مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

بذاء (زبان درازی)

(4-131)

حدیث نمبر 1

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنْ أَبِي الْمَغْرَاءِ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ مِنْ عَلامَاتِ شِرْكِ الشَّيْطَانِ الَّذِي لا يُشَكُّ فِيهِ أَنْ يَكُونَ فَحَّاشاً لا يُبَالِي مَا قَالَ وَلا مَا قِيلَ فِيهِ۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ بے شک علامت اس کی کہ شیطان اس شخص کے باپ کے جماع میں شریک تھا یہ ہے کہ وہ بدگو ہے اور گفتگو کے وقت اس پر غور نہیں کرتا کہ کیا کہا اور کس کے بارے میں کہا۔

حدیث نمبر 2

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) إِذَا رَأَيْتُمُ الرَّجُلَ لا يُبَالِي مَا قَالَ وَلا مَا قِيلَ لَهُ فَإِنَّهُ لِغَيَّةٍ أَوْ شِرْكِ شَيْطَانٍ۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم کسی کو دیکھو کہ اس بات کی پرواہ نہیں کرتا کہ اس نے کیا بکا اور اسکے لیے کیا کہا گیا تو سمجھ لو کہ وہ زنا زادہ ہے یا وقت جماع شیطان اس کے باپ کے ساتھ شریک جماع تھا۔

حدیث نمبر 3

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ عُمَرَ بْنِ أُذَيْنَةَ عَنْ أَبَانِ بْنِ أَبِي عَيَّاشٍ عَنْ سُلَيْمِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) إِنَّ الله حَرَّمَ الْجَنَّةَ عَلَى كُلِّ فَحَّاشٍ بَذِي‏ءٍ قَلِيلِ الْحَيَاءِ لا يُبَالِي مَا قَالَ وَلا مَا قِيلَ لَهُ فَإِنَّكَ إِنْ فَتَّشْتَهُ لَمْ تَجِدْهُ إِلا لِغَيَّةٍ أَوْ شِرْكِ شَيْطَانٍ فَقِيلَ يَا رَسُولَ الله وَفِي النَّاسِ شِرْكُ شَيْطَانٍ فَقَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) أَ مَا تَقْرَأُ قَوْلَ الله عَزَّ وَجَلَّ وَشارِكْهُمْ فِي الأمْوالِ وَالأوْلادِ قَالَ وَسَأَلَ رَجُلٌ فَقِيهاً هَلْ فِي النَّاسِ مَنْ لا يُبَالِي مَا قِيلَ لَهُ قَالَ مَنْ تَعَرَّضَ لِلنَّاسِ يَشْتِمُهُمْ وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّهُمْ لا يَتْرُكُونَهُ فَذَلِكَ الَّذِي لا يُبَالِي مَا قَالَ وَلا مَا قِيلَ فِيهِ۔

فرمایا حضرت امیر المومنین علیہ السلام نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ خدا نے جنت کو حرام کیا ہے ہر اس شخص پر جو بدگو بد زبان اور کم حیاء والا ہے اس کی پرواہ نہیں کرتا کہ اس نے کیا کہا اور نہ اس کی پرواہ کرتا ہے کہ اس کے لیے کیا کہا گیا۔ پس اگر تم اس کے حالات کی جستجو کرو گے تو معلوم ہو گا کہ وہ یا تو زنازادہ ہے یا اس کے نطفہ میں شیطان شریک ہے۔ اس نے پوچھا یا رسول اللہ کیا شیطان بھی شریک ہو جاتا ہے۔ فرمایا کیا تو نے خدا کا یہ قول نہیں پڑھا کہ خدا نے شیطان سے فرمایا تو آدمیوں کے مال اور اولاد میں شریک بن جا اور امام نے فرمایا کہ ایک شخص نے ایک فقیہ سے پوچھا کیا ایسے لوگ بھی ہیں جو پرواہ نہیں کرتے کہ ان کے لیے کیا کہا گیا ہے۔ فرمایا جو لوگوں کو یہ جانتے ہوئے گالیاں دیتا ہے کہ وہ بھی اس کو گالیاں دیں تو یہی ان کا لا ابالی پن کے کہ اپنے کہنے کی پرواہ ہے نہ دوسروں کے کہنے کی۔

حدیث نمبر 4

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ أَبِي جَمِيلَةَ يَرْفَعُهُ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الله يُبْغِضُ الْفَاحِشَ الْمُتَفَحِّشَ۔

فرمایا ابو جعفر علیہ السلام نے کہ اللہ دشمن جانتا ہے اس کو جو نہ برا کہنے کی پرواہ کرے اور نہ برا سننے کی۔

