مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سِنَانٍ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ حُمْرَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ إِذَا كَانَ مِنْ أَمْرِهِ أَنْ يُكْرِمَ عَبْداً وَلَهُ ذَنْبٌ ابْتَلاهُ بِالسُّقْمِ فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ ذَلِكَ لَهُ ابْتَلاهُ بِالْحَاجَةِ فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ بِهِ ذَلِكَ شَدَّدَ عَلَيْهِ الْمَوْتَ لِيُكَافِيَهُ بِذَلِكَ الذَّنْبِ قَالَ وَإِذَا كَانَ مِنْ أَمْرِهِ أَنْ يُهِينَ عَبْداً وَلَهُ عِنْدَهُ حَسَنَةٌ صَحَّحَ بَدَنَهُ فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ بِهِ ذَلِكَ وَسَّعَ عَلَيْهِ فِي رِزْقِهِ فَإِنْ هُوَ لَمْ يَفْعَلْ ذَلِكَ بِهِ هَوَّنَ عَلَيْهِ الْمَوْتَ لِيُكَافِيَهُ بِتِلْكَ الْحَسَنَةِ۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ جب چاہتا ہے کہ روز قیامت کسی ایسے بندہ کو جس پر کسی گناہ کا بار ہو صاحب عزت بنائے تو وہ دنیا میں اس کو بیمار کرتا ہے اگر ایسا نہیں کرتا تو اس کو کسی حاجت میں مبتلا کرتا ہے اور اگر ایسا نہ کرے تو اس پر موت کو سخت کر دیتا ہے تاکہ اس کے گناہ کی تلافی ہو جائے اور جب وہ آخرت میں کسی ایسے بندہ کو ذلیل کرنا چاہتا ہے جس نے کوئی نیکی کی ہو تو اس کے بدن کو صحت عطا کرتا ہے اور اگر ایسا نہیں کرتا تو اس کے رزق میں توسیع کرتا ہے اور اگر ایسا نہیں کرتا تو موت کی سختی اس پر آسان کر دیتا ہے تاکہ اس کی نیکی کا بدلہ ہو سکے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنِ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا كَثُرَتْ ذُنُوبُهُ وَلَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ مِنَ الْعَمَلِ مَا يُكَفِّرُهَا ابْتَلاهُ بِالْحُزْنِ لِيُكَفِّرَهَا۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے جب بندہ کے گناہ زیادہ ہوتے ہیں اور کوئی عملِ خیر اس کی تلافی نہیں کرتا تو خدا اسے غم میں مبتلا کر دیتا ہے تاکہ اس کا کفارہ ہو جائے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الأشْعَرِيِّ عَنِ ابْنِ الْقَدَّاحِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ وَعِزَّتِي وَجَلالِي لا أُخْرِجُ عَبْداً مِنَ الدُّنْيَا وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أَرْحَمَهُ حَتَّى أَسْتَوْفِيَ مِنْهُ كُلَّ خَطِيئَةٍ عَمِلَهَا إِمَّا بِسُقْمٍ فِي جَسَدِهِ وَإِمَّا بِضِيقٍ فِي رِزْقِهِ وَإِمَّا بِخَوْفٍ فِي دُنْيَاهُ فَإِنْ بَقِيَتْ عَلَيْهِ بَقِيَّةٌ شَدَّدْتُ عَلَيْهِ عِنْدَ الْمَوْتِ وَعِزَّتِي وَجَلالِي لا أُخْرِجُ عَبْداً مِنَ الدُّنْيَا وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أُعَذِّبَهُ حَتَّى أُوَفِّيَهُ كُلَّ حَسَنَةٍ عَمِلَهَا إِمَّا بِسَعَةٍ فِي رِزْقِهِ وَإِمَّا بِصِحَّةٍ فِي جِسْمِهِ وَإِمَّا بِأَمْنٍ فِي دُنْيَاهُ فَإِنْ بَقِيَتْ عَلَيْهِ بَقِيَّةٌ هَوَّنْتُ عَلَيْهِ بِهَا الْمَوْتَ۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے قسم ہے اپنے عزت و جلال کی میں اپنے بندے کو دنیا سے جانے نہ دوں گا درآنحالیکہ میں اس پر رحم کا ارادہ رکھتا ہو جب تک اس کے گناہ کی تلافی نہ کر لوں گا خواہ اس کے جسم کو بیکار کر کے خواہ رزق کی تنگی سے، خواہ دنیوی خوف سے۔ اگر پھر بھی باقی رہے تو موت اس پر سخت کر دیتا ہوں قسم ہے اپنے عزت و جلال کی جب میں ارادہ کرتا ہوں کہ کسی بندہ کو عذاب دوں تو اس کے دنیا سے جانے سے پہلے جو نیکی اس نے کی ہے اس کا بدلہ کر دیتا ہوں یا تو وسعتِ رزق سے یا صحتِ بدن سے یا امن دنیا سے اگر اس سے پورا نہ ہو تو موت کی سختی اس پر آسان کرتا ہوں۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَبَانِ بْنِ تَغْلِبَ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) إِنَّ الْمُؤْمِنَ لَيُهَوَّلُ عَلَيْهِ فِي نَوْمِهِ فَيُغْفَرُ لَهُ ذُنُوبُهُ وَإِنَّهُ لَيُمْتَهَنُ فِي بَدَنِهِ فَيُغْفَرُ لَهُ ذُنُوبُهُ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے مومن پر خوف طاری ہوتا ہے تو اللہ اس کے گناہ بخش دیتا ہے اور جب وہ اپنے بدن کو تعب میں ڈالتا ہے اللہ اسکے گناہ بخش دیتا ہے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنِ السَّرِيِّ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِذَا أَرَادَ الله عَزَّ وَجَلَّ بِعَبْدٍ خَيْراً عَجَّلَ لَهُ عُقُوبَتَهُ فِي الدُّنْيَا وَإِذَا أَرَادَ بِعَبْدٍ سُوءاً أَمْسَكَ عَلَيْهِ ذُنُوبَهُ حَتَّى يُوَافِيَ بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے جب اللہ آخرت میں کسی کے لیے بہتری چاہتا ہے تو دنیا میں اس کو سزا دینے میں جلدی کرتا ہے اور جب اس کی سزا کا ارادہ کرتا ہے تو اس کے گناہ کو اس پر باقی رکھتا ہے یعنی دنیا میں کوئی سزا نہیں دیتا تاکہ روز قیامت وہ گناہ سے بھرپور ہو۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ شَمُّونٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مِسْمَعِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) فِي قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَما أَصابَكُمْ مِنْ مُصِيبَةٍ فَبِما كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُوا عَنْ كَثِيرٍ لَيْسَ مِنِ الْتِوَاءِ عِرْقٍ وَلا نَكْبَةِ حَجَرٍ وَلا عَثْرَةِ قَدَمٍ وَلا خَدْشِ عُودٍ إِلا بِذَنْبٍ وَلَمَا يَعْفُو الله أَكْثَرُ فَمَنْ عَجَّلَ الله عُقُوبَةَ ذَنْبِهِ فِي الدُّنْيَا فَإِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ أَجَلُّ وَأَكْرَمُ وَأَعْظَمُ مِنْ أَنْ يَعُودَ فِي عُقُوبَتِهِ فِي الآخِرَةِ۔
فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ امیر المومنین نے اس آیت کے متعلق جو مصیبت تم کو پہنچتی ہے وہ تمہارے ہی ہاتھوں سے آئی ہے اور خدا بہت سے گناہ معاف کر دیتا ہے کہ کسی رگ کا پھڑکنا کسی پتھر سے چوٹ یا کسی لکڑی سے خراش نہیں ہوتی مگر کسی گناہ کے سبب اور اکثر گناہوں کو معاف کر دیتا ہے اور جس کے گناہ کی سزا دنیا میں دے دیتا ہے تو اس کی ذات اس سے اجل و اکرم کے کہ پھر اس کو گناہ کی سزا آخرت میں بھی دے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ مُوسَى الْوَرَّاقِ عَنْ عَلِيٍّ الأحْمَسِيِّ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) مَا يَزَالُ الْهَمُّ وَالْغَمُّ بِالْمُؤْمِنِ حَتَّى مَا يَدَعُ لَهُ ذَنْباً۔
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ حضرت رسول خدا نے فرمایا کہ جب تک گناہ پیچھا نہیں چھوڑتا مومن رنج و غم سے آزاد نہیں ہوتا۔
