مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ الْهَيْثَمِ بْنِ أَبِي مَسْرُوقٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ إِسْحَاقَ شَعِرٍ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ الْمَكَارِمُ عَشْرٌ فَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ تَكُونَ فِيكَ فَلْتَكُنْ فَإِنَّهَا تَكُونُ فِي الرَّجُلِ وَلا تَكُونُ فِي وَلَدِهِ وَتَكُونُ فِي الْوَلَدِ وَلا تَكُونُ فِي أَبِيهِ وَتَكُونُ فِي الْعَبْدِ وَلا تَكُونُ فِي الْحُرِّ قِيلَ وَمَا هُنَّ قَالَ صِدْقُ الْبَأْسِ وَصِدْقُ اللِّسَانِ وَأَدَاءُ الأمَانَةِ وَصِلَةُ الرَّحِمِ وَإِقْرَاءُ الضَّيْفِ وَإِطْعَامُ السَّائِلِ وَالْمُكَافَأَةُ عَلَى الصَّنَائِعِ وَالتَّذَمُّمُ لِلْجَارِ وَالتَّذَمُّمُ لِلصَّاحِبِ وَرَأْسُهُنَّ الْحَيَاءُ۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے مکارم اخلاق دس ہیں اگر تم میں استطاعت ہے تو ان کو ضرور لیے رہو۔ وہ ایسی ہیں کہ باپ میں ہوتی ہیں بیٹے میں نہیں ہوتیں، بیٹے میں ہوتی ہیں باپ میں نہیں ہوتیں غلام میں ہوتی ہیں آزاد میں نہیں ہوتیں۔ فرمایا وہ کیا ہیں۔ فرمایا دلیری میں راستی، زبان کی صداقت، ادائے امانت، صلہ رحم، مہمان نوازی، سائل کو کھانا دینا، نیکیوں کا بدلہ دینا، اپنے ہم سفر کو پناہ دینا اور ان سب کی سردار حیاء ہے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ عَبْدِ الله بْنِ مُسْكَانَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ خَصَّ رُسُلَهُ بِمَكَارِمِ الأخْلاقِ فَامْتَحِنُوا أَنْفُسَكُمْ فَإِنْ كَانَتْ فِيكُمْ فَاحْمَدُوا الله وَاعْلَمُوا أَنَّ ذَلِكَ مِنْ خَيْرٍ وَإِنْ لا تَكُنْ فِيكُمْ فَاسْأَلُوا الله وَارْغَبُوا إِلَيْهِ فِيهَا قَالَ فَذَكَرَهَا عَشَرَةً الْيَقِينَ وَالْقَنَاعَةَ وَالصَّبْرَ وَالشُّكْرَ وَالْحِلْمَ وَحُسْنَ الْخُلُقِ وَالسَّخَاءَ وَالْغَيْرَةَ وَالشَّجَاعَةَ وَالْمُرُوءَةَ قَالَ وَرَوَى بَعْضُهُمْ بَعْدَ هَذِهِ الْخِصَالِ الْعَشَرَةِ وَزَادَ فِيهَا الصِّدْقَ وَأَدَاءَ الأمَانَةِ۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے خدا نے مخصوص کیا ہے اپنے رسولوں کو بہترین اخلاق سے پس تم اپنے نفسوں کا امتحان لو اگر وہ تمہارے اندر ہوں تو خدا کی حمد کرو اور سمجھ لو کہ یہ نیکی ہے۔ اگر نہ ہوں تو خدا سے مانگو اور ان کی طرف راغب ہو۔ راوی نے کہا حضرت نے فرمایا وہ دس ہیں، یقین، قناعت، صبر، شکر، حسن خلق، سخا، غیرت، شجاعت، مروت۔ راوی نے کہا بعض لوگوں نے صدق اور ادائے امانت کو اور زیادہ کیا ہے۔
عَنْهُ عَنْ بَكْرِ بْنِ صَالِحٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْهَاشِمِيِّ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عَبَّادٍ قَالَ بَكْرٌ وَأَظُنُّنِي قَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ إِسْمَاعِيلَ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ بُكَيْرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّا لَنُحِبُّ مَنْ كَانَ عَاقِلاً فَهِماً فَقِيهاً حَلِيماً مُدَارِياً صَبُوراً صَدُوقاً وَفِيّاً إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ خَصَّ الأنْبِيَاءَ بِمَكَارِمِ الأخْلاقِ فَمَنْ كَانَتْ فِيهِ فَلْيَحْمَدِ الله عَلَى ذَلِكَ وَمَنْ لَمْ تَكُنْ فِيهِ فَلْيَتَضَرَّعْ إِلَى الله عَزَّ وَجَلَّ وَلْيَسْأَلْهُ إِيَّاهَا قَالَ قُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ وَمَا هُنَّ قَالَ هُنَّ الْوَرَعُ وَالْقَنَاعَةُ وَالصَّبْرُ وَالشُّكْرُ وَالْحِلْمُ وَالْحَيَاءُ وَالسَّخَاءُ وَالشَّجَاعَةُ وَالْغَيْرَةُ وَالْبِرُّ وَصِدْقُ الْحَدِيثِ وَأَدَاءُ الأمَانَةِ۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ ہم پسند کرتے ہیں ان لوگوں کو جو عقلمند، دانشمند، فقیہہ، بردبار، نرمی سے سلوک کرنیوالا، سب سے زیادہ صابر، سب سے زیادہ سچا، سب سے زیادہ باوقار ہو۔ بے شک خداوند عالم نے مخصوص کیا ہے اپنے انبیاء کو اچھے اخلاق کے ساتھ جس کے اندر یہ اوصاف بالا ہوں تو اسے اللہ کی حمد و ثناء کرنا چاہیے اور جس کے اندر یہ صفات نہ ہوں تو اسے بارگاہ الہٰی میں گریہ و زاری کرنی چاہیے۔ راوی کہتا ہے میں نے آپ کی بارگاہ میں عرض کی میں آپ پر قربان ہو جاؤں وہ اوصاف کیا ہیں۔ آپ نے ارشاد فرمایا وہ اوصاف پرہیزگاری، کفایت شعاری، بردباری، حیا، سخاوت، بہادری، غیرت، حمیت، نیکی، صداقت اور ادائیگی امانت ہیں۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ ارْتَضَى لَكُمُ الإسْلامَ دِيناً فَأَحْسِنُوا صُحْبَتَهُ بِالسَّخَاءِ وَحُسْنِ الْخُلُقِ۔
فرمایا ابو عبداللہ نے اللہ تعالیٰ نے پسند کیا ہے تمہارے لیے دین اسلام کو پس تم سخاوت اور حسن خلق کو اس کے ساتھ رکھو۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّوْفَلِيِّ عَنِ السَّكُونِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) الإيمَانُ أَرْبَعَةُ أَرْكَانٍ الرِّضَا بِقَضَاءِ الله وَالتَّوَكُّلُ عَلَى الله وَتَفْوِيضُ الأمْرِ إِلَى الله وَالتَّسْلِيمُ لأمْرِ الله۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ فرمایا امیر المومنین علیہ السلام نے ارکانِ ایمان چار ہیں قضائے الہٰی پر راضی ہونا خدا پر توکل کرنا اور اپنے معاملہ کو امر الہٰی کے سپرد کرنا اور حکم خدا کو تسلیم کرنا۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سِنَانٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي هَاشِمٍ قَالَ أَرْبَعٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ كَمَلَ إِسْلامُهُ وَلَوْ كَانَ مِنْ قَرْنِهِ إِلَى قَدَمِهِ خَطَايَا لَمْ تَنْقُصْهُ الصِّدْقُ وَالْحَيَاءُ وَحُسْنُ الْخُلُقِ وَالشُّكْرُ۔
راوی کہتا ہے کہ امام علیہ السلام نے فرمایا چار چیزیں ایسی ہیں جن سے اسلام کامل ہوتا ہے اگر اس کے گناہ سر سے پیر تک ہوں تو کوئی نقصان نہ پہنچائیں گے وہ راستی، حیا، حسن خلق اور شکر ہیں۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ وَعَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ جَمِيعاً عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنِ ابْنِ رِئَابٍ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ الله قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) أَ لا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ رِجَالِكُمْ قُلْنَا بَلَى يَا رَسُولَ الله قَالَ إِنَّ مِنْ خَيْرِ رِجَالِكُمُ التَّقِيَّ النَّقِيَّ السَّمْحَ الْكَفَّيْنِ النَّقِيَّ الطَّرَفَيْنِ الْبَرَّ بِوَالِدَيْهِ وَلا يُلْجِئُ عِيَالَهُ إِلَى غَيْرِهِ۔
فرمایا رسول اللہ نے کیا میں تمہیں بتاؤں کہ تم میں سے سب سے بہتر کون ہے۔ راوی کہتا ہے ہم نےکہا ضرور یا رسول اللہ۔ فرمایا بہتر وہ ہے جو پرہیزگار اور پاک دل ہو، کشادہ دست ہو اورر اس کا دہن اور شرمگاہ حرام سے محفوظ ہو، والدین سے نیکی کرے اور اس کے عیال غیر کی طرف محتاج نہ ہوں۔