مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

استواء عمل اور اس پر باقی رہنا

(4-41)

حدیث نمبر 1

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ حَمَّادٍ عَنِ الْحَلَبِيِّ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) إِذَا كَانَ الرَّجُلُ عَلَى عَمَلٍ فَلْيَدُمْ عَلَيْهِ سَنَةً ثُمَّ يَتَحَوَّلُ عَنْهُ إِنْ شَاءَ إِلَى غَيْرِهِ وَذَلِكَ أَنَّ لَيْلَةَ الْقَدْرِ يَكُونُ فِيهَا فِي عَامِهِ ذَلِكَ مَا شَاءَ الله أَنْ يَكُونَ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے جب کوئی عمل کرے (مثلاً نماز شب) تو اس کو چاہیے کہ ایک سال تک وہ عمل کیے جائے اس کے بعد اگر چاہے بدل دے کوئی دوسری عبادت کرے اور یہ اس لیے ہے کہ ہر سال شب قدر آتی ہے جو ایک ہزار ماہ سے بہتر ہے لہذا یہ عمل اس میں ہو جائے۔

حدیث نمبر 2

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عِيسَى عَنْ حَرِيزٍ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ أَحَبُّ الأعْمَالِ إِلَى الله عَزَّ وَجَلَّ مَا دَاوَمَ عَلَيْهِ الْعَبْدُ وَإِنْ قَلَ‏۔

فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے خدا کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب یہ ہے کہ بندہ عملِ خیر کو متواتر بجا لاتا رہے چاہے وہ عمل کم ہی کیوں نہ ہو۔

حدیث نمبر 3

أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ عِيسَى بْنِ أَيُّوبَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مَهْزِيَارَ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ أَيُّوبَ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ نَجَبَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَا مِنْ شَيْ‏ءٍ أَحَبَّ إِلَى الله عَزَّ وَجَلَّ مِنْ عَمَلٍ يُدَاوَمُ عَلَيْهِ وَإِنْ قَلَّ۔

فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے کوئی شے خدا کے نزدیک اس سے زیادہ محبوب نہیں کہ بندہ اپنے عمل پر قائم رہے اگرچہ وہ کم ہی کیوں نہ ہو۔

حدیث نمبر 4

عَنْهُ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ أَيُّوبَ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ كَانَ عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) يَقُولُ إِنِّي لأحِبُّ أَنْ أُدَاوِمَ عَلَى الْعَمَلِ وَإِنْ قَلَّ۔

فرمایا حضرت امام زین العابدین علیہ السلام نے میں سب سے زیادہ محبوب نیک عمل کے تسلسل کو رکھتا ہو اگرچہ کم ہو۔

حدیث نمبر 5

عَنْهُ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ أَيُّوبَ عَنِ الْعَلاءِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ كَانَ عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) يَقُولُ إِنِّي لأحِبُّ أَنْ أَقْدِمَ عَلَى رَبِّي وَعَمَلِي مُسْتَوٍ۔

فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ حضرت علی بن الحسین علیہ السلام نے فرمایا میں اس امر کو دوست رکھتا ہوں کہ اپنے بندے کے سامنے اس طرح جاؤں کہ میرا عمل مستوی ہو یعنی کم نہ زیادہ بلحاظ زمانہ افراط و تفریط نہ ہو۔

حدیث نمبر 6

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بَشِيرٍ عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ خَالِدٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) إِيَّاكَ أَنْ تَفْرِضَ عَلَى نَفْسِكَ فَرِيضَةً فَتُفَارِقَهَا اثْنَيْ عَشَرَ هِلالاً۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے اپنے آپ کو اس سے بچاؤ کہ جو فریضہ اپنے لیے قرار دیا ہے اس پر بارہ مہینے عمل نہ کرو۔