مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

حقیقتِ ایمان و یقین

(4-27)

حدیث نمبر 1

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ بْنِ بَزِيعٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُذَافِرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ بَيْنَا رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ إِذْ لَقِيَهُ رَكْبٌ فَقَالُوا السَّلامُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ الله فَقَالَ مَا أَنْتُمْ فَقَالُوا نَحْنُ مُؤْمِنُونَ يَا رَسُولَ الله قَالَ فَمَا حَقِيقَةُ إِيمَانِكُمْ قَالُوا الرِّضَا بِقَضَاءِ الله وَالتَّفْوِيضُ إِلَى الله وَالتَّسْلِيمُ لأمْرِ الله فَقَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) عُلَمَاءُ حُكَمَاءُ كَادُوا أَنْ يَكُونُوا مِنَ الْحِكْمَةِ أَنْبِيَاءَ فَإِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ فَلا تَبْنُوا مَا لا تَسْكُنُونَ وَلا تَجْمَعُوا مَا لا تَأْكُلُونَ وَاتَّقُوا الله الَّذِي إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ۔

فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ جب رسول اللہ کسی سفر میں تھے تو چند سوار حضرت کے پاس آئے اور کہا یا رسول اللہ السلام علیکم۔ فرمایا تم کون ہو۔ انھوں نے کہا ہم مومن ہیں۔ فرمایا تمہارے ایمان کی حقیقت کیا ہے۔ کہا قضا و قدر الہٰی پر راضی ہونا ، اپنے امور خدا کے سپرد کر دینا، حکم خدا قبول کر لینا۔ رسول اللہ نے فرمایا یہ لوگ علماء حکماء ہیں اور قریب ہے کہ اپنی حکمت کی وجہ سے انبیاء کے مرتبہ پر پہنچ جائیں پس اگر تم سچے ہو تو ایسے مکان نہ بناؤ جن میں تمہاری سکونت نہ ہو اور کھانے کا وہ سامان جمع نہ کرو جن کو تم نہ کھاؤ اللہ سے ڈرو تم کو اسی کی طرف جانا ہے۔

حدیث نمبر 2

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى وَعَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ جَمِيعاً عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ الْوَابِشِيِّ وَإِبْرَاهِيمَ بْنِ مِهْزَمٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَمَّارٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِنَّ رَسُولَ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) صَلَّى بِالنَّاسِ الصُّبْحَ فَنَظَرَ إِلَى شَابٍّ فِي الْمَسْجِدِ وَهُوَ يَخْفِقُ وَيَهْوِي بِرَأْسِهِ مُصْفَرّاً لَوْنُهُ قَدْ نَحِفَ جِسْمُهُ وَغَارَتْ عَيْنَاهُ فِي رَأْسِهِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) كَيْفَ أَصْبَحْتَ يَا فُلانُ قَالَ أَصْبَحْتُ يَا رَسُولَ الله مُوقِناً فَعَجِبَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) مِنْ قَوْلِهِ وَقَالَ إِنَّ لِكُلِّ يَقِينٍ حَقِيقَةً فَمَا حَقِيقَةُ يَقِينِكَ فَقَالَ إِنَّ يَقِينِي يَا رَسُولَ الله هُوَ الَّذِي أَحْزَنَنِي وَأَسْهَرَ لَيْلِي وَأَظْمَأَ هَوَاجِرِي فَعَزَفَتْ نَفْسِي عَنِ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا حَتَّى كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى عَرْشِ رَبِّي وَقَدْ نُصِبَ لِلْحِسَابِ وَحُشِرَ الْخَلائِقُ لِذَلِكَ وَأَنَا فِيهِمْ وَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى أَهْلِ الْجَنَّةِ يَتَنَعَّمُونَ فِي الْجَنَّةِ وَيَتَعَارَفُونَ وَعَلَى الأرَائِكِ مُتَّكِئُونَ وَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى أَهْلِ النَّارِ وَهُمْ فِيهَا مُعَذَّبُونَ مُصْطَرِخُونَ وَكَأَنِّي الآنَ أَسْمَعُ زَفِيرَ النَّارِ يَدُورُ فِي مَسَامِعِي فَقَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) لأصْحَابِهِ هَذَا عَبْدٌ نَوَّرَ الله قَلْبَهُ بِالإيمَانِ ثُمَّ قَالَ لَهُ الْزَمْ مَا أَنْتَ عَلَيْهِ فَقَالَ الشَّابُّ ادْعُ الله لِي يَا رَسُولَ الله أَنْ أُرْزَقَ الشَّهَادَةَ مَعَكَ فَدَعَا لَهُ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فَلَمْ يَلْبَثْ أَنْ خَرَجَ فِي بَعْضِ غَزَوَاتِ النَّبِيِّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فَاسْتُشْهِدَ بَعْدَ تِسْعَةِ نَفَرٍ وَكَانَ هُوَ الْعَاشِرَ۔

