مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

جو نیکی یا بدی کا قصد کرے

(4-189)

حدیث نمبر 1

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حَدِيدٍ عَنْ جَمِيلِ بْنِ دَرَّاجٍ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ أَحَدِهِمَا (عَلَيهِما السَّلام) قَالَ إِنَّ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى جَعَلَ لآِدَمَ فِي ذُرِّيَّتِهِ مَنْ هَمَّ بِحَسَنَةٍ وَلَمْ يَعْمَلْهَا كُتِبَتْ لَهُ حَسَنَةٌ وَمَنْ هَمَّ بِحَسَنَةٍ وَعَمِلَهَا كُتِبَتْ لَهُ بِهَا عَشْراً وَمَنْ هَمَّ بِسَيِّئَةٍ وَلَمْ يَعْمَلْهَا لَمْ تُكْتَبْ عَلَيْهِ سَيِّئَةٌ وَمَنْ هَمَّ بِهَا وَعَمِلَهَا كُتِبَتْ عَلَيْهِ سَيِّئَةٌ۔

زرارہ نے امام محمد باقر یا امام جعفر صادق علیہما السلام سے روایت کی ہے کہ انھوں نے فرمایا اولاد آدم میں جس نے نیکی کا ارادہ کیا اور عمل میں نہ لایا تو اس کے نام نیکی کا ثواب لکھا جائے گا اور جس نے نیکی کا ارادہ کیا اور عمل میں بھی لایا تو اس کو دس نیکی کا ثواب ملے گا اور جس نے گناہ کا ارادہ کیا اور بجا نہ لایا تو یہ بدی اس کے نام نہ لکھی جائے گی اور جس نے بدی کا ارادہ کیا اور عمل بھی کیا تو اس کے لیے ایک ہی بدی ہو گی۔

حدیث نمبر 2

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الله عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ سَمَاعَةَ بْنِ مِهْرَانَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الْمُؤْمِنَ لَيَهُمُّ بِالْحَسَنَةِ وَلا يَعْمَلُ بِهَا فَتُكْتَبُ لَهُ حَسَنَةٌ وَإِنْ هُوَ عَمِلَهَا كُتِبَتْ لَهُ عَشْرُ حَسَنَاتٍ وَإِنَّ الْمُؤْمِنَ لَيَهُمُّ بِالسَّيِّئَةِ أَنْ يَعْمَلَهَا فَلا يَعْمَلُهَا فَلا تُكْتَبُ عَلَيْهِ۔

ابو بصیر راوی ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ جب مومن نے نیکی کا ارادہ کیا اور اس پر عمل نہ کر سکا تو بھی اس کے لیے نیکی لکھی جاتی ہے اور اگر اس نے عمل کیا تو اس کے حساب میں دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور یقیناً اگر مومن نے برائی کا ارادہ کیا اور اس پر عمل نہ کر سکا تو اس کے حساب میں کچھ نہیں لکھا جاتا۔

حدیث نمبر 3

عَنْهُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حَفْصٍ الْعَوْسِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ السَّائِحِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ مُوسَى بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَأَلْتُهُ عَنِ الْمَلَكَيْنِ هَلْ يَعْلَمَانِ بِالذَّنْبِ إِذَا أَرَادَ الْعَبْدُ أَنْ يَفْعَلَهُ أَوِ الْحَسَنَةِ فَقَالَ رِيحُ الْكَنِيفِ وَرِيحُ الطِّيبِ سَوَاءٌ قُلْتُ لا قَالَ إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا هَمَّ بِالْحَسَنَةِ خَرَجَ نَفَسُهُ طَيِّبَ الرِّيحِ فَقَالَ صَاحِبُ الْيَمِينِ لِصَاحِبِ الشِّمَالِ قُمْ فَإِنَّهُ قَدْ هَمَّ بِالْحَسَنَةِ فَإِذَا فَعَلَهَا كَانَ لِسَانُهُ قَلَمَهُ وَرِيقُهُ مِدَادَهُ فَأَثْبَتَهَا لَهُ وَإِذَا هَمَّ بِالسَّيِّئَةِ خَرَجَ نَفَسُهُ مُنْتِنَ الرِّيحِ فَيَقُولُ صَاحِبُ الشِّمَالِ لِصَاحِبِ الْيَمِينِ قِفْ فَإِنَّهُ قَدْ هَمَّ بِالسَّيِّئَةِ فَإِذَا هُوَ فَعَلَهَا كَانَ لِسَانُهُ قَلَمَهُ وَرِيقُهُ مِدَادَهُ وَأَثْبَتَهَا عَلَيْهِ۔

