عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَمَّادٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ رَفَعَهُ قَالَ صَعِدَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) بِالْكُوفَةِ الْمِنْبَرَ فَحَمِدَ الله وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ الذُّنُوبَ ثَلاثَةٌ ثُمَّ أَمْسَكَ فَقَالَ لَهُ حَبَّةُ الْعُرَنِيُّ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قُلْتَ الذُّنُوبُ ثَلاثَةٌ ثُمَّ أَمْسَكْتَ فَقَالَ مَا ذَكَرْتُهَا إِلا وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أُفَسِّرَهَا وَلَكِنْ عَرَضَ لِي بُهْرٌ حَالَ بَيْنِي وَبَيْنَ الْكَلامِ نَعَمْ الذُّنُوبُ ثَلاثَةٌ فَذَنْبٌ مَغْفُورٌ وَذَنْبٌ غَيْرُ مَغْفُورٍ وَذَنْبٌ نَرْجُو لِصَاحِبِهِ وَنَخَافُ عَلَيْهِ قَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ فَبَيِّنْهَا لَنَا قَالَ نَعَمْ أَمَّا الذَّنْبُ الْمَغْفُورُ فَعَبْدٌ عَاقَبَهُ الله عَلَى ذَنْبِهِ فِي الدُّنْيَا فَالله أَحْلَمُ وَأَكْرَمُ مِنْ أَنْ يُعَاقِبَ عَبْدَهُ مَرَّتَيْنِ وَأَمَّا الذَّنْبُ الَّذِي لا يُغْفَرُ فَمَظَالِمُ الْعِبَادِ بَعْضِهِمْ لِبَعْضٍ إِنَّ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى إِذَا بَرَزَ لِخَلْقِهِ أَقْسَمَ قَسَماً عَلَى نَفْسِهِ فَقَالَ وَعِزَّتِي وَجَلالِي لا يَجُوزُنِي ظُلْمُ ظَالِمٍ وَلَوْ كَفٌّ بِكَفٍّ وَلَوْ مَسْحَةٌ بِكَفٍّ وَلَوْ نَطْحَةٌ مَا بَيْنَ الْقَرْنَاءِ إِلَى الْجَمَّاءِ فَيَقْتَصُّ لِلْعِبَادِ بَعْضِهِمْ مِنْ بَعْضٍ حَتَّى لا تَبْقَى لأحَدٍ عَلَى أَحَدٍ مَظْلِمَةٌ ثُمَّ يَبْعَثُهُمْ لِلْحِسَابِ وَأَمَّا الذَّنْبُ الثَّالِثُ فَذَنْبٌ سَتَرَهُ الله عَلَى خَلْقِهِ وَرَزَقَهُ التَّوْبَةَ مِنْهُ فَأَصْبَحَ خَائِفاً مِنْ ذَنْبِهِ رَاجِياً لِرَبِّهِ فَنَحْنُ لَهُ كَمَا هُوَ لِنَفْسِهِ نَرْجُو لَهُ الرَّحْمَةَ وَنَخَافُ عَلَيْهِ الْعَذَابَ۔
امیر المومنین علیہ السلام کے بعض اصحاب نے بیان کیا کہ ایک روز امیر المومنین علیہ السلام نے بعد حمد و ثناء فرمایا لوگ گناہ تین قسم کے ہیں یہ کہہ کر آپ خاموش ہو گئے۔ حبہ عرفی نے کہا اے امیر المومنین آپ یہ فرما کر خاموش ہو گئے کہ گناہ تین قسم کے ہیں۔ فرمایا ہاں میں ان کو بیان کرنا چاہتا تھا کہ سانس کا انقطاع میرے اور کلام کے درمیان حائل ہو گیا۔ ہاں گناہ تین قسم کے ہیں، ایک وہ گناہ ہے جو بخشا جائے گا اور دوسرا وہ ہے جو بخشا نہ جائے گا اور تیسرا وہ گناہ ہے جس کے بخشنے کی اس کے صاحب کے لیے امید ہے اور اس کے نہ بخشنے جانے کا خوف رہتا ہے۔ اس نے کہا اے امیر المومنین اس کو بیان فرمائیے۔ ارشاد فرمایا جو گناہ بخشا جائے گا وہ ہے جس کی سزا دنیا میں گناہگار کو دے دی گئی۔ خدائے علیم و کبیر کے لیے زیبا نہیں کہ وہ ایک گناہ کی سزا دو بار دے۔ اور جو گناہ بخشا نہ جائے گا وہ بندوں کا ظلم بندوں پر ہے جب روز قیامت ظاہر ہو گا مخلوق پر اس نے قسم کھائی ہے اپنے عزت و جلال کی کہ کسی قسم کے ظلم سے درگزر نہ کرے گا اگر ہاتھ مار کر کسی کو گرایا ہو یا ہاتھ سے کسی کو اذیت دی ہو یا سینگ والے جانور نے بےسینگ والے جانور کو مارا ہو پس وہ ایک کا بدلہ دوسرے سے لے گا یہاں کہ کسی کا مظلمہ کسی پر باقی نہ رہے گا۔ پھر لوگوں کو حساب کے لیے بھیجے گا تیسرا وہ گناہ ہے جس کو اللہ نے اپنی مخلوق سے چھپایا ہے اور گناہ کو توفیق توبہ دی ہے وہ اپنے گناہ سے خائف اور رحمت رب کا امیدوار ہے پس ہم بھی اسکی طرح خدا کی رحمت کے امیدوار ہیں اور ہم اس کی رحمت کے اس کے لیے امیدوار ہیں اس پر نزول عذاب سے ڈرتے ہیں۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنِ ابْنِ بُكَيْرٍ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ حُمْرَانَ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) عَنْ رَجُلٍ أُقِيمَ عَلَيْهِ الْحَدُّ فِي الرَّجْمِ أَ يُعَاقَبُ عَلَيْهِ فِي الآخِرَةِ قَالَ إِنَّ الله أَكْرَمُ مِنْ ذَلِكَ۔
حمران نے امام محمد باقر علیہ السلام سے پوچھا جس پر سنگساری کی حد قائم کی جائے کیا آخرت میں بھی اس پر عذاب ہو گا۔ فرمایا بے شک خدا کریم ہے اس سے یعنے وہ پھر عذاب نہ کرے گا۔