سحاق بن عمار سے مروی ہے کہ حضرت ابو عبداللہ نے فرمایا رسول اللہ نے لوگوں کے ساتھ صبح کی نماز پڑھی آپ نے سجدہ میں ایک جوان کو دیکھا وہ اپنا سر ادھر اُدھر ہلا رہا ہے اس کا رنگ زرد ہے اور جسم نحیف و نزار ہے آنکھیں سر میں گڑ گئی ہیں۔ حضرت نے فرمایا اے شخص تیرا کیا حال ہے۔ اس نے کہا میں یقین پر ہوں۔ رسول اللہ نے اس کے کہنے پر تعجب کیا اور فرمایا ہر یقین کی ایک حقیقت بھی ہوتی ہے تمہارے یقین کی حقیقت کیا ہے۔ اس نے کہا یا رسول اللہ وہ امر جس نے مجھے محزون کیا ہے اور راتوں کو جگایا ہے اور سخت گرم دنوں میں پیاسا رکھا ہے وہ غمِ آخرت ہے گویا عرشِ الہٰی میری نظر کے سامنے ہے اور میں موقفِ حساب ہوں لوگ محشور ہو رہے ہیں میں بھی ان میں ہوں اور گویا میں اہل جنت کو دیکھ رہا ہوں اور نعماتِ جنت سے فیضیاب ہیں اور تختوں میں تکیہ لگائے ہوئے ایک دوسرے سے تعارف کر رہے ہیں اور گویا میں دوزخیوں کو دیکھتا ہوں کہ وہ عذاب الہٰی میں مبتلا چیخ و پکار کر رہے ہیں گویا میں اب بھی اہل نار کی چیخ و پکار سن رہا ہوں اور وہ آوازیں میرے کانوں میں گونج رہی ہیں۔ حضرت رسولِ خدا نے اپنے اصحاب سے فرمایا یہ ہے وہ بندہ جس کے دل کو اللہ نے نورِ ایمان سے منور کر دیا ہے۔ حضرت نے اس سے فرمایا تم اپنے حال پر قائم رہو۔ اس نے کہا یا رسول اللہ آپ دعا کریں کہ خدا مجھے شہادت کا درجہ دے۔ حضرت نے دعا فرمائی چنانچہ ایک غزوہ میں وہ نو شہیدوں کے بعد دسویں نمبر پر شہید ہوا۔

