مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

آلودگیِ گناہ (صغیرہ)

(4-193)

حدیث نمبر 1

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قُلْتُ لَهُ أَ رَأَيْتَ قَوْلَ الله عَزَّ وَجَلَّ الَّذِينَ يَجْتَنِبُونَ كَبائِرَ الإثْمِ وَالْفَواحِشَ إِلا اللَّمَمَ قَالَ هُوَ الذَّنْبُ يُلِمُّ بِهِ الرَّجُلُ فَيَمْكُثُ مَا شَاءَ الله ثُمَّ يُلِمُّ بِهِ بَعْدُ۔

محمد بن مسلم سے مروی ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے کہا آپ نے اس آیت پر غور کیا۔ وہ لوگ گناہان کبیرہ سے اور بے حیائی کی باتوں سے بچتے ہیں سوائے گناہان صغیرہ کے۔ فرمایا لمم سے مراد وہ گناہ ہے جس میں انسان ایک بار آلودہ ہوتا ہے پھر اللہ چاہتا ہے تو رک جاتا ہے اس کے بعد پھر وہ گناہ کر گزرتا ہے۔

حدیث نمبر 2

أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنْ صَفْوَانَ عَنِ الْعَلاءِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ أَحَدِهِمَا (عَلَيهِما السَّلام) قَالَ قُلْتُ لَهُ الَّذِينَ يَجْتَنِبُونَ كَبائِرَ الإثْمِ وَالْفَواحِشَ إِلا اللَّمَمَ قَالَ الْهَنَةُ بَعْدَ الْهَنَةِ أَيِ الذَّنْبُ بَعْدَ الذَّنْبِ يُلِمُّ بِهِ الْعَبْدُ۔

محمد بن مسلم راوی ہے کہ میں نے حضرت امام محمد باقر یا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے اس آیت کے متعلق پوچھا فرمایا وہ گناہ ہے بعد گناہ جس میں کوئی بندہ آلودہ ہوتا ہے۔

حدیث نمبر 3

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَمَّارٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) مَا مِنْ مُؤْمِنٍ إِلا وَلَهُ ذَنْبٌ يَهْجُرُهُ زَمَاناً ثُمَّ يُلِمُّ بِهِ وَذَلِكَ قَوْلُ الله عَزَّ وَجَلَّ إِلا اللَّمَمَ وَسَأَلْتُهُ عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ الَّذِينَ يَجْتَنِبُونَ كَبائِرَ الإثْمِ وَالْفَواحِشَ إِلا اللَّمَمَ قَالَ الْفَوَاحِشُ الزِّنَى وَالسَّرِقَةُ وَاللَّمَمُ الرَّجُلُ يُلِمُّ بِالذَّنْبِ فَيَسْتَغْفِرُ الله مِنْهُ۔

راوی کہتا ہے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہر مومن کے لیے ایک گناہ ایسا ہوتا ہے جسے وہ ایک زمانہ تک چھوڑے رہتا ہے پھر اسے بجا لاتا ہے یہی مراد ہے الا اللمم سے میں نے اس آیت کے متعلق پوچھا وہ لوگ سوائے گناہان صغیرہ کے گناہان کبیرہ اور بے حیائی کی باتوں سے بچتے ہیں۔ فرمایا فواحش سے مراد ہےے زنادقہ اور لمم سے مراد ہے کہ انسان ایک گناہ میں آلودہ ہوتا ہے پھر خدا سے اس کے لیے استغفار کرتا ہے۔

