مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

فضیلتِ یقین

(4-30)

حدیث نمبر 1

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ الْوَشَّاءِ عَنِ الْمُثَنَّى بْنِ الْوَلِيدِ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ لَيْسَ شَيْ‏ءٌ إِلا وَلَهُ حَدٌّ قَالَ قُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ فَمَا حَدُّ التَّوَكُّلِ قَالَ الْيَقِينُ قُلْتُ فَمَا حَدُّ الْيَقِينِ قَالَ أَلا تَخَافَ مَعَ الله شَيْئاً۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے ہر شے کے لیے ایک حد ہے۔ میں نے کہا میں آپ پر فدا ہوں توکل کی حد کیا ہے۔ فرمایا یقین۔ میں نے کہا یقین کی حد کیا ہے۔ فرمایا یہ کہ اطاعت خدا کے بعد تو کسی چیز سے نہ ڈرے۔

حدیث نمبر 2

عَنْهُ عَنْ مُعَلىً عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ الْوَشَّاءِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ أَبِي وَلادٍ الْحَنَّاطِ وَعَبْدِ الله بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مِنْ صِحَّةِ يَقِينِ الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ أَنْ لا يُرْضِيَ النَّاسَ بِسَخَطِ الله وَلا يَلُومَهُمْ عَلَى مَا لَمْ يُؤْتِهِ الله فَإِنَّ الرِّزْقَ لا يَسُوقُهُ حِرْصُ حَرِيصٍ وَلا يَرُدُّهُ كَرَاهِيَةُ كَارِهٍ وَلَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ فَرَّ مِنْ رِزْقِهِ كَمَا يَفِرُّ مِنَ الْمَوْتِ لأدْرَكَهُ رِزْقُهُ كَمَا يُدْرِكُهُ الْمَوْتُ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الله بِعَدْلِهِ وَقِسْطِهِ جَعَلَ الرَّوْحَ وَالرَّاحَةَ فِي الْيَقِينِ وَالرِّضَا وَجَعَلَ الْهَمَّ وَالْحَزَنَ فِي الشَّكِّ وَالسَّخَطِ۔

صحت یقین کے بارے میں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا مرد مسلمان لوگوں کو راضی نہیں کرتا خدا کو ناراض کر کے اور ان کو ملامت نہیں کرتا اس چیز پر جو اللہ نے ان کو نہیں دی۔ کسی حریص کی حرص رزق کو نہیں کھینچتی اور نہ کسی کراہت کرنے والے کی کراہت اس کو روکتی ہے اگر کوئی شخص اپنے رزق سے اس طرح بھاگے جیسے موت سے بھاگتا ہے تو رزق اس کو اسی طرح پا لے گا جس طرح موت اس کو پا لیتی ہے اور یہ بھی فرمایا اللہ نے انصاف اور عدل کے ساتھ روح اور راحت کو یقین اور رضا میں پیدا کیا ہے۔ اور حزن و غم کو شک اور ناخوشی میں۔

حدیث نمبر 3

ابْنُ مَحْبُوبٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَالِمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِنَّ الْعَمَلَ الدَّائِمَ الْقَلِيلَ عَلَى الْيَقِينِ أَفْضَلُ عِنْدَ الله مِنَ الْعَمَلِ الْكَثِيرِ عَلَى غَيْرِ يَقِينٍ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کم عمل جو یقین کے ساتھ ہو بہتر ہے اس زیادہ عمل سے جو بغیر یقین ہو۔

حدیث نمبر 4

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْوَشَّاءِ عَنْ أَبَانٍ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) عَلَى الْمِنْبَرِ لا يَجِدُ أَحَدُكُمْ طَعْمَ الإيمَانِ حَتَّى يَعْلَمَ أَنَّ مَا أَصَابَهُ لَمْ يَكُنْ لِيُخْطِئَهُ وَمَا أَخْطَأَهُ لَمْ يَكُنْ لِيُصِيبَهُ۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ امیر المومنین نے فرمایا منبر پر کوئی شخص ایمان کی لذت کو نہ پائے گا جب تک کہ یہ نہ جان لے کہ جو خدا کی طرف سے اس کو پہنچا ہے اس میں خطا نہ ہو گی اور جو نہیں پہنچا ہے وہ اسے نہیں ملے گا۔

