِّنَا وَعَدَاوَةُ عَدُوِّنَا وَالدُّخُولُ مَعَ الصَّادِقِينَ۔
راوی کہتا ہے میں نے ابو عبداللہ سے کہا مجھے حدود ایمان سے آگاہ کیجیے۔ فرمایا گواہی دینا اس کی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں اور حضرت جو کچھ خدا کی طرف لائے اس کا اقرار اور پنجگانہ نماز اور زکوٰۃ دینا اور ماہِ رمضان کا روزہ اور بیت اللہ کا حج اور ہمارے ولی کی ولایت کا اقرار اور ہمارے دشمنوں سے عداوت رکھنا اور صادقین کے ساتھ رہنا۔
أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ الْكُوفِيِّ عَنْ عَبَّاسِ بْنِ عَامِرٍ عَنْ أَبَانِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ فُضَيْلِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ بُنِيَ الإسْلامُ عَلَى خَمْسٍ عَلَى الصَّلاةِ وَالزَّكَاةِ وَالصَّوْمِ وَالْحَجِّ وَالْوَلايَةِ وَلَمْ يُنَادَ بِشَيْءٍ كَمَا نُودِيَ بِالْوَلايَةِ فَأَخَذَ النَّاسُ بِأَرْبَعٍ وَتَرَكُوا هَذِهِ يَعْنِي الْوَلايَةَ۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے نماز، زکوٰۃ، صوم، حج اور ولایت اور اسلام کی سب سے نمایاں چیز ولایت ہے، لوگوں نے چار کو لیا اور ولایت کو چھوڑ دیا۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنِ ابْنِ الْعَرْزَمِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنِ الصَّادِقِ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ أَثَافِيُّ الإسْلامِ ثَلاثَةٌ الصَّلاةُ وَالزَّكَاةُ وَالْوَلايَةُ لا تَصِحُّ وَاحِدَةٌ مِنْهُنَّ إِلا بِصَاحِبَتَيْهَا۔
فرمایا صادق آلِ محمد نے اسلام کے بنیادی پتھر تین ہیں نماز، زکوٰۃ اور ولایت، ان میں سے کوئی بغیر اپنے دو کے مکمل نہیں۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ وَعَبْدِ الله بْنِ الصَّلْتِ جَمِيعاً عَنْ حَمَّادِ بْنِ عِيسَى عَنْ حَرِيزِ بْنِ عَبْدِ الله عَنْ زُرَارَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ بُنِيَ الإسْلامُ عَلَى خَمْسَةِ أَشْيَاءَ عَلَى الصَّلاةِ وَالزَّكَاةِ وَالْحَجِّ وَالصَّوْمِ وَالْوَلايَةِ قَالَ زُرَارَةُ فَقُلْتُ وَأَيُّ شَيْءٍ مِنْ ذَلِكَ أَفْضَلُ فَقَالَ الْوَلايَةُ أَفْضَلُ لأنَّهَا مِفْتَاحُهُنَّ وَالْوَالِي هُوَ الدَّلِيلُ عَلَيْهِنَّ قُلْتُ ثُمَّ الَّذِي يَلِي ذَلِكَ فِي الْفَضْلِ فَقَالَ الصَّلاةُ إِنَّ رَسُولَ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) قَالَ الصَّلاةُ عَمُودُ دِينِكُمْ قَالَ قُلْتُ ثُمَّ الَّذِي يَلِيهَا فِي الْفَضْلِ قَالَ الزَّكَاةُ لأنَّهُ قَرَنَهَا بِهَا وَبَدَأَ بِالصَّلاةِ قَبْلَهَا وَقَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) الزَّكَاةُ تُذْهِبُ الذُّنُوبَ قُلْتُ وَالَّذِي يَلِيهَا فِي الْفَضْلِ قَالَ الْحَجُّ قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ وَلله عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطاعَ إِلَيْهِ سَبِيلاً وَمَنْ كَفَرَ فَإِنَّ الله غَنِيٌّ عَنِ الْعالَمِينَ وَقَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) لَحَجَّةٌ مَقْبُولَةٌ خَيْرٌ مِنْ عِشْرِينَ صَلاةً نَافِلَةً وَمَنْ طَافَ بِهَذَا الْبَيْتِ طَوَافاً أَحْصَى فِيهِ أُسْبُوعَهُ وَأَحْسَنَ رَكْعَتَيْهِ غَفَرَ الله لَهُ وَقَالَ فِي يَوْمِ عَرَفَةَ وَيَوْمِ الْمُزْدَلِفَةِ مَا قَالَ قُلْتُ فَمَا ذَا يَتْبَعُهُ قَالَ الصَّوْمُ قُلْتُ وَمَا بَالُ الصَّوْمِ صَارَ آخِرَ ذَلِكَ أَجْمَعَ قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) الصَّوْمُ جُنَّةٌ مِنَ النَّارِ قَالَ ثُمَّ قَالَ إِنَّ أَفْضَلَ الأشْيَاءِ مَا إِذَا فَاتَكَ لَمْ تَكُنْ مِنْهُ تَوْبَةٌ دُونَ أَنْ تَرْجِعَ إِلَيْهِ فَتُؤَدِّيَهُ بِعَيْنِهِ إِنَّ الصَّلاةَ وَالزَّكَاةَ وَالْحَجَّ وَالْوَلايَةَ لَيْسَ يَقَعُ شَيْءٌ مَكَانَهَا دُونَ أَدَائِهَا وَإِنَّ الصَّوْمَ إِذَا فَاتَكَ أَوْ قَصَّرْتَ أَوْ سَافَرْتَ فِيهِ أَدَّيْتَ مَكَانَهُ أَيَّاماً غَيْرَهَا وَجَزَيْتَ ذَلِكَ الذَّنْبَ بِصَدَقَةٍ وَلا قَضَاءَ عَلَيْكَ وَلَيْسَ مِنْ تِلْكَ الأرْبَعَةِ شَيْءٌ يُجْزِيكَ مَكَانَهُ غَيْرُهُ قَالَ ثُمَّ قَالَ ذِرْوَةُ الأمْرِ وَسَنَامُهُ وَمِفْتَاحُهُ وَبَابُ الأشْيَاءِ وَرِضَا الرَّحْمَنِ الطَّاعَةُ لِلإمَامِ بَعْدَ مَعْرِفَتِهِ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ مَنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطاعَ الله وَمَنْ تَوَلَّى فَما أَرْسَلْناكَ عَلَيْهِمْ حَفِيظاً أَمَا لَوْ أَنَّ رَجُلاً قَامَ لَيْلَهُ وَصَامَ نَهَارَهُ وَتَصَدَّقَ بِجَمِيعِ مَالِهِ وَحَجَّ جَمِيعَ دَهْرِهِ وَلَمْ يَعْرِفْ وَلايَةَ وَلِيِّ الله فَيُوَالِيَهُ وَيَكُونَ جَمِيعُ أَعْمَالِهِ بِدَلالَتِهِ إِلَيْهِ مَا كَانَ لَهُ عَلَى الله جَلَّ وَعَزَّ حَقٌّ فِي ثَوَابِهِ وَلا كَانَ مِنْ أَهْلِ الإيمَانِ ثُمَّ قَالَ أُولَئِكَ الْمُحْسِنُ مِنْهُمْ يُدْخِلُهُ الله الْجَنَّةَ بِفَضْلِ رَحْمَتِهِ۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے نماز، زکوٰۃ، حج، روزہ اور ولایت۔ زرارہ نے پوچھا ان میں افضل کون ہے۔ فرمایا ولایت اس لیے کہ وہ ان سب کی کنجی ہے اور ولی ان سب چیزوں کی طرف ہدایت کرنے والا ہے۔ میں نے کہا اس کے بعد کون افضل ہے۔ فرمایا نماز ، رسول اللہ نے فرمایا ہے کہ نماز تمہارے دین کا ستون ہے میں نے کہا اس کے بعد فرمایا زکوٰۃ خدا نے نماز کے بعد اس کا ذکر کیا ہے۔ رسول اللہ نے فرمایا ہے زکوٰۃ گناہوں کو دور کرتی ہے۔ میں نے کہا اس کے بعد کون افضل ہے۔ فرمایا حج خدا نے فرمایا ہے خدا کے لیے ان لوگوں پر خانہ کعبہ کا حج فرض کیا گیا ہے جو وہاں پہنچنے کی قدرت رکھتے ہیں اور جس نے انکار کیا تو اللہ دونوں عالموں سے بے پرواہ ہے اور رسول اللہ نے فرمایا ایک حج مقبول بہتر ہے بیس نافلہ نمازوں سے اور جو خانہ کعبہ کا طواف کرے اور سات سات بار گھومے اور دو رکعت اچھے طریقے سے بجا لائے تو اللہ اس کے گناہ بخش دے گا اور آنحضرت نے یوم عرفہ اور یوم مشعر ایسا فرمایا ہے۔ میں نے کہا حج کے بعد کون افضل ہے۔ فرمایا روزہ، رسول اللہ نے فرمایا روزہ سپر ہے آتش دوزخ سے۔ پھر فرمایا افضل اشیاء وہ ہیں کہ جب تم میں سے کوئی فوت ہو جائے تو اس کے سوا چارہ کار نہ ہو کہ اس کو بجا لایا جائے اور بعینہ ادا کیا جائے۔ نماز، زکوٰۃ، حج اور ولایت ایسی عبادتیں ہیں کہ کوئی شے ان کی قائم مقام نہیں ہوتی اور بغیر ادا کیے چارہ کار نہیں لیکن روزہ اگر فوت ہو جائے یا قصر ہو یا ماہ رمضان میں سفر ہو تو جو روزے قضا ہو جائیں تو دوسرے وقت ان کو ادا کیا جا سکتا ہے اور اس گناہ کا بدلہ صدقہ سے ہو جائے گا اور قضا بجا لانا ضروری نہ ہو گا۔ لیکن ان چار کے لیے ایسا نہیں۔ پھر فرمایا امر الہٰی کی چوٹی اور بلندی اس کی کنجی اور باعث رضائے رحمٰن طاعت امام ہے اس کی معرفت کے بعد اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے روگردانی کی تو اے رسول ہم نے تم کو نگہبان بنا کر نہیں بھیجا۔ آگاہ رہو اگر کوئی شخص قائم الیل اور صائم النہار اور اپنا تمام مال راہ خدا میں دے دے اور تمام عمر حج کرے لیکن ولایت ولی اللہ کو نہ پہچانتا ہو اور اس کے اعمال اس کی رہنمائی میں نہ ہوں تو اللہ کے نزدیک نہ اس کا کوئی ثواب ہے اور نہ وہ اہل ایمان سے ہے۔ پھر فرمایا جو لوگ ان میں نیکوکار ہیں اللہ اپنی رحمت سے ان کو جنت میں داخل کرے گا۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَحْيَى عَنْ عِيسَى بْنِ السَّرِيِّ أَبِي الْيَسَعِ قَالَ قُلْتُ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) أَخْبِرْنِي بِدَعَائِمِ الإسْلامِ الَّتِي لا يَسَعُ أَحَداً التَّقْصِيرُ عَنْ مَعْرِفَةِ شَيْءٍ مِنْهَا الَّذِي مَنْ قَصَّرَ عَنْ مَعْرِفَةِ شَيْءٍ مِنْهَا فَسَدَ دِينُهُ وَلَمْ يَقْبَلِ [ الله ] مِنْهُ عَمَلَهُ وَمَنْ عَرَفَهَا وَعَمِلَ بِهَا صَلَحَ لَهُ دِينُهُ وَقَبِلَ مِنْهُ عَمَلَهُ وَلَمْ يَضِقْ بِهِ مِمَّا هُوَ فِيهِ لِجَهْلِ شَيْءٍ مِنَ الأمُورِ جَهْلُهُ فَقَالَ شَهَادَةُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا الله وَالإيمَانُ بِأَنَّ مُحَمَّداً رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) وَالإقْرَارُ بِمَا جَاءَ بِهِ مِنْ عِنْدِ الله وَحَقٌّ فِي الأمْوَالِ الزَّكَاةُ وَالْوَلايَةُ الَّتِي أَمَرَ الله عَزَّ وَجَلَّ بِهَا وَلايَةُ آلِ مُحَمَّدٍ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) قَالَ فَقُلْتُ لَهُ هَلْ فِي الْوَلايَةِ شَيْءٌ دُونَ شَيْءٍ فَضْلٌ يُعْرَفُ لِمَنْ أَخَذَ بِهِ قَالَ نَعَمْ قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ يا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا الله وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الأمْرِ مِنْكُمْ وَقَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) مَنْ مَاتَ وَلا يَعْرِفُ إِمَامَهُ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً وَكَانَ رَسُولَ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) وَكَانَ عَلِيّاً (عَلَيهِ السَّلام) وَقَالَ الآخَرُونَ كَانَ مُعَاوِيَةَ ثُمَّ كَانَ الْحَسَنَ (عَلَيهِ السَّلام) ثُمَّ كَانَ الْحُسَيْنَ (عَلَيهِ السَّلام) وَقَالَ الآخَرُونَ يَزِيدَ بْنَ مُعَاوِيَةَ وَحُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ وَلا سِوَاءَ وَلا سِوَاءَ قَالَ ثُمَّ سَكَتَ ثُمَّ قَالَ أَزِيدُكَ فَقَالَ لَهُ حَكَمٌ الأعْوَرُ نَعَمْ جُعِلْتُ فِدَاكَ قَالَ ثُمَّ كَانَ عَلِيَّ بْنَ الْحُسَيْنِ ثُمَّ كَانَ مُحَمَّدَ بْنَ عَلِيٍّ أَبَا جَعْفَرٍ وَكَانَتِ الشِّيعَةُ قَبْلَ أَنْ يَكُونَ أَبُو جَعْفَرٍ وَهُمْ لا يَعْرِفُونَ مَنَاسِكَ حَجِّهِمْ وَحَلالَهُمْ وَحَرَامَهُمْ حَتَّى كَانَ أَبُو جَعْفَرٍ فَفَتَحَ لَهُمْ وَبَيَّنَ لَهُمْ مَنَاسِكَ حَجِّهِمْ وَحَلالَهُمْ وَحَرَامَهُمْ حَتَّى صَارَ النَّاسُ يَحْتَاجُونَ إِلَيْهِمْ مِنْ بَعْدِ مَا كَانُوا يَحْتَاجُونَ إِلَى النَّاسِ وَهَكَذَا يَكُونُ الأمْرُ وَالأرْضُ لا تَكُونُ إِلا بِإِمَامٍ وَمَنْ مَاتَ لا يَعْرِفُ إِمَامَهُ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً وَأَحْوَجُ مَا تَكُونُ إِلَى مَا أَنْتَ عَلَيْهِ إِذْ بَلَغَتْ نَفْسُكَ هَذِهِ وَأَهْوَى بِيَدِهِ إِلَى حَلْقِهِ وَانْقَطَعَتْ عَنْكَ الدُّنْيَا تَقُولُ لَقَدْ كُنْتُ عَلَى أَمْرٍ حَسَنٍ. أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنْ صَفْوَانَ عَنْ عِيسَى بْنِ السَّرِيِّ أَبِي الْيَسَعِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) مِثْلَهُ۔