حدیث نمبر 4

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ بَهْرَامَ عَنْ عَمْرِو بْنِ جُمَيْعٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) مَنْ جَاءَنَا يَلْتَمِسُ الْفِقْهَ وَالْقُرْآنَ وَتَفْسِيرَهُ فَدَعُوهُ وَمَنْ جَاءَنَا يُبْدِي عَوْرَةً قَدْ سَتَرَهَا الله فَنَحُّوهُ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ جُعِلْتُ فِدَاكَ وَالله إِنَّنِي لَمُقِيمٌ عَلَى ذَنْبٍ مُنْذُ دَهْرٍ أُرِيدُ أَنْ أَتَحَوَّلَ عَنْهُ إِلَى غَيْرِهِ فَمَا أَقْدِرُ عَلَيْهِ فَقَالَ لَهُ إِنْ كُنْتَ صَادِقاً فَإِنَّ الله يُحِبُّكَ وَمَا يَمْنَعُهُ أَنْ يَنْقُلَكَ مِنْهُ إِلَى غَيْرِهِ إِلا لِكَيْ تَخَافَه۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے جو ہمارے پاس علم فقہ و قرآن و تفسیر حاصل کرنے آئے تو اسے آنے دو اور جو ایسا عیب کسی کا ظاہر کرنے آئے جسے اللہ نے چھپایا ہے تو اسے دور رکھو ایک شخص نے کہا میں آپ پر فدا ہوں میں ایک عرصہ سے ایک گناہ کیے چلا جا رہا ہوں چاہتا ہوں کہ اسے چھوڑ کر اس کی ضد یعنی توبہ کی طرف رجوع کروں لیکن اس پر قابو نہیں پاتا۔ فرمایا اگر تو اپنے قول میں صادق ہے تو بے شک اللہ تجھے دوست رکھتا ہے اور اس نے اپنی مصلحت سے تجھے اس طرف نہیں آنے دیا ہو گا کہ مبادا تجھ میٰں خودپسندی آ جائے جو بد ترین گناہ ہے۔

حدیث نمبر 5

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عِيسَى عَنْ حَرِيزٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَا مِنْ ذَنْبٍ إِلا وَقَدْ طُبِعَ عَلَيْهِ عَبْدٌ مُؤْمِنٌ يَهْجُرُهُ الزَّمَانَ ثُمَّ يُلِمُّ بِهِ وَهُوَ قَوْلُ الله عَزَّ وَجَلَّ الَّذِينَ يَجْتَنِبُونَ كَبائِرَ الإثْمِ وَالْفَواحِشَ إِلا اللَّمَمَ قَالَ اللَّمَّامُ الْعَبْدُ الَّذِي يُلِمُّ الذَّنْبَ بَعْدَ الذَّنْبِ لَيْسَ مِنْ سَلِيقَتِهِ أَيْ مِنْ طَبِيعَتِهِ۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کوئی گناہ ایسا نہیں کہ موافق طبیعت مومن ہو ایک زمانہ تک اسے چھوڑ کر پھر اس سے آلودہ ہو جاتا ہے جیسا کہ خدا فرماتا ہے وہ لوگ گناہان کبیرہ اور بے حیائی سے بچتے ہیں سوائے گناہان صغیرہ کے لمم وہ ہے جو گناہ کے بعد گناہ کرتا ہے لیکن وہ اس کی طرف و طبیعت کے خلاف ہوتا ہے۔

حدیث نمبر 6

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ وَعِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ جَمِيعاً عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنِ ابْنِ رِئَابٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِنَّ الْمُؤْمِنَ لا يَكُونُ سَجِيَّتُهُ الْكَذِبَ وَالْبُخْلَ وَالْفُجُورَ وَرُبَّمَا أَلَمَّ مِنْ ذَلِكَ شَيْئاً لا يَدُومُ عَلَيْهِ قِيلَ فَيَزْنِي قَالَ نَعَمْ وَلَكِنْ لا يُولَدُ لَهُ مِنْ تِلْكَ النُّطْفَةِ۔

ابن رئاب کہتا ہے میں نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے سنا کہ مومن کی عادت نہ جھوٹ ہوتی ہے نہ بخل نہ بدکاری اور اگر ایسا کر گزرے تو اس پر قائم نہیں رہتا پوچھا کیا مومن زنا کرتا ہے فرمایا ہاں لیکن اس نطفہ سے اولاد نہیں ہوتی۔