عَنْهُ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ وَعَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ جَمِيعاً عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ بَهْرَامَ عَنْ عَمْرِو بْنِ جُمَيْعٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِنَّ الْعَبْدَ الْمُؤْمِنَ لَيَهْتَمُّ فِي الدُّنْيَا حَتَّى يَخْرُجَ مِنْهَا وَلا ذَنْبَ عَلَيْهِ۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ جب تک مومن گناہ سے باہر نہیں ہوتا وہ رنج و غم میں مبتلا رہتا ہے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ عَلِيٍّ الأحْمَسِيِّ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ لا يَزَالُ الْهَمُّ وَالْغَمُّ بِالْمُؤْمِنِ حَتَّى مَا يَدَعُ لَهُ مِنْ ذَنْبٍ۔
ابو جعفر (علیہ السلام) نے فرمایا ہے کہ مومن اس وقت تک پریشانی اور غم میں مبتلا رہتا ہے جب تک کہ اس میں کوئی گناہ باقی نہ رہے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ وَهْبٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ مَا مِنْ عَبْدٍ أُرِيدُ أَنْ أُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ إِلا ابْتَلَيْتُهُ فِي جَسَدِهِ فَإِنْ كَانَ ذَلِكَ كَفَّارَةً لِذُنُوبِهِ وَإِلا شَدَّدْتُ عَلَيْهِ عِنْدَ مَوْتِهِ حَتَّى يَأْتِيَنِي وَلا ذَنْبَ لَهُ ثُمَّ أُدْخِلُهُ الْجَنَّةَ وَمَا مِنْ عَبْدٍ أُرِيدُ أَنْ أُدْخِلَهُ النَّارَ إِلا صَحَّحْتُ لَهُ جِسْمَهُ فَإِنْ كَانَ ذَلِكَ تَمَاماً لِطَلِبَتِهِ عِنْدِي وَإِلا آمَنْتُ خَوْفَهُ مِنْ سُلْطَانِهِ فَإِنْ كَانَ ذَلِكَ تَمَاماً لِطَلِبَتِهِ عِنْدِي وَإِلا وَسَّعْتُ عَلَيْهِ فِي رِزْقِهِ فَإِنْ كَانَ ذَلِكَ تَمَاماً لِطَلِبَتِهِ عِنْدِي وَإِلا هَوَّنْتُ عَلَيْهِ مَوْتَهُ حَتَّى يَأْتِيَنِي وَلا حَسَنَةَ لَهُ عِنْدِي ثُمَّ أُدْخِلُهُ النَّارَ۔
فرمایا صادق آل محمد نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ خدا نے فرمایا ہے جب میرا ارادہ کسی بندہ کو جنت میں داخل کرنے کا ہوتا ہے تو میں اسے کسی جسمانی بیماری میں مبتلا کرتا ہوں یہ اس کے گناہ کا کفارہ ہو جاتا ہے ورنہ وقت مرگ اس پر سختی کرتا ہوں یہاں تک کہ وہ میرے پاس اس حالت میں آتا ہے کہ کوئی گناہ اس کے ذمہ نہیں ہوتا۔ پھر میں اسے داخل جنت کروں گا اور جس کو دوزخ میں ڈالنا چاہتا ہوں تو اس کو تندرستی عطا کرتا ہوں اگر میرے نزدیک اس کا حق پورا ہو جاتا ہے تو خیر ورنہ اس کو اس کے حاکم کے خوف سے بے پرواہ کر دیتا ہوں اگر میرے نزدیک حق پورا ہو گیا تو خیر ورنہ موت کی سختی آسان کرتا ہوں یہاں تک کہ وہ میرے پاس اس حال میں آتا ہے کہ کوئی نیکی نہیں ہوتی پس میں اسے داخل دوزخ کر دیتا ہوں۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أُورَمَةَ عَنِ النَّضْرِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ دُرُسْتَ بْنِ أَبِي مَنْصُورٍ عَنِ ابْنِ مُسْكَانَ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِنَا عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَرَّ نَبِيٌّ مِنْ أَنْبِيَاءِ بَنِي إِسْرَائِيلَ بِرَجُلٍ بَعْضُهُ تَحْتَ حَائِطٍ وَبَعْضُهُ خَارِجٌ مِنْهُ قَدْ شَعَّثَتْهُ الطَّيْرُ وَمَزَّقَتْهُ الْكِلابُ ثُمَّ مَضَى فَرُفِعَتْ لَهُ مَدِينَةٌ فَدَخَلَهَا فَإِذَا هُوَ بِعَظِيمٍ مِنْ عُظَمَائِهَا مَيِّتٍ عَلَى سَرِيرٍ مُسَجًّى بِالدِّيبَاجِ حَوْلَهُ الْمِجْمَرُ فَقَالَ يَا رَبِّ أَشْهَدُ أَنَّكَ حَكَمٌ عَدْلٌ لا تَجُورُ هَذَا عَبْدُكَ لَمْ يُشْرِكْ بِكَ طَرْفَةَ عَيْنٍ أَمَتَّهُ بِتِلْكَ الْمِيتَةِ وَهَذَا عَبْدُكَ لَمْ يُؤْمِنْ بِكَ طَرْفَةَ عَيْنٍ أَمَتَّهُ بِهَذِهِ الْمِيتَةِ فَقَالَ عَبْدِي أَنَا كَمَا قُلْتَ حَكَمٌ عَدْلٌ لا أَجُورُ ذَلِكَ عَبْدِي كَانَتْ لَهُ عِنْدِي سَيِّئَةٌ أَوْ ذَنْبٌ أَمَتُّهُ بِتِلْكَ الْمِيتَةِ لِكَيْ يَلْقَانِي وَلَمْ يَبْقَ عَلَيْهِ شَيْءٌ وَهَذَا عَبْدِي كَانَتْ لَهُ عِنْدِي حَسَنَةٌ فَأَمَتُّهُ بِهَذِهِ الْمِيتَةِ لِكَيْ يَلْقَانِي وَلَيْسَ لَهُ عِنْدِي حَسَنَةٌ۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ بنی اسرائیل کا ایک نبی ایک ایسی میت کی طرف سے گزرا جس کا آدھا دھڑ دیوار کے نیچے تھا اور آدھا باہر جسے پرندے اور کتے نوچ رہے تھے پھر وہ ایک شہر میں داخل ہوئے وہاں ایک رئیس کی لاش ایک تخت پر تھی جو ریشمی کپڑوں سے آراستہ تھا اور آس پاس بہت سے لوگ جمع تھے۔ نبی نے کہا اے میرے رب میں گواہی دیتا ہوں کہ تو حاکم و عادل ہے ظلم نہیں کرتا ، تیرا یہ عبد ایسا تھا جس نے طرفتہ العین کے لیے شرک نہیں کیا تو نے اسے بری طرح مارا اور یہ امیر آن واحد کے لیے بھی تجھ پر ایمان نہیں لایا تو نے اسے اچھی موت دی خدا نے کہا میرے بندے جیسا تو نے کہا میں ضرور حاکم عادل ہوں کسی بندہ پر ظلم نہیں کرتا پہلے بندہ کا ایک گناہ تھا اس کے کفارہ کے لیے میں نے ایسی موت دی تاکہ وہ اس طرح مجھے ملے کہ کوئی گناہ اس کے ذمہ نہ ہو اور دوسرے کی ایک نیکی تھی میں نے اس کا بدلہ دینے کے لیے ایسی موت دی تاکہ اس کی نیکی باقی نہ رہے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ أَبِي الصَّبَّاحِ الْكِنَانِيِّ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) فَدَخَلَ عَلَيْهِ شَيْخٌ فَقَالَ يَا أَبَا عَبْدِ الله أَشْكُو إِلَيْكَ وُلْدِي وَعُقُوقَهُمْ وَإِخْوَانِي وَجَفَاهُمْ عِنْدَ كِبَرِ سِنِّي فَقَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَا هَذَا إِنَّ لِلْحَقِّ دَوْلَةً وَلِلْبَاطِلِ دَوْلَةً وَكُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا فِي دَوْلَةِ صَاحِبِهِ ذَلِيلٌ وَإِنَّ أَدْنَى مَا يُصِيبُ الْمُؤْمِنَ فِي دَوْلَةِ الْبَاطِلِ الْعُقُوقُ مِنْ وُلْدِهِ وَالْجَفَاءُ مِنْ إِخْوَانِهِ وَمَا مِنْ مُؤْمِنٍ يُصِيبُهُ شَيْءٌ مِنَ الرَّفَاهِيَةِ فِي دَوْلَةِ الْبَاطِلِ إِلا ابْتُلِيَ قَبْلَ مَوْتِهِ إِمَّا فِي بَدَنِهِ وَإِمَّا فِي وُلْدِهِ وَإِمَّا فِي مَالِهِ حَتَّى يُخَلِّصَهُ الله مِمَّا اكْتَسَبَ فِي دَوْلَةِ الْبَاطِلِ وَيُوَفِّرَ لَهُ حَظَّهُ فِي دَوْلَةِ الْحَقِّ فَاصْبِرْ وَأَبْشِرْ۔
راوی کہتا ہے کہ میں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں تھا کہ ایک بوڑھا حضرت کے پاس آیا اور کہنے لگا اے ابو عبداللہ میں اپنی اولاد کی نافرمانی اور اپنے بھائیوں کی اس بڑھاپے میں ایذا رسانی کی شکایت کرنے آیا ہوں۔ فرمایا اے شخص ایک حکومت حق کی ہے ایک باطل کی اور ہر ایک حکومت والے دوسرے گروہ کی حکومت میں ذلیل ہوتے ہیں مومن کی حکومت باطل کے دور میں کم سے کم جو مصیبت پیش آتی ہے وہ اولاد کی نافرمانی اور بھائیوں کا ظلم ہے اور دولت باطل میں کوئی فائدہ اس سے زیادہ پہنچتا کہ وہ موت سے پہلے مبتلا ہوتا ہے یا تو اولاد کے معاملہ میں یا مال میں یہاں تک کہ دولت باطل میں جو کمایا ہوتا ہے اس سے خلاصی مل جاتی ہے اور دولت حق میں اس کا حصہ قائم ہو جاتا ہے پس صبر کرو اور خوش رہو۔