مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

توبہ

(4-190)

حدیث نمبر 1

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ وَهْبٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِذَا تَابَ الْعَبْدُ تَوْبَةً نَصُوحاً أَحَبَّهُ الله فَسَتَرَ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ فَقُلْتُ وَكَيْفَ يَسْتُرُ عَلَيْهِ قَالَ يُنْسِي مَلَكَيْهِ مَا كَتَبَا عَلَيْهِ مِنَ الذُّنُوبِ وَيُوحِي إِلَى جَوَارِحِهِ اكْتُمِي عَلَيْهِ ذُنُوبَهُ وَيُوحِي إِلَى بِقَاعِ الأرْضِ اكْتُمِي مَا كَانَ يَعْمَلُ عَلَيْكِ مِنَ الذُّنُوبِ فَيَلْقَى الله حِينَ يَلْقَاهُ وَلَيْسَ شَيْ‏ءٌ يَشْهَدُ عَلَيْهِ بِشَيْ‏ءٍ مِنَ الذُّنُوبِ۔

راوی کہتا ہے کہ حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے فرمایا کہ جب بندہ خالص دل سے توبہ کرتا ہے تو اللہ اس کو دوست رکھتا ہے اور دنیا و آخرت میں اسکے عیب چھپا دیتا ہے۔ میں نے کہا کیسے چھپاتا ہے۔ فرمایا دونوں فرشتے کراماً کاتبین جو گناہ اس کے لکھے ہیں مٹا دیتے ہیں اور اس کے اعضاء و جوارح کو وحی کی جاتی ہے کہ اس کے گناہوں کو چھپا لو۔

حدیث نمبر 2

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْخَزَّازِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ أَحَدِهِمَا (عَلَيهِما السَّلام) فِي قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ فَمَنْ جاءَهُ مَوْعِظَةٌ مِنْ رَبِّهِ فَانْتَهى‏ فَلَهُ ما سَلَفَ قَالَ الْمَوْعِظَةُ التَّوْبَةُ۔

فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام یا امام جعفر صادق علیہ السلام اس قول باری تعالیٰ کے متعلق جس کے پاس اپنے رب کی طرف سے موعظہ آیا اسکے گزشہ گناہ معاف، فرمایا موعظہ سے مراد توبہ ہے۔

حدیث نمبر 4

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْفُضَيْلِ عَنْ أَبِي الصَّبَّاحِ الْكِنَانِيِّ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ يا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا تُوبُوا إِلَى الله تَوْبَةً نَصُوحاً قَالَ يَتُوبُ الْعَبْدُ مِنَ الذَّنْبِ ثُمَّ لا يَعُودُ فِيهِ. قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ الْفُضَيْلِ سَأَلْتُ عَنْهَا أَبَا الْحَسَنِ (عَلَيهِ السَّلام) فَقَالَ يَتُوبُ مِنَ الذَّنْبِ ثُمَّ لا يَعُودُ فِيهِ وَأَحَبُّ الْعِبَادِ إِلَى الله تَعَالَى الْمُفَتَّنُونَ التَّوَّابُونَ۔

ابو بصیر سے مروی ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے کہا اس آیت توبۃ نسوح سے کیا مراد ہے۔ فرمایا گناہ سے ایسی توبہ کہ پھر کبھی اس کا اعادہ نہ کرے۔ میں نے کہا کون ہم میں اعادہ نہیں کرتا۔ فرمایا اے ابو محمد خدا اس بندہ کو دوست رکھتا ہے جو ہر بار گناہ کر کے توبہ کر لے۔

