مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

دل کی حالتیں یکساں نہیں رہتیں

(4-186)

حدیث نمبر 1

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ وَعِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ جَمِيعاً عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ الأحْوَلِ عَنْ سَلامِ بْنِ الْمُسْتَنِيرِ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) فَدَخَلَ عَلَيْهِ حُمْرَانُ بْنُ أَعْيَنَ وَسَأَلَهُ عَنْ أَشْيَاءَ فَلَمَّا هَمَّ حُمْرَانُ بِالْقِيَامِ قَالَ لأبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) أُخْبِرُكَ أَطَالَ الله بَقَاءَكَ لَنَا وَأَمْتَعَنَا بِكَ أَنَّا نَأْتِيكَ فَمَا نَخْرُجُ مِنْ عِنْدِكَ حَتَّى تَرِقَّ قُلُوبُنَا وَتَسْلُوَ أَنْفُسُنَا عَنِ الدُّنْيَا وَيَهُونَ عَلَيْنَا مَا فِي أَيْدِي النَّاسِ مِنْ هَذِهِ الأمْوَالِ ثُمَّ نَخْرُجُ مِنْ عِنْدِكَ فَإِذَا صِرْنَا مَعَ النَّاسِ وَالتُّجَّارِ أَحْبَبْنَا الدُّنْيَا قَالَ فَقَالَ أَبُو جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) إِنَّمَا هِيَ الْقُلُوبُ مَرَّةً تَصْعُبُ وَمَرَّةً تَسْهُلُ ثُمَّ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) أَمَا إِنَّ أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) قَالُوا يَا رَسُولَ الله نَخَافُ عَلَيْنَا النِّفَاقَ قَالَ فَقَالَ وَلِمَ تَخَافُونَ ذَلِكَ قَالُوا إِذَا كُنَّا عِنْدَكَ فَذَكَّرْتَنَا وَرَغَّبْتَنَا وَجِلْنَا وَنَسِينَا الدُّنْيَا وَزَهِدْنَا حَتَّى كَأَنَّا نُعَايِنُ الآخِرَةَ وَالْجَنَّةَ وَالنَّارَ وَنَحْنُ عِنْدَكَ فَإِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِكَ وَدَخَلْنَا هَذِهِ الْبُيُوتَ وَشَمِمْنَا الأوْلادَ وَرَأَيْنَا الْعِيَالَ وَالأهْلَ يَكَادُ أَنْ نُحَوَّلَ عَنِ الْحَالِ الَّتِي كُنَّا عَلَيْهَا عِنْدَكَ وَحَتَّى كَأَنَّا لَمْ نَكُنْ عَلَى شَيْ‏ءٍ أَ فَتَخَافُ عَلَيْنَا أَنْ يَكُونَ ذَلِكَ نِفَاقاً فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) كَلا إِنَّ هَذِهِ خُطُوَاتُ الشَّيْطَانِ فَيُرَغِّبُكُمْ فِي الدُّنْيَا وَالله لَوْ تَدُومُونَ عَلَى الْحَالَةِ الَّتِي وَصَفْتُمْ أَنْفُسَكُمْ بِهَا لَصَافَحَتْكُمُ الْمَلائِكَةُ وَمَشَيْتُمْ عَلَى الْمَاءِ وَلَوْ لا أَنَّكُمْ تُذْنِبُونَ فَتَسْتَغْفِرُونَ الله لَخَلَقَ الله خَلْقاً حَتَّى يُذْنِبُوا ثُمَّ يَسْتَغْفِرُوا الله فَيَغْفِرَ الله لَهُمْ إِنَّ الْمُؤْمِنَ مُفَتَّنٌ تَوَّابٌ أَ مَا سَمِعْتَ قَوْلَ الله عَزَّ وَجَلَّ إِنَّ الله يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ وَقَالَ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ۔

راوی کہتا ہے کہ میں حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کی خدمت میں تھا کہ حمران بن اعین آئے اور چند مسئلے دریافت کیے جب اٹھنے لگے تو میں نے کہا خدا آپ کو طول عمر دے اور ہمیں آپ سے فیض حاصل کرنے کا موقع دے یہ کیا بات ہے کہ جب ہم آپ کے پاس سے ہو کر نکلتے ہیں تو ہمارے دل نرم ہوتے ہیں اور امور دنیا سے اور جو مال لوگوں کے پاس ہے اس سے تسلی پاتے ہیں اور اموال دنیا حقیر ہو جاتے ہیں لیکن جب لوگوں اور تاجروں سے ملتے ہیں تو دنیا کی محبت پھر ہمیں گھیر لیتی ہے۔ حضرت نے فرمایا قلوب کبھی نرم ہوتے ہیں کبھی سخت پھر فرمایا اصحاب رسول نے ایک بار حضرت سے کہا کہ ہمیں اپنے متعلق نفاق کا خوف ہے۔ فرمایا کیسے۔ انھوں نے کہا جب ہم آپ کے پاس ہوتے ہیں تو آپ ہمیں عذاب سے ڈراتے ہیں اور ثواب آخرت کی طرف رغبت دلاتے ہیں ہم خائف ہو کر دنیا کو بھول جاتے ہیں اور گویا آخرت و جنت و نار کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے لگتے ہیں اور جب آپ کے پاس سے جاتے ہیں اور اپنے گھروں میں داخل ہوتے ہیں اور اولاد و اہل و عیال سے ملتے ہیں تو ہماری وہ حالت نہیں رہتی اور ایسے ہو جاتے ہیں گویا کچھ تھا ہی نہیں تو کیا آپ کو اس کا خوف ہے کہ صورت نفاق کی ہو جائے۔ حضرت نے فرمایا یہ اغوائے شیطانی ہے وہ تم کو دنیا کی طرف رغبت دلاتا ہے واللہ اگر تم اپنی پہلی حالت پر قائم رہتے تو ملائکہ تم سے مصافحہ کرتے اور تم پانی پر چل سکتے اور اگر تم گناہ نہ کرو اور اللہ سے استغفار کرتے رہو تو وہ (تمہاری اولاد میں) ایسے لوگ پیدا کرے گا جو خدا سے استغفار کریں اور اللہ ان کے گناہ بخش دے۔ مومن آزمائش میں پڑتا ہے اور توبہ کرتا ہے کیا تم نے اللہ کا یہ قول نہیں سنا کہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک دل لوگوں کو دوست رکھتا ہے پس اللہ سے استغفار کرو اور توبہ کرو۔