حدیث نمبر 5

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ زَيْدٍ الشَّحَّامِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) أَنَّ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) جَلَسَ إِلَى حَائِطٍ مَائِلٍ يَقْضِي بَيْنَ النَّاسِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لا تَقْعُدْ تَحْتَ هَذَا الْحَائِطِ فَإِنَّهُ مُعْوِرٌ فَقَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) حَرَسَ امْرَأً أَجَلُهُ فَلَمَّا قَامَ سَقَطَ الْحَائِطُ قَالَ وَكَانَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) مِمَّا يَفْعَلُ هَذَا وَأَشْبَاهَهُ وَهَذَا الْيَقِينُ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ امیر المومنین علیہ السلام ایک ایسی دیوار کے نیچے قضا یا فیصل فرما رہے تھے جو جھکی ہوئی تھی لوگوں نے کہا اس کے نیچے نہ بیٹھو یہ گرنے والی ہے امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا موت ان کے معاملے کی حفاظت کرنے والی ہے جب اٹھے تو دیوار گر گئی۔ راوی نے کہا ایسے بہت سے امور امیر المومنین سے مشاہدہ میں آئے۔

حدیث نمبر 6

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي نَصْرٍ عَنْ صَفْوَانَ الْجَمَّالِ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَأَمَّا الْجِدارُ فَكانَ لِغُلامَيْنِ يَتِيمَيْنِ فِي الْمَدِينَةِ وَكانَ تَحْتَهُ كَنْزٌ لَهُما فَقَالَ أَمَا إِنَّهُ مَا كَانَ ذَهَباً وَلا فِضَّةً وَإِنَّمَا كَانَ أَرْبَعَ كَلِمَاتٍ لا إِلَهَ إِلا أَنَا مَنْ أَيْقَنَ بِالْمَوْتِ لَمْ يَضْحَكْ سِنُّهُ وَمَنْ أَيْقَنَ بِالْحِسَابِ لَمْ يَفْرَحْ قَلْبُهُ وَمَنْ أَيْقَنَ بِالْقَدَرِ لَمْ يَخْشَ إِلا الله۔

صفوان جمال سے مروی ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے سورہ کہف کی اس آیت کے متعلق پوچھا وہ دیوار دو یتیم لڑکوں کی تھی جس کے نیچے ان کا خزانہ تھا لیکن وہ خزانہ از قسم چاندی سونا نہ تھا بلکہ وہ چار کلمات تھے میرے سوا کوئی معبود نہیں جس نے موت کا یقین رکھا س کے دانت ہنسنے میں نہ کھلے جس نے حساب روز قیامت کا یقین کیا اس کے دل میں خوشی نہ آئی اور جس نے قضا و قدر الہٰی کا یقین رکھا وہ اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈرا۔

حدیث نمبر 7

عَنْهُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ صَفْوَانَ الْجَمَّالِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ كَانَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ لا يَجِدُ عَبْدٌ طَعْمَ الإيمَانِ حَتَّى يَعْلَمَ أَنَّ مَا أَصَابَهُ لَمْ يَكُنْ لِيُخْطِئَهُ وَأَنَّ مَا أَخْطَأَهُ لَمْ يَكُنْ لِيُصِيبَهُ وَأَنَّ الضَّارَّ النَّافِعَ هُوَ الله عَزَّ وَجَلَّ۔

امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا بندہ کو لذت ایمان نہیں مل سکتی جب تک یہ نہ جان لے کہ جو پہنچنے والا ہے وہ رکے گا نہیں اور جو رکنے والا ہے وہ ملے گا نہیں جو نقصان دنیا نافع آخرت ہے وہ اللہ کے نزدیک اچھا ہے۔

