مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

اسلام قبل ایمان ہوتا ہے

(4-16)

حدیث نمبر 1

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ مَعْرُوفٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي نَجْرَانَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحِيمِ الْقَصِيرِ قَالَ كَتَبْتُ مَعَ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَعْيَنَ إِلَى أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) أَسْأَلُهُ عَنِ الإيمَانِ مَا هُوَ فَكَتَبَ إِلَيَّ مَعَ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَعْيَنَ سَأَلْتَ رَحِمَكَ الله عَنِ الإيمَانِ وَالإيمَانُ هُوَ الإقْرَارُ بِاللِّسَانِ وَعَقْدٌ فِي الْقَلْبِ وَعَمَلٌ بِالأرْكَانِ وَالإيمَانُ بَعْضُهُ مِنْ بَعْضٍ وَهُوَ دَارٌ وَكَذَلِكَ الإسْلامُ دَارٌ وَالْكُفْرُ دَارٌ فَقَدْ يَكُونُ الْعَبْدُ مُسْلِماً قَبْلَ أَنْ يَكُونَ مُؤْمِناً وَلا يَكُونُ مُؤْمِناً حَتَّى يَكُونَ مُسْلِماً فَالإسْلامُ قَبْلَ الإيمَانِ وَهُوَ يُشَارِكُ الإيمَانَ فَإِذَا أَتَى الْعَبْدُ كَبِيرَةً مِنْ كَبَائِرِ الْمَعَاصِي أَوْ صَغِيرَةً مِنْ صَغَائِرِ الْمَعَاصِي الَّتِي نَهَى الله عَزَّ وَجَلَّ عَنْهَا كَانَ خَارِجاً مِنَ الإيمَانِ سَاقِطاً عَنْهُ اسْمُ الإيمَانِ وَثَابِتاً عَلَيْهِ اسْمُ الإسْلامِ فَإِنْ تَابَ وَاسْتَغْفَرَ عَادَ إِلَى دَارِ الإيمَانِ وَلا يُخْرِجُهُ إِلَى الْكُفْرِ إِلا الْجُحُودُ وَالإسْتِحْلالُ أَنْ يَقُولَ لِلْحَلالِ هَذَا حَرَامٌ وَلِلْحَرَامِ هَذَا حَلالٌ وَدَانَ بِذَلِكَ فَعِنْدَهَا يَكُونُ خَارِجاً مِنَ الإسْلامِ وَالإيمَانِ دَاخِلاً فِي الْكُفْرِ وَكَانَ بِمَنْزِلَةِ مَنْ دَخَلَ الْحَرَمَ ثُمَّ دَخَلَ الْكَعْبَةَ وَأَحْدَثَ فِي الْكَعْبَةِ حَدَثاً فَأُخْرِجَ عَنِ الْكَعْبَةِ وَعَنِ الْحَرَمِ فَضُرِبَتْ عُنُقُهُ وَصَارَ إِلَى النَّارِ۔

راوی کہتا ہے میں نے اپنا خط عبدالملک بن اعین کے ہاتھ امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں بھیجا اور یہ سوال کیا کہ ایمان کیا ہے۔ حضرت نے عبدالملک کے ہاتھ یہ جواب بھیجا۔ تجھ پر خدا کی رحمت ہو کہ تو نے ایمان کے متعلق سوال کیا۔ ایمان نام ہے زبان سے اقرار دل سے اعتقاد اور اعضاء سے عمل کرنے کا اور ایمان میں ایک کا تعلق دوسرے سے ہے اور وہ مثل ایک گھر کے ہے اور ایسے ہی اسلام بھی ایک گھر ہے اور کفر بھی ایک گھر ہے ایک شخص مومن بننے سے پہلے مسلمان ہو گا اور مومن نہیں ہو سکتا جب تک مسلمان نہ ہو اسلام قبل ایمان ہے اور وہ ایمان میں شریک ہے جب کوئی بندہ گناہ کبیرہ یا وہ گناہ صغیرہ کرتا ہے جس سے اللہ نے منع کیا ہے تو وہ ایمان سے خارج ہو جاتا ہے اور مومن کا اطلاق اس پر نہیں ہوتا لیکن مسلمان باقی رہتا ہے ہاں اگر توبہ استغفار کر لے تو دار ایمان کی طرف لوٹ آتا ہے کفر کی طرف نہیں لے جاتا اس کو مگر خدا سے انکار اور حلال کو کہہ دے کہ یہ حرام ہے اور حرام کو کہہ دے کہ یہ حلال ہے ایسی صورت میں اسلام سے خارج ہو جائے گا اور کفر میں داخل اور یہ شخص اس جیسا ہو گا جو حرم میں داخل ہو پھر بھی کعبہ میں آئے اور وہاں پیشاب یا پاخانہ کر دے اور اس کو کعبہ اور حرم سے باہر لا کر گردن مار دی جائے اور آگ میں جلا دیا جائے۔

