مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

ایمان کے اندر اسلام داخل ہے اسلام میں ایمان داخل نہیں

(4-15)

حدیث نمبر 1

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ جَمِيلِ بْنِ صَالِحٍ عَنْ سَمَاعَةَ قَالَ قُلْتُ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) أَخْبِرْنِي عَنِ الإسْلامِ وَالإيمَانِ أَ هُمَا مُخْتَلِفَانِ فَقَالَ إِنَّ الإيمَانَ يُشَارِكُ الإسْلامَ وَالإسْلامَ لا يُشَارِكُ الإيمَانَ فَقُلْتُ فَصِفْهُمَا لِي فَقَالَ الإسْلامُ شَهَادَةُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا الله وَالتَّصْدِيقُ بِرَسُولِ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) بِهِ حُقِنَتِ الدِّمَاءُ وَعَلَيْهِ جَرَتِ الْمَنَاكِحُ وَالْمَوَارِيثُ وَعَلَى ظَاهِرِهِ جَمَاعَةُ النَّاسِ وَالإيمَانُ الْهُدَى وَمَا يَثْبُتُ فِي الْقُلُوبِ مِنْ صِفَةِ الإسْلامِ وَمَا ظَهَرَ مِنَ الْعَمَلِ بِهِ وَالإيمَانُ أَرْفَعُ مِنَ الإسْلامِ بِدَرَجَةٍ إِنَّ الإيمَانَ يُشَارِكُ الإسْلامَ فِي الظَّاهِرِ وَالإسْلامَ لا يُشَارِكُ الإيمَانَ فِي الْبَاطِنِ وَإِنِ اجْتَمَعَا فِي الْقَوْلِ وَالصِّفَةِ۔

سماعہ سے مروی ہے کہ میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے کہا مجھے بتائیے کیا اسلام اور ایمان دو مختلف چیزیں ہیں۔ فرمایا ایمان میں اسلام شریک ہے اور اسلام میں ایمان نہیں۔ میں نے کہا دونوں کا وصف بیان کیجیے۔ فرمایا اسلام نام ہے گواہی دینا توحید کی اور رسول کی اسلام لانے سے خون محفوظ ہو جاتا ہے مناکحت درست ہو جاتی ہے اور میراث مل جاتی ہے اور عام مسلمانوں میں بظاہر شامل ہو جاتا ہے اور ایمان ہدایت ہے اور وہ قائم ہوتا ہے لوگوں کے دلوں میں اسلام ہے (اقرار الشہادتین) کی ظاہری صورت سے اور ظاہر بظاہر عمل سے اور ایمان اسلام سے ایک درجہ بلند ہے (اس میں تصدیق بالقلب ہوتی ہے) ایمان میں اسلام شریک ہے بظاہر اور باطناً اسلام شریک ایمان نہیں ہے اگرچہ قول و صفت میں دونوں جمع ہو جائیں۔

حدیث نمبر 2

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مُوسَى بْنِ بَكْرٍ عَنْ فُضَيْلِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ الإيمَانُ يُشَارِكُ الإسْلامَ وَالإسْلامُ لا يُشَارِكُ الإيمَانَ۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے ایمان میں اسلام داخل ہے لیکن اسلام میں ایمان داخل نہیں یعنی جو مومن ہے وہ مسلم ضرور ہے لیکن ہر مسلم مومن نہیں ہوتا۔

حدیث نمبر 3

عَلِيٌّ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ جَمِيلِ بْنِ دَرَّاجٍ عَنْ فُضَيْلِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِنَّ الإيمَانَ يُشَارِكُ الإسْلامَ وَلا يُشَارِكُهُ الإسْلامُ إِنَّ الإيمَانَ مَا وَقَرَ فِي الْقُلُوبِ وَالإسْلامَ مَا عَلَيْهِ الْمَنَاكِحُ وَالْمَوَارِيثُ وَحَقْنُ الدِّمَاءِ وَالإيمَانَ يَشْرَكُ الإسْلامَ وَالإسْلامَ لا يَشْرَكُ الإيمَانَ‏۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے ایمان میں اسلام شریک ہے اور اسلام میں ایمان شریک نہیں ایمان وہ ہے جو قلوب میں راسخ ہو اور اسلام کے بعد نکاح ہو سکتا ہے میراث مل جاتی ہے قتل سے جان بچ جاتی ہے ایمان میں داخل اسلام ہے مگر اسلام میں ایمان نہیں۔

