عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ شُعَيْبٍ قَالَ قُلْتُ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) هَلْ لأحَدٍ عَلَى مَا عَمِلَ ثَوَابٌ عَلَى الله مُوجَبٌ إِلا الْمُؤْمِنِينَ قَالَ لا۔
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے جبکہ یعقوب نے پوچھا کہ مومنین کے علاوہ ہر شخص کے عمل کا ثواب دینا اللہ پر واجب ہے۔ فرمایا نہیں۔
عَنْهُ عَنْ يُونُسَ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ مُوسَى لِلْخَضِرِ (عَلَيهِ السَّلام) قَدْ تَحَرَّمْتُ بِصُحْبَتِكَ فَأَوْصِنِي قَالَ لَهُ الْزَمْ مَا لا يَضُرُّكَ مَعَهُ شَيْءٌ كَمَا لا يَنْفَعُكَ مَعَ غَيْرِهِ شَيْءٌ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ موسیٰ نے خضر سے کہا میں آپ کی صحبت میں خوددار ہو گیا ہوں (بیجا سوال سے رکنے والا) لہذا اب آپ مجھے نصیحت کیجیے۔ فرمایا اپنے لیے اس شے کو لازم قرار دو جو تمہیں اسی طرح نقصان نہیں پہنچاتی جس طرح اس کی ضد نفع نہیں پہنچاتی۔
عَنْهُ عَنْ يُونُسَ عَنِ ابْنِ بُكَيْرٍ عَنْ أَبِي أُمَيَّةَ يُوسُفَ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ لا يَضُرُّ مَعَ الإيمَانِ عَمَلٌ وَلا يَنْفَعُ مَعَ الْكُفْرِ عَمَلٌ أَ لا تَرَى أَنَّهُ قَالَ وَما مَنَعَهُمْ أَنْ تُقْبَلَ مِنْهُمْ نَفَقاتُهُمْ إِلا أَنَّهُمْ كَفَرُوا بِالله وَبِرَسُولِهِ وَمَاتُوا وَهُمْ كَافِرُونَ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے ایمان کے ہوتے ہوئے کوئی عمل نقصان نہیں دیتا (توبہ کے بعد بخشا جاتا ہے) اور کفر کے ساتھ کوئی عمل فائدہ نہیں دیتا ۔ تم نے غور نہیں کیا کہ خدا فرماتا ہے کوئی چیز ان کے نقصان کے قبول کرنے سے نہیں روکتی مگر جبکہ وہ اللہ اور اس کے رسول کا انکار کریں اور کفر کی حالت میں مر جائیں۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنْ ثَعْلَبَةَ عَنْ أَبِي أُمَيَّةَ يُوسُفَ بْنِ ثَابِتِ بْنِ أَبِي سَعْدَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ الإيمَانُ لا يَضُرُّ مَعَهُ عَمَلٌ وَكَذَلِكَ الْكُفْرُ لا يَنْفَعُ مَعَهُ عَمَلٌ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ ایمان کے ہوتے ہوئے کوئی عمل نقصان نہیں پہنچاتا اور کفر کے ہوتے ہوئے کوئی عمل فائدہ نہیں دیتا۔
أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ عَمَّنْ ذَكَرَهُ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ زُرَارَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَارِدٍ قَالَ قُلْتُ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) حَدِيثٌ رُوِيَ لَنَا أَنَّكَ قُلْتَ إِذَا عَرَفْتَ فَاعْمَلْ مَا شِئْتَ فَقَالَ قَدْ قُلْتُ ذَلِكَ قَالَ قُلْتُ وَإِنْ زَنَوْا أَوْ سَرَقُوا أَوْ شَرِبُوا الْخَمْرَ فَقَالَ لِي إِنَّا لله وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ وَالله مَا أَنْصَفُونَا أَنْ نَكُونَ أُخِذْنَا بِالْعَمَلِ وَوُضِعَ عَنْهُمْ إِنَّمَا قُلْتُ إِذَا عَرَفْتَ فَاعْمَلْ مَا شِئْتَ مِنْ قَلِيلِ الْخَيْرِ وَكَثِيرِهِ فَإِنَّهُ يُقْبَلُ مِنْكَ۔
راوی کہتا ہے میں نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے کہا ہم سے یہ بیان کیا گیا ہے کہ آپ نے ایسا فرمایا ہے کہ معرفت کے بعد جو عمل چاہو کرو۔ فرمایا کہا تو ہے۔ میں نے کہا چاہے زنا کرو چوری کرو شراب پیو۔ فرمایا انا للہ و انا الیہ راجعون، واللہ تم نے ہمارے معاملے میں انصاف نہیں کیا۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ جن اعمال پر ہم سے مواخذہ کیا جائیگا اس کا مواخذہ ان لوگوں سے نہ ہو گا۔ میں نے تو یہ کہا کہ معرفت کے بعد عمل خیر جو چاہو کرو کم ہو یا زیادہ وہ قبول کیا جائے گا۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الرَّيَّانِ بْنِ الصَّلْتِ رَفَعَهُ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ كَانَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) كَثِيراً مَا يَقُولُ فِي خُطْبَتِهِ يَا أَيُّهَا النَّاسُ دِينَكُمْ دِينَكُمْ فَإِنَّ السَّيِّئَةَ فِيهِ خَيْرٌ مِنَ الْحَسَنَةِ فِي غَيْرِهِ وَالسَّيِّئَةُ فِيهِ تُغْفَرُ وَالْحَسَنَةُ فِي غَيْرِهِ لا تُقْبَلُ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ امیر المومنین علیہ السلام نے اپنے اکثر خطبوں میں فرمایا ہے لوگو دین اسلام کے اندر رہو اس میں گناہ کرنا بہتر ہے بہ نسبت اس نیکی کے جو دوسرے دین میں کی جائے۔ اسلام والوں کا گناہ بخش دیا جائے گا اور غیر مسلم کی نیکی قبول نہ کی جائے گی۔