مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

خدا تعالیٰ نے اولاد آدم کو توبہ کا موقع دیا ہے

(4-192)

حدیث نمبر 1

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ جَمِيلِ بْنِ دَرَّاجٍ عَنِ ابْنِ بُكَيْرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله أَوْ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ آدَمَ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ يَا رَبِّ سَلَّطْتَ عَلَيَّ الشَّيْطَانَ وَأَجْرَيْتَهُ مِنِّي مَجْرَى الدَّمِ فَاجْعَلْ لِي شَيْئاً فَقَالَ يَا آدَمُ جَعَلْتُ لَكَ أَنَّ مَنْ هَمَّ مِنْ ذُرِّيَّتِكَ بِسَيِّئَةٍ لَمْ تُكْتَبْ عَلَيْهِ فَإِنْ عَمِلَهَا كُتِبَتْ عَلَيْهِ سَيِّئَةٌ وَمَنْ هَمَّ مِنْهُمْ بِحَسَنَةٍ فَإِنْ لَمْ يَعْمَلْهَا كُتِبَتْ لَهُ حَسَنَةٌ فَإِنْ هُوَ عَمِلَهَا كُتِبَتْ لَهُ عَشْراً قَالَ يَا رَبِّ زِدْنِي قَالَ جَعَلْتُ لَكَ أَنَّ مَنْ عَمِلَ مِنْهُمْ سَيِّئَةً ثُمَّ اسْتَغْفَرَ لَهُ غَفَرْتُ لَهُ قَالَ يَا رَبِّ زِدْنِي قَالَ جَعَلْتُ لَهُمُ التَّوْبَةَ أَوْ قَالَ بَسَطْتُ لَهُمُ التَّوْبَةَ حَتَّى تَبْلُغَ النَّفْسُ هَذِهِ قَالَ يَا رَبِّ حَسْبِي۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام یا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ جناب آدم نے خدا سے کہا اے میرے پروردگار تو نے شیطان کو مجھ پر مسلط کیا ہے اور اس کو خون کی رگوں میں دوڑا دیا ہے پس اس سے بچنے کے لیے بھی تو مجھے کچھ دے۔ فرمایا اے آدم میں نے تیرے لیے قرار دیا کہ تیری اولاد سے جو گناہ کا ارادہ کرے تو اس کو لکھا نہ جائے گا اور اگر کر گزرے تو ایک ہی گناہ لکھا جائے گا اور اگر نیکی کا ارادہ کرے تو اگر نہ بھی کرے تو بھی ایک نیکی اس کے نام لکھ دی جائے گی اور اگر کرے گا تو دس نیکیاں لکھی جائیں گی۔ آدم نے کہا میرے خدا کچھ اور زیادہ کر۔ فرمایا میں مرتے دم تک ان کی توبہ قبول کروں گا۔ عرض کی یا رب بس یہ میرے لیے کافی ہے۔

حدیث نمبر 2

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَمَّنْ ذَكَرَهُ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) مَنْ تَابَ قَبْلَ مَوْتِهِ بِسَنَةٍ قَبِلَ الله تَوْبَتَهُ ثُمَّ قَالَ إِنَّ السَّنَةَ لَكَثِيرَةٌ مَنْ تَابَ قَبْلَ مَوْتِهِ بِشَهْرٍ قَبِلَ الله تَوْبَتَهُ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الشَّهْرَ لَكَثِيرٌ مَنْ تَابَ قَبْلَ مَوْتِهِ بِجُمْعَةٍ قَبِلَ الله تَوْبَتَهُ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الْجُمْعَةَ لَكَثِيرٌ مَنْ تَابَ قَبْلَ مَوْتِهِ بِيَوْمٍ قَبِلَ الله تَوْبَتَهُ ثُمَّ قَالَ إِنَّ يَوْماً لَكَثِيرٌ مَنْ تَابَ قَبْلَ أَنْ يُعَايِنَ قَبِلَ الله تَوْبَتَهُ۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے موت سے ایک سال پہلے توبہ کر لی خدا اس کو قبول کر لیتا ہے پھر فرمایا ایک سال بہت ہے جس نے ایک ماہ پہلے توبہ کر لی وہ بھی قبول ہوتی ہے پھر فرمایا ایک ماہ بھی بہت ہے اگر ایک جمعہ پہلے کرے گا تو بھی قبول ہو گی پھر فرمایا جمعہ بھی زیادہ ہے اگر مرنے سے ایک دن پہلے توبہ کرے گا تو بھی قبول ہو گی پھر فرمایا ایک دن بھی بہت ہے اگر موت کو دیکھنے کے بعد بھی توبہ کرے گا تو قبول ہو گی۔