حدیث نمبر 4

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ أَبِي الصَّبَّاحِ الْكِنَانِيِّ قَالَ قُلْتُ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) أَيُّهُمَا أَفْضَلُ الإيمَانُ أَوِ الإسْلامُ فَإِنَّ مَنْ قِبَلَنَا يَقُولُونَ إِنَّ الإسْلامَ أَفْضَلُ مِنَ الإيمَانِ فَقَالَ الإيمَانُ أَرْفَعُ مِنَ الإسْلامِ قُلْتُ فَأَوْجِدْنِي ذَلِكَ قَالَ مَا تَقُولُ فِيمَنْ أَحْدَثَ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ مُتَعَمِّداً قَالَ قُلْتُ يُضْرَبُ ضَرْباً شَدِيداً قَالَ أَصَبْتَ قَالَ فَمَا تَقُولُ فِيمَنْ أَحْدَثَ فِي الْكَعْبَةِ مُتَعَمِّداً قُلْتُ يُقْتَلُ قَالَ أَصَبْتَ أَ لا تَرَى أَنَّ الْكَعْبَةَ أَفْضَلُ مِنَ الْمَسْجِدِ وَأَنَّ الْكَعْبَةَ تَشْرَكُ الْمَسْجِدَ وَالْمَسْجِدُ لا يَشْرَكُ الْكَعْبَةَ وَكَذَلِكَ الإيمَانُ يَشْرَكُ الإسْلامَ وَالإسْلامُ لا يَشْرَكُ الإيمَانَ۔

راوی کہتا ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام سے میں نے پوچھا ایمان افضل ہے یا اسلام۔ ہمارے قریب کچھ لوگ ایسے رہتے ہیں جو کہتے ہیں اسلام ایمان سے افضل ہے۔ فرمایا ایمان کا درجہ اسلام سے بلند ہے۔ میں نے کہا جو آپ نے فرمایا ہے اسے سمجھا دیجیے۔ ایسے شخص کے متعلق تمہاری کیا رائے ہے جو مسجد الحرام میں قصداً پیشاب یا پاخانہ کر دے۔ میں نے کہا اس کو سختی کے ساتھ پیٹنا چاہیے۔ فرمایا اور اس شخص کے بارے میں کیا کہو گے جو یہ ناشائستہ حرکت کعبہ میں کرے اور قصداً کرے۔ میں نے کہا اسے قتل کر دینا چاہیے۔ فرمایا ٹھیک ہے اچھا تم جانتے ہو کہ کعبہ مسجد الحرام سے افضل ہے اور کعبہ میں مسجد الحرام شریک ہے لیکن مسجد میں کعبہ شریک نہیں۔ ایسے ہی ایمان کے اندر اسلام داخل ہے لیکن اسلام کے اندر ایمان نہیں یعنی جو مومن ہے وہ مسلم ضرور ہو گا لیکن یہ ضروری نہیں کہ جو مسلم ہے وہ مومن بھی ہو۔