حدیث نمبر 5

أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ نَضْرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ نُعْمَانَ الْجُعْفِيِّ قَالَ كَانَ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) صَدِيقٌ لا يَكَادُ يُفَارِقُهُ إِذَا ذَهَبَ مَكَاناً فَبَيْنَمَا هُوَ يَمْشِي مَعَهُ فِي الْحَذَّاءِينَ وَمَعَهُ غُلامٌ لَهُ سِنْدِيٌّ يَمْشِي خَلْفَهُمَا إِذَا الْتَفَتَ الرَّجُلُ يُرِيدُ غُلامَهُ ثَلاثَ مَرَّاتٍ فَلَمْ يَرَهُ فَلَمَّا نَظَرَ فِي الرَّابِعَةِ قَالَ يَا ابْنَ الْفَاعِلَةِ أَيْنَ كُنْتَ قَالَ فَرَفَعَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَدَهُ فَصَكَّ بِهَا جَبْهَةَ نَفْسِهِ ثُمَّ قَالَ سُبْحَانَ الله تَقْذِفُ أُمَّهُ قَدْ كُنْتُ أَرَى أَنَّ لَكَ وَرَعاً فَإِذَا لَيْسَ لَكَ وَرَعٌ فَقَالَ جُعِلْتُ فِدَاكَ إِنَّ أُمَّهُ سِنْدِيَّةٌ مُشْرِكَةٌ فَقَالَ أَ مَا عَلِمْتَ أَنَّ لِكُلِّ أُمَّةٍ نِكَاحاً تَنَحَّ عَنِّي قَالَ فَمَا رَأَيْتُهُ يَمْشِي مَعَهُ حَتَّى فَرَّقَ الْمَوْتُ بَيْنَهُمَا. وَفِي رِوَايَةٍ أُخْرَى إِنَّ لِكُلِّ أُمَّةٍ نِكَاحاً يَحْتَجِزُونَ بِهِ مِنَ الزِّنَا۔

راوی کہتا ہے کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کا ایک دوست تھا جہاں کہیں آپ جاتے وہ آپ کے ساتھ جاتا تھا ایک روز حضرت کے ساتھ کفش ود زوں کی طرف سے گرزرا اس کا ایک غلام سندی پیچھے آ رہا تھا اس شخص نے تین بار مڑ کر اپنے غلام کو دیکھا تو موجود نہ پایا، چوتھی بار دیکھا تو موجود پایا۔ کہنے لگا او زنازادے تو کہاں تھا۔ حضرت نے یہ سن کر ماتھے پر ہاتھ مارا اور فرمایا سبحان اللہ تو اس کی ماں کو زنا کی تہمت لگاتا ہے۔ میں تو تجھے پرہیزگار جانتا تھا مگر اب پتہ چلا کہ ایسا نہیں ہے۔ اس نے کہا میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں اس کی ماں سندیہ مشرک تھی۔ فرمایا تجھے کیا معلوم نہیں کہ ہر امت کا نکاح اسلام میں جائز سمجھا گیا ہے مجھ سے دور رہو۔ راوی کہتا ہے تا دم مرگ پھر حضرت کے ساتھ اس کو نہ دیکھا۔ ایک روایت میں ہے کہ ہر گروہ کا نکاح زنا سے روکتا ہے۔

حدیث نمبر 6

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنِ ابْنِ أُذَيْنَةَ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) إِنَّ الْفُحْشَ لَوْ كَانَ مِثَالاً لَكَانَ مِثَالَ سَوْءٍ۔

فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ بدگوئی کا اگر مجسمہ بنایا جائے تو وہ بدترین صورت کا ہوتا۔

حدیث نمبر 7

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ كَانَ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ رَجُلٌ فَدَعَا الله أَنْ يَرْزُقَهُ غُلاماً ثَلاثَ سِنِينَ فَلَمَّا رَأَى أَنَّ الله لا يُجِيبُهُ قَالَ يَا رَبِّ أَ بَعِيدٌ أَنَا مِنْكَ فَلا تَسْمَعُنِي أَمْ قَرِيبٌ أَنْتَ مِنِّي فَلا تُجِيبُنِي قَالَ فَأَتَاهُ آتٍ فِي مَنَامِهِ فَقَالَ إِنَّكَ تَدْعُو الله عَزَّ وَجَلَّ مُنْذُ ثَلاثِ سِنِينَ بِلِسَانٍ بَذِي‏ءٍ وَقَلْبٍ عَاتٍ غَيْرِ تَقِيٍّ وَنِيَّةٍ غَيْرِ صَادِقَةٍ فَاقْلَعْ عَنْ بَذَائِكَ وَلْيَتَّقِ الله قَلْبُكَ وَلْتَحْسُنْ نِيَّتُكَ قَالَ فَفَعَلَ الرَّجُلُ ذَلِكَ ثُمَّ دَعَا الله فَوُلِدَ لَهُ غُلامٌ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ بنی اسرائیل کے ایک شخص نے خدا سے دعا کی کہ تین سال کے اندر اسے ایک لڑکا دے۔ جب اس نے دیکھا کہ اللہ اس کی دعا قبول نہیں کرتا تو کہنے لگا اے میرے رب کیا تو مجھ سے دور ہے کہ میری بات نہیں سنتا یا قریب ہے اور میری دعا قبول نہیں کرتا۔ خواب میں کسی کہنے والے نے اس سے کہا تو تین سال سے ناشائستہ زبان میں اور سرکش و ناپرہیزگار دل سے جھوٹی نیت سے دعا کر رہا ہے ان باتوں کو چھوڑ اپنے دل کو اللہ سے ڈرا اور اپنی نیت کو درست کر۔ امام علیہ السلام نے فرمایا اس نے ایسا ہی کیا پھر خدا سے دعا کی خدا نے اس کو لڑکا عطا فرمایا۔

