مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

خواہشوں کی پیروی

(4-137)

حدیث نمبر 1

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ الْوَابِشِيِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ احْذَرُوا أَهْوَاءَكُمْ كَمَا تَحْذَرُونَ أَعْدَاءَكُمْ فَلَيْسَ شَيْ‏ءٌ أَعْدَى لِلرِّجَالِ مِنِ اتِّبَاعِ أَهْوَائِهِمْ وَحَصَائِدِ أَلْسِنَتِهِمْ۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ اپنی بدخواہشوں سے اس طرح بچو جیسے اپنے دشمن سے بچتے ہو کوئی شے انسان کے لیے خواہشوں کی پیروی اور زبان کا زخم کھانے سے زیادہ دشمن نہیں۔

حدیث نمبر 2

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) يَقُولُ الله عَزَّ وَجَلَّ وَعِزَّتِي وَجَلالِي وَعَظَمَتِي وَكِبْرِيَائِي وَنُورِي وَعُلُوِّي وَارْتِفَاعِ مَكَانِي لا يُؤْثِرُ عَبْدٌ هَوَاهُ عَلَى هَوَايَ إِلا شَتَّتُّ عَلَيْهِ أَمْرَهُ وَلَبَّسْتُ عَلَيْهِ دُنْيَاهُ وَشَغَلْتُ قَلْبَهُ بِهَا وَلَمْ أُؤْتِهِ مِنْهَا إِلا مَا قَدَّرْتُ لَهُ وَعِزَّتِي وَجَلالِي وَعَظَمَتِي وَنُورِي وَعُلُوِّي وَارْتِفَاعِ مَكَانِي لا يُؤْثِرُ عَبْدٌ هَوَايَ عَلَى هَوَاهُ إِلا اسْتَحْفَظْتُهُ مَلائِكَتِي وَكَفَّلْتُ السَّمَاوَاتِ وَالأرَضِينَ رِزْقَهُ وَكُنْتُ لَهُ مِنْ وَرَاءِ تِجَارَةِ كُلِّ تَاجِرٍ وَأَتَتْهُ الدُّنْيَا وَهِيَ رَاغِمَةٌ۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ رسول اللہ نے فرمایا اللہ نے فرمایا کہ قسم اپنی عزت و جلال کی اور اپنی عظمت و کبریائی کی اور اپنے نور اور بلند درجہ اور مکانی بلندی کی کہ اگر کوئی بندہ اپنی خواہش کو میری خواہش پر ترجیح دیتا ہے تو میں اس امر کو پراگندہ کر دیتا ہوں اور دنیاوی معاملات میں پھنسا دیتا ہوں اور اس کا دل دنیا کی طرف لگا دیتا ہوں اور اس کو نہیں دیتا مگر اتنا ہی جتنا اس کے لیے مقدر ہو چکا ہے اور قسم ہے اپنی عزت و جلال کی اور اپنی عظمت کی اور اپنے نور اور علو مرتبت کی اور اپنی مکانی بلندی کی کہ اگر کوئی بندہ میری مرضی پر اپنی خواہش کو ترجیح دیتا ہے تو میرے ملائکہ سماوات اس کی نگرانی کرتے ہیں اور آسمان و زمین اس کے رزق کے کفیل بھی ہوتے ہیں مگر میرا معاملہ اس کے ساتھ ویسا ہی ہوتا ہے جیسے ہر تاجر کا سوداگری میں کہ جتنا دو اتنا لو دنیا جو ذلیل ہے اس کے پاس آتی ہے

حدیث نمبر 3

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْوَشَّاءِ عَنْ عَاصِمِ بْنِ حُمَيْدٍ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ عُقَيْلٍ قَالَ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) إِنَّمَا أَخَافُ عَلَيْكُمُ اثْنَتَيْنِ اتِّبَاعَ الْهَوَى وَطُولَ الأمَلِ أَمَّا اتِّبَاعُ الْهَوَى فَإِنَّهُ يَصُدُّ عَنِ الْحَقِّ وَأَمَّا طُولُ الأمَلِ فَيُنْسِي الآخِرَةَ۔

فرمایا حضرت امیر المومنین علیہ السلام نے میں دو باتوں سے تم کو ڈراتا ہوں ایک خواہش کی پیروی دوسرے آرزوؤں کا پھیلاؤ۔ خواہشوں کی پیروی انسان کو حق سے روک دیتی ہے اور خواہشوں کا پھیلاؤ آخرت بھلا دیتا ہے۔

حدیث نمبر 4

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ شَمُّونٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأصَمِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَجَّاجِ قَالَ قَالَ لِي أَبُو الْحَسَنِ (عَلَيهِ السَّلام) اتَّقِ الْمُرْتَقَى السَّهْلَ إِذَا كَانَ مُنْحَدَرُهُ وَعْراً قَالَ وَكَانَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ لا تَدَعِ النَّفْسَ وَهَوَاهَا فَإِنَّ هَوَاهَا فِي رَدَاهَا وَتَرْكُ النَّفْسِ وَمَا تَهْوَى أَذَاهَا وَكَفُّ النَّفْسِ عَمَّا تَهْوَى دَوَاهَا۔

ابو عبداللہ علیہ السلام نے فرمایا کہ نفس اور اس کی خواہشات کو دعوت نہ دو کیونکہ خواہشات نفس (کی پیروی) میں ہلاکت ہے اور نفس اور اس کی خواہشات ترک کرنے سے نفس کو تکلیف پہنچتی ہے نفس کو خواہشات سے روکنا اس کا علاج ہے۔