مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

اس آیت کے معنی کہ بعض لوگ اللہ کی عبادت کنارہ پر کرتے ہیں

(4-178)

حدیث نمبر 1

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ أُذَيْنَةَ عَنِ الْفُضَيْلِ وَزُرَارَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) فِي قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَعْبُدُ الله عَلى‏ حَرْفٍ فَإِنْ أَصابَهُ خَيْرٌ اطْمَأَنَّ بِهِ وَإِنْ أَصابَتْهُ فِتْنَةٌ انْقَلَبَ عَلى‏ وَجْهِهِ خَسِرَ الدُّنْيا وَالآخِرَةَ قَالَ زُرَارَةُ سَأَلْتُ عَنْهَا أَبَا جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) فَقَالَ هَؤُلاءِ قَوْمٌ عَبَدُوا الله وَخَلَعُوا عِبَادَةَ مَنْ يُعْبَدُ مِنْ دُونِ الله وَشَكُّوا فِي مُحَمَّدٍ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) وَمَا جَاءَ بِهِ فَتَكَلَّمُوا بِالإسْلامِ وَشَهِدُوا أَنْ لا إِلَهَ إِلا الله وَأَنَّ مُحَمَّداً رَسُولُ الله وَأَقَرُّوا بِالْقُرْآنِ وَهُمْ فِي ذَلِكَ شَاكُّونَ فِي مُحَمَّدٍ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) وَمَا جَاءَ بِهِ وَلَيْسُوا شُكَّاكاً فِي الله قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَعْبُدُ الله عَلى‏ حَرْفٍ يَعْنِي عَلَى شَكٍّ فِي مُحَمَّدٍ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) وَمَا جَاءَ بِهِ فَإِنْ أَصابَهُ خَيْرٌ يَعْنِي عَافِيَةً فِي نَفْسِهِ وَمَالِهِ وَوُلْدِهِ اطْمَأَنَّ بِهِ وَرَضِيَ بِهِ وَإِنْ أَصابَتْهُ فِتْنَةٌ يَعْنِي بَلاءً فِي جَسَدِهِ أَوْ مَالِهِ تَطَيَّرَ وَكَرِهَ الْمُقَامَ عَلَى الإقْرَارِ بِالنَّبِيِّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فَرَجَعَ إِلَى الْوُقُوفِ وَالشَّكِّ فَنَصَبَ الْعَدَاوَةَ لله وَلِرَسُولِهِ وَالْجُحُودَ بِالنَّبِيِّ وَمَا جَاءَ بِهِ۔

اس آیت کے متعلق بعض لوگ اللہ کی عبادت کنارہ پر کرتے ہیں اگر فائدہ پہنچ گیا تو خوش ہو گئے اور اگر نقصان پہنچ گیا تو منہ پھیر بیٹھے یہی دنیا و آخرت کا گھاٹا ہے زرارہ نے امام محمد باقر علیہ السلام سے پوچھا۔ فرمایا یہ وہ لوگ ہیں جنھوں نے اللہ کی عبادت کی اور غیر اللہ کی عبادت کو ترک کیا لیکن حضرت رسولِ خدا اور ماجاء بہ النبی کے متعلق شک میں پڑے رہے انھوں نے اسلام کے بارے میں کلام کیا اور لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی گواہی دی اور قرآن کا اقرار کیا لیکن محمد ﷺ اور جو وہ لائے اس کے بارے میں شک کرتے رہے اللہ کے بارے میں شک نہ کیا۔ اللہ ان کے بارے میں فرماتا ہے وہ اللہ کی عبادت کنارہ پر کرتے ہیں یعنی شک کرتے ہیں محمد و ما جاء بہ النبی میں۔ اگر کوئی فائدہ کی صورت نظر آئی یعنے اپنے نفس مال اور اولاد کے لیے کوئی بہتری تو باغ باغ ہو گئے اور اگر سر پر کوئی بلا جسم یا مال پر نازل ہوئی تو رسول پر ایمان لانے کو فال بد سمجھے اور نبوت کا اقرار برا معلوم ہوا اور نبوت میں شک کر کے اپنے مقام سے ہٹے اور اللہ اور رسول کے دشمن بن گئے اور نبی کی نبوت اور ماجا بہ النبی سے انکار کر بیٹھے۔

