عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ أُذَيْنَةَ عَنْ مِسْمَعِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فِي حَدِيثٍ أَلا إِنَّ فِي التَّبَاغُضِ الْحَالِقَةَ لا أَعْنِي حَالِقَةَ الشَّعْرِ وَلَكِنْ حَالِقَةَ الدِّينِ۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ رسول اللہ نے فرمایا آگاہ رہو کہ آپس میں بغض رکھنا سر منڈوانا ہے لیکن اس سے میری مراد سر منڈوانا نہیں بلکہ دین کا سرمنڈنا ہے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْفُضَيْلِ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ مَنْصُورٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) اتَّقُوا الْحَالِقَةَ فَإِنَّهَا تُمِيتُ الرِّجَالَ قُلْتُ وَمَا الْحَالِقَةُ قَالَ قَطِيعَةُ الرَّحِمِ۔
فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے حالقہ سے بچو وہ لوگوں کو مار ڈالتا ہے۔ لوگوں نے پوچھا حالقہ کیا ہے۔ فرمایا وہ قطع رحم کرنا ہے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِنَا عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قُلْتُ لَهُ إِنَّ إِخْوَتِي وَبَنِي عَمِّي قَدْ ضَيَّقُوا عَلَيَّ الدَّارَ وَأَلْجَئُونِي مِنْهَا إِلَى بَيْتٍ وَلَوْ تَكَلَّمْتُ أَخَذْتُ مَا فِي أَيْدِيهِمْ قَالَ فَقَالَ لِيَ اصْبِرْ فَإِنَّ الله سَيَجْعَلُ لَكَ فَرَجاً قَالَ فَانْصَرَفْتُ وَوَقَعَ الْوَبَاءُ فِي سَنَةِ إِحْدَى وَثَلاثِينَ وَمِائَةٍ فَمَاتُوا وَالله كُلُّهُمْ فَمَا بَقِيَ مِنْهُمْ أَحَدٌ قَالَ فَخَرَجْتُ فَلَمَّا دَخَلْتُ عَلَيْهِ قَالَ مَا حَالُ أَهْلِ بَيْتِكَ قَالَ قُلْتُ لَهُ قَدْ مَاتُوا وَالله كُلُّهُمْ فَمَا بَقِيَ مِنْهُمْ أَحَدٌ فَقَالَ هُوَ بِمَا صَنَعُوا بِكَ وَبِعُقُوقِهِمْ إِيَّاكَ وَقَطْعِ رَحِمِهِمْ بُتِرُوا أَ تُحِبُّ أَنَّهُمْ بَقُوا وَأَنَّهُمْ ضَيَّقُوا عَلَيْكَ قَالَ قُلْتُ إِي وَالله۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے جبکہ راوی نے کہاکہ میرے بھائی اور چچا زاد بھائی میرے دشمن ہو گئے ہیں اور انھوں نے مجھے گھر سے نکال دیا ہے اور میں دوسرے گھر میں چلا گیا ہوں۔ اگر مجھ کو قدرت ہوتی تو جو انھوں نے کیا ہے اسے واپس کر لیتا۔ حضرت نے فرمایا صبر کر اللہ عنقریب کشادگی فرمائے گا یہ سن کر وہ چلا آیا۔ 131 ہجری میں وبا پھیلی اور وہ سب مر گئے اس کے بعد میں حضرت کی خدمت میں آیا۔ حضرت نے فرمایا کہو تمہارے خاندان والوں کا کیا حال ہے۔ میں نے کہا سب مر گئے کوئی باقی نہیں بچا۔ فرمایا یہ اسی کا نتیجہ ہے جو انھوں نے تمہارے ساتھ کیا تھا اور قطع رحم کر کے تم پر ظلم کیا تھا۔ کیا تم چاہتے ہو کہ وہ زندہ رہتے اور تم کو تنگ کیے جاتے۔ میں نے کہا خدا کی قسم نہیں۔
عَنْهُ عَنْ أَحْمَدَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ مَالِكِ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ فِي كِتَابِ عَلِيٍّ (عَلَيهِ السَّلام) ثَلاثُ خِصَالٍ لا يَمُوتُ صَاحِبُهُنَّ أَبَداً حَتَّى يَرَى وَبَالَهُنَّ الْبَغْيُ وَقَطِيعَةُ الرَّحِمِ وَالْيَمِينُ الْكَاذِبَةُ يُبَارِزُ الله بِهَا وَإِنَّ أَعْجَلَ الطَّاعَةِ ثَوَاباً لَصِلَةُ الرَّحِمِ وَإِنَّ الْقَوْمَ لَيَكُونُونَ فُجَّاراً فَيَتَوَاصَلُونَ فَتَنْمِي أَمْوَالُهُمْ وَيُثْرُونَ وَإِنَّ الْيَمِينَ الْكَاذِبَةَ وَقَطِيعَةَ الرَّحِمِ لَتَذَرَانِ الدِّيَارَ بَلاقِعَ مِنْ أَهْلِهَا وَتَنْقُلُ الرَّحِمَ وَإِنَّ نَقْلَ الرَّحِمِ انْقِطَاعُ النَّسْلِ۔
فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ کتاب علی علیہ السلام میں ہے کہ تین خصلتیں ایسی ہیں کہ ان کا وبال دیکھے بغیر انسان دنیا سے اٹھتا ہی نہیں۔ ایک بغاوت (اللہ و رسول سے) دوسرے قطع رحم ، تیسرے جھوٹی قسم کہ یہ اللہ سے جنگ ہے اور سب سے زیادہ جلد ثواب دلانے والی چیز صلہ رحم ہے اگر کچھ لوگ فاجر ہوں اور صلہ رحم کریں تو ان کے اموال میں زیادتی ہو گی اور وہ صاحب ثروت ہو جاتے ہیں اور جھوٹی قسم کھانا اور قطع رحم کرنا گھروں کو اس کے اہل سے خالی کر کے اجاڑ دیتے ہیں اور رشتہ داری کا خاتمہ کر دیتے ہیں۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ صَالِحِ بْنِ السِّنْدِيِّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بَشِيرٍ عَنْ عَنْبَسَةَ الْعَابِدِ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ فَشَكَا إِلَى أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) أَقَارِبَهُ فَقَالَ لَهُ اكْظِمْ غَيْظَكَ وَافْعَلْ فَقَالَ إِنَّهُمْ يَفْعَلُونَ وَيَفْعَلُونَ فَقَالَ أَ تُرِيدُ أَنْ تَكُونَ مِثْلَهُمْ فَلا يَنْظُرَ الله إِلَيْكُمْ۔
راوی کہتا ہے ایک شخص امام جعفر صادق علیہ السلام کے پاس آیا اور اپنے اعزہ کی شکایت کی۔ فرمایا اپنے غصہ کو پی جاؤ اور نیکی کرو۔ اس نے کہا وہ تو ایسا ایسا عمل کرتے ہیں۔ فرمایا کیا تم بھی ان کی مثل ہونا چاہتے ہو تاکہ خدا تمہاری طرف نہ دیکھے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّوْفَلِيِّ عَنِ السَّكُونِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) لا تَقْطَعْ رَحِمَكَ وَإِنْ قَطَعَتْكَ۔
آنحضرت نے ارشاد فرمایا تم قطع رحم نہ کرو اگر تم قطع رحمی کرو گے تو ہم سے کوئی تعلق نہیں۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الله عَنْ أَبِيهِ رَفَعَهُ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ الثُّمَالِيِّ قَالَ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) فِي خُطْبَتِهِ أَعُوذُ بِالله مِنَ الذُّنُوبِ الَّتِي تُعَجِّلُ الْفَنَاءَ فَقَامَ إِلَيْهِ عَبْدُ الله بْنُ الْكَوَّاءِ الْيَشْكُرِيُّ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَ وَتَكُونُ ذُنُوبٌ تُعَجِّلُ الْفَنَاءَ فَقَالَ نَعَمْ وَيْلَكَ قَطِيعَةُ الرَّحِمِ إِنَّ أَهْلَ الْبَيْتِ لَيَجْتَمِعُونَ وَيَتَوَاسَوْنَ وَهُمْ فَجَرَةٌ فَيَرْزُقُهُمُ الله وَإِنَّ أَهْلَ الْبَيْتِ لَيَتَفَرَّقُونَ وَيَقْطَعُ بَعْضُهُمْ بَعْضاً فَيَحْرِمُهُمُ الله وَهُمْ أَتْقِيَاءُ۔
ابو حمزہ ثمالی سے مروی ہے کہہ امیر المومنین علیہ السلام نے اپنے خطبے میں فرمایا کہ بعض گناہ ایسے ہیں جن سے موت جلد آ جاتی ہے۔ عبداللہ بن کوا نے کہا اے امیر المومنین ایسے بھی گناہ ہیں جن سے جلد موت آ جائے۔ فرمایا ہاں۔ اور وہ قطع رحم ہے جس خاندان کے لوگ جمع ہوتے ہیں اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں تو اگرچہ وہ بدکار ہوں اللہ ان کے رزق میں برکت دیتا ہے اور جس گھر والے متفرق ہوتے ہیں اور قطع رحم کرتے ہیں تو اللہ ان کو محروم کر دیتا ہے چاہے پرہیزگار ہوں۔
عَنْهُ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ مَالِكِ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) إِذَا قَطَّعُوا الأرْحَامَ جُعِلَتِ الأمْوَالُ فِي أَيْدِي الأشْرَارِ۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نےکہ امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ جب لوگ قطع رحم کرتے ہیں تو ان کی دولت اشرار کے ہاتھوں میں پہنچ جاتی ہے۔