حدیث نمبر 5

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ جَمِيعاً عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ رِئَابٍ عَنْ حُمْرَانَ بْنِ أَعْيَنَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ الإيمَانُ مَا اسْتَقَرَّ فِي الْقَلْبِ وَأَفْضَى بِهِ إِلَى الله عَزَّ وَجَلَّ وَصَدَّقَهُ الْعَمَلُ بِالطَّاعَةِ لله وَالتَّسْلِيمِ لأمْرِهِ وَالإسْلامُ مَا ظَهَرَ مِنْ قَوْلٍ أَوْ فِعْلٍ وَهُوَ الَّذِي عَلَيْهِ جَمَاعَةُ النَّاسِ مِنَ الْفِرَقِ كُلِّهَا وَبِهِ حُقِنَتِ الدِّمَاءُ وَعَلَيْهِ جَرَتِ الْمَوَارِيثُ وَجَازَ النِّكَاحُ وَاجْتَمَعُوا عَلَى الصَّلاةِ وَالزَّكَاةِ وَالصَّوْمِ وَالْحَجِّ فَخَرَجُوا بِذَلِكَ مِنَ الْكُفْرِ وَأُضِيفُوا إِلَى الإيمَانِ وَالإسْلامُ لا يَشْرَكُ الإيمَانَ وَالإيمَانُ يَشْرَكُ الإسْلامَ وَهُمَا فِي الْقَوْلِ وَالْفِعْلِ يَجْتَمِعَانِ كَمَا صَارَتِ الْكَعْبَةُ فِي الْمَسْجِدِ وَالْمَسْجِدُ لَيْسَ فِي الْكَعْبَةِ وَكَذَلِكَ الإيمَانُ يَشْرَكُ الإسْلامَ وَالإسْلامُ لا يَشْرَكُ الإيمَانَ وَقَدْ قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ قالَتِ الأعْرابُ آمَنَّا قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوا وَلكِنْ قُولُوا أَسْلَمْنا وَلَمَّا يَدْخُلِ الإيمانُ فِي قُلُوبِكُمْ فَقَوْلُ الله عَزَّ وَجَلَّ أَصْدَقُ الْقَوْلِ قُلْتُ فَهَلْ لِلْمُؤْمِنِ فَضْلٌ عَلَى الْمُسْلِمِ فِي شَيْ‏ءٍ مِنَ الْفَضَائِلِ وَالأحْكَامِ وَالْحُدُودِ وَغَيْرِ ذَلِكَ فَقَالَ لا هُمَا يَجْرِيَانِ فِي ذَلِكَ مَجْرَى وَاحِدٍ وَلَكِنْ لِلْمُؤْمِنِ فَضْلٌ عَلَى الْمُسْلِمِ فِي أَعْمَالِهِمَا وَمَا يَتَقَرَّبَانِ بِهِ إِلَى الله عَزَّ وَجَلَّ قُلْتُ أَ لَيْسَ الله عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ مَنْ جاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثالِها وَزَعَمْتَ أَنَّهُمْ مُجْتَمِعُونَ عَلَى الصَّلاةِ وَالزَّكَاةِ وَالصَّوْمِ وَالْحَجِّ مَعَ الْمُؤْمِنِ قَالَ أَ لَيْسَ قَدْ قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ فَيُضاعِفَهُ لَهُ أَضْعافاً كَثِيرَةً فَالْمُؤْمِنُونَ هُمُ الَّذِينَ يُضَاعِفُ الله عَزَّ وَجَلَّ لَهُمْ حَسَنَاتِهِمْ لِكُلِّ حَسَنَةٍ سَبْعُونَ ضِعْفاً فَهَذَا فَضْلُ الْمُؤْمِنِ وَيَزِيدُهُ الله فِي حَسَنَاتِهِ عَلَى قَدْرِ صِحَّةِ إِيمَانِهِ أَضْعَافاً كَثِيرَةً وَيَفْعَلُ الله بِالْمُؤْمِنِينَ مَا يَشَاءُ مِنَ الْخَيْرِ قُلْتُ أَ رَأَيْتَ مَنْ دَخَلَ فِي الإسْلامِ أَ لَيْسَ هُوَ دَاخِلاً فِي الإيمَانِ فَقَالَ لا وَلَكِنَّهُ قَدْ أُضِيفَ إِلَى الإيمَانِ وَخَرَجَ مِنَ الْكُفْرِ وَسَأَضْرِبُ لَكَ مَثَلاً تَعْقِلُ بِهِ فَضْلَ الإيمَانِ عَلَى الإسْلامِ أَ رَأَيْتَ لَوْ بَصُرْتَ رَجُلاً فِي الْمَسْجِدِ أَ كُنْتَ تَشْهَدُ أَنَّكَ رَأَيْتَهُ فِي الْكَعْبَةِ قُلْتُ لا يَجُوزُ لِي ذَلِكَ قَالَ فَلَوْ بَصُرْتَ رَجُلاً فِي الْكَعْبَةِ أَ كُنْتَ شَاهِداً أَنَّهُ قَدْ دَخَلَ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ وَكَيْفَ ذَلِكَ قُلْتُ إِنَّهُ لا يَصِلُ إِلَى دُخُولِ الْكَعْبَةِ حَتَّى يَدْخُلَ الْمَسْجِدَ فَقَالَ قَدْ أَصَبْتَ وَأَحْسَنْتَ ثُمَّ قَالَ كَذَلِكَ الإيمَانُ وَالإسْلامُ۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے ایمان وہ ہے جو دل میں جگہ پکڑ جائے اور خدا تک سب سے زیادہ رسائی پیدا کرنے والا ہو اور اس کا عمل اس امر کی تصدیق ہو کہ وہ اللہ کا فرمانبردار ہے اور اس کے حکم کو قبول کرنے والا ہے اور اسلام تو ظاہری قول و فعل کا نام ہے اور اسلامی جماعت میں شامل ہو جانے کا کسی ایک فرقہ کے ساتھ اور اس کی وجہ سے اس کی گردن نہیں ماری جاتی اور میراث کے احکام جاری ہو جاتے ہیں نکاح جائز ہو جاتا ہے اور ہمارے مخالفوں نے اجماع کیا ہے اس پر کہ نماز، روزہ، زکوٰہ اور حج بجا لانے کا نام ایمان ہے لیکن ان امور کے بعد تو وہ کفر سے باہر آ جاتے ہیں اور ایمان کی نسبت دیئے گئے ہیں ورنہ اسلام میں ایمان شریک نہیں اور ایمان میں اسلام شریک ہے۔ خدا نے فرمایا ہے عرب کہتے ہیں ہم ایمان لے آئے ایمان تو تمہارے دلوں میں داخل ہوا ہی نہیں پس اللہ کا قول سب سے زیادہ سچا ہے میں نے کہا کیا مومن کو کسی چیز میں فضیلت ہے مسلم پر فضائل و احکام و حدود وغیرہ میں۔ حضرت نے فرمایا نہیں وہ دونوں ایک شخص کے لیے بولے جاتے ہیں اور ایک لفظ دوسرے کا قائم مقام بنتا ہے لیکن مومن کو مسلمان پر فضیلت بلحاظ دونوں کے عمل سے ہے اور اس امر میں دونوں تقرب الی اللہ حاصل کرتے ہیں۔ میں نے کہا خدا فرماتا ہے جو ایک نیکی کرے گا اللہ اسکا بدلہ دس گنا دے گا اور میرا گمان ہے کہ عام مسلمان جمع ہوتے ہیں مومن کے ساتھ نماز، زکوٰۃ، روزہ اور حج میں۔ فرمایا کیا خدا نے یہ نہیں فرمایا کہ وہ اجر کو بہت زیادہ بڑھا دے گا پس یہ مومنوں کے لیے ہے ان کے ہر حسنہ کا ستر گنا ثواب زیادہ دے گا یہ ہے فضیلت مومن اللہ تعالیٰ اس کا اجر بڑھا دے سات سو گنا زیادہ تک بقدرِ صحتِ ایمان ۔ خدا مومنوں سے جتنا احسان چاہتا ہے کرتا ہے۔ میں نے کہا جو اسلام میں داخل ہے کیا وہ مومن نہیں۔ فرمایا نہیں لیکن اس کو ایمان کی نسبت دی جاتی ہے (مومن کہا جاتا ہے) اور کفر سے اس کا اخراج ہوتا ہے میں ایک مثال سے سمجھاؤں گا تاکہ فرق سمجھ میں آ جائے اور ایمان کی فضیلت اسلام پر ثابت ہو۔ اگر تم مسجد الحرام میں کسی کو دیکھو تو کیا اس کی گواہی دو گے کہ میں نے اسے کعبہ میں دیکھا تھا۔ میں نے کہا ایسا کہنا میرے لیے جائز نہیں۔ فرمایا اگر تم کسی کو کعبہ میں دیکھو تو اس کی گواہی دو گے کہ میں نے مسجد الحرام میں اسے دیکھا ہے۔ میں نے کہا ضرور کہوں گا۔ فرمایا یہ کیوں۔ میں نے کہا کعبہ میں بغیر مسجد الحرام کے داخلہ ممکن نہیں۔ فرمایا تم نے ٹھیک جواب دیا بس یہی صورت ایمان و اسلام کی ہے۔