حدیث نمبر 5

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِنَا رَفَعَهُ قَالَ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ أَعْطَى التَّائِبِينَ ثَلاثَ خِصَالٍ لَوْ أَعْطَى خَصْلَةً مِنْهَا جَمِيعَ أَهْلِ السَّمَاوَاتِ وَالأرْضِ لَنَجَوْا بِهَا قَوْلُهُ عَزَّ وَجَلَّ إِنَّ الله يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ فَمَنْ أَحَبَّهُ الله لَمْ يُعَذِّبْهُ وَقَوْلُهُ الَّذِينَ يَحْمِلُونَ الْعَرْشَ وَمَنْ حَوْلَهُ يُسَبِّحُونَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ... وَيَسْتَغْفِرُونَ لِلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنا وَسِعْتَ كُلَّ شَيْ‏ءٍ رَحْمَةً وَعِلْماً فَاغْفِرْ لِلَّذِينَ تابُوا وَاتَّبَعُوا سَبِيلَكَ وَقِهِمْ عَذابَ الْجَحِيمِ رَبَّنا وَأَدْخِلْهُمْ جَنَّاتِ عَدْنٍ الَّتِي وَعَدْتَهُمْ وَمَنْ صَلَحَ مِنْ آبائِهِمْ وَأَزْواجِهِمْ وَذُرِّيَّاتِهِمْ إِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ وَقِهِمُ السَّيِّئاتِ وَمَنْ تَقِ السَّيِّئاتِ يَوْمَئِذٍ فَقَدْ رَحِمْتَهُ وَذلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ وَقَوْلُهُ عَزَّ وَجَلَّ وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ الله إِلهاً آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ الله إِلا بِالْحَقِّ وَلا يَزْنُونَ وَمَنْ يَفْعَلْ ذلِكَ يَلْقَ أَثاماً يُضاعَفْ لَهُ الْعَذابُ يَوْمَ الْقِيامَةِ وَيَخْلُدْ فِيهِ مُهاناً إِلا مَنْ تابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلاً صالِحاً فَأُوْلئِكَ يُبَدِّلُ الله سَيِّئاتِهِمْ حَسَناتٍ وَكانَ الله غَفُوراً رَحِيماً۔

حضرت نے فرمایا: بیشک اللہ عزّوجلّ نے توبہ کرنے والوں کو تین (ایسی) خصوصیات عطا فرمائی ہیں کہ اگر ان میں سے ایک خصوصیت بھی آسمانوں اور زمین والوں سب کو دے دی جاتی تو وہ (اسی کی برکت سے) نجات پا لیتے۔ 1. اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان کہ: "بے شک اللہ توبہ کرنے والوں سے محبت کرتا ہے اور پاک صاف رہنے والوں سے محبت کرتا ہے۔" تو جس سے اللہ محبت کرے، وہ کبھی عذاب نہیں دیا جائے گا۔ 2. اور اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان: "جو (فرشتے) عرش کو اٹھائے ہوئے ہیں اور جو اس کے گرد و نواح میں ہیں، وہ اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتے رہتے ہیں، اور ایمان والوں کے لیے مغفرت کی دعائیں کرتے ہیں۔ (کہتے ہیں:) اے ہمارے رب! تو ہر چیز کو اپنی رحمت اور علم سے گھیرے ہوئے ہے، پس انہیں بخش دے جنہوں نے توبہ کی اور تیرے راستے کی پیروی کی، اور انہیں جہنم کے عذاب سے بچا لے۔ اے ہمارے رب! انہیں ہمیشگی والی جنتوں میں داخل فرما جن کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے، اور ان کے والدین، بیویوں اور اولاد میں سے جو نیک ہوں، انہیں بھی (ان کے ساتھ جنت میں داخل فرما)۔ بے شک تو ہی غالب، حکمت والا ہے۔ اور ان کو برائیوں سے بچا، اور جس کو تو قیامت کے دن برائیوں سے بچا لے، تو یقیناً اس پر تو نے رحم فرمایا، اور یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔" 3. اور اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان: "اور وہ لوگ جو اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو نہیں پکارتے، اور نہ کسی ایسے شخص کو ناحق قتل کرتے ہیں جسے اللہ نے حرام قرار دیا ہے، اور نہ زنا کرتے ہیں، اور جو ایسا کرے گا وہ سخت سزا پائے گا۔ قیامت کے دن اس کا عذاب دوگنا کر دیا جائے گا، اور وہ اس میں ذلت کے ساتھ ہمیشہ رہے گا۔ سوائے اس کے جو توبہ کرے، ایمان لائے، اور نیک عمل کرے۔ تو یہی وہ لوگ ہیں جن کی برائیاں اللہ نیکیوں میں بدل دے گا، اور اللہ بہت بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔"