حدیث نمبر 8

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنِ ابْنِ رِئَابٍ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ الْبَذَاءُ مِنَ الْجَفَاءِ وَالْجَفَاءُ فِي النَّارِ۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے بدگوئی خدا سے اور ایمان سے دوری ہے اور یہ دوری جہنم کی طرف لے جانے والی ہے۔

حدیث نمبر 9

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ سَمَاعَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) إِنَّ مِنْ شَرِّ عِبَادِ الله مَنْ تُكْرَهُ مُجَالَسَتُهُ لِفُحْشِهِ۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے خدا کے بندوں میں بدترین وہ بندہ ہے جس کی بدگوئی کی وجہ سے اس کی مجالست مکروہ قرار پاتی ہے۔

حدیث نمبر 10

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنِ ابْنِ مُسْكَانَ عَنِ الْحَسَنِ الصَّيْقَلِ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) إِنَّ الْفُحْشَ وَالْبَذَاءَ وَالسَّلاطَةَ مِنَ النِّفَاقِ۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے حد سے بڑھنا، بدگوئی اور زبان کی تیزی نفاق ہے۔

حدیث نمبر 11

عَنْهُ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ النُّعْمَانِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شِمْرٍ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) إِنَّ الله يُبْغِضُ الْفَاحِشَ الْبَذِي‏ءَ وَالسَّائِلَ الْمُلْحِفَ۔

فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ رسول اللہ نے فرمایا خدا دشمن رکھتا ہے حد سے تجاوز کرنے والے بدگو کو اور اس سائل کو جو بغیر لیے ہوئے ہٹے ہی نہیں۔

حدیث نمبر 12

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنِ ابْنِ أُذَيْنَةَ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) لِعَائِشَةَ يَا عَائِشَةُ إِنَّ الْفُحْشَ لَوْ كَانَ مُمَثَّلاً لَكَانَ مِثَالَ سَوْءٍ۔

فرمایا حضرت امام ابو جعفر علیہ السلام نے کہ رسول اللہ نے فرمایا جناب عائشہ سے اے عائشہ حد سے تجاوز کرنے والے کا اگر مجسمہ بنایا جائے تو سب سے برا مجسمہ ہوتا۔

حدیث نمبر 13

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ بَعْضِ رِجَالِهِ قَالَ قَالَ مَنْ فَحُشَ عَلَى أَخِيهِ الْمُسْلِمِ نَزَعَ الله مِنْهُ بَرَكَةَ رِزْقِهِ وَوَكَلَهُ إِلَى نَفْسِهِ وَأَفْسَدَ عَلَيْهِ مَعِيشَتَهُ۔

فرمایا امام نے جس نے اپنے مسلمان بھائی سے بدزبانی کی خدا اس سے رزق کی دولت اٹھا لیتا ہے اور اس کا کام اسی کے سپرد کر دیتا ہے اور فاسد کر دیتا ہے اس پر اس کی روزی۔

حدیث نمبر 14

عَنْهُ عَنْ مُعَلىً عَنْ أَحْمَدَ بْنِ غَسَّانَ عَنْ سَمَاعَةَ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) فَقَالَ لِي مُبْتَدِئاً يَا سَمَاعَةُ مَا هَذَا الَّذِي كَانَ بَيْنَكَ وَبَيْنَ جَمَّالِكَ إِيَّاكَ أَنْ تَكُونَ فَحَّاشاً أَوْ صَخَّاباً أَوْ لَعَّاناً فَقُلْتُ وَالله لَقَدْ كَانَ ذَلِكَ أَنَّهُ ظَلَمَنِي فَقَالَ إِنْ كَانَ ظَلَمَكَ لَقَدْ أَرْبَيْتَ عَلَيْهِ إِنَّ هَذَا لَيْسَ مِنْ فِعَالِي وَلا آمُرُ بِهِ شِيعَتِي اسْتَغْفِرْ رَبَّكَ وَلا تَعُدْ قُلْتُ أَسْتَغْفِرُ الله وَلا أَعُودُ۔

راوی کہتا ہے کہ میں امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا۔ حضرت نے کلام کی ابتداء کر کے فرمایا اے سماعہ تیرے اور تیرے شتربان کے درمیان یہ معاملہ ہوا اپنے کو بدگوئی، زیادہ بلند آواز سے بولنے اور زیادہ طعن کرنے سے بچا۔ میں نے کہا اس نے مجھ پر ظلم کیا تھا۔ فرمایا تیرا ظلم اس سے زیادہ ہوا یہ ہمارا طریقہ کار نہیں اور نہ میں اپنے شیعوں کو اس کا حکم دیتا ہوں۔ خدا سے استغفار کرو اور پھر ایسا نہ کرنا۔ میں نے کہا میں توبہ کرتا ہوں اور پھر ایسا نہ کروں گا۔