حدیث نمبر 8

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ الْوَشَّاءِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ قَيْسٍ الْهَمْدَانِيِّ قَالَ نَظَرْتُ يَوْماً فِي الْحَرْبِ إِلَى رَجُلٍ عَلَيْهِ ثَوْبَانِ فَحَرَّكْتُ فَرَسِي فَإِذَا هُوَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) فَقُلْتُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ فِي مِثْلِ هَذَا الْمَوْضِعِ فَقَالَ نَعَمْ يَا سَعِيدَ بْنَ قَيْسٍ إِنَّهُ لَيْسَ مِنْ عَبْدٍ إِلا وَلَهُ مِنَ الله حَافِظٌ وَوَاقِيَةٌ مَعَهُ مَلَكَانِ يَحْفَظَانِهِ مِنْ أَنْ يَسْقُطَ مِنْ رَأْسِ جَبَلٍ أَوْ يَقَعَ فِي بِئْرٍ فَإِذَا نَزَلَ الْقَضَاءُ خَلَّيَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ كُلِّ شَيْ‏ءٍ۔

سعید بن قیس ہمدانی سے مروی ہے کہ میں نے روز جنگ ایک ایسے شخص کو دیکھا جس کے بدن پر صرف دو کپڑے تھے میں نے گھوڑا بڑھایا تاکہ دیکھوں یہ کون ہے میں نے دیکھا کہ وہ امیر المومنین ہیں۔ میں نے کہا ایسے مقام پر آپ یہ لباس پہنے ہوئے ہیں زرہ وغیرہ کچھ نہیں۔ فرمایا ہاں اے ابن قیس ہر بندہ کے لیے خدا کی طرف سے ایک حافظ ہے اور اس کے ساتھ دو فرشتے حفاظت کے لیے رہتے ہیں خواہ و گرے پہاڑ کی چوٹی سے یا گرے کنویں میں، جب حکم خدا ہوتا ہے یعنی موت آتی ہے تو وہ الگ ہو جاتے ہیں۔

حدیث نمبر 9

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَسْبَاطٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْحَسَنِ الرِّضَا (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ كَانَ فِي الْكَنْزِ الَّذِي قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ وَكانَ تَحْتَهُ كَنْزٌ لَهُما كَانَ فِيهِ بِسْمِ الله الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ عَجِبْتُ لِمَنْ أَيْقَنَ بِالْمَوْتِ كَيْفَ يَفْرَحُ وَعَجِبْتُ لِمَنْ أَيْقَنَ بِالْقَدَرِ كَيْفَ يَحْزَنُ وَعَجِبْتُ لِمَنْ رَأَى الدُّنْيَا وَتَقَلُّبَهَا بِأَهْلِهَا كَيْفَ يَرْكَنُ إِلَيْهَا وَيَنْبَغِي لِمَنْ عَقَلَ عَنِ الله أَنْ لا يَتَّهِمَ الله فِي قَضَائِهِ وَلا يَسْتَبْطِئَهُ فِي رِزْقِهِ فَقُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ أُرِيدُ أَنْ أَكْتُبَهُ قَالَ فَضَرَبَ وَالله يَدَهُ إِلَى الدَّوَاةِ لِيَضَعَهَا بَيْنَ يَدَيَّ فَتَنَاوَلْتُ يَدَهُ فَقَبَّلْتُهَا وَأَخَذْتُ الدَّوَاةَ فَكَتَبْتُهُ۔۔