حدیث نمبر 6

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنِ الْعَلاءِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ يَا مُحَمَّدَ بْنَ مُسْلِمٍ ذُنُوبُ الْمُؤْمِنِ إِذَا تَابَ مِنْهَا مَغْفُورَةٌ لَهُ فَلْيَعْمَلِ الْمُؤْمِنُ لِمَا يَسْتَأْنِفُ بَعْدَ التَّوْبَةِ وَالْمَغْفِرَةِ أَمَا وَالله إِنَّهَا لَيْسَتْ إِلا لأهْلِ الإيمَانِ قُلْتُ فَإِنْ عَادَ بَعْدَ التَّوْبَةِ وَالإسْتِغْفَارِ مِنَ الذُّنُوبِ وَعَادَ فِي التَّوْبَةِ فَقَالَ يَا مُحَمَّدَ بْنَ مُسْلِمٍ أَ تَرَى الْعَبْدَ الْمُؤْمِنَ يَنْدَمُ عَلَى ذَنْبِهِ وَيَسْتَغْفِرُ مِنْهُ وَيَتُوبُ ثُمَّ لا يَقْبَلُ الله تَوْبَتَهُ قُلْتُ فَإِنَّهُ فَعَلَ ذَلِكَ مِرَاراً يُذْنِبُ ثُمَّ يَتُوبُ وَيَسْتَغْفِرُ الله فَقَالَ كُلَّمَا عَادَ الْمُؤْمِنُ بِالإسْتِغْفَارِ وَالتَّوْبَةِ عَادَ الله عَلَيْهِ بِالْمَغْفِرَةِ وَإِنَّ الله غَفُورٌ رَحِيمٌ يَقْبَلُ التَّوْبَةَ وَيَعْفُو عَنِ السَّيِّئَاتِ فَإِيَّاكَ أَنْ تُقَنِّطَ الْمُؤْمِنِينَ مِنْ رَحْمَةِ الله.

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا اے محمد بن مسلم مومن کا گناہ توبہ کے بعد بخش دیا جاتا ہے پس مومن کو چاہیے کہ بعد توبہ و مغفرت عمل نیک کرے۔ خدا کی قسم یہ رعایت صرف اہل ایمان کے لیے ہے میں نے کہا اگر وہ توبہ اور گناہوں سے استغفار کے بعد پھر گناہ کر کے توبہ کرے تو فرمایا اے محمد بن مسلم کیا تو ایک بندہ مومن کے متعلق یہ خیال کرتا ہے کہ وہ گناہ پر نادم ہو کر اس سے استغفار کرے اور توبہ کرے پھر بھی اس کی توبہ قبول نہ ہو گی ۔ میں نے کہا اگر وہ بار بار گناہ کرے اور توبہ کرے اور استغفار کرے تو، فرمایا بندہ مومن جتنی بار بھی استغفار کرے گا اور توبہ کرے گا اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت کرے گا اللہ غفور و رحیم ہے وہ توبہ کو قبول کرتا ہے اور گناہوں کو معاف کرتا ہے پس اپنے کو رحمت خدا سے مایوس ہونے سے بچاؤ۔

حدیث نمبر 7

أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ سَأَلْتُهُ عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ إِذا مَسَّهُمْ طائِفٌ مِنَ الشَّيْطانِ تَذَكَّرُوا فَإِذا هُمْ مُبْصِرُونَ قَالَ هُوَ الْعَبْدُ يَهُمُّ بِالذَّنْبِ ثُمَّ يَتَذَكَّرُ فَيُمْسِكُ فَذَلِكَ قَوْلُهُ تَذَكَّرُوا فَإِذا هُمْ مُبْصِرُونَ۔

ابو بصیر نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے اس آیت کے متعلق سوال کیا جب شیطان کا کوئی گروہ ان سے ملتا ہے تو وہ اللہ کو یاد کرتے ہیں اور ان کی آنکھیں کھلتی ہیں۔ فرمایا اس سے مراد وہ بندہ ہے جو گناہ کا ارادہ کرتا ہے پھر اسے خدا یاد آ جاتا ہے تو اس سے رک جاتا ہے۔

