مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

ظلمت قلب منافق اگرچہ زبان دراز ہو اور نور قلب مومن اگرچہ خاموش ہو

(4-185)

حدیث نمبر 1

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ فَضَّالٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ لَنَا ذَاتَ يَوْمٍ تَجِدُ الرَّجُلَ لا يُخْطِئُ بِلامٍ وَلا وَاوٍ خَطِيباً مِصْقَعاً وَلَقَلْبُهُ أَشَدُّ ظُلْمَةً مِنَ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ وَتَجِدُ الرَّجُلَ لا يَسْتَطِيعُ يُعَبِّرُ عَمَّا فِي قَلْبِهِ بِلِسَانِهِ وَقَلْبُهُ يَزْهَرُ كَمَا يَزْهَرُ الْمِصْبَاحُ۔

حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے ایک دن ہم سے فرمایا تم ایک ایسے آدمی کو دیکھو جس کا لام واو درست ہو گا بڑا بلیغ کلام کرتا ہو گا لیکن اس کے دل میں تاریک رات سے زیادہ گہری سیاہی ہو گی اس کے برخلاف ایک شخص کو پاؤ گے جو اپنے ما فی الضمیر کو بھی نہ ادا کر سکتا ہو گا مگر اس کا دل ایسا نورانی ہو گا جیسے چراغ۔

حدیث نمبر 2

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ هَارُونَ بْنِ الْجَهْمِ عَنِ الْمُفَضَّلِ عَنْ سَعْدٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الْقُلُوبَ أَرْبَعَةٌ قَلْبٌ فِيهِ نِفَاقٌ وَإِيمَانٌ وَقَلْبٌ مَنْكُوسٌ وَقَلْبٌ مَطْبُوعٌ وَقَلْبٌ أَزْهَرُ أَجْرَدُ فَقُلْتُ مَا الأزْهَرُ قَالَ فِيهِ كَهَيْئَةِ السِّرَاجِ فَأَمَّا الْمَطْبُوعُ فَقَلْبُ الْمُنَافِقِ وَأَمَّا الأزْهَرُ فَقَلْبُ الْمُؤْمِنِ إِنْ أَعْطَاهُ شَكَرَ وَإِنِ ابْتَلاهُ صَبَرَ وَأَمَّا الْمَنْكُوسُ فَقَلْبُ الْمُشْرِكِ ثُمَّ قَرَأَ هَذِهِ الآيَةَ أَ فَمَنْ يَمْشِي مُكِبًّا عَلى‏ وَجْهِهِ أَهْدى‏ أَمَّنْ يَمْشِي سَوِيًّا عَلى‏ صِراطٍ مُسْتَقِيمٍ فَأَمَّا الْقَلْبُ الَّذِي فِيهِ إِيمَانٌ وَنِفَاقٌ فَهُمْ قَوْمٌ كَانُوا بِالطَّائِفِ فَإِنْ أَدْرَكَ أَحَدَهُمْ أَجَلُهُ عَلَى نِفَاقِهِ هَلَكَ وَإِنْ أَدْرَكَهُ عَلَى إِيمَانِهِ نَجَا۔

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا لوگوں کے دل چار طرح کے ہیں ایک وہ جس میں ایمان و نفاق دونوں ہیں دوسرا قلب منکوس، تیسرا مطبوع، چوتھا روشن و ازہر۔ میں نے پوچھا ازہر کیا ہے۔ فرمایا اس کی صورت چراغ کی سی ہوتی ہے قلب مطبوع (مہر کردہ) منافق کا دل ہے اور ازہر مومن کا دل ہے جب خدا سے پاتا ہے تو شکر کرتا ہے اور جب مصیبت آتی ہے تو صبر کرتا ہے اور منکوس مشرک کا دل ہے پھر یہ آیت پڑھی آیا وہ جو منہ کے بل گرا ہوا جو باغوائے شیطانی رخنہ اندازی کرتے ہیں اگر موت کے وقت تک ان دلوں میں نفاق رہا تو ہلاک ہوئے اور اگر ایمان کو پا لیا تو نجات کو پا گئے۔

حدیث نمبر 3

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ الثُّمَالِيِّ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ الْقُلُوبُ ثَلاثَةٌ قَلْبٌ مَنْكُوسٌ لا يَعِي شَيْئاً مِنَ الْخَيْرِ وَهُوَ قَلْبُ الْكَافِرِ وَقَلْبٌ فِيهِ نُكْتَةٌ سَوْدَاءُ فَالْخَيْرُ وَالشَّرُّ فِيهِ يَعْتَلِجَانِ فَأَيُّهُمَا كَانَتْ مِنْهُ غَلَبَ عَلَيْهِ وَقَلْبٌ مَفْتُوحٌ فِيهِ مَصَابِيحُ تَزْهَرُ وَلا يُطْفَأُ نُورُهُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَهُوَ قَلْبُ الْمُؤْمِنِ۔

فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ دل تین طرح کے ہیں ایک قلب منکوس ہے جو ظرف نگوں کی طرح کوئی شے اپنے اندر محفوظ نہیں رکھتا یہ قلبِ کافر ہے اور ایک دل وہ ہے جس میں کالا نکتہ ہوتا ہے اور خیر و شر اس میں باہم زور آزمائی کرتے ہیں پس ایک ان میں سے غالب آ جاتا ہے اور تیسرا دل وہ ہے جس کے اندر ایک ایسا روشن چراغ ہوتا ہے جس کا نور قیامت تک نہ بجھے گا اور یہ قلب مومن ہے۔