حدیث نمبر 3

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ مُسْكَانَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ اسْتَقْبَلَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) حَارِثَةَ بْنَ مَالِكِ بْنِ النُّعْمَانِ الأنْصَارِيَّ فَقَالَ لَهُ كَيْفَ أَنْتَ يَا حَارِثَةَ بْنَ مَالِكٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ الله مُؤْمِنٌ حَقّاً فَقَالَ لَهُ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) لِكُلِّ شَيْ‏ءٍ حَقِيقَةٌ فَمَا حَقِيقَةُ قَوْلِكَ فَقَالَ يَا رَسُولَ الله عَزَفَتْ نَفْسِي عَنِ الدُّنْيَا فَأَسْهَرَتْ لَيْلِي وَأَظْمَأَتْ هَوَاجِرِي وَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى عَرْشِ رَبِّي [ وَ] قَدْ وُضِعَ لِلْحِسَابِ وَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى أَهْلِ الْجَنَّةِ يَتَزَاوَرُونَ فِي الْجَنَّةِ وَكَأَنِّي أَسْمَعُ عُوَاءَ أَهْلِ النَّارِ فِي النَّارِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) عَبْدٌ نَوَّرَ الله قَلْبَهُ أَبْصَرْتَ فَاثْبُتْ فَقَالَ يَا رَسُولَ الله ادْعُ الله لِي أَنْ يَرْزُقَنِي الشَّهَادَةَ مَعَكَ فَقَالَ اللهمَّ ارْزُقْ حَارِثَةَ الشَّهَادَةَ فَلَمْ يَلْبَثْ إِلا أَيَّاماً حَتَّى بَعَثَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) سَرِيَّةً فَبَعَثَهُ فِيهَا فَقَاتَلَ فَقُتِلَ تِسْعَةٌ أَوْ ثَمَانِيَةٌ ثُمَّ قُتِلَ. وَفِي رِوَايَةِ الْقَاسِمِ بْنِ بُرَيْدٍ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ قَالَ اسْتُشْهِدَ مَعَ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ بَعْدَ تِسْعَةِ نَفَرٍ وَكَانَ هُوَ الْعَاشِرَ۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ حارث بن مالک بن نعمان انصاری رسول اللہ کے پاس آئے۔ حضرت نے ان سے پوچھا اے حارث تمہارا کیا حال ہے۔ انھوں نے کہا یا رسول اللہ حق پر ایمان لانے والا ہوں پورا پورا ایمان۔ فرمایا ہر شے کی ایک حقیقت ہوتی ہے۔ تمہارے اس قول کی حقیقت کیا ہے۔ انھوں نے کہا میرا نفس دنیا سے بیزار ہو گیا ہے میں راتوں کو جاگا ہوں گرم دنوں میں پیاسا رہا ہوں (بحالت صوم) گویا میں دیکھتا ہوں اپنے رب کے عرش کی طرف اور یہ کہ میری طرف موقف حساب ہے گویا میں میں دیکھ رہا ہوں اہل جنت کو کہ وہ جنت میں آ جا رہے ہیں اور گویا میں سنتا ہوں اہلِ نار کی چیخ و پکار۔ حضرت نے فرمایا یہ وہ بندہ ہے جس کے قلب کو اللہ نے نور سے منور کر دیا ہے اس نے آثار قدرت کو دیکھا اور ثابت رہا۔ انھوں نے کہا یا رسول اللہ دعا فرمائیے کہ خدا مجھے درجہ شہادت نصیب کرے۔ حضرت نے دعا کی خداوندا حارثہ کو شرف شہادت عطا فرما۔ کچھ دن بعد رسول اللہ نے ایک لشکر بھیجا جس میں وہ بھی شامل تھے۔ انھوں نے آٹھ یا نو کافروں کو قتل کیا اور پھر شہید ہوئے۔ ایک اور روایت میں ہے کہ انھوں نے جعفر بن ابو طالب کے ساتھ دسویں نمبر پر شہادت پائی۔

حدیث نمبر 4

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّوْفَلِيِّ عَنِ السَّكُونِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ صَلَوَاتُ الله عَلَيْهِ إِنَّ عَلَى كُلِّ حَقٍّ حَقِيقَةً وَعَلَى كُلِّ صَوَابٍ نُوراً۔

فرمایا امیر المومنین علیہ السلام نے کہ ہر امر حق کی ایک حقیقت ہے اور ہر امر ثواب کے لیے نور ہے۔