حدیث نمبر 8

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ أُذَيْنَةَ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ الْحَذَّاءِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِنَّ الله تَعَالَى أَشَدُّ فَرَحاً بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ مِنْ رَجُلٍ أَضَلَّ رَاحِلَتَهُ وَزَادَهُ فِي لَيْلَةٍ ظَلْمَاءَ فَوَجَدَهَا فَالله أَشَدُّ فَرَحاً بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ مِنْ ذَلِكَ الرَّجُلِ بِرَاحِلَتِهِ حِينَ وَجَدَهَا۔

راوی کہتا ہے کہ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی توبہ سے اس سے زیادہ خوش ہوتا ہے جتنا وہ شخص جس نے تاریک رات میں اپنی سوار اور توشہ سفر گم کر دیا ہو اور اسکے بعد وہ اس کو پا لے۔

حدیث نمبر 9

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أَبِي جَمِيلَةَ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) إِنَّ الله يُحِبُّ الْعَبْدَ الْمُفَتَّنَ التَّوَّابَ وَمَنْ لَمْ يَكُنْ ذَلِكَ مِنْهُ كَانَ أَفْضَلَ۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے خدا اس بندہ کو دوست رکھتا ہے جو گناہ کے تکرار کے بعد توبہ بھی کرتا ہے رہے جن لوگوں سے صدور گناہ نہ ہو (معصوم و متقی) وہ اس سے افضل ہوں گے۔

حدیث نمبر 10

عَنْهُ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ النُّعْمَانِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ يُوسُفَ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ بَيَّاعِ الأرُزِّ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ التَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ كَمَنْ لا ذَنْبَ لَهُ وَالْمُقِيمُ عَلَى الذَّنْبِ وَهُوَ مُسْتَغْفِرٌ مِنْهُ كَالْمُسْتَهْزِئِ۔

فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے گناہ سے توبہ کرنے والا اس شخص کی مثل ہے جس نے گناہ نہ کیا ہو اور گناہ پر قائم رہنے والا اس کے ساتھ استغفار بھی کرنے والا تمسخر کرنے والے کی طرح ہے۔

حدیث نمبر 11

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ وَعِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ جَمِيعاً عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ أَوْحَى إِلَى دَاوُدَ (عَلَيهِ السَّلام) أَنِ ائْتِ عَبْدِي دَانِيَالَ فَقُلْ لَهُ إِنَّكَ عَصَيْتَنِي فَغَفَرْتُ لَكَ وَعَصَيْتَنِي فَغَفَرْتُ لَكَ وَعَصَيْتَنِي فَغَفَرْتُ لَكَ فَإِنْ أَنْتَ عَصَيْتَنِيَ الرَّابِعَةَ لَمْ أَغْفِرْ لَكَ فَأَتَاهُ دَاوُدُ (عَلَيهِ السَّلام) فَقَالَ يَا دَانِيَالُ إِنَّنِي رَسُولُ الله إِلَيْكَ وَهُوَ يَقُولُ لَكَ إِنَّكَ عَصَيْتَنِي فَغَفَرْتُ لَكَ وَعَصَيْتَنِي فَغَفَرْتُ لَكَ وَعَصَيْتَنِي فَغَفَرْتُ لَكَ فَإِنْ أَنْتَ عَصَيْتَنِيَ الرَّابِعَةَ لَمْ أَغْفِرْ لَكَ فَقَالَ لَهُ دَانِيَالُ قَدْ أَبْلَغْتَ يَا نَبِيَّ الله فَلَمَّا كَانَ فِي السَّحَرِ قَامَ دَانِيَالُ فَنَاجَى رَبَّهُ فَقَالَ یا رَبِّ إِنَّ دَاوُدَ نَبِيَّكَ أَخْبَرَنِي عَنْكَ أَنَّنِي قَدْ عَصَيْتُكَ فَغَفَرْتَ لِي وَعَصَيْتُكَ فَغَفَرْتَ لِي وَعَصَيْتُكَ فَغَفَرْتَ لِي وَأَخْبَرَنِي عَنْكَ أَنَّنِي إِنْ عَصَيْتُكَ الرَّابِعَةَ لَمْ تَغْفِرْ لِي فَوَ عِزَّتِكَ لَئِنْ لَمْ تَعْصِمْنِي لأعْصِيَنَّكَ ثُمَّ لأعْصِيَنَّكَ ثُمَّ لأعْصِيَنَّكَ۔

فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ خدا نے داؤد علیہ السلام کو وحی کی کہ تم میرے بندے دانیال کے پاس جاؤ اور کہو تم نے ایک بار گناہ کیا میں نے معاف کیا۔ پھر کیا میں نے معاف کیا پھر کیا میں نے معاف کیا، اگر چوتھی بات ایسا کیا تو معاف نہ کروں گا۔ داؤد ان کے پاس آئے اور کہا اے دانیال میں خدا کا رسول بن کر تمہاے پاس آیا ہوں۔ فرماتا ہے تو نے گناہ کیا میں نے بخش دیا، پھر کیا بخش دیا، پھر کیا بخش دیا اب اگر چوتھی بار تم نے ایسا کیا تو نہ بخشوں گا۔ دانیال نے کہا اے نبی خدا آپ نے پیغام پہنچا دیا۔ صبح کو دانیال نے بارگاہ ایزدی میں مناجات کی اے میرے رب تیرے نبی داؤد نے مجھے خبر دی کہ میں نے تین بار گناہ کیا تو نے ہر بار بخش دیا اور یہ بھی بتایا کہ اگر چوتھی بار ایسا کروں گا تو تو مجھے نہ بخشے گا قسم ہے تیری عزت کی اگر تو نے مجھے نہ بچایا تو میں گناہ کروں گا پھر کروں گا پھر کروں گا۔
توضیح: دانیال علیہ السلام انبیاء میں سے ہیں اور داؤد علیہ السلام کے تحت حکم تھے کیونکہ وہ امام زمانہ خود تھے اور وصی موسیٰ تھے انبیاء و اوصیاء معصوم ہیں کوئی گناہ صغیرہ یا کبیرہ ان سے صادر نہیں ہوتا لیکن سہو و نسیان غیر حکم شرعی میں صادر ہوتا ہے جسے ترک اولیٰ کہتے ہیں

حدیث نمبر 12

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُوسَى بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ جَدِّهِ الْحَسَنِ بْنِ رَاشِدٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ وَهْبٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِذَا تَابَ الْعَبْدُ تَوْبَةً نَصُوحاً أَحَبَّهُ الله فَسَتَرَ عَلَيْهِ فَقُلْتُ وَكَيْفَ يَسْتُرُ عَلَيْهِ قَالَ يُنْسِي مَلَكَيْهِ مَا كَانَا يَكْتُبَانِ عَلَيْهِ وَيُوحِي الله إِلَى جَوَارِحِهِ وَإِلَى بِقَاعِ الأرْضِ أَنِ اكْتُمِي عَلَيْهِ ذُنُوبَهُ فَيَلْقَى الله عَزَّ وَجَلَّ حِينَ يَلْقَاهُ وَلَيْسَ شَيْ‏ءٌ يَشْهَدُ عَلَيْهِ بِشَيْ‏ءٍ مِنَ الذُّنُوبِ۔

راوی کہتا ہے میں نے ابو عبداللہ علیہ السلام سے سنا کہ جب بندہ خالص توبہ کرتا ہے تو خدا اس کو دوست رکھتا ہے اور عیب پوشی کرتا ہے میں نے کہا یہ کیسے۔ فرمایا اس کے دونوں فرشتے جو لکھا ہوتا ہے اور اس کے اعضاء کو اور زمین کے خطوں کو وحی کرتا ہے کہ اس کے گناہ چھپا لیں۔پس وہ خدا سے ایسی صورت میں ملاقات کرتا ہے کہ کوئی گناہ اس پر نہیں ہوتا۔

حدیث نمبر 13

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الأشْعَرِيِّ عَنِ ابْنِ الْقَدَّاحِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ يَفْرَحُ بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ الْمُؤْمِنِ إِذَا تَابَ كَمَا يَفْرَحُ أَحَدُكُمْ بِضَالَّتِهِ إِذَا وَجَدَهَا۔

فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے جب بندہ مومن توبہ کرتا ہے تو خدا اس سے ایسا ہی خوش ہوتا ہے جیسے کسی کو کھوئی ہوئی چیز مل جائے۔