مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

کم سے کم وہ چیز جس سے کوئی مومن کافر یا ضال ہو جاتا ہے

(4-179)

حدیث نمبر 1

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عِيسَى عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُمَرَ الْيَمَانِيِّ عَنِ ابْنِ أُذَيْنَةَ عَنْ أَبَانِ بْنِ عَيَّاشٍ عَنْ سُلَيْمِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ سَمِعْتُ عَلِيّاً (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) يَقُولُ وَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ لَهُ مَا أَدْنَى مَا يَكُونُ بِهِ الْعَبْدُ مُؤْمِناً وَأَدْنَى مَا يَكُونُ بِهِ الْعَبْدُ كَافِراً وَأَدْنَى مَا يَكُونُ بِهِ الْعَبْدُ ضَالاً فَقَالَ لَهُ قَدْ سَأَلْتَ فَافْهَمِ الْجَوَابَ أَمَّا أَدْنَى مَا يَكُونُ بِهِ الْعَبْدُ مُؤْمِناً أَنْ يُعَرِّفَهُ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى نَفْسَهُ فَيُقِرَّ لَهُ بِالطَّاعَةِ وَيُعَرِّفَهُ نَبِيَّهُ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فَيُقِرَّ لَهُ بِالطَّاعَةِ وَيُعَرِّفَهُ إِمَامَهَ وَحُجَّتَهُ فِي أَرْضِهِ وَشَاهِدَهُ عَلَى خَلْقِهِ فَيُقِرَّ لَهُ بِالطَّاعَةِ قُلْتُ لَهُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ وَإِنْ جَهِلَ جَمِيعَ الأشْيَاءِ إِلا مَا وَصَفْتَ قَالَ نَعَمْ إِذَا أُمِرَ أَطَاعَ وَإِذَا نُهِيَ انْتَهَى وَأَدْنَى مَا يَكُونُ بِهِ الْعَبْدُ كَافِراً مَنْ زَعَمَ أَنَّ شَيْئاً نَهَى الله عَنْهُ أَنَّ الله أَمَرَ بِهِ وَنَصَبَهُ دِيناً يَتَوَلَّى عَلَيْهِ وَيَزْعُمُ أَنَّهُ يَعْبُدُ الَّذِي أَمَرَهُ بِهِ وَإِنَّمَا يَعْبُدُ الشَّيْطَانَ وَأَدْنَى مَا يَكُونُ بِهِ الْعَبْدُ ضَالاً أَنْ لا يَعْرِفَ حُجَّةَ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَشَاهِدَهُ عَلَى عِبَادِهِ الَّذِي أَمَرَ الله عَزَّ وَجَلَّ بِطَاعَتِهِ وَفَرَضَ وَلايَتَهُ قُلْتُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ صِفْهُمْ لِي فَقَالَ الَّذِينَ قَرَنَهُمُ الله عَزَّ وَجَلَّ بِنَفْسِهِ وَنَبِيِّهِ فَقَالَ يا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا الله وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الأمْرِ مِنْكُمْ قُلْتُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ جَعَلَنِيَ الله فِدَاكَ أَوْضِحْ لِي فَقَالَ الَّذِينَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فِي آخِرِ خُطْبَتِهِ يَوْمَ قَبَضَهُ الله عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهِ إِنِّي قَدْ تَرَكْتُ فِيكُمْ أَمْرَيْنِ لَنْ تَضِلُّوا بَعْدِي مَا إِنْ تَمَسَّكْتُمْ بِهِمَا كِتَابَ الله وَعِتْرَتِي أَهْلَ بَيْتِي فَإِنَّ اللَّطِيفَ الْخَبِيرَ قَدْ عَهِدَ إِلَيَّ أَنَّهُمَا لَنْ يَفْتَرِقَا حَتَّى يَرِدَا عَلَيَّ الْحَوْضَ كَهَاتَيْنِ وَجَمَعَ بَيْنَ مُسَبِّحَتَيْهِ وَلا أَقُولُ كَهَاتَيْنِ وَجَمَعَ بَيْنَ الْمُسَبِّحَةِ وَالْوُسْطَى فَتَسْبِقَ إِحْدَاهُمَا الأخْرَى فَتَمَسَّكُوا بِهِمَا لا تَزِلُّوا وَلا تَضِلُّوا وَلا تَقَدَّمُوهُمْ فَتَضِلُّوا۔

راوی کہتا ہے میں نے حضرت امام علی علیہ السلام سے سنا درآنحالیکہ ایک شخص آپ کے پاس آیا ہوا تھا اس نے کہا کم سے کم وہ کیا چیز ہے جس سے ایک شخص مومن کافر یا گمراہ ہو جاتا ہے۔ حضرت نے فرمایا تو نے جو سوال کیا ہے اس کا جواب سمجھ۔ کم سے کم وہ چیز جس سے بندہ مومن ہوتا ہے معرفت باری تعالیٰ ہے اور پھر اس کی اطاعت کا اقرار اور معرفت نبی حاصل کر کے ان کی اطاعت کا اقرار کرے اور اپنے امام کی معرفت حاصل کرے جو حجت خدا ہے روئے زمین پر اور اس کا گواہ ہے اس کی مخلوق پر اور اس کی اطاعت کا اقرار کرے۔ میں نے کہا اے امیر المومنین اگر ان باتوں کے علاوہ جو آپ نے بیان کیں اور سب باتوں سے جاہل ہو تو بھی مومن ہو گا۔ فرمایا اس صورت میں کہ امام جس بات کا حکم دے بجا لائے اور جس سے منع کرے رک جائے اور ادنیٰ وہ چیز جس سے بندہ کافر ہو جاتا ہے یہ ہے کہ جس بات سے اللہ نے منع کیا ہے وہ سمجھے کہ وہ شیطان کی عبادت کرتا ہے اور ادنیٰ درجہ گمراہی یہ ہے کہ وہ اس حجت خدا کو نہ پہچانے جو اس کے بندوں پر خدا کا گواہ ہے اور جس کی اطاعت کا خدا نے حکم دیا ہے اور جس کی ولایت کو فرض کیا ہے۔ میں نے کہا اے امیر المومنین میں آپ پر فدا ہوں ذرا یہ واضح کیجیے۔ فرمایا یہ وہ لوگ ہیں جن کی اطاعت کو اپنی اور اپنے نبی کی اطاعت کے ساتھ بیان کیا ہے۔ فرمایا اے ایمان والو اللہ کی اطاعت کرو اور اطاعت کرو اس کے رسول کی اور جو تم میں اولی الامر ہیں ان کی۔ میں نے کہا یا امیر المومنین ذرا اور وضاحت فرمائیے۔ فرمایا یہ وہی ہیں جن کے متعلق رسول خدا نے اپنے آخری خطبہ میں اپنی وفات کے وقت فرمایا تھا۔ میں تم میں دو امر چھوڑے جا رہا ہوں جب تک تم ان سے متمسک رکھو گے گمراہ نہ ہو گے وہ اللہ کی کتاب اور میری عترت میری اہلبیت ہیں خدائے لطیف و خبیر نے مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ یہ دونوں ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں گے جب تک حوض کوثر پر میرے پاس آئیں پھر دو انگلیوں کو ملا کر بتایا اس طرح یہ دونوں ساتھ ساتھ رہیں گے پس تم ان دونوں سے تمسک رکھو تاکہ لغزش نہ کرو اور گمراہ نہ ہو اور ان پر سبقت نہ کرو ورنہ گمراہ ہو جاؤ گے۔