عبداللہ بن موسیٰ بن جعفر نے اپنے باپ سے روایت کی ہے کہ میں نے ان سے دو فرشتوں (کراماً کاتبین) کے متعلق پوچھا جب بندہ بدی یا نیکی کا ارادہ کرتا ہے تو کیا ان کو علم ہو جاتا ہے۔ فرمایا کیا پاخانہ کے چوبچہ اور مشک کی خوشبو برابر ہے۔ میں نے کہا نہیں۔ فرمایا جب بندہ نیکی کا ارادہ کرتا ہے تو اسکے اندر سے ایک خوشبو نکلتی ہے دائیں طرف والا بائیں طرف والے سے کہتا ہے تو اٹھ جا اس نے نیکی کا ارادہ کیا ہے اور جب وہ نیکی کا ارادہ کرتا ہے تو اس کی زبان قلم اور اس کا تھوک سیاہی بن جاتا ہے اور فرشتہ اس نیکی کو ثبت کر دیتا ہے اور جب بدی کا ارادہ کرتا تو اس کے اندر سے ایک بدبو نکلتی ہے اس وقت بائیں والا داہنے والے سے کہتا ہے ٹھہر جاؤ اس نے بدی کا ارادہ کیا ہے اور جب وہ اسے کر گزرتا ہے تو اس کی زبان قلم بن جاتی ہے اور اس کی تھوک سیاہی اور وہ فرشتہ اس کو لکھ دیتا ہے۔

حدیث نمبر 4

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ فَضْلِ بْنِ عُثْمَانَ الْمُرَادِيِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) أَرْبَعٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ لَمْ يَهْلِكْ عَلَى الله بَعْدَهُنَّ إِلا هَالِكٌ يَهُمُّ الْعَبْدُ بِالْحَسَنَةِ فَيَعْمَلُهَا فَإِنْ هُوَ لَمْ يَعْمَلْهَا كَتَبَ الله لَهُ حَسَنَةً بِحُسْنِ نِيَّتِهِ وَإِنْ هُوَ عَمِلَهَا كَتَبَ الله لَهُ عَشْراً وَيَهُمُّ بِالسَّيِّئَةِ أَنْ يَعْمَلَهَا فَإِنْ لَمْ يَعْمَلْهَا لَمْ يُكْتَبْ عَلَيْهِ شَيْ‏ءٌ وَإِنْ هُوَ عَمِلَهَا أُجِّلَ سَبْعَ سَاعَاتٍ وَقَالَ صَاحِبُ الْحَسَنَاتِ لِصَاحِبِ السَّيِّئَاتِ وَهُوَ صَاحِبُ الشِّمَالِ لا تَعْجَلْ عَسَى أَنْ يُتْبِعَهَا بِحَسَنَةٍ تَمْحُوهَا فَإِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ إِنَّ الْحَسَناتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئاتِ أَوِ الإسْتِغْفَارِ فَإِنْ هُوَ قَالَ أَسْتَغْفِرُ الله الَّذِي لا إِلَهَ إِلا هُوَ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ الْعَزِيزَ الْحَكِيمَ الْغَفُورَ الرَّحِيمَ ذَا الْجَلالِ وَالإكْرَامِ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ لَمْ يُكْتَبْ عَلَيْهِ شَيْ‏ءٌ وَإِنْ مَضَتْ سَبْعُ سَاعَاتٍ وَلَمْ يُتْبِعْهَا بِحَسَنَةٍ وَاسْتِغْفَارٍ قَالَ صَاحِبُ الْحَسَنَاتِ لِصَاحِبِ السَّيِّئَاتِ اكْتُبْ عَلَى الشَّقِيِّ الْمَحْرُومِ۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے چار باتیں جس میں ہوں گی وہ ان کے بعد اللہ کو ناراض کر کے ہلاک نہ ہو گا۔ سوائے بدبخت و بدنصیب کے، جو بندہ نیکی کا ارادہ کرتا ہے پس اگر وہ اس کو عمل میں نہ لا سکے تو اس کی نیک نیتی کی بنا پر اللہ تعالیٰ اس کے نام پر لکھ دیتا ہے اور اگر عمل میں لے آتا ہے تو دس لکھتا ہے۔ اور اگر کوئی بندہ بدی کا ارادہ کرے پس اگر عمل میں نہ لائے تو اسکے لیے کچھ نہیں لکھا جاتا اور اگر عمل میں لے آئے تو سات گھنٹے کی مہلت دی جاتی ہے نیکی والا فرشتہ بدی والے سے کہتا ہے جلدی نہ کر شاید اس کے بعد ایسی نیکی کرے کہ یہ گناہ محو ہو جائے۔ خدا فرماتا ہے نیکیاں بدیوں کو لے جاتیں ہیں یا یہ خدا سے استغفار کرے اور وہ یہ ہے کہ میں طالب مغفرت ہوں اس اللہ سے جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ غیب اور حضور کا جاننے والا ہے عزت والا، حکمت والا، بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے صاحب جلالت و بزرگی والا ہے میں اس سے توبہ کرتا ہوں پھر اس کے نام پر کچھ نہیں لکھا جائے گا اور اگر ساتوں گھنٹے گزر جاتے ہیں اور وہ نہ کوئی نیکی کرتا ہے اور نہ استغفار تو نیکی والا بدی والے سے کہتا ہے اس شقی محروم کے نام لکھ دے۔