حدیث نمبر 2

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ مُوسَى بْنِ بَكْرٍ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ سَأَلْتُهُ عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَعْبُدُ الله عَلى‏ حَرْفٍ قَالَ هُمْ قَوْمٌ وَحَّدُوا الله وَخَلَعُوا عِبَادَةَ مَنْ يُعْبَدُ مِنْ دُونِ الله فَخَرَجُوا مِنَ الشِّرْكِ وَلَمْ يَعْرِفُوا أَنَّ مُحَمَّداً (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) رَسُولُ الله فَهُمْ يَعْبُدُونَ الله عَلَى شَكٍّ فِي مُحَمَّدٍ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) وَمَا جَاءَ بِهِ فَأَتَوْا رَسُولَ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) وَقَالُوا نَنْظُرُ فَإِنْ كَثُرَتْ أَمْوَالُنَا وَعُوفِينَا فِي أَنْفُسِنَا وَأَوْلادِنَا عَلِمْنَا أَنَّهُ صَادِقٌ وَأَنَّهُ رَسُولُ الله وَإِنْ كَانَ غَيْرَ ذَلِكَ نَظَرْنَا قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ فَإِنْ أَصابَهُ خَيْرٌ اطْمَأَنَّ بِهِ يَعْنِي عَافِيَةً فِي الدُّنْيَا وَإِنْ أَصابَتْهُ فِتْنَةٌ يَعْنِي بَلاءً فِي نَفْسِهِ وَمَالِهِ انْقَلَبَ عَلى‏ وَجْهِهِ انْقَلَبَ عَلَى شَكِّهِ إِلَى الشِّرْكِ خَسِرَ الدُّنْيا وَالآخِرَةَ ذلِكَ هُوَ الْخُسْرانُ الْمُبِينُ يَدْعُوا مِنْ دُونِ الله ما لا يَضُرُّهُ وَما لا يَنْفَعُهُ قَالَ يَنْقَلِبُ مُشْرِكاً يَدْعُو غَيْرَ الله وَيَعْبُدُ غَيْرَهُ فَمِنْهُمْ مَنْ يَعْرِفُ وَيَدْخُلُ الإيمَانُ قَلْبَهُ فَيُؤْمِنُ وَيُصَدِّقُ وَيَزُولُ عَنْ مَنْزِلَتِهِ مِنَ الشَّكِّ إِلَى الإيمَانِ وَمِنْهُمْ مَنْ يَثْبُتُ عَلَى شَكِّهِ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْقَلِبُ إِلَى الشِّرْكِ. عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنْ رَجُلٍ عَنْ زُرَارَةَ مِثْلَهُ۔

آیت ومن الناس الخ کے متعلق زرارہ نے امام محمد باقر علیہ السلام سے سوال کیا۔ فرمایا یہ وہ لوگ ہیں جنھوں نے اقرار توحید کیا اور غیر خدا کی عبادت ترک کی شرک سے باہر آ گئے لیکن حضرت رسول خدا کی معرفت حاصل نہ کی پس انھوں نے اس طرح عبادت کی کہ حضرت رسول خدا اور ما جاء بہ النبی کے متعلق وہ شک ہی میں رہے۔ وہ رسول اللہ کے پاس آ کر کہنے لگے ہم دیکھ رہے ہیں کہ اگر ہمارے مالوں میں کثرت ہوئی اور ہم اور ہماری اولاد عافیت میں رہی تو ہم جانیں گے کہ آپ صادق ہیں اور اللہ کے رسول ہیں اور اگر اس کے خلاف ہوا تو ہم غور کریں گے اس کے متعلق۔ خدا فرماتا ہے کہ دنیوی عافیت حاصل ہو گئی تو مطمئن ہو گئے اور اگر کوئی بلا آ گئی تو شرک کی طرف پلٹ گئے یہی دنیا و آخرت کا خسارہ ہے وہ اللہ کے سوا ان سے دعا مانگنے لگے جو نہ نقصان پہنچا سکتے ہیں اور نہ فائدہ۔ حضرت نے فرمایا وہ مشرک ہیں اللہ کے غیر کو پکارتے ہیں اور اس کے غیر کی عبادت کرتے ہیں ان میں بعض ایسے ہیں کہ معرفت کے بعد ایمان ان کے قلب میں داخل ہوتا ہے اور وہ مومن بن کر تصدیق کرتے ہیں اور شک کو دور کر کے ایمان کی طرف آتے ہیں اور بعض ایسے ہیں کہ شک پر باقی رہ کر شرک کی طرف لوٹ آتے ہیں۔