راوی نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے کہا مجھے اسلام کے وہ ستون بتائیے جس میں کسی چیز کی کمی کی گنجائش نہیں اور اگر ان میں سے کوئی چیز کم ہو جائے تو اس کا دین فاسد ہو جائے اور جس کو اس کی معرفت نہ ہو اور عمل کرے تو دین درست رہے اور عمل اس کا مقبول ہو اور تنگ نہ ہو کسی امر میں کسی شے کی جہالت کی وجہ سے۔ حضرت نے فرمایا گواہی دینا اس کی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور ایمان اس پر کہ محمد اللہ کے رسول ہیں اور اقرار کرنا ان تمام باتوں کا جو آنحضرت خد کی طرف سے لائے اور اموال میں زکوٰۃ کو حق سمجھنا اور ولایت آل محمد کا جس کا اللہ نے حکم دیا ہے اقرار کرنا۔ میں نے کہا ولایت کے لیے کوئی ایسی قوی دلیل ہے جس سے تمسک کیا جائے۔ فرمایا ہاں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے ایمان والو اللہ کی اطاعت کرو اور اطاعت کرو رسول اور ان لوگوں کی جو تم میں اولی الامر ہیں اور رسول اللہ نے فرمایا ہے جو شخص مر گیا اور اس نے اپنے امام کو نہ پہچانا وہ کفر کی موت مرا اور وہ اولی الامر رسول اور علی تھے دوسرے کہتے ہیں معاویہ تھا اور علی کے بعد حسن اور پھر حسین اور مخالفوں کے نزدیک یزید بن معاویہ درآنحالیکہ امام حسین موجود تھے، یہ دونوں برابر نہیں ہو سکتے اور نہ ان کے باپ برابر تھے۔ یہ فرما کر آپ ساکت ہوئے۔ پھر فرمایا اور کچھ بیان کروں۔ حکم اعور نے کہا ضرور۔ فرمایا حسین کے بعد علی بن الحسین ولی امر تھے اور ان کے بعد ابو جعفر محمد بن علی۔ حضرت سے پہلے شیعہ حج کے مناسک اور حلال و حرام کو نہیں جانتے تھے ابو جعفر نے یہ دروازے ان پر کھولے اور حج کے مناسک تعلیم کیے اور حلال و حرام کو بتایا یہاں تک کہ تحصیل علم دین میں لوگ ان کی طرف محتاج ہو گئے اور وہ کسی کی طرف محتاج نہ رہے اور یہ امر یوں ہی جاری رہا۔ زمین امام سے خالی نہیں رہتی، جو مر گیا اور اس نے اپنے زمانے کے امام کو نہ پہچانا تو وہ کفر کی موت مرا اور جب تمہاری روح کھینچ کر یہاں تک (اشارہ کیا اپنے حلق کی طرف) آ جائے اس وقت تم شیعت کے زیادہ محتاج ہو گے اس وقت دنیوی تعلقات کا سلسلہ منقطع ہو جائے گا اور تم کہو گے میں امر حسن (اچھے معاملہ) سے متعلق رہا۔ ان راویوں نے بھی صادق آل محمد سے یہ روایت نقل کی ہے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي نَصْرٍ عَنْ مُثَنًّى الْحَنَّاطِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ عَجْلانَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ بُنِيَ الإسْلامُ عَلَى خَمْسٍ الْوَلايَةِ وَالصَّلاةِ وَالزَّكَاةِ وَصَوْمِ شَهْرِ رَمَضَانَ وَالْحَجِّ۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے ولایت، نماز، زکوٰۃ، ماہ رمضان کا روزہ اور حج۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ صَالِحِ بْنِ السِّنْدِيِّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بَشِيرٍ عَنْ أَبَانٍ عَنْ فُضَيْلٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ بُنِيَ الإسْلامُ عَلَى خَمْسٍ الصَّلاةِ وَالزَّكَاةِ وَالصَّوْمِ وَالْحَجِّ وَالْوَلايَةِ وَلَمْ يُنَادَ بِشَيْءٍ مَا نُودِيَ بِالْوَلايَةِ يَوْمَ الْغَدِيرِ۔
امام محمد باقر علیہ السلام سے مروی ہے کہ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے نماز، زکوٰۃ، روزہ، حج اور ولایت اور ان میں سے اس طرح اعلان نہیں کیا گیا جس طرح ولایت کا اعلان روز غدیر کیا گیا تھا۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ عِيسَى بْنِ السَّرِيِّ قَالَ قُلْتُ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) حَدِّثْنِي عَمَّا بُنِيَتْ عَلَيْهِ دَعَائِمُ الإسْلامِ إِذَا أَنَا أَخَذْتُ بِهَا زَكَى عَمَلِي وَلَمْ يَضُرَّنِي جَهْلُ مَا جَهِلْتُ بَعْدَهُ فَقَالَ شَهَادَةُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا الله وَأَنَّ مُحَمَّداً رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) وَالإقْرَارُ بِمَا جَاءَ بِهِ مِنْ عِنْدِ الله وَحَقٌّ فِي الأمْوَالِ مِنَ الزَّكَاةِ وَالْوَلايَةُ الَّتِي أَمَرَ الله عَزَّ وَجَلَّ بِهَا وَلايَةُ آلِ مُحَمَّدٍ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فَإِنَّ رَسُولَ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) قَالَ مَنْ مَاتَ وَلأ؛ّّ يَعْرِفُ إِمَامَهُ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ أَطِيعُوا الله وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الأمْرِ مِنْكُمْ فَكَانَ عَلِيٌّ (عَلَيهِ السَّلام) ثُمَّ صَارَ مِنْ بَعْدِهِ الْحَسَنُ ثُمَّ مِنْ بَعْدِهِ الْحُسَيْنُ ثُمَّ مِنْ بَعْدِهِ عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ ثُمَّ مِنْ بَعْدِهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ ثُمَّ هَكَذَا يَكُونُ الأمْرُ إِنَّ الأرْضَ لا تَصْلُحُ إِلا بِإِمَامٍ وَمَنْ مَاتَ لا يَعْرِفُ إِمَامَهُ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً وَأَحْوَجُ مَا يَكُونُ أَحَدُكُمْ إِلَى مَعْرِفَتِهِ إِذَا بَلَغَتْ نَفْسُهُ هَاهُنَا قَالَ وَأَهْوَى بِيَدِهِ إِلَى صَدْرِهِ يَقُولُ حِينَئِذٍ لَقَدْ كُنْتُ عَلَى أَمْرٍ حَسَنٍ۔
راوی نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے کہا مجھے بتائیے کہ اسلامی ستونوں کی بنیاد کس چیز پر ہے تاکہ ان کو اخذ کر کے میرا عمل پاک ہو جائے اور اس کی بعد جہالت مجھے نقصان نہ دے۔ فرمایا گواہی دینا اس کی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں اور ان تمام باتوں کا اقرار کرنا جو آنحضرت خدا کی طرف سے لائے اور اپنے مال میں زکوٰۃ کو حق سمجھنا اور ولایت جس کا خدا نے حکم دیا ہے۔ ولایت آل محمد ہے اور رسول اللہ نے فرمایا ہے جو شخص مر گیا اور اس نے اپنے امام کو نہ پہچانا تو وہ کفر کی موت مرا اور خدا نے فرمایا ہے اللہ کی اطاعت کرو اور اطاعت کرو رسول کی اور ان اولی الامر کی جو تم میں سے ہوں وہ علی ہیں پھر حسن پھر حسین پھر علی بن الحسین پھر محمد بن علی پھر اسی طرح یہ امر جاری رہے گا روئے زمین کی اصلاح نہیں ہو سکتی مگر امام سے۔ جو شخص مر گیا مگر امام کو نہ پہچانا وہ کفر کی موت مرا۔ تم میں سے ہر ایک معرفت امام کا اس وقت محتاج زیادہ ہو گا جب اس کا دم یہاں تک پہنچے گا (وقتِ مرگ) اور اشارہ کیا اپنے صدر کی طرف اور کہے گا اس وقت معلوم ہوا کہ میں اچھے عقیدہ پر تھا۔
عَنْهُ عَنْ أَبِي الْجَارُودِ قَالَ قُلْتُ لأبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) يَا ابْنَ رَسُولِ الله هَلْ تَعْرِفُ مَوَدَّتِي لَكُمْ وَانْقِطَاعِي إِلَيْكُمْ وَمُوَالاتِي إِيَّاكُمْ قَالَ فَقَالَ نَعَمْ قَالَ فَقُلْتُ فَإِنِّي أَسْأَلُكَ مَسْأَلَةً تُجِيبُنِي فِيهَا فَإِنِّي مَكْفُوفُ الْبَصَرِ قَلِيلُ الْمَشْيِ وَلا أَسْتَطِيعُ زِيَارَتَكُمْ كُلَّ حِينٍ قَالَ هَاتِ حَاجَتَكَ قُلْتُ أَخْبِرْنِي بِدِينِكَ الَّذِي تَدِينُ الله عَزَّ وَجَلَّ بِهِ أَنْتَ وَأَهْلُ بَيْتِكَ لأدِينَ الله عَزَّ وَجَلَّ بِهِ قَالَ إِنْ كُنْتَ أَقْصَرْتَ الْخُطْبَةَ فَقَدْ أَعْظَمْتَ الْمَسْأَلَةَ وَالله لأعْطِيَنَّكَ دِينِي وَدِينَ آبَائِيَ الَّذِي نَدِينُ الله عَزَّ وَجَلَّ بِهِ شَهَادَةَ أَنْ لا إِلَهَ إِلا الله وَأَنَّ مُحَمَّداً رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) وَالإقْرَارَ بِمَا جَاءَ بِهِ مِنْ عِنْدِ الله وَالْوَلايَةَ لِوَلِيِّنَا وَالْبَرَاءَةَ مِنْ عَدُوِّنَا وَالتَّسْلِيمَ لأمْرِنَا وَانْتِظَارَ قَائِمِنَا وَالإجْتِهَادَ وَالْوَرَعَ۔