علی بن اسباط سے مروی ہے کہ میں نے امام رضا علیہ السلام سے سنا کہ قرآن میں جس خزانہ کا ذکر ہے اس دیوار کے نیچے ان دو یتیموں کا خزانہ تھا۔ اس میں تھا بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ تعجب ہے مجھے اس پر جو موت کا یقین رکھتے ہوئے بھی خوش ہوتا ہے اور تعجب ہے اس شخص پر جو تقدیر کا یقین رکھتے ہوئے بھی رنجیدہ ہے اور تعجب ہے اس شخص پر جس نے دنیا کو اور اس کے باشندوں کے ادلتے بدلتے حالات کو دیکھا اور پھر اس پر بھروسہ بھی کیا اور سزاوار ہے اس کے لیے جسےاللہ نے عقل دی ہے کہ خدا کو تہمت نہ لگائے قضا و قدر میں اور نہ اس کو اپنے رزق کا حل جانے راوی کہتا ہے میں نے کہا میں آپ پر فدا ہوں اس کو لکھنا چاہتا ہوں حضرت نے اپنے ہاتھ سے دوات اٹھا کر میرے سامنے رکھی۔ میں نے حضرت کے ہاتھ کو بوسہ دیا اور دوات لے کر لکھنا شروع کر دیا۔

حدیث نمبر 10

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْعَرْزَمِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ كَانَ قَنْبَرٌ غُلامُ عَلِيٍّ يُحِبُّ عَلِيّاً (عَلَيهِ السَّلام) حُبّاً شَدِيداً فَإِذَا خَرَجَ عَلِيٌّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) خَرَجَ عَلَى أَثَرِهِ بِالسَّيْفِ فَرَآهُ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَقَالَ يَا قَنْبَرُ مَا لَكَ فَقَالَ جِئْتُ لأمْشِيَ خَلْفَكَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَالَ وَيْحَكَ أَ مِنْ أَهْلِ السَّمَاءِ تَحْرُسُنِي أَوْ مِنْ أَهْلِ الأرْضِ فَقَالَ لا بَلْ مِنْ أَهْلِ الأرْضِ فَقَالَ إِنَّ أَهْلَ الأرْضِ لا يَسْتَطِيعُونَ لِي شَيْئاً إِلا بِإِذْنِ الله مِنَ السَّمَاءِ فَارْجِعْ فَرَجَعَ۔

ابو عبداللہ علیہ السلام سے مروی ہے کہ حضرت کے غلام قنبر آپ سے بڑی محبت رکھتے تھے جہاں حضرت جاتے وہ تلوار لے کر آپ کے ساتھ ہوتے ایک رات کو وہ آئے تو حضرت نے پوچھا کیسے آئے۔ انھوں نےکہا تاکہ اے امیر المومنین آپ کے پیچھے چلوں۔ فرمایا وائے ہو تجھ پر آیا تو اہل آسمان سے مجھے بچائے گا یا اہل زمین سے۔ فرمایا زمین والوں میں یہ طاقت نہیں کہ وہ بغیر اذن خدا میرا بال بیکا کر سکیں۔ لہذا لوٹ جا وہ لوٹ گئے۔

حدیث نمبر 11

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَمَّنْ ذَكَرَهُ قَالَ قِيلَ لِلرِّضَا (عَلَيهِ السَّلام) إِنَّكَ تَتَكَلَّمُ بِهَذَا الْكَلامِ وَالسَّيْفُ يَقْطُرُ دَماً فَقَالَ إِنَّ لله وَادِياً مِنْ ذَهَبٍ حَمَاهُ بِأَضْعَفِ خَلْقِهِ النَّمْلِ فَلَوْ رَامَهُ الْبَخَاتِيُّ لَمْ تَصِلْ إِلَيْهِ۔

امام رضا علیہ السلام سے کسی نے کہا آپ دعوےٰ امامت کرتے ہیں درآنحالیکہ ہارون کی تلوار سے خون ٹپک رہا ہے۔ فرمایا خدا نے ایک وادی سونے کی بنائی ہے جس کی حفاظت کا کام اس نے اپنی کمزور مخلوق چیونٹی کےسپرد کر دیا ہے اگر شتران دو کوہان وہاں جانا چاہیں تو نہیں جا سکتے۔