حدیث نمبر 2

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ سَمَاعَةَ بْنِ مِهْرَانَ قَالَ سَأَلْتُهُ عَنِ الإيمَانِ وَالإسْلامِ قُلْتُ لَهُ أَ فَرْقٌ بَيْنَ الإسْلامِ وَالإيمَانِ قَالَ فَأَضْرِبُ لَكَ مَثَلَهُ قَالَ قُلْتُ أَوْرِدْ ذَلِكَ قَالَ مَثَلُ الإيمَانِ وَالإسْلامِ مَثَلُ الْكَعْبَةِ الْحَرَامِ مِنَ الْحَرَمِ قَدْ يَكُونُ فِي الْحَرَمِ وَلا يَكُونُ فِي الْكَعْبَةِ وَلا يَكُونُ فِي الْكَعْبَةِ حَتَّى يَكُونَ فِي الْحَرَمِ وَقَدْ يَكُونُ مُسْلِماً وَلا يَكُونُ مُؤْمِناً وَلا يَكُونُ مُؤْمِناً حَتَّى يَكُونَ مُسْلِماً قَالَ قُلْتُ فَيُخْرِجُ مِنَ الإيمَانِ شَيْ‏ءٌ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ فَيُصَيِّرُهُ إِلَى مَا ذَا قَالَ إِلَى الإسْلامِ أَوِ الْكُفْرِ وَقَالَ لَوْ أَنَّ رَجُلاً دَخَلَ الْكَعْبَةَ فَأَفْلَتَ مِنْهُ بَوْلُهُ أُخْرِجَ مِنَ الْكَعْبَةِ وَلَمْ يُخْرَجْ مِنَ الْحَرَمِ فَغَسَلَ ثَوْبَهُ وَتَطَهَّرَ ثُمَّ لَمْ يُمْنَعْ أَنْ يَدْخُلَ الْكَعْبَةَ وَلَوْ أَنَّ رَجُلاً دَخَلَ الْكَعْبَةَ فَبَالَ فِيهَا مُعَانِداً أُخْرِجَ مِنَ الْكَعْبَةِ وَمِنَ الْحَرَمِ وَضُرِبَتْ عُنُقُهُ۔

سماعہ سے مروی ہے میں نے امام علیہ السلام سے ایمان و اسلام کے متعلق سوال کیا اور ان دونوں کے متعلق فرق معلوم کیا۔ فرمایا میں ایک مثال سے سمجھاتا ہوں ایمان اور اسلام کی مثال کعبہ اور حرم کی سی ہے کبھی انسان حرم میں ہوتا ہے کعبہ کے اندر نہیں ہوتا اور کعبہ تک نہیں پہنچ سکتا بغیر حرم میں جائے پس ایک شخص ایک وقت میں مسلمان تو ہوتا ہے مومن نہیں ہوتا اور مومن نہیں ہو سکتا جب تک مسلمان نہ ہو۔ میں نے کہا ایمان سے جب کوئی چیز خارج کرتی ہے تو کدھر لے جاتی ہے۔ فرمایا اسلام کی طرف یا کفر کی طرف اور اس کو یوں سمجھایا کہ اگر کوئی کعبہ میں داخل ہو اور بے اختیاری کی حالت میں پیشاب نکل جائے تو وہ کعبہ سے نکالا جائے گا حرم سے نہیں۔ وہاں اپنا کپڑا دھو کر پاک کر لے گا پھر کعبہ میں اس کا داخلہ ممنوع نہ ہو گا اور اگر کوئی خانہ کعبہ میں ازروئے حقارت و عداوت پیشاب کر دے گا تو اس کو کعبہ سے نکال کر قتل کر دیا جائے گا۔