ابو الجارود نے امام محمد باقر علیہ السلام سے کہا یابن رسول اللہ آپ جانتے ہیں جو محبت مجھے آپ سے ہے اور آپ کے دشمنوں سے میرا قطع تعلق ہے اور خصوصیت کے ساتھ آپ سے محبت ہے۔ فرمایا ہاں۔ میں نے کہا میں ایک مسئلہ دریافت کرتا ہوں مجھے جواب دیجیے میں اندھا ہوں چلنے کی طاقت کم رکھتا ہوں اس لیے آپ کی زیارت سے معذور ہوں۔ فرمایا بیان کرو کیا پوچھنا چاہتے ہو۔ میں نے کہا مجھے اپنے اس دین کے متعلق بتائیے جس پر آپ اور آپ کے اہلبیت ہیں تاکہ اللہ مجھے وہی دین عطا کرے۔ اگر تو اپنے کلام کو مختصر کر دے تو میں تجھ سے عظمت مسئلہ کو بیان کروں واللہ میں تجھے بتاؤں گا اپنا دین اور اپنے آباء کا دین جس کو خدا نے قائم کیا ہے اس گواہی پر کہ خدا کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد اس کے رسول ہیں اور جو کچھ وہ خدا کی طرف سے لائے ہیں اس پر ایمان لانا اور ہمارے ولی کی ولایت پر ایمان لانا اور ہمارے دشمنوں سے اظہار براءت کرنا اور ہمارے حکم کو تسلیم کرنا اور ہمارے قائم کا انتظار کرنا اور امر نیک میں کوشش کرنا اور پرہیزگاری اختیار کرنا۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ صَالِحِ بْنِ السِّنْدِيِّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بَشِيرٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ قَالَ سَمِعْتُهُ يَسْأَلُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) فَقَالَ لَهُ جُعِلْتُ فِدَاكَ أَخْبِرْنِي عَنِ الدِّينِ الَّذِي افْتَرَضَ الله عَزَّ وَجَلَّ عَلَى الْعِبَادِ مَا لا يَسَعُهُمْ جَهْلُهُ وَلا يُقْبَلُ مِنْهُمْ غَيْرُهُ مَا هُوَ فَقَالَ أَعِدْ عَلَيَّ فَأَعَادَ عَلَيْهِ فَقَالَ شَهَادَةُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا الله وَأَنَّ مُحَمَّداً رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) وَإِقَامُ الصَّلاةِ وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ وَحِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلاً وَصَوْمُ شَهْرِ رَمَضَانَ ثُمَّ سَكَتَ قَلِيلاً ثُمَّ قَالَ وَالْوَلايَةُ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ قَالَ هَذَا الَّذِي فَرَضَ الله عَلَى الْعِبَادِ وَلا يَسْأَلُ الرَّبُّ الْعِبَادَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَقُولَ أَلا زِدْتَنِي عَلَى مَا افْتَرَضْتُ عَلَيْكَ وَلَكِنْ مَنْ زَادَ زَادَهُ الله إِنَّ رَسُولَ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) سَنَّ سُنَناً حَسَنَةً جَمِيلَةً يَنْبَغِي لِلنَّاسِ الأخْذُ بِهَا۔
ابو بصیر سے مروی ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام سے کسی نے کہا کہ مجھے دین کی وہ باتیں بتائیے جو اللہ نے اپنے بندوں پر فرض کی ہیں جن سے جاہل نہ رہنا چاہیے اور ان کے بغیر کوئی عمل مقبول نہ ہو۔ فرمایا پھر اعادہ کر، اس نے پھر بیان کیا۔ فرمایا وہ گواہی دیتا ہے اس بات کی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد اس کے رسول ہیں اور نماز قائم کرنا اور زکوٰۃ دینا اور حج کرنا جو وہاں تک پہنچ سکے اور ماہ رمضان کے روزے اس کے بعد آپ کچھ دیر خاموش رہے پھر دوبارہ فرمایا ولایت پھر فرمایا یہ وہ ہے جس کو اللہ نے اپنے بندوں پر فرض کیا ہے روز قیامت خدا بندوں سے یہ نہیں پوچھے گا کہ جو کچھ میں نے فرض کیا تھا اس پر تم نے کیا زیادتی کی لیکن جس نے زیادہ عمل کیا ہو گا اس کو زیادہ ثواب ملے گا اور رسول نے کچھ اچھی سنتیں قرار دی ہیں اس پر عمل کرنا