مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ حَدِيدِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ أَدْنَى الْعُقُوقِ أُفٍّ وَلَوْ عَلِمَ الله عَزَّ وَجَلَّ شَيْئاً أَهْوَنَ مِنْهُ لَنَهَى عَنْهُ۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ نافرمانی کم سے کم ماں باپ سے اف کہنا ہے۔ اگر خدا کے علم میں کوئی اور چیز تو اس سے بھی آسان ہوتی تو منع کرتا۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) كُنْ بَارّاً وَاقْتَصِرْ عَلَى الْجَنَّةِ وَإِنْ كُنْتَ عَاقّاً فَظّاً فَاقْتَصِرْ عَلَى النَّارِ۔
فرمایا حضرت امام رضا علیہ السلام نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ماں باپ کے ساتھ نیکی کرنے والے بنو اگر جنت درکار ہے اور نافرمان بنو اگر دوزخ میں جانا چاہتے ہو۔
أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ الْكُوفِيِّ عَنْ عُبَيْسِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ صَالِحٍ الْحَذَّاءِ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ كُشِفَ غِطَاءٌ مِنْ أَغْطِيَةِ الْجَنَّةِ فَوَجَدَ رِيحَهَا مَنْ كَانَتْ لَهُ رُوحٌ مِنْ مَسِيرَةِ خَمْسِمِائَةِ عَامٍ إِلا صِنْفٌ وَاحِدٌ قُلْتُ مَنْ هُمْ قَالَ الْعَاقُّ لِوَالِدَيْهِ۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے روز قیامت جنت کے پرودوں میں سے ایک پردہ ہٹایا جائے گا جس کی وجہ سے ایک جان رکھنے والا پانچ سو برس کی راہ سے اس کی خوشبو سونگھ لے گا سوائے ایک گروہ کے۔ راوی نے پوچھا یہ کون لوگ ہوں گے۔ فرمایا والدین کے نافرمان۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّوْفَلِيِّ عَنِ السَّكُونِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فَوْقَ كُلِّ ذِي بِرٍّ بِرٌّ حَتَّى يُقْتَلَ الرَّجُلُ فِي سَبِيلِ الله فَإِذَا قُتِلَ فِي سَبِيلِ الله فَلَيْسَ فَوْقَهُ بِرٌّ وَإِنَّ فَوْقَ كُلِّ عُقُوقٍ عُقُوقاً حَتَّى يَقْتُلَ الرَّجُلُ أَحَدَ وَالِدَيْهِ فَإِذَا فَعَلَ ذَلِكَ فَلَيْسَ فَوْقَهُ عُقُوقٌ۔
فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہر نیکی کے اوپر ایک نیکی ہے یہاں تک کہ قتل کیا جائے ایک شخص راہ خدا میں۔ پس جب راہ خدا میں قتل ہو تو اس سے بڑھ کر نیکی نہیں اور ہر نافرمانی کے اوپر نافرمانی ہے یہاں تک کہ قتل کرے اپنے والدین میں سے کسی ایک کو۔ ایسا کرے گا تو اس سے بڑھ کر کوئی نافرمانی نہیں۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مِهْرَانَ عَنْ سَيْفِ بْنِ عَمِيرَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ نَظَرَ إِلَى أَبَوَيْهِ نَظَرَ مَاقِتٍ وَهُمَا ظَالِمَانِ لَهُ لَمْ يَقْبَلِ الله لَهُ صَلاةً۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے جس نے اپنے والدین پر غضبناک نظر ڈالی درآنحالیکہ انھوں نے اس پر ظلم کیا ہو تو بھی اس کی نگاہ قبول نہ ہو گی۔
عَنْهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ فُرَاتٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فِي كَلامٍ لَهُ إِيَّاكُمْ وَعُقُوقَ الْوَالِدَيْنِ فَإِنَّ رِيحَ الْجَنَّةِ تُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ أَلْفِ عَامٍ وَلا يَجِدُهَا عَاقٌّ وَلا قَاطِعُ رَحِمٍ وَلا شَيْخٌ زَانٍ وَلا جَارُّ إِزَارِهِ خُيَلاءَ إِنَّمَا الْكِبْرِيَاءُ لله رَبِّ الْعَالَمِينَ۔
فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اپنے کلام کے درمیان بچاؤ اپنے کو والدین کی نافرمانی سے، جنت کی خوشبو جو ایک ہزار سال کی مسافت سے سونگھی جائے گی عاق انسان اس کو نہ سونگھ پائے گا اور نہ قاطع الرحم اور نہ بوڑھا زانی اور نہ وہ جو اپنے زیر جامہ کو تکبر سے کھینچے بے شک کبر خدا ہی کے لیے ہے۔
عَنْهُ عَنْ يَحْيَى بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي الْبِلادِ السُّلَمِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ لَوْ عَلِمَ الله شَيْئاً أَدْنَى مِنْ أُفٍّ لَنَهَى عَنْهُ وَهُوَ مِنْ أَدْنَى الْعُقُوقِ وَمِنَ الْعُقُوقِ أَنْ يَنْظُرَ الرَّجُلُ إِلَى وَالِدَيْهِ فَيُحِدَّ النَّظَرَ إِلَيْهِمَا۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے اگر خدا کے علم میں اف سے کم کوئی کلمہ ہوتا تو وہ اس سے بھی منع کرتا اور نافرمانی میں یہ بھی داخل ہے کہ کوئی شخص اپنے والدین کو غصہ سے گھور کر دیکھے۔
عَلِيٌّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ هَارُونَ بْنِ الْجَهْمِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ أَبِي نَظَرَ إِلَى رَجُلٍ وَمَعَهُ ابْنُهُ يَمْشِي وَالإبْنُ مُتَّكِئٌ عَلَى ذِرَاعِ الأبِ قَالَ فَمَا كَلَّمَهُ أَبِي (عَلَيهِ السَّلام) مَقْتاً لَهُ حَتَّى فَارَقَ الدُّنْيَا۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ میرے پدر بزرگوار نے ایک شخص کو دیکھا جس کے ساتھ اس کا بیٹا تھا جا رہا تھا یہ شخص اس طرح کہ بیٹا اس کے ہاتھ پر تکیہ کیے ہوئے تھا۔ امام نے فرمایا کہ مرتے دم تک میرے والد نے اس بیٹے سے کلام نہ کیا۔
أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَسِّنِ بْنِ أَحْمَدَ عَنْ أَبَانِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ حَدِيدِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ أَدْنَى الْعُقُوقِ أُفٍّ وَلَوْ عَلِمَ الله أَيْسَرَ مِنْهُ لَنَهَى عَنْهُ۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے نافرمانی کی ادنیٰ صورت یہ ہے کہ ماں باپ کے لیے اف کہا جائے۔ اگر علم خدا میں اس سے کم کوئی لفظ ہوتا تو وہ اس سے بھی منع کرتا۔