حدیث نمبر 3

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ جَمِيلٍ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِذَا بَلَغَتِ النَّفْسُ هَذِهِ وَأَهْوَى بِيَدِهِ إِلَى حَلْقِهِ لَمْ يَكُنْ لِلْعَالِمِ تَوْبَةٌ وَكَانَتْ لِلْجَاهِلِ تَوْبَةٌ۔

فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے جب سانس یہاں تک آ جائے اشارہ کیا اپنے حلق کی طرف تو اس وقت عالم کی توبہ قبول نہ ہو گی البتہ جاہل کی ہو گی۔

حدیث نمبر 4

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ وَهْبٍ قَالَ خَرَجْنَا إِلَى مَكَّةَ وَمَعَنَا شَيْخٌ مُتَأَلِّهٌ مُتَعَبِّدٌ لا يَعْرِفُ هَذَا الأمْرَ يُتِمُّ الصَّلاةَ فِي الطَّرِيقِ وَمَعَهُ ابْنُ أَخٍ لَهُ مُسْلِمٌ فَمَرِضَ الشَّيْخُ فَقُلْتُ لإبْنِ أَخِيهِ لَوْ عَرَضْتَ هَذَا الأمْرَ عَلَى عَمِّكَ لَعَلَّ الله أَنْ يُخَلِّصَهُ فَقَالَ كُلُّهُمْ دَعُوا الشَّيْخَ حَتَّى يَمُوتَ عَلَى حَالِهِ فَإِنَّهُ حَسَنُ الْهَيْئَةِ فَلَمْ يَصْبِرْ ابْنُ أَخِيهِ حَتَّى قَالَ لَهُ يَا عَمِّ إِنَّ النَّاسَ ارْتَدُّوا بَعْدَ رَسُولِ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) إِلا نَفَراً يَسِيراً وَكَانَ لِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ (عَلَيهِ السَّلام) مِنَ الطَّاعَةِ مَا كَانَ لِرَسُولِ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) وَكَانَ بَعْدَ رَسُولِ الله الْحَقُّ وَالطَّاعَةُ لَهُ قَالَ فَتَنَفَّسَ الشَّيْخُ وَشَهَقَ وَقَالَ أَنَا عَلَى هَذَا وَخَرَجَتْ نَفْسُهُ فَدَخَلْنَا عَلَى أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) فَعَرَضَ عَلِيُّ بْنُ السَّرِيِّ هَذَا الْكَلامَ عَلَى أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) فَقَالَ هُوَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ قَالَ لَهُ عَلِيُّ بْنُ السَّرِيِّ إِنَّهُ لَمْ يَعْرِفْ شَيْئاً مِنْ هَذَا غَيْرَ سَاعَتِهِ تِلْكَ قَالَ فَتُرِيدُونَ مِنْهُ مَا ذَا قَدْ دَخَلَ وَالله الْجَنَّةَ۔

معاویہ بن وہب نے بیان کیا کہ ہم مکہ کی طرف چلے تو ہمارے ساتھ ایک بوڑھا خدا پرست عابد تھا (جو یہ امر نہیں جانتا تھا) یعنی امامت کی معرفت اس کو نہ تھی وہ راستہ میں نمازیں پڑھتا جا رہا تھا اس کا بھتیجا امامت کا ماننے والا تھا۔ شیخ بیمار ہو گیا۔ میں نے اس کے بھتیجے سے کہا تم اپنے چچا پر امر امامت کو پیش کرو شاید اللہ اس کی گلو خلاصی کر دے اور لوگوں نے کہا چھوڑو بھی جس حال میں ہے مرنے دو اس کی اچھی خاصی حالت ہے مگر بھتیجے سے صبر نہ ہوا۔ اس نے کہا اے چچا رسول کے مرنے کے بعد چند آدمیوں کے سوا سب مرتد ہو گئے اور علی کی اطاعت اسی طرح ان پر فرض تھی جیسے رسول کی اور رسول کے بعد خلافت کا ان حق تھا۔ یہ سن کر شیخ نے گہرا سانس لیا اور چیخا اور کہا کہ میں اسی عقیدہ پر ہوں یہ کہہ کر اس کا دم نکل گیا۔ ہم امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں آئے۔ بن سری نے یہ واقعہ بیان کیا۔ فرمایا یہ شخص اہل جنت سے ہے علی بن سری نے کہا وہ تو اس سے ایک ساعت پہلے معرفت امامت نہ رکھتا تھا فرمایا کیا تم اس سے کچھ اور چاہتے ہو واللہ وہ جنت میں داخل ہوا۔