چاہیے۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُمْهُورٍ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي زَيْدٍ الْحَلالِ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ أَبِي الْعَلاءِ الأزْدِيِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ فَرَضَ عَلَى خَلْقِهِ خَمْساً فَرَخَّصَ فِي أَرْبَعٍ وَلَمْ يُرَخِّصْ فِي وَاحِدَةٍ۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے خدا نے پانچ چیزیں اپنی مخلوق پر فرض کی ہیں ان میں سے چار میں کمی کی اجازت ہے سوائے ایک کے۔
عَنْهُ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْوَشَّاءِ عَنْ أَبَانٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ الْجُعْفِيِّ قَالَ دَخَلَ رَجُلٌ عَلَى أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) وَمَعَهُ صَحِيفَةٌ فَقَالَ لَهُ أَبُو جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) هَذِهِ صَحِيفَةُ مُخَاصِمٍ يَسْأَلُ عَنِ الدِّينِ الَّذِي يُقْبَلُ فِيهِ الْعَمَلُ فَقَالَ رَحِمَكَ الله هَذَا الَّذِي أُرِيدُ فَقَالَ أَبُو جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) شَهَادَةُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا الله وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّداً (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَتُقِرَّ بِمَا جَاءَ مِنْ عِنْدِ الله وَالْوَلايَةُ لَنَا أَهْلَ الْبَيْتِ وَالْبَرَاءَةُ مِنْ عَدُوِّنَا وَالتَّسْلِيمُ لأمْرِنَا وَالْوَرَعُ وَالتَّوَاضُعُ وَانْتِظَارُ قَائِمِنَا فَإِنَّ لَنَا دَوْلَةً إِذَا شَاءَ الله جَاءَ بِهَا۔
ایک شخص امام محمد باقر علیہ السلام کے پاس آیا اور اس کے پاس ایک تحریر تھی۔ حضرت نے اسے دیکھ کر فرمایا یہ صحیفہ مخاصم ہے سوال کرتا ہے اس دین کے متعلق جس میں عمل مقبول ہو۔ راوی نے کہا میں یہی سننا چاہتا ہوں۔ فرمایا گواہی دینا اس امر کی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد اس کے عبد و رسول ہیں اور اقرار ان سب باتوں کا جو رسولِ خدا کی طرف سے لائے اور ولایت ہم اہلبیت کی اور براءت ہمارے دشمن سے اور قبول کرنا ہمارے امر کا اور پرہیزگاری اور تواضع اور ہمارے قائم کا انتظار، ہمارے لیے دولت و حکومت ہے جب چاہے گا اس کو اللہ لے آئے گا۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ وَأَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ جَمِيعاً عَنْ صَفْوَانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) وَهُوَ فِي مَنْزِلِ أَخِيهِ عَبْدِ الله بْنِ مُحَمَّدٍ فَقُلْتُ لَهُ جُعِلْتُ فِدَاكَ مَا حَوَّلَكَ إِلَى هَذَا الْمَنْزِلِ قَالَ طَلَبُ النُّزْهَةِ فَقُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ أَ لا أَقُصُّ عَلَيْكَ دِينِي فَقَالَ بَلَى قُلْتُ أَدِينُ الله بِشَهَادَةِ أَنْ لا إِلَهَ إِلا الله وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَأَنَّ السَّاعَةَ آتِيَةٌ لا رَيْبَ فِيهَا وَأَنَّ الله يَبْعَثُ مَنْ فِي الْقُبُورِ وَإِقَامِ الصَّلاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ وَصَوْمِ شَهْرِ رَمَضَانَ وَحِجِّ الْبَيْتِ وَالْوَلايَةِ لِعَلِيٍّ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ بَعْدَ رَسُولِ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) وَالْوَلايَةِ لِلْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ وَالْوَلايَةِ لِعَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ وَالْوَلايَةِ لِمُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ وَلَكَ مِنْ بَعْدِهِ صَلَوَاتُ الله عَلَيْهِمْ أَجْمَعِينَ وَأَنَّكُمْ أَئِمَّتِي عَلَيْهِ أَحْيَا وَعَلَيْهِ أَمُوتُ وَأَدِينُ الله بِهِ فَقَالَ يَا عَمْرُو هَذَا وَالله دِينُ الله وَدِينُ آبَائِيَ الَّذِي أَدِينُ الله بِهِ فِي السِّرِّ وَالْعَلانِيَةِ فَاتَّقِ الله وَكُفَّ لِسَانَكَ إِلا مِنْ خَيْرٍ وَلا تَقُلْ إِنِّي هَدَيْتُ نَفْسِي بَلِ الله هَدَاكَ فَأَدِّ شُكْرَ مَا أَنْعَمَ الله عَزَّ وَجَلَّ بِهِ عَلَيْكَ وَلا تَكُنْ مِمَّنْ إِذَا أَقْبَلَ طُعِنَ فِي عَيْنِهِ وَإِذَا أَدْبَرَ طُعِنَ فِي قَفَاهُ وَلا تَحْمِلِ النَّاسَ عَلَى كَاهِلِكَ فَإِنَّكَ أَوْشَكَ إِنْ حَمَلْتَ النَّاسَ عَلَى كَاهِلِكَ أَنْ يُصَدِّعُوا شَعَبَ كَاهِلِكَ۔
عمرو بن حریث سے مروی ہے کہ میں امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ آپ اپنے بھائی عبداللہ بن محمد کے گھر میں تھے۔ میں نے کہا آپ اس مکان میں کیوں تشریف لے آئے۔ فرمایا جھگڑوں قصوں سے بچنے کے لیے۔ میں نے کہا میں دین کے متعلق اپنے عقائد بیان کرنا چاہتا ہوں۔ فرمایا ضرور۔ میں نے کہا خدا کا دین ہے گواہی دینا اس کی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد اس کے عبد و رسول ہیں اور قیامت سے شک نہیں اور اللہ مردوں کو قبروں سے نکالے گا اور نماز کا قائم کرنا اور زکوٰۃ کا دینا اور ماہ رمضان کے روزے رکھنا اور حج کرنا اور رسول اللہ کے بعد ولایت امیر المومنین کا اقرار اور ان کے بعد حضرت حسن و حسین کی ولایت کا اقرار پھر علی بن الحسین اور محمد بن علی کی ولایت کا اقرار اور ان کے بعد آپ سب پر درود ہو اور یہ کہ آپ لوگ میرے امام ہیں اسی پر میری زندگی ہے اسی پر میری موت ہے اور یہی میرا دین ہے۔ فرمایا اے عمرو یہی تو اللہ کا دین ہے اور میرے آباء کا دین ہے ظاہر و باطن دونوں حالتوں میں۔ پس اللہ سے ڈرو اور اپنی زبان امر خیر کے سوا بند رکھو۔ یہ مت کہو میں نے اپنے نفس کو ہدایت کی بلکہ یہ کہو اللہ نے مجھے ہدایت کی اور خدا کی نعمت کا شکر ادا کرو اور ان لوگوں میں سے نہ بنو جن کے منہ پر بھی لوگ طعنہ دیں اور لوگوں کی زیادہ ملامت کر کے ان کو اپنے شانوں پر سوار نہ کر اگر تو نے ایسا کیا تو لوگ تیرے دونوں شانوں کے درمیان کا حصہ شگافتہ کریں گے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ النُّعْمَانِ عَنِ ابْنِ مُسْكَانَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ أَ لا أُخْبِرُكَ بِالإسْلامِ أَصْلِهِ وَفَرْعِهِ وَذِرْوَةِ سَنَامِهِ قُلْتُ بَلَى جُعِلْتُ فِدَاكَ قَالَ أَمَّا أَصْلُهُ فَالصَّلاةُ وَفَرْعُهُ الزَّكَاةُ وَذِرْوَةُ سَنَامِهِ الْجِهَادُ ثُمَّ قَالَ إِنْ شِئْتَ أَخْبَرْتُكَ بِأَبْوَابِ الْخَيْرِ قُلْتُ نَعَمْ جُعِلْتُ فِدَاكَ قَالَ الصَّوْمُ جُنَّةٌ مِنَ النَّارِ وَالصَّدَقَةُ تَذْهَبُ بِالْخَطِيئَةِ وَقِيَامُ الرَّجُلِ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ بِذِكْرِ الله ثُمَّ قَرَأَ (عَلَيهِ السَّلام) تَتَجافى جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضاجِعِ۔
امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا کیا میں بتاؤں کہ اسلام کی اصل کیا ہے فرع کیا ہے اور اس کی بلندی میں سب سے اونچا نقطہ کیا ہے۔ میں نے اپنے دل میں کہا میں آپ پر فدا ہوں ضرور بتائیے۔ فرمایا اس کی اصل نماز ہے اس کی شاخ زکوٰۃ ہے اور بلند چوٹی جہاد ہے۔ پھر فرمایا کیا میں بتاؤں ابوابِ خیر کیا ہے۔ میں نے کہا ہاں۔ فرمایا وہ سپر ہے دوزخ کی صدقہ گناہوں کو دور کرتا ہے اور ذکر خدا کے لیے بندہ کا رات کو عبادت کرنا، یہ آیت پڑھی دور رکھتا ہے